16-108-حدثنا أبو معمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنہُ إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ كَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ .

ابومعمر، عبدالواث، عبدالعزیز سے روایت ہے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بہت حدیثیں بیان کرنے سے یہ امر منع کرتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مجھ پر عمدا جھوٹ بولے تو اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
Narrated Anas: The fact which stops me from narrating a great number of Hadiths to you is that the Prophet said: “Whoever tells a lie against me intentionally, then (surely) let him occupy his seat in Hell-fire.”
شرح الکلمات :
لَيَمْنَعُنِي : البتہ مجھے روکتا ہے
أُحَدِّثَ :میں حدیث بیان کروں
تَعَمَّدَ : اس نے جان بوجھ کر کیا
كَذِبَ : جھوٹ
فَلْيَتَبَوَّأْ : پس چاہیے کہ وہ بنالے
مَقْعَدَهُ : اپنا ٹھکانہ
تراجم الرواۃ :
1نام ونسب : عبد اللہ بن عمرو بن ابی الحجاج التمیمی المنقری البصری
کنیت : ابو معمر
محدثین کے ہاں رتبہ : امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ثقہ ثبت تھے مگر کسی نے قدری ہونے کا الزام بھی لگایا تھا۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابو معمر حافظ تھے۔
وفات : ابو معمر 224 ہجری کو وفات پائی۔
2 عبد الوارث بن سعید کا کا تعارف قسط نمبر 11 میں ملاحظہ فرمائیں ۔
3 عبد العزیز بن صہیب کا تعارف قسط نمبر 2 میں ملاحظہ فرمائیں ۔
4سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا تعارف گزشتہ اقساط میں ملاحظہ فرمائیں۔
تشریح :
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف لوگ غلط بات منسوب کرکے دنیا میں مخلوق کو گمراہ نہ کرسکیں۔ یہ حدیث بجائے خود اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عام طور پر احادیث نبوی ﷺکا ذخیرہ مفسد لوگوں کے برے ہاتھوںسے محفوظ رہاہے اورجتنی احادیث لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑلیں تھیں ان کو علماء حدیث نے صحیح احادیث سے الگ کردیا۔
اسی طرح آپ ﷺنے یہ بھی واضح فرمادیاکہ خواب میں اگرکوئی شخص میری صورت دیکھے گا تووہ بھی صحیح ہوگی کیونکہ خواب میں شیطان رسول اللہ ﷺکی صورت میں نہیں آسکتا۔
موضوع اورصحیح احادیث کو پرکھنے کے لیے اللہ پاک نے جماعت محدثین خصوصاً امام بخاری ومسلم رحمہما اللہ جیسے اکابر امت کو پیدا فرمایا۔ جنھوںنے اس فن کی وہ خدمت کی کہ جس کی سابقہ امتوں میں نظیر نہیں مل سکتی، علم الرجال وقوانین جرح وتعدیل بتائے گئے کہ قیامت تک امت مسلمہ ان پرفخر کیا کرے گی مگر صدافسوس کہ آج پندرہویں صدی میں کچھ ایسے بھی متعصب منکر وملحد وجود میں آگئے ہیں جو خود ان بزرگوں کو غیرفقیہ ناقابل اعتماد ٹھہرا رہے ہیں، ایسے لوگ محض اپنے مزعومہ عقائد کی حمایت میں ذخیرہ احادیث نبوی کو مشکوک بناکر اسلام کی جڑوں کوکھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ ان کو ہدایت عطا فرمائے۔ آمین
یہ حقیقت ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کو غیرفقیہ بتلانے والے خود بے سمجھ ہیں جو چھوٹا منہ اوربڑی بات کہہ کر اپنی کم عقلی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس مقام کی تفصیل میں جاتے ہوئے بعض لوگوں نے جماعت اہل حدیث کو باربار لفظ جماعت غیرمقلدین سے جس طنز وتوہین کے ساتھ یادکیاہے وہ حددرجہ قابل مذمت ہے مگربعض حضرات نے امت میںبہت سے اکابر کی توہین وتخفیف کی ہے۔ قدیم الایام سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ بعض معاندین نے توصحابہ کو بھی نہیں چھوڑا۔ سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عقبہ بن عامر، سیدنا انس بن مالک وغیرہ رضی اللہ عنہم کو غیر فقیہ ٹھہرایا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے