پہلا خطبہ:

حمد و صلاۃ کے بعد: مسلمانو!

صاحب علم اپنا تحفظ خود کرتا ہے، دانشمند برائی سے دور رہتا ہے، جبکہ جاہل گناہوں میں ملوث ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالی سے ڈرنے والا کامیاب ہوگا اور کبھی مایوس نہیں ہوگا

وَيُنَجِّي اللَّهُ الَّذِينَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (الزمر : 61)

’’اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے رہے اللہ انہیں ان کی کامیابی کی ہر جگہ پر نجات دے گا، انہیں نہ تو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے‘‘
دنیا عارضی ہے، فانی اور وقتی ہے، وہ شخص نا مراد ہے جو دنیاوی سراب کے دھوکے میں آ جائے، دنیاوی شراب سے مدہوش رہے، اور توبہ کرنے سے پہلے مٹی میں جا ملے، یہ دنیا عمل کی جگہ ہے، گھڑ دوڑ میں سخت مقابلے کے وقت وہی گھوڑے آگے بڑھتے ہیں جو بے عیب ہوں، ہر انسان کو اپنے عمل کا بدلہ ملے گا چاہے عمل غلط ہو یا صحیح۔
مملکت سعودی عرب کی شہرت دین کی وجہ سے ہے، اس کا وجود شریعت کی وجہ سے قائم ہے، ملکی قیادت کی حسن تدابیر کے سبب دشمن نا مراد ہوئے، ان کے وار سے ملکی دشمنوں کے اہداف چور ہوئے، چنانچہ سر زمین حرمین شریفین کے لیے گڑھے کھودنے والے کو اللہ تعالی اوندھے منہ گرایا اور اس کی مکاری اسی کی تباہی کا باعث بنی۔
اتحاد باعث قوت اور فرقہ واریت باعث زیاں ہے، اجتماعیت درست فیصلوں کا صحیح راستہ، جبکہ فرقہ واریت تباہی کا سر چشمہ ہے، تفرقہ غلطیوں اور نفرتوں کا پیش خیمہ ہے، جو کہ ترقی کو تنزلی میں بدل دے، امن کو سراب بنا دے، نیز یہی تباہی و بربادی کا سبب ہے، کینہ پرور سے برا کوئی شخص نہیں ، بدترین وہ شخص ہے جو قبیح امور کی ترغیب دے۔
امت مسلمہ کے خلاف ایک گمراہ ٹولے نے بغاوت کی ، یہ مٹھی بھر لوگ گمراہ نسل سے تعلق رکھتے ہیں، افراتفری کی آگ بھڑکانے اور شیرازۂِ ملت بکھیرنے کے سوا ان کا کوئی مقصد نہیں، اس کیلیے انہوں نے بجھے ہوئے اختلافات کو چنگاری دکھائی، فتنہ پرور تلواریں سونتیں، اختلاف و تصادم کیلیے کوششیں کیں، ان کے نظریات در آمد شدہ ہیں، پست ذہن اور بیمار سوچ کے حامل ہیں، سر کش نظریات نے انہیں گمراہ گھاٹیوں اور متضاد راستوں میں گم کر دیا، چنانچہ انہوں نے لوگوں کی تکفیر کی، انہیں دہشت زدہ اور خوف زدہ کیا، قتل و غارت کی ، دھماکے کیے، دھوکہ دہی اور بد عہدی سے کام لیا، انہوں نے ذمیوں کا لحاظ رکھا اور نہ ہی مسلمانوں کو معاف کیا۔
انہوں نے شہادت کی چاہت میں اپنے آپ کو خود کشی کی بھٹی میں گرایا، اور جہاد کے نام پر بغاوت پر اکسایا، یہ بہت ہی بیوقوف اور کسی بھی صدائے خر کے پیچھے چلنے والے لوگ ہیں، دلائل کا مقابلہ جھگڑ کر، اصولوں کا مغالطوں سے، اور مسلمہ باتوں کا گھٹیا شبہات سے کرتے ہیں، یہ وتیرہ انہیں مزید شکوک و شبہات اور حیرت و تذبذب میں ڈال دیتا ہے۔
یہ باغی لوگ ہیں، ان کا دفاع باطل کا دفاع ہے، ان کا تعاون اسلام کے خاتمے کیلیے تعاون ہے، یہ آگ کے پتنگے، دھوکے میں پڑے ہوئے کچی عمر کے حامل بیوقوف اور شریر لوگ ہیں، انہوں نے سلف صالحین کے منہج سے انحراف اختیار کیا، اور پوری امت کے اجماعی مسائل کو یکسر مسترد کر دیا جنہیں پوری امت نسل در نسل بیان کرتی آئی ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص بغاوت کرے اور ملت کو چھوڑ دے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے، اور جو شخص کسی جھنڈے تلے اندھی تقلید میں لڑے یا تعصب کی بنا پر غصہ کرے یا تعصب کی دعوت دے یا مدد بھی کرے تو تعصب کی بنا پر اور پھر اسی وجہ سے قتل کر دیا جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا، میرا کوئی بھی امتی میری امت کے خلاف بغاوت کرے اور نیک و بد ہر کسی کا قتل کرے ، کسی مومن سے ہاتھ نہ روکے، اور ذمی کے عہد کا خیال نہ کرے تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے‘‘(مسلم)
یہ گمراہ جماعت ہے، ان کے دل کینے اور سینے حسد سے بھر پور ہیں، انہوں نے چند دن پہلے بد عہدی و خیانت سے کام لیتے ہوئے انتہائی مذموم حرکت کی اور احساء میں دھماکہ کیا ، ان کا خمیرہ ہی برا ہے انہیں جلد ہی اکھاڑ پھینکا جائے گا، ان کی رگ و پے کو کاٹ دیا جائے گا، ان کی تمام حرکتوں کی نگرانی جاری ہے، اور سب ان کی بیخ کنی کیلیے پر عزم ہیں۔
ایک طرف بچپنا، نو عمری اور کچا ذہن ؛ جبکہ دوسری جانب سادگی اور معصومیت دونوں لازم و ملزوم ہیں، نو عمر لڑکا کم فہم اور نا تجربہ کار ہوتا ہے، چنانچہ نو عمری میں اگر کسی غیر معتمد شخص کی رفاقت ملے جس کا عقیدہ، امانت اور دیانت مشکوک ہوں تو یہ خبیث انسان انہیں غیر محسوس طریقے سے گمراہ کر دیتا ہے، انہیں باطل کے چنگل میں پھنستے ہوئے ذرا احساس نہیں ہونے دیتا، اور لا علمی میں اسے زہر کا پیالہ پلا دیتا ہے، اور اسے دین، ملک، اہل خانہ، اور عزیز و اقارب سب کے ساتھ مسلح تصادم کیلیے تیار کر دیتا ہے، لیکن نو عمر جوان کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
جو اپنی اولاد کو درندوں کی وادی عبور کرنے اور بھوکے بھیڑیوں کا مقابلہ کرنے کیلیے اکیلا چھوڑ دے، اندھیری راتوں اور ریگزاروں میں تنہا چلنے دے تو حقیقت میں اس نے اپنی اولاد کو فروخت اور ضائع کر دیا نیز انہیں بد ترین مخلوق کے چنگل میں پھنسا کر اُن کا ہدف مزید آسان بنا دیا ہے۔
جو شخص اپنی اولاد کو لہو و لعب اور گناہوں کیلیے کھلا چھوڑ دے کہ پر فتن زمین پر ٹامک ٹوئیاں ماریں، لوگوں کی بھیڑ میں گھسیں، جسے چاہے مرضی سے دوست بنائیں، ان کی نگرانی کرنے والا کوئی نہ ہو، بلا روک ٹوک رات گھر سے باہر گزاریں، بغیر کسی وجہ کے گھر سے دور رہیں، تو اس نے اپنی اولاد پر بہت ظلم کیا، وہ اس وقت ماتھے پر کلنک ثابت ہونگے جب وہ شیطانی کارندوں ، بزدلوں کی تقریروں، انتہا پسندوں کی تحریروں، خارجیوں کے فتووں، خفیہ تنظیموں ، دہشت گرد اور تکفیری جماعتوں کی بھینٹ چڑھ جائیں گے، یہ تمام گروہ بندی پر مشتمل تحریکیں ہمارے نوجوانوں کے دلوں میں حکمران، علما اور ملک کے بارے میں کینہ پروری سر انجام دے رہی ہیں۔
والدین، اور سر پرست حضرات!
آپ اس بارے میں کوتاہی، غفلت، تاخیر اور سستی برتنے سے بالکل باز رہیں، اپنے بچوں کے دلوں میں دین و ملک کی محبت جا گزیں کریں؛ حکمرانوں ، علما ، سکیورٹی فورس اور ائمہ کرام سے تعلق اور وابستگی پیدا کریں، لیکن یہ سب کچھ اسی وقت ہو گا جب انہیں پیار، محبت، احسان، اچھی صحبت، اچھا برتاؤ، علم، اور مکمل تحفظ ملے ہوگا۔
خوارج اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے نا فرمان ہیں، انہوں نے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے تصادم اختیار کیا، خوارج کی دو اقسام ہیں: یعنی شیطان کے دو سینگ ہیں، ایک بیٹھ کر منصوبہ بندی کرنے والا اور دوسرا خدمت گزار طبقہ : پہلا وہ ہے جو نو عمر لڑکوں کیلیے انقلاب کو خوش نماز بنا کر پیش کرتے ہیں، انہیں حکمرانوں کے خلاف بغاوت پر اکساتے ہیں، حتی کہ ان کیلیے خود کش حملے بھی جائز قرار دیتے ہیں، انہیں مغفرت اور جنت کا فریب دیتے ہیں، نیز انہیں اس بارے میں غلط فتوے بھی دکھاتے ہیں، جس پر کچی عمر کے لڑکے خود کش جیکٹ پہننے ، بارود سے بھری گاڑی چلانے پر آمادہ ہو جاتے ہیں، پھر مساجد ، عبادت گاہوں ، بازاروں اور اجتماعات وغیرہ میں دھماکے کر کے قتل و غارت کرتے ہیں۔
جبکہ دوسرا سینگ خدمت گزاروں پر مشتمل ہے جو کج فہم، اور نو عمر جوان ہیں ، ان کا کام ان شیطانی منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانا ہے، یہ لوگ جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں۔
تیز طرار نوجوان!
بناوٹی خوبصورتی سے مزین جھوٹ اور باطل بات تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے! کیونکہ اگر تمہیں یہ کام کرنے کی دعوت دینے والا حقیقت میں مجاہد اور اتنا ہی خیر خواہ ہوتا تو تمہیں خود کش حملے کی دعوت دینے سے پہلے اپنے آپ کو دھماکے میں اڑاتا، لیکن وہ تمہیں دھوکہ دے کر خود زندگی اور مال و متاع کے مزے اڑانا چاہتا ہے، اور تمہیں موٹ کے گھاٹ اتار کر تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے، اس لیے تم خوابِ غفلت سے بیدار ہو جاؤ، گمراہی چھوڑ کر حق کے راہی بن جاؤ، اپنے فائدے کیلیے واپس آ جاؤ اور اپنے اہل خانہ سمیت کسی کیلیے وبال جان مت بنو!
مسترد لوگوں کے پیچھے چلنے والے! عناد اور ہٹ دھرمی اپنانے والے! بغاوت و فساد کیلیے سر گرداں پھرنے والے! کانوں پر گراں گزرنے والی بات کرنے والے! طبیعت پر بھاری بول کہنے والے! حکمران کی اطاعت سے دست بردار ہونے والے! ملت کا شیرازہ بکھیرنے والے! توبہ کیلیے تاخیر، توقف، ڈھیل، اور دیر کرنے والے! تم جتنی تاخیر کرو گے اتنا ٹیڑھا پن زیادہ ہوتا جائے گا، اپنے آپ کو طفل تسلیاں دینے سے گمراہی مزید بڑھے گی، اس لیے اپنے آپ کو روکو، بصیرت سے کام لو، رنگے ہاتھوں پکڑے جانے سے پہلے حق کی طرف رجوع کر لو، اس سے پہلے کہ تمہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور تمہارے چہرے سے ذلت برس رہی ہو،لہٰذا جلد از جلد توبہ کر لو، اس سے پہلے کہ تمہارے خدشات عملی صورت اختیار کر جائیں، اور اگر اپنی مرضی سے توبہ نہیں کرتے تو پھر کڑی سزا کا انتظار کرو۔
یا اللہ! ہمیں شیطانی وسوسوں سے محفوظ فرما، فسادی اور سر کشوں کے راستے سے بچا، میں اپنے گناہوں کی اللہ تعالی سے بخشش چاہتا ہوں تم بھی اسی سے بخشش مانگو، کیونکہ بخشش مانگنے والوں کی کامیابی بہت ہی اعلی ہے!
دوسرا خطبہ:
کمال کی انتہا تک پہنچنے والی تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں ، جو کہ رضائے الٰہی اور قربِ الٰہی کی موجب بنیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ، ہم اس گواہی کے بدلے میں معافی، عافیت اور رحمتِ الٰہی کے امید وار ہیں، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے ، رسول، نبی، چنیدہ، بر گزیدہ، مرتضی اور مجتبیٰ ہیں ، اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل ، صحابہ کرام اور آپ کے نقش قدم پر چلنے والے تمام لوگوں پر رحمتیں اور سلامتی نازل فرمائے۔
مسلمانو! تقوی الٰہی اختیار کرو، تمہاری مصیبتیں ٹل جائیں گی، جتنا اخلاص زیادہ ہوگا اتنی ہی نوازشیںملیں گی اصل نیکی اور تقوی خلوت و تنہائی میں کی جانے والی نیکی اور تقوی ہے،

وَهَذَا كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ(الأنعام : 155)

’’یہ کتاب ہم نے نازل کی جو کہ با برکت ہے، اس کی اتباع کرو، اور تقوی اپناؤ تا کہ تم پر رحم کیا جائے‘‘
شام کے علاقے مضایا کا محاصرہ دشمنان اسلام کی جانب سے جاری ہے، اور عالمی طاقتوں کی طرف سے بھی محاصرین کو تائید حاصل ہے، جس سے یقین ہوتا ہے کہ دنیا میں جنگل کا قانون رائج ہے، پوری قوم کو بھوک اور دہشت گردی کے زور پر مقہور کیا جا رہا ہے، خواتین، بوڑھے، بچے سب کے سب خوف و ہراس، بھوک، بیماری، اور سردی میں محصور ہیں، ان کے پاس دوا، غذا، بستر، لحاف سمیت ہڈیوں میں گھستی سردی سے بچنے کیلیے کوئی انتظام نہیں ہے۔
عالمی طاقتیں بھی خاموشی اور چپ سادھنے کی وجہ سے ان دہشت گردانہ جرائم میں برابر کی شریک شمار ہوتی ہے، حالانکہ المناک اور پر سوز مناظر ان کی آنکھوں کے سامنے رونما ہو رہے ہیں۔
جن علاقوں میں مساجد و تعلیمی اداروں کو گرایا جا رہا ہے، با اثر شخصیات کو قتل کیا جارہاہے، ان علاقوں کا محاصرہ کر کے وہاں کے مکینوں کو بھوک سے تڑپا کر مارا جا رہا ہے، یہ روز روشن کی طرح عیاں اور قطعی دلیل ہے کہ ان سب کا ایک ہی مشترکہ ہدف ہے، نیز تقسیم کرنے کی پالیسی اور تبدیلی کے نام پر جلا وطنی بھی مشترکہ ہدف ہے،

وَلَوْ شَاءَ اللهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ(البقرة : 253)

اگر اللہ تعالی چاہتا تو وہ مڈ بھیڑ میں مبتلا نہ ہوتے، لیکن اللہ تعالی جو چاہتا ہے کر دیکھتا ہے۔ مسلمانو!
احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔
یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں بلند فرما، یا سمیع! یا قریب! یا مجیب!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے