سوال :رمضان المبارک کا روزہ مسلمانوں پر کب فرض ہوا؟

جواب : راجح قول کے مطابق رمضان المبارک کا روزہ مسلمانوں پر ہجرت کے دوسرے سال ماہ شعبان میں فرض ہو ا ۔
سوال :کیسا پتہ چلتا ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ داخل ہوا ہے ؟
جواب : ماہ رمضان المبارک داخل ہو نے کی دو علامتوں میں سے ایک علامت ظاہر ہوجائے تو رمضان المبارک کا مہینہ داخل ہونا ثابت ہوجاتاہے۔
1 چاند کا نظر آنا خواہ ایک عادل(سچا) بالغ،عاقل مسلمان کی گواہی سے ہی کیوں نہ ہو یعنی کوئی سچا مسلمان یہ کہے کہ میں نے رمضان المبارک کا چاند دیکھ لیا ہے (اگرچہ باقی مسلمانوں کو چاند نظر نہ آئے) ۔ جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ

تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ، فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِالصِّيَامِ
(سنن ابی داود، کتاب الصوم ، الحدیث:2342، سنن الدارمی ، کتاب الصوم ، الحدیث:1744 ، سنن الدارقطنی ، کتاب الصیام ،

الحدیث:2170  شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔دیکھیے : إراواء الغلیل 4/16 ، الحدیث:908)
’’یعنی لوگوں نے رمضان المبارک کے چاند دیکھنے لگے تو میں نے اللہ کے رسول اللہ ﷺ کو بتایا کہ میں نے چاند دیکھا ہے تو(اس خبر پر اعتماد کرتے ہوئے) رسول اللہ ﷺ نے روزہ رکھا اور آپ ﷺ نے لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‘‘
2 بادل وغیرہ ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے تو ماہِ شعبان کے تیس دن پورے کیاجائیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا العِدَّةَ ثَلاَثِينَ(صحیح البخاری  الحدیث:1767)

’’یعنی اگر بادل کی وجہ سے رمضان کا چاند نظر نہ آئے تو تم شعبان کو پورا(یعنی تیس دن) کرو۔‘‘
سوال : روزہ کن لوگوں پر فرض ہے ؟
جواب : روزہ ہر اس شخص پر فرض ہوتا ہے جس میں مندرجہ ذیل شروط پائی جائیں۔
مسلمان ، بالغ،عاقل، مقیم، تندرست(صحت مند) روزہ رکھنے پر قدرت رکھنے والا  اور شرعی رکاوٹ نہ ہو۔
مندرجہ بالا شروط میں سے ایک شرط بھی رہ جائے تو اس پر ماہِ رمضان میں روزہ رکھنے کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔
مسلمان کی شرط سے کافر اور بالغ کی شرط سے نابالغ اور عاقل کی شرط سے غیر عاقل یعنی پاگل وغیرہ اور مقیم کی شرط سے مسافر اور تندرست کی شرط سے بیمار شخص اور قدرت رکھنے والے کی شرط سے قدرت نہ رکھنے والا یعنی بوڑھا شخص وغیرہ اور شرعی رکاوٹ نہ ہونےکی شرط سےحائضہ اور نفاس والی عورت سے ماہِ رمضان کے روزے رکھنے کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔
سوال : مذکورہ بالا شروط میں سے کوئی ایک شرط نہ ہونے کی وجہ سے کسی شخص نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو بعد میں وہ قضاء کے طور پر روزہ رکھے یا فدیہ ادا کرے۔
جواب : مذکورہ بالا شرو ط نہ ہونے کی وجہ سے اگر کوئی شخص رمضان المبارک کا روزہ نہیں رکھتا تو اس کے تین مختلف احکام ہیں۔
1 بعض شروط ایسی ہیں جن کے نہ ہونے کی وجہ سے اگر کسی شخص نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو اس پر رمضان کے بعد نہ بطور قضاء روزہ ہے اور نہ فدیہ ۔ ان شرطوں میں مسلمان ، بالغ، عاقل ہیں اگر کوئی شخص رمضان المبارک کی پندرہ تاریخ کو اسلام قبول کرتا ہے تو اسلام اس سے یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ وہ سابقہ ایام رمضان کا روزہ رکھے یا فدیہ ادا کرے یعنی اس نے اسلام قبول کرنے سے پہلے جن ایام میں روزہ نہیں رکھا تو اس کے اوپر رمضان المبارک کے بعد ان ایام کے نہ بطور قضاء روزہ فرض ہیں اور نہ فدیہ فرض ہے اس پر کچھ بھی فرض نہیں اسی طرح اگر کوئی شخص دوران رمضان بالغ ہوجائے تو اس پر نابالغ کی حالت میں رمضان کاجو روزہ نہیں رکھا اس پر بعد میں نہ قضاء ہے اور نہ فدیہ ۔ اسی طرح اگر کوئی پاگل دوران رمضان ٹھیک ہوجائے اور پاگل ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا تو ٹھیک ہونے کے بعد اس کے اوپر نہ روزہ بطورِ قضاء فرض ہے اور نہ فدیہ جیساکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ، أَوْ يُفِيقَ  (سنن ابن ماجه ، حديث نمبر :2041۔ سنن ابی داود ، حدیث نمبر :4398۔ سنن الترمذی ، حدیث نمبر :1423۔ سنن النسائی ، حدیث نمبر : 3432)

تین قسم کے افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے(ان تین قسم کے افراد پر کوئی ثواب یا گناہ نہیں) سوئے ہوئے سے حتی کہ وہ بیدار ہوجائے، بچے سے حتی کہ وہ بالغ ہو جائے اور پاگل (دیوانے )سے حتی کہ اس کی عقل واپس آ جائے، یا اسے افاقہ ہو جائے۔ ‘‘
2بعض شرطیں ایسی ہیں جن کے نہ ہونے کی وجہ سے اگر کسی شخص نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو اس پر رمضان المبارک کے بعد صرف بطور قضاء روزہ فرض ہے اور اس پر فدیہ فرض نہیں ہے۔ ان شرطوں میں مقیم،تندرست،شرعی موانع(رکاوٹ) ہیں اگر کوئی شخص رمضان المبارک کے دوران مسافر ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا تو اس پر لازم اور فرض ہے کہ وہ بعد میں بطور قضاء روزہ رکھے فدیہ نہ دے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص رمضان المبارک میں بیمار ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکا تو اس پر فرض ہے کہ وہ بعد میں جب صحت مند اور شفا یاب ہوجائے تو وہ بطور قضاء روزہ رکھے فدیہ نہ دے۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَ يَّامٍ اُخَرَ  (البقرۃ:184)

’’لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی پورا کر لے۔‘‘
اسی طرح اگر کوئی مسلمان عورت کو رمضان المبارک میں حیض یا نفاس کا خون جاری ہوجانے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتی تو اس عورت پر پاک ہونے کے بعد بطور قضاء روزہ فرض ہے فدیہ نہیں۔

قَالَتْ: كَانَ يُصِيبُنَا ذَلِكَ، فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ، وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ (صحیح البخاری:321۔ صحیح مسلم :335)

’’سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ جب ہم عورتیں حیض کی حالت میں ہوتیں تو ہمیں بطور قضاء روزہ رکھنے کا حکم دیا جاتا اور نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیاجاتا۔‘‘
3 بعض شرطیں ایسی ہیں جن کے نہ ہونے کی وجہ سے اگر کسی شخص نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو اس پر فدیہ دینا فرض ہے رمضان المبارک کے بعد طور قضاء روزہ فرض نہیں ان شرطوں میں قادر ہےیعنی روزہ رکھنے پر قدرت رکھنے والا ہو اگر کوئی شخص رمضان المبارک کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہو تو اس پر فدیہ دینا فرض ہے بطور قضاء روزہ رکھنا فرض نہیں جیسے اگر کوئی شخص بہت بوڑھا ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا یا دائمی بیماری مثلاً (کینسر) وغیرہ کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا تو اس پر فدیہ فرض ہے (یعنی ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا) بطور قضاء روزہ فرض نہیں۔
اسی طرح ایک عورت حاملہ ہو یا مرضعہ دودھ پلانے والی  عورت کا روزہ کی وجہ سے ،اس کو یا اس کے بچے کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہو تو اس کا حکم بھی راجح قول کے مطابق اس پر فدیہ فرض ہے بطور قضاء روزہ اس پر فرض نہیں۔ واللہ اعلم
سوال : کیا روزہ دار شخص ہانڈی کا ذائقہ چکھ سکتا ہے؟
جواب : جی ہاں ! روزہ دار شخص روزے کی حالت میں کھانا وغیرہ کا ذائقہ چکھ سکتاہے بشرطیکہ چکھا ہوا کھانا حلق تک نہ اُترے جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے:

لَا بَأْسَ أَنْ يَذُوقَ الْخَلَّ أَوِ الشَّيْءَ، مَا لَمْ يَدْخُلْ حَلْقَهُ وَهُوَ صَائِمٌ (مصنف ابن ابی شیبہ وصححہ الألبانی)

’’کوئی حرج نہیں روزے کی حالت میںکوئی شخص سرکہ چکھ لے یا کوئی دوسری چیز بشرطیکہ حلق میں نہ جائے۔‘‘
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے