الحمدللہ رب العالمین والسلام علی خاتم الانبیاء والمرسلین اما بعد!
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا

ترے وجود پہ فہرست انبیاء ہے تمام
تجھی پہ ختم ہے روح الامیں کی نامہ بری
شریعت کے محل کی آخری اینٹ ہے تو کامل
ادھورے کو کیا پورا یہ سنت ختم ہے تجھ پر
نہیں ہے باپ گرچے تو کسی بھی مردکا لیکن
تو مُہر انبیا ء ہے شان رسالت ختم ہے تجھ پر
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
صدر مجلس اور میرےہم مکتب ساتھیوں ،ارباب علم دانش
100آیات کریمہ 200احادیث متواترہ 1200صحابہ کرام کی شہادتیں سیدنا حبیب بن زید انصاری tکا تاریخ ساز جملہ ’’أنا أصم لا أسمع‘‘ آتش نمرودی کی طرح آتش عنسی سے ابو مسلم خولانی کا جلوہ گر ہونا اس چوکھٹ کی چو کیداری کرتے ہیں
جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جان سےگزر گئے
راہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گر بنادیا
اربا ب علم و حلم : مفتی یا مستفتی کا میدان ہو ،یا قلم و قرطاس کا بحرِکتابت ،یاکارواں قادیاں ہو ،یا تاریخ کی معرکہ آرائیاں ،یا لیل ونہار کی گردشیں ،یا رزم وبزم کی داستاں لکل فرعونٍ موسی کو جواز رکھتیں ہیں فتنہ قادیانیت نے جب ہندوستان کی دھرتی پر سر اٹھایا تو اس کی سر کوبی کے لیے جن نفوس مقدسہ نے قربانیاں دیں تاریخ انہیں اہلحدیث کے نام سے یاد کرتی ہے یہ وہ طائفہ منصورہ ہے جو قادیانیت کے لیے تلوار بے نیام کی حیثیت کا حامل ہے یہ وہ حزب اللہ ہے جس نے مرزائیت کو ناکوںچنے چبوائے ۔
ستیزہ کار رہاہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرارِ بو لھبی
شرفائے ملت ! جب ابلیسانہ تلبیس و التباس کے کالےبادل نمو دار ہونے لگے تو اہلحدیثوں کے سر خیل اور ثانی اثنین کے جانشین مولانا محمد حسین بٹالوی کی شکل میں آتےہیں جب گزری ہوئی ضیا ءپاشیا ںڈھونڈتا ہوں تو شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی کو اول المکفرین کا نشان حیدر ملتا ہے جب افق عالم کو دیکھتا ہوں تو مرد میداں مناظر اسلام دلائل و براہین کے سمندر بہا دینے والا شیخ الاسلام ثناء اللہ امر تسری کا وجود ملتا ہے 1893میں فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ(آل عمران:61)
کی عملی تفسیر میں صوفی عبد الحق غزنوی کی صورت ملتی ہے
اولئك ابائی فجئنی بمثلہم
صدر مجلس ! جب قلم و قرطاس سے گواہی طلب کرتا ہوں تو جواب میں مولا نا اسماعیل علی گڑھی کا نام ملتا ہے ان کے ساتھ ساتھ قاضی سلیمان منصور پوری کی ’’غایت المرام ‘‘ اور علامہ ابراہیم میر سیالکوٹی کی ’’شہادت القرآن ‘‘ عربوں پرعجم نے اس فتنےکو تار تار کیا اور وجہ التسمیہ ھذہ الجامعہ کے مصنف علامہ احسان الٰہی ظہیر کی ’’القادیانیت ‘‘ ملتی ہے فتوائے الہام سے لکھوی خاندا ن کی خوشبو آتی ہے تحریک ختم نبوت سے فرزند ارجمند کی جھودد ملتی ہے
کیا عشق نے سمجھا ہے کیا حسن نے جانا ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
عالی وقار!جب یہ کارواں 1953کے قرینہ پر پہنچا تو پاک سرزمین پر علمائے اہلحدیث ہراول دستہ کے سپاہ تھے مفکر اہلحدیث مولانا حنیف ندوی نے یہ نظریہ پیش کیا کہ پاک پر چم کے پاک سائے تلے پلید لوگوں کا پلید سایا نا قابل برداشت ہے پھر قادیانی اس ملک وملت کے غدار ہیں شہزادہ اہلحدیث داؤد غزنوی اور انکے رفقاء یہ صدا بلند کرتے نظر آتے ہیں کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے ۔
یہ رتبہ بلند ملا جسے مل گیا
ہر مدعی کے واسطے یہ دار ورسن کہاں
سامعین باتمکین !1965کی جنگ کے احوال وکوائف کے دستاویزی ثبوت ہوں یا پاک بھارت جنگ آغاز سے لیکر شملہ معاہدہ تک کی پوری تاریخ یا پنجاب وکشمیر پر مشتمل ریاست کی تشکیل کا نعرہ ہو یا 1971کی جنگ مشرقی پاکستان میں سازشوں کا جال ؟جس کے نتیجے میں سقوط مشرقی پاکستان اور کم وبیش ایک لاکھ فوجی وسول نفری کا’’ جنگ قیدی ‘‘بنا نااس کے پس منظر میں سیاہ دل سیاہ ہاتھ سیاہ چہرے قادیانیوں کے تھے
عالی وقار !پاکستان میں خالص اسلامی نظا م کی دو وجوہات ہیں:
1 قادیاں ہندوستاں میں رہ گیا ۔
2جماعت خلیفۃ المسلمین کی ہدایات اور فیوضات سے محروم۔
زمانہ تعبیر ہے ان قوتوں سے ان عوامل سے ،خیالات وافکار کی ان موجوںسے جو زندگی کی زنجیر بنانے میں حصہ لیتی ہے آخری سوال ابراہیم کمیر پوری کی شکل اختیا ر کرتاہے یا آخری وار یا آخری فیصلہ فاتح قادیاں ثنا ء اللہ امر تسری کا روپ دھارتا ہے 7ستمبر 1974کا دن پاکستانی تاریخ کا یاد گار دن ہے جب 1953اور 1974کے شہیدان ختم نبوت کا خون رنگ لایا ملی اور اسلامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے عقیدۂ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر ملک وملت کواس ناسور سے پاک کرتے ہوئے قادیانیوں کو دائرئہ اسلام سے خارج اور مرتد قرار دیاگیا۔
باطل سے دبنے والے اےآسماں نہیں ہم
سوبار کرچکا ہے تو امتحاں ہمارا
والسلام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے