تمہید:

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف انبياء والمرسلين أما بعد:

انسان جو بھی عمل کرتا ہے اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی ہدف ضرور ہوتا ہے اگر ہم کاروبار کرتے ہیں تو ہمارا ہدف رزق حلال کمانا، ضروریات زندگی پوری کرنا اپنی اولاد کو بہترین انداز میں تعلیم و دیگر مراعات فراہم کرنا ہوتا ہےاور اگر اسی طرح ایک شخص پڑھائی میں محنت کرتا ہے پسند کی فیلڈ اختیار کرتا ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی ہدف ضرور ہوتا ہے۔
اسی طرح انسان کا دنیا میں آنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ہدف اخروی زندگی میں سرخرو ہونا ہوتا ہے۔
انسان اچھے أعمال سے آخرت کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے، گویا دنیا آخرت کی تیاری کا میدان ہے جیساکہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا

الدنيا مزرعة آخرة

دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔
ہر انسان کا دنیا اور آخرت کے ایک ہدف ہوتا ہے کہ وہ کامیاب کیسے ہوں؟
جیساکہ ہم دنیا میں کامیاب ہونے کے لئے محنت کرتے ہیں ویسے ہی اخروی کامیابی وکامرانی کے لئے بھی محنت کرتے ہیں۔
اخروی کامیابی کے لئے ہم نیک اعمال کے پابند ہوتے ہیں اور ہر وقت رضا الہی کو بروکار لاتے ہیں۔
تو ہمارا دنیا میں نیک اعمال کرنے اور اللہ کو راضی کرنے کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ اخروی زندگی میں کامیاب وکامران ہوں اور جنت میں اعلی مقام حاصل ہو۔
اگر آپ کا ہدف جنت میں داخل ہونا ہے تو اسلام نے اس ہدف کے حصول کے لئے قرآن و حدیث میں کچھ خاص اعمال کی طرف رہنمائی کی ہے۔
قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے چند اہم اعمال کو بسلسلہ وار بیان کرنے کی کوشش کریں گے امید ہے کہ قارئین حضرات مستفید ہوں گے ۔ ان شاء اللہ

پہلا سبب عقیدہ توحید:

عقیدہ توحید وہ سب سے بڑا سبب ہے جو دخول جنت کے اسباب میں سب سے اہم اور بنیادی سبب ہے کہ جس نے توحید کو جانا اور اس پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوا تو جنت میں داخل ہونے کے لئے سوائے موت کے کوئی اور چیز رکاوٹ نہیں ہوگی، جیساکہ فرمان نبوی ﷺ ہے

’’من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة‘‘ (متفق عليه)

’’اس حالت میں جس پر بھی موت آئے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘
اسی طرح ایک اور روایت میں نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:
من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة (رواه أحمد وأبو داود)
’’جس کا خاتمہ کلمہ شہادت پر ہو یعنی( کہ جس نے اپنے آخری وقت میں کہا میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ) وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘
انسان کو صرف کلمہ توحید پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے بلکہ جتنا ہوسکے عمل کرنا ضروری ہے جیسے ہم اپنے بچوں کو کسی سکول میں داخلہ کرانے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ بچے کو گھر میں پڑھنے کی ترغیب دلاتے ہیں اور کسی اچھے سے ٹیوشن سینٹر میں داخلہ کراتے ہیں حسب استطاعت گھر میں کسی مربی کو مقرر کرتے ہیں تاکہ بچہ زیادہ سے زیادہ نمبر لے سکے۔
ایسا ہی انسان دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد جتنا ہوسکے اچھے عمل کرنے کی کوشش کرے۔ نماز، زکوۃ، روزہ، صاحب استطاعت کو اللہ کے گھر کا حج بھی کرنا چاہیے اس کے علاوہ ہر وہ اچھا عمل جس سے اللہ راضی ہو جیساکہ امام حسن بصری

رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ :

إنَّ ناساً يقولون : من قال : لا إله إلا الله ، دخل الجنَّة ؟!فقال : من قال : لا إله إلا الله ، فأدَّى حقَّها وفرضها ، دخلَ الجنَّةَ.

لوگ کہتے ہیں کہ جس نے لا الہ الا اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا؟آپ نے فرمایا: جس نے لا الہ الا اللہ کہا، اس کا حق ادا کیا اور اس کی فرضیت پوری کی وہی جنت میں جائے گا۔

وقيل لوهب بنِ مُنبِّه : أليس لا إله إلا الله مفتاح الجنَّة ؟ قال : بلى ؛ ولكن ما من مفتاحٍ إلا وله أسنان ، فإنْ جئتَ بمفتاحٍ له أسنانٌ فتح لك ، وإلاَّ لم يفتح لك “

امام وھب بن منبہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا،کیا ایسا نہیں کہ لا الہ الا اللہ جنت کی چابی ہے؟عرض کیا: جی ہاں،
لیکن ہر چابی کے دندانے ہوتے ہیں اگر تم دندانوں والی چابی لاؤ تبھی دروازہ کھلے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔(جامع العلوم والحکم 208/210)

توحید کے منافی:

شرک عقیدئہ توحید کے منافی ہے جو اللہ تعالی کے ساتھ شریک ٹھہرائے گا وہ جنت میں نہیں جائے گا کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں سے وعدہ فرمایا کہ اگر اللہ چاہے تو تمام گناہوں کو معاف کرسکتا ہے لیکن اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے کو کبھی معاف نہیں کرتا ہےجیساکہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا :

إِنَّ اللهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ وَمَن يُشْرِكْ بِاللهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا (النساء48)

’’بیشک اللہ تعالی اپنے ساتھ شریک ٹھہرانے والے کو معاف نہیں کرتا، اس کے سوا جسے چاہے اللہ تعالی معاف کردیتا ہے اور جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا ہے۔‘‘
ایک بار نبی کریم ﷺ نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا :

أتدري ما حق الله على العباد وما حق العباد على الله؟ قلت: الله ورسوله أعلم!! قال: حق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا وحق العباد على الله ألا يعذب من لا يشرك به شيئا (متفق عليه)

’’اے معاذ !بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے اور اللہ کا بندوں پر کیا حق ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانیں! آپ ﷺنے فرمایا : اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ بندہ اللہ ہی کی عبادت کرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا، اللہ اسے عذاب نہ دے۔‘‘
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے