شیخ سعود بن ابراہیم الشریم دنیا کے مشہور قاری اور مسجد حرام کے امام و خطیب ہیں۔مسجد حرام کے دس سے زائد ائمہ کرام میں شیخ سعود شریم تقوی کے سب سے اعلیٰ درجے پر فائز ہیں اور وہ مستجابات الدعوات ولی ہیں جن کے ہاتھوں سے متعدد بار مختلف کرامات ظاہر ہوئی ہیں ۔مشہور ہے کہ ایک مرتبہ سعودی عرب میں طویل عرصے سے بارشوں کا سلسہ رک گیا تھا اسی دوران شیخ نے تہجد کی نماز میں سورۃ الا نعام کی تلاوت شروع کردی ،جب اس آیت پر پہنچے (ترجمہ )او ر زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جسکا رزق اللہ تعالی نے اپنے ذمے نہ رکھا ہو ۔
تو اس آیت کو شیخ شریم مخصوص انداز میں دہراتے رہے اور ان پر رقت طاری ہوگئی ابھی تہجد کی نماز پوری بھی نہ کر پائے تھے کہ موسلا دھا ر بارش شروع ہوگئی شیخ شریم کی یہ کرامت زبان زد عام ہے واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران مسجد حرام میں تہجد کی نماز باجماعت اداکی جاتی ہے ۔(عرب جریدہ الیوم 5اپریل 2015)
دنیا میں چند قراء کرام کی تلاوت سب سے زیادہ سنی جاتی ہے ، قاری شریم بھی ان میں شامل ہیں مسجد حرام کے سب سے سینئر امام وخطیب اور حرمین کمیٹی کے چیئر مین شیخ عبد الرحمٰن السدیس کا ماننا ہے کہ اس وقت شیخ شریم سے زیادہ قرآن کریم کو عمدہ انداز میں پڑھنے والا کوئی نہیں ۔ شیخ شریم انتہائی پر سوز انداز میں تلاوت کرتے ہیں ان کی آواز میں جو درد و سوز ہے اسکی مثال ملنا مشکل ہے شیخ شریم کی خشیت الٰہی اور تقویٰ کا اثر ہے کہ ان کی تلاوت دل پر اثر کرتی ہے ۔وہ قرآن کو بروایت حفص عن عاصم پڑھتے ہیں شیخ اپنے متعلق کہتے ہیں کہ انہوں نے ایام شباب میں وقت ضائع نہیں کیا ان کے بقول انہوں نے قرآن مجید کی سورۃ النساء کو صرف ٹریفک سگنل میں انتظار کےوقت زبانی یا د کیا ۔
وہ اکثر و بیشتر خود بھی قرآن کریم کی تلاوت کے دوران روتے ہیں اور حاضرین بھی اشکبار ہوجاتے ہیں بسا اوقات ایسابھی ہوتا ہے کہ ان پر اتنی رقت طاری ہوجاتی ہے کہ آیت کا پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ ایک مرتبہ تراویح کی نماز کے دوران ایک رکعت کے شروع سے آخر تک اتنی شدت سے روتے رہے کہ کئی نمازی بھی بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ عرب میڈیا کے مطابق اقویٰ بکاء فی تاریخ الحرم المکی یعنی مسجد حرام کی تاریخ میں سب سے زیادہ رقت آمیز اور آہ بکا ء سے پرُ نما ز تھی جس کی ویڈیو کلپ صرف یو ٹیوب پر دس لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھی جاچکی ہے علاوہ ازیں اپنی والدہ کی وفات کے روز بھی شیخ شریم نے اسی طرح رقت آمیز نماز پڑھائی جس میں وہ بڑی مشکل سے سورۃالفاتحۃپوری کر پائے اس رقت آمیز تلاوت کی ویڈیوکے علاوہ آڈیوکلپ دنیا بھر میں مقبول ہیں شیخ شریم اپنے کانوں میں رس گھولنے والی تلاوت کی وجہ سے بے حد پسند کیے جاتے ہیں خصوصا عرب نوجوان ان سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں ٹیوٹر میں ان کی فالور کی تعدادایک ملین سے زائد ہے جبکہ فیس بک میں عشاق الشیخ الشریم اور محبی الشیخ الشریم کےنام سے ان سےعشق کی حد تک محبت کرنے والے عرب نوجوانوں نے مختلف پیچز بنا رکھے ہیں۔
شیخ شریم 19جنوری 1964ءکو سعودی دار الحکومت ریاض میں پیداہوئے ان کا آبائی تعلق نجد کے شہر قحطان قبیلے سےہے ان کے دادا محمد بن ابراہیم الشریم شقراء کے گورنرتھے۔شیخ شریم نے ابتدائی تعلیم مدرسہ عرین میں حاصل کی اور مڈل کے لیے نموذجیہ میں داخلہ لیا اور 1404ھ میں سیکنڈری کی تعلیم سے فارغ ہوئے شیخ شریم نے اعلی تعلیم کے لیے ریاض شہر میں واقع امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ عقیدہ و معاصر مذاہب میںداخلہ لیااور سال 1409ھ یہا ں سے فراغت حاصل کی ۔1410میں ہائر انسٹیٹیوٹ آف جسٹس میں داخلہ لیا اور وہاں سے 1413ھ میں امتیازی درجا ت سے ما سٹر کی ڈگری حاصل کی ۔1416میں ام القریٰ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی پی ایچ ڈی میں ان کے مقالے کا عنوان ’’المسالک فی المناسک‘‘ تھا اس مقالے کے نگران اعلیٰ سعودی شیخ عبدالعزیز آل شیخ تھے
انکے اس مقالے کو کتابی شکل میں بڑی تعداد میں چھاپاگیا شیخ شریم نے شیخ عبد العزیز بن باز ،شیخ عبد العزیز بن عقیل ،شیخ عبد الرحمٰن البرک،شیخ عبد العزیز الراجحی اور شیخ صالح فوزان الفوزان جیسے بڑے اساتذہ کرام سے استفادہ کیا 1410ھ میں شیخ شریم ہائر انسٹیٹیوٹ آف جسٹس میں مدرس کی حیثیت سے مقرر ہوئے1412ھ میں خادم حرمین شریفین کی جانب سے حرم مکی میں آپ کے امام و خطیب مقرر کیے جانے کا فرمان جاری ہوا جبکہ وہ ا س سے پہلے دار لحکومت ریاض میں ایک مشہور امام تھے شیخ شریم نے جب پہلی بارریاض نمازپڑھائی تو انکی تلاوت کوبے حد پسند کیا گیااسی دوران ان کی اہلیہ نے ایک خواب دیکھ کر انہیں خوشخبری سنائی کہ وہ مسجدحرام کے امام بن جائیں گے ۔اس وقت ان کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ انہیں یہ سعادت عظمیٰ نصیب ہوگی مگر چند برس گزرنے کے بعد انکی اہلیہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا سال 1413ھ میں مسجد حرام میں درس وتدریس کے لیے آپکے نام شاہی فرمان جاری ہوا شیخ شریم مسجد حرام کی امامت و خطابت کے فرائض کے ساتھ سا تھ ام القریٰ یونیورسٹی کے شریعہ فیکلٹی میں میں ڈین اور استاد کی خدمت سر انجام دے رہے ہیںشیخ شریم عربی کے مشہور شاعر سلیمان بن شریم کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے وہ خود بھی مایہ ناز شاعر ہیں وہ ایک بہترین انشاءپردیز ،ادیب ماہر خطیب اور مصنف ہیں ان کے قلم سے دینی موضوعات پر 13کتابیں چھپ کر قارئین سے داد وصول کر چکی ہیں ۔حرم شر یف میں ان کے دیئےگئےبلیغ خطبات بھی چھپ کر منظر عام پر آچکے ہیں وہ مسجدحرام میں کئی خطبات اشعار کی صورت میں بھی دے چکے ہیں جن میں صلوٰۃ الاستسقاء کا خطبہ بہت مشہور ہے جس میں انہوں نے قصیدے کی صورت میں نہایت بلیغ انداز اور رقت آمیز انداز میں بارش کی دعا مانگی ہے اپنی والدہ محترمہ کی وفات پر بھی شیخ شریم نے انتہائی رقت آمیز مرثیہ لکھا ہے باقی ائمہ حرم کے برعکس شیخ شریم اپنے خطبوںاور ٹیوٹر میں سعودی حکومت کی پالیسی کے خلاف لکھتے اور بولتے رہتے ہیں ۔جب سعودی حکومت نے مصری آمر جنرل سیسی کی کھل کر حمایت کی تو شیخ شریم نے اس پر تنقید کر کے اخوان المسلمون کے شہداء کو سلام پیش کیا تھا جب سابق سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کا انتقال ہوا تو ائمہ حرم نے اپنے اپنے ٹیوٹر پیچز میں ان پر تفصیل سے لکھا مگر شیخ شریم نے ایک جملہ بھی نہیں لکھا جبکہ اسلام کی موجود ہ صورتحال خصوصاشام کے حالات کا وہ اپنے خطبوں میں ذکر کرتے رہتے ہیں شامی مظلومین کا ذکر وہ انتہائی رقت آمیز انداز میںکرتے ہیں اور حرم شریف میں ان کے لیے دعاؤں کا اہتمام کرتے ہیں۔
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے