معاشی خوشحالی کازریں اصول

پا کستان اورچین کو آزاد ی حاصل کیے ہوئے ستر برس کا عرصہ بیت گیا اس دوران پاکستان اربوں ڈالرکامقروض ہوگیا جبکہ چین معاشی لحاظ سے مستحکم ہوگیاکہ وہ پسماندہ ممالک کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کررہا ہے مزید ہر آن اس کے دن بیلٹ ون روڈ O.B.O.R.کے منصوبہ پر ایک سو بیس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جس کا تہا ئی حصہ تینتالیس(43)بلین ڈالر پاکستان میں سی پیک کے منصوبہ پر خرچ کررہا ہے ۔اس منصوبہ سے پاکستان کو خاطرخواہ معاشی فوائد حاصل ہونگے وہاں الحاد کے پھیلنے کا خطرہ بھی موجود رہے گا۔ایک ساتھ آزاد ہوئےمعاشی لحاظ سے ان میں ااس قدر فرق کیوں ہوا؟
چین کی مخلص قیادت ماڈزنے تنگ اور چواپن لائی نے سرکاری فرائض کی انجام دہی میں قومی مفاد کو ترجیح دی وہ قومی خزانے کی امانت میں خیانت کےمرتکب نہیں ہوئے اس بنا پر چین دفاعی و معاشی لحاظ سے مستحکم ہوگیا کہ ایشیاء میں امریکہ کو اپنی چودھراہٹ کا خطرہ لاحق ہوگیا چینی قیادت نے اسلام قبول نہیں کیا لیکن طرز حکومت میں خلافت راشدہ کی سادگی ، ایثار،عوامی خدمت اور عدل وانصاف کے راہنما اصول پر عمل پیراہے
بانی ٔ پاکستان محمدعلی جناح تحریک پاکستان کے دوران انتھک جدوجہد کی وجہ سے علیل ہوگئےوہ موت و حیات کی کشمکش میں خلافت راشدہ کا نظام رائج کرنے کی حسرت لے کر دنیا سے رخصت ہوئے ان کے بعد اقتدار پر ایسی قیادتیں فائز ہوتی رہیں جنہوں نے نظریہ پاکستان کے تقاضوں کوبروئے کار لانے میں روگردانی کی اور امور حکومت میں عوامی و قومی مفادکو مد نظر رکھنے کی بجائے ذاتی مفاد کو ترجیح دی غیر ترقیاتی کاموں کی آڑ میںسیاسی رشوت کا بازار گرم رہا ۔طاغوتی قوتوں نے اپنے ملکوں میں ’’کالادھن‘‘یعنی لو ٹ مار کی دولت کو تحفظ کرنے کے مواقع فراہم کیے ۔سیدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ نے معاشی خوشحالی کے لیے سنہری اصول بیان فرمایا:
’’ لوگو ! میرے نزدیک ہماری معاشی حالات اس وقت تک نہیں سنور سکتی جب تک ہم تین باتوں کا خیا ل نہ کریں ۔حق سے لینا ،جائز کاموں پر خرچ کرنا اور ناجائز کاموں پر خرچ نہ کرنا۔ (کتاب الخراج از امام ابو یوسف ص117)
چینی قیادت نے فاروقی قول کو اپنی معاشی حکمت عملی کا ماٹو بنا لیا تو انہوں نے معاشی میدان میںامریکہ سے سبقت حاصل کرلی لیکن ہم نے خلافت راشدہ کے زریں اصولوں کو پس پشت ڈال دیا ،ضرورت اس امر کی ہے کہ سودی نظام سے توبہ تائب ہو کراسلام کے زریں معاشی اصولوں کو اپنالیں تاکہ معاشی طور پر خود کفیل ہوسکیں۔
عطا محمد جنجوعہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے