بَاب رَفْعِ الْعِلْمِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ وَقَالَ رَبِيعَةُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ عِنْدَهُ شَيْءٌ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ يُضَيِّعَ نَفْسَهُ

علم اٹھ جانے اور جہل ظاہر ہونے کا بیان اور ربیعہ نے کہا کہ جس کے پاس کچھ علم ہو اس کو یہ زیبا نہیں ہے کہ اپنے آپ کو ( کسی دوسرے کام میں مشغول کر کے) ضائع کر دے۔

11-80- حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا .

عمر ان بن میسرہ، عبدالوارث، ابوالتیاح ،سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیںکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کی علامتوں میں ایک یہ علامت بھی ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہل قائم ہوجائے گا اور شراب نوشی ہونے لگے گی اور زنا اعلانیہ ہونے لگے گا۔
Anas: Allah’s Apostle said “From among the portents of the Hour are (the following):1.Religious knowledge will be taken away (by the death of Religious learned men) 2. (Religious) ignorance will prevail 3. Drinking of Alcoholic drinks (will be very common) 4. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse.

وروى بسند آخرحدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَا يُحَدِّثُكُمْ بِهِ أَحَدٌ غَيْرِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَكْثُرَ الْجَهْلُ وَيَكْثُرَ الزِّنَا وَيَكْثُرَ شُرْبُ الْخَمْرِ وَيَقِلَّ الرِّجَالُ وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ (رقمه:5231)
وروى بسند آخرحدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ(رقمه 5577)
وروى بسند آخر حدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ أَخْبَرَنَا أَنَسٌ قَالَ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لَا يُحَدِّثُكُمُوهُ أَحَدٌ بَعْدِي سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (رقمه:6808)

معانی الکلمات :
أَشْرَاطِ : جمع شرط ، مراد علامت ، نشانی
السَّاعَةِ : قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ، مراد قیامت
يُرْفَعَ الْعِلْمُ :علم اٹھا لیا جائے گا ۔
يَثْبُتَ : ظاہر ہوگا / عام ہوگا
تراجم الرواۃ :
1۔نام ونسب : عمران بن میسرۃ المنقری البصری الأدمی کنیت : ابو الحسن
محدثین کے ہاں رتبہ : امام ابن حجر رحمہ اللہ کےہاں ثقہ، امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام دارقطنی رحمہ اللہ سے عمران بن میسرہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا وہ ثقہ ہیں ۔
وفات : امام ابوالحسن 223ہجری میںوفات پائی۔
2۔ نام ونسب : عبد الوارث بن سعید بن ذکوان التیمی البصری العنبری المقری
کنیت: ابو عبیدہ التنوری البصری
محدثین کےہاں رتبہ : صحاح ستہ کے رواۃ میں سے ہیں ، امام ابن حجر رحمہ اللہ کے ہاں ثقہ ثبت تھے ، اہل قدر میں سے ہونے کا الزام لگا مگر ثابت نہ ہوسکا۔ امام ذہبی رحمہ اللہ کے ہاں حافظ،ثبت ،صالح لیکن قدری۔
وفات : ابو عبیدہ نے یکم محرم الحرام 180ہجری وفات پائی۔
3۔ نام ونسب : یزید بن حمید الضبعی البصری
کنیت : ابو التیاح
محدثین کے ہاں رتبہ : امام ابن حجر رحمہ اللہ کے ہاں ثقہ ثبت تھے ، امام ذہبی رحمہ اللہ کے ہاں ثقہ عابد تھے ۔
وفات : امام ابو التیاح رحمہ اللہ نے 128 ہجری میں وفات پائی۔
4۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا تعارف حدیث نمبر 1پر ملاحظہ فرمائیں ۔
تشریح :
علامات قیامت سے مراد قیامت کی وہ نشانیاں ہیں جن کا ظہور قیامت سے قبل ہوگاانہیں علامات کبری وصغری میں تقیم کیا جاتاہے علامات کبریٰ مثلاً امام مہدی کاظہور، سیدناعیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اترنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا اور اﷲ کے غضب سے ہلاک ہو جانا، سورج کا مغرب سے نکلنا، آگ کا ظاہر ہونا وغیرہ یہ سب علامات ہیں۔ اس طرح جب قیامت کی تمام نشانیاں ظاہر ہوں گی پھر حکم الٰہی سے اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے جس سے سب کچھ فنا ہو جائے گا۔ پھر جب اﷲ تعالیٰ کو منظور ہوگا دوبارہ صور پھونکا جائے گا، جس سے تمام مردے زندہ ہو جائیں گے۔
سیدناحذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم پر آفتاب نبوت طلوع ہوا، اس وقت ہم آپس میں مذاکرہ کر رہے تھے، نبی کریمﷺ نے پوچھا کہ تم لوگ کس موضوع پر مذاکرہ کر رہے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا ہم لوگ قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ تم اس سے پہلے دس علامتیں نہ دیکھ لو، پھر نبی اکرم ﷺ نے دھوئیں، دجال ، دابة الارض، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے ، سیدناعیسی علیہ السلام کے نزول، یاجوج و ماجوج اور تین مرتبہ زمین میں دھنسنے کے واقعات پیش آنے کا تذکرہ فرمایا، ان میں سے ایک واقعہ مشرق میں پیش آئے گا، ایک مغرب میں اور ایک جزیرہ عرب میں ، اور سب سے آخر میں وہ ایک آگ ہو گی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ان کے جمع ہونے کی جگہ کی طرف دھکیل دے گی۔(صحیح مسلم، كتاب الفتن وأشراط الساعة ، باب في الآيات التي تكون قبل الساعة ، الحدیث:2901)
اس حدیث میں نبی کریم ﷺ نے قیامت کی دس بڑی علامتیں بیان فرمائی ہیں لیکن یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ نبی كکریمﷺ کا مقصد صرف ان علامات کو بیان کرنا ہے، ان علامات میں ترتیب زمانی کا خیال رکھنا مقصود نہیں ہے، اور نہ ہی یہ علامات زمانی ترتیب کے مطابق ہیں، بلکہ ان میں سے کچھ علامات وہ ہوں گی جو پہلے ظاہر ہوں گی اور کچھ علامات ان کے بعد ظاہر ہوں گی ۔
قیامت کی علامات صغریٰ میں سے سب سے پہلی علامت سید الاولین والآخرین محمد رسول اﷲ ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری اور آپ کی وفات ہے ‘پچھلی آسمانی کتابوں میں آپ ﷺکا لقب ”نبی الساعۃ“ لکھا ہے ۔ جس کا معنی ہے: ” قیامت کا نبی “یعنی آپ وہ آخری نبی ہوں گے کہ جن کی امت پر قیامت قائم ہو گی ۔
علامات صغریٰ میں سے ایک علامت یہ بھی ہے قربِ قیامت میں علماء حق کی پے درپے وفات ہو گی۔ سیدنا عبداﷲبن عمروt کی روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: بے شک اﷲتعالیٰ اس طرح علم نہ اٹھائے گا کہ اسے بندوں سے کھینچ لے، بلکہ علماء کو اٹھا کر اسے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب (زمین پر) کسی عالم کو باقی نہ چھوڑے گا تو لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے جن سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ جاہل بغیر علم کے فتویٰ دیں گے تو خود گم راہ ہوں گے اوردوسروں کو بھی گم راہ کریں گے۔ (متفق علیہ)
اولاد نافرمان ہو جائے گی ‘بیٹیاں تک ماں کی نافرمانی کرنے لگیں گی ‘ دوست کو اپنا اور باپ کو پرایا سمجھا جانے لگے گا۔
علم اٹھ جائے گا اور جہالت عام ہو جائے گی ‘دین کا علم لوگ دنیا کمانے کیلئے حاصل کرنے لگیں گے۔
نااہل لوگ امیر اور حاکم بن جائیں گے ‘اور ہر قسم کے معاملات ‘عہدے اور مناصب نااہلوں کے سپرد ہو جائیں گے۔جوجس کام کا اہل اور لائق نہ ہوگا وہ کام اس کے سپرد ہو جائے گا۔
لوگ ظالموں اور برے لوگوں کی تعظیم اس وجہ سے کرنے لگیں گے کہ یہ ہمیں تکلیف نہ پہنچائیں۔
شراب کھلم کھلا پی جانے لگے گی‘ زنا کاری اور بد کاری عام ہو جائےگی۔
علانیہ طور پر ناچنے اور گانے والی عورتیں عام ہو جائیں گی،گانے بجانے کا سامان اور آلات موسیقی بھی عام ہو جائیں گے۔
لوگ امت کے پہلے بزرگوں کو برا بھلا کہنے لگیں گے۔
جھوٹ عام پھیل جا ئے گا اور جھو ٹ بو لنا کمال سمجھا جانے لگے گا۔
امیر اور حاکم ملک کی دو لت کو ذا تی ملکیت سمجھنے لگیں گے۔
اما نت میں خیا نت شرو ع ہو جا ئے گی ‘اما نت کے طو ر پر رکھوائی جا نے والی چیزوں کو لوگ ذاتی دو لت سمجھنے لگیں گے۔نیک لو گو ں کی بجا ئے رزیل اور غلط کار قسم کے لوگ اپنے اپنے قبیلے اور علا قے کے سردا ر بن جا ئینگے،شرم و حیا بالکل ختم ہو جا ئے گا۔ظلم و ستم عا م ہو جا ئے گا۔
ایمان سمٹ کر مدینہ منورہ کی طرف چلا جائے گا جیسے سانپ سکڑ کر اپنی بل کی طرف چلا جا تا ہے۔
ایسے حالات پیدا ہو جائیں گے کہ دین پر قائم رہنے والے کی وہ حالت ہوگی جو ہاتھ میں انگارہ پکڑ نے والے کی ہو تی ہے۔زکوٰۃ کو لوگ تاوا ن سمجھنے لگیں گے‘ مال غنیمت کو اپنا مال سمجھا جانے لگے گا۔ماں کی نافر مانی اور بیوی کی فرماں برداری شروع ہو جائے گی۔عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے‘ یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا نگران ہو گا۔
قیامت سے پہلے رسول اکرم ﷺکی امت میں سے تیس بڑے بڑے کذاب اور دجال آئیں گے‘ ہر ایک نبوت کا دعویٰ کرے گا‘ حا لانکہ نبی اکرم ﷺآخری نبی ہیں‘ آپ ﷺکے بعد کو ئی نبی نہیں۔
عرا ق کا مشہو ر دریا فرات سونے کا ایک پہاڑ یا سونے کا ایک خزانہ ظاہر کرے گا‘ جس پر لو گ لڑ ینگے‘ چنانچہ اس لڑائی میں ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائینگے۔
جب یہ علا متیں ظاہر ہوجائیں گی تو سخت قسم کا عذاب شروع ہوگا‘ اس میں سرخ آندھیاں آئیں گی‘ آسما ن سے پتھر برسیں گے‘ کچھ لوگ زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے‘ لوگو ں کی شکلیں مسخ ہو جائیں گی‘ پھر پے در پے کئی نشانیاں ایسے ظاہر ہوں گی جیسے ہار کا دھاگہ ٹوٹنے پر مسلسل دانے گرنے لگتے ہیں۔

عَنْ أَنَسِ قال لَأُحَدِّثَنَّکُمْ حَدِیثًا لَا یُحَدِّثُکُمْ أَحَدٌ بَعْدِی سمعت رَسُولَ اللّٰهِ ﷺ یقول من أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ یَقِلَّ الْعِلْمُ وَیَظْهَرَ الْجَهْلُ وَیَظْهَرَ الزِّنَا وَتَکْثُرَ النِّسَاءُ وَیَقِلَّ الرِّجَالُ حتی یَکُونَ لِخَمْسِینَ امْرَأَةً الْقَیِّمُ الْوَاحِدُ۔(بخاری، رقم ۸۱)

’’ سیدناانس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جو میرے بعد کوئی بھی نہ کرے گا، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا نگران ایک ہی مرد ہو گا۔‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے