18133– حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لَمْ أَفْقَهْ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم

قتیبہ بن سعید، لیث بن سعد، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم آپ ہمیں احرام باندھنے کا کس مقام سے حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ مدینہ کے لوگ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں اور شام کے لوگ حجفہ سے احرام باندھیں اور نجد کے لوگ قرن سے احرام باندھیں، (اور ابن عمر نے کہا) اور لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں، لیکن میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ بات سمجھ نہ سکا تھا۔

Narrated Nafi: ‘Abdullah bin ‘Umar said: “A man got up in the mosque and said: O Allah’s Apostle ‘At which place you order us that we should assume the Ihram?’ Allah’s Apostle replied, ‘The residents of Medina should assure the Ihram from Dhil-Hulaifa, the people of Syria from Al-Ju,hfa and the people of Najd from Qarn.” Ibn ‘Umar further said, “The people consider that Allah’s Apostle had also said, ‘The residents of Yemen should assume Ihram from Yalamlam.’ ” Ibn ‘Umar used to say, “I do not: remember whether Allah’s Apostle had said the last statement or not?”

وروى بسند آخرحَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّهُ أَتَى عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْهمَا فِي مَنْزِلِهِ وَلَهُ فُسْطَاطٌ وَسُرَادِقٌ فَسَأَلْتُهُ مِنْ أَيْنَ يَجُوزُ أَنْ أَعْتَمِرَ قَالَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ(رقمه: 1522)

 وروى بسند آخرحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْهمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ عَبْدُاللَّهِ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ  (رقمه:1525)

معانی الکلمات : 

مِنْ أَيْنَ  کس جگہ سے

تَأْمُرُنَا  آپ ہمیں حکم دیتے ہیں

نُهِلَّ  ہم احرام باندھیں (لبیک کہیں)

يُهِلُّ  وہ احرام باندھیں (لبیک کہیں)

يَزْعُمُونَ  وہ گمان کرتے ہیں

لَمْ أَفْقَهْ  میں نہیں سمجھا

تراجم الرواۃ :

1 قتیبہ بن سعید کا ترجمہ حدیث نمبر 10 میں ملاحظہ فرمائیں

2 اللیث بن سعد کا ترجمہ حدیث نمبر 15 میں ملاحظہ فرمائیں

3  نافع مولی ابن عمر القرشی العدوی

کنیت : ابو عبد اللہ المدنی

محدثین کے ہاں رتبہ : امام سعد انہیں ثقہ قرار دیتے ہیں اور مزید فرماتے ہیں کہ یہ کثیر الحدیث راوی ہے۔ امام عجلی اور امام نسائی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ نافع مولی ابن عمر مدنی اور ثقہ تھے۔

وفات : 119ہجری

4 عبد اللہ بن عمر کا ترجمہ حدیث نمبر 1 میں ملاحظہ فرمائیں۔

تشریح : 

میقات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ کے لئے احرام باندھ لینا چاہئے اور وہاں سے بغیر احرام باندھے آگے بڑھنا ناجائز ہے اور یہاں بر صغیر سے جانے جانے والوں کے لیے یلملم پہاڑ کے محاذ سے احرام باندھ لینا چاہیے۔ جب جہاز پہاڑوں سے گزرتا ہے تو کپتان خود سارے حاجیوں کو اطلاع کرادیتا ہے یہ جگہ عدن کے قریب پڑتی ہے۔ قرن منازل مکہ سے دومنزل پر طائف کے قریب ہے اور ذوالحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے اور حجفہ مکہ سے پانچ چھ منزل پر ہے۔ قسطلانی نے کہا اب لوگ حجفہ کے بدل رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں۔ جو حجفہ کے برابر ہے ۔

اور اب حجفہ ویران ہے وہاں کی آب وہوا خراب ہے نہ وہاں کوئی جاتا ہے نہ اترتا ہے۔

واختصت الجحفۃ بالحمیٰ فلاینزلہا احد الاحم(فتح)

یعنی حجفہ بخار کے لئے مشہور ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں

18133– حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لَمْ أَفْقَهْ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم

قتیبہ بن سعید، لیث بن سعد، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم آپ ہمیں احرام باندھنے کا کس مقام سے حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ مدینہ کے لوگ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں اور شام کے لوگ حجفہ سے احرام باندھیں اور نجد کے لوگ قرن سے احرام باندھیں، (اور ابن عمر نے کہا) اور لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں، لیکن میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ بات سمجھ نہ سکا تھا۔

Narrated Nafi: ‘Abdullah bin ‘Umar said: “A man got up in the mosque and said: O Allah’s Apostle ‘At which place you order us that we should assume the Ihram?’ Allah’s Apostle replied, ‘The residents of Medina should assure the Ihram from Dhil-Hulaifa, the people of Syria from Al-Ju,hfa and the people of Najd from Qarn.” Ibn ‘Umar further said, “The people consider that Allah’s Apostle had also said, ‘The residents of Yemen should assume Ihram from Yalamlam.’ ” Ibn ‘Umar used to say, “I do not: remember whether Allah’s Apostle had said the last statement or not?”

وروى بسند آخرحَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّهُ أَتَى عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْهمَا فِي مَنْزِلِهِ وَلَهُ فُسْطَاطٌ وَسُرَادِقٌ فَسَأَلْتُهُ مِنْ أَيْنَ يَجُوزُ أَنْ أَعْتَمِرَ قَالَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ(رقمه: 1522)

 وروى بسند آخرحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْهمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ عَبْدُاللَّهِ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ  (رقمه:1525)

معانی الکلمات : 

مِنْ أَيْنَ

کس جگہ سے

تَأْمُرُنَا

آپ ہمیں حکم دیتے ہیں

نُهِلَّ

ہم احرام باندھیں (لبیک کہیں)

يُهِلُّ

وہ احرام باندھیں (لبیک کہیں)

يَزْعُمُونَ

وہ گمان کرتے ہیں

لَمْ أَفْقَهْ

میں نہیں سمجھا

تراجم الرواۃ :

1 قتیبہ بن سعید کا ترجمہ حدیث نمبر 10 میں ملاحظہ فرمائیں

2 اللیث بن سعد کا ترجمہ حدیث نمبر 15 میں ملاحظہ فرمائیں

3  نافع مولی ابن عمر القرشی العدوی

کنیت : ابو عبد اللہ المدنی

محدثین کے ہاں رتبہ : امام سعد انہیں ثقہ قرار دیتے ہیں اور مزید فرماتے ہیں کہ یہ کثیر الحدیث راوی ہے۔ امام عجلی اور امام نسائی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ نافع مولی ابن عمر مدنی اور ثقہ تھے۔

وفات : 119ہجری

4 عبد اللہ بن عمر کا ترجمہ حدیث نمبر 1 میں ملاحظہ فرمائیں۔

تشریح : 

میقات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ کے لئے احرام باندھ لینا چاہئے اور وہاں سے بغیر احرام باندھے آگے بڑھنا ناجائز ہے اور یہاں بر صغیر سے جانے جانے والوں کے لیے یلملم پہاڑ کے محاذ سے احرام باندھ لینا چاہیے۔ جب جہاز پہاڑوں سے گزرتا ہے تو کپتان خود سارے حاجیوں کو اطلاع کرادیتا ہے یہ جگہ عدن کے قریب پڑتی ہے۔ قرن منازل مکہ سے دومنزل پر طائف کے قریب ہے اور ذوالحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے اور حجفہ مکہ سے پانچ چھ منزل پر ہے۔ قسطلانی نے کہا اب لوگ حجفہ کے بدل رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں۔ جو حجفہ کے برابر ہے ۔

اور اب حجفہ ویران ہے وہاں کی آب وہوا خراب ہے نہ وہاں کوئی جاتا ہے نہ اترتا ہے۔

واختصت الجحفۃ بالحمیٰ فلاینزلہا احد الاحم(فتح)

یعنی حجفہ بخار کے لئے مشہور ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں عمالقہ نے قیام کیا تھا جب کہ ان کو یثرب سے بنو عبیل نے نکال دیا تھا مگر یہاں ایسا سیلاب آیا کہ اس نے اس کوبرباد کر کے رکھ دیا۔ اسی لئے اس کا حجفہ نام ہوا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عمرہ کے میقات بھی وہی ہیں جو حج کے ہیں۔

حج وعمرہ کے لیے جانے والوں کے اِحرام باندھنے کے مقامات یہ ہیں :مدینہ سے ہوتے ہوئے آنے والوں کے لیے ذوالحلیفة (بئر علی)،اہلِ شام اور اس راہ (اندلس، الجزائر،لیبیا، روم،مراکش وغیرہ ) سے آنے والوں کے لیے جُحفه (رابغ)، اہلِ نجد اور براستہ ریاض۔ طائف گزرنے والوں کے لیے قرن المنازل (السیل الکبیر یا وادیٔ محرم)، اہل یمن اور اس راستے سے (جنوبِ سعودیہ،انڈونیشیا،چین،جاوہ،انڈیا اور پاکستان سے)آنے والوں کے لیے یَلَمْلَمْ (سعدیہ) اور ان مقامات سے اندرونی جانب رہنے والوں کے لیے ان کے اپنے گھر ہی میقات ہیں ۔

اہل ِ عراق اور اس راستہ سے (ایران اور براستہ حائل) آنے والوں کا میقات ذات ِعرق نامی مقام ہے۔

مصر کے لیے بھی شام والوں کا ہی میقات ہے۔

حج وعمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جانے والا اگر اِحرام باندھے بغیر میقات سے گزر جائے تو واپس لوٹ کر میقات سے احرام باندھ کر جائے یا پھر اندرہی کہیں سے احرام باندھ لے تو دَم(فدیہ کا بکرا) دے اور اس کا حج و عمرہ صحیح ہوگا۔

کسی ذاتی غرض،تجارت،تعلیم،علاج وغیرہ سے جائے اور حج وعمرہ کا ارادہ نہ ہو تو بلا احرام حدود ِ حرم میں داخل ہوسکتا ہے۔

پاک وہند سے ہوائی جہاز سے آنے والے لوگ اِحرام کی چادریں اور خواتین احرام کے کپڑے پہن کر چلیں اور جہاز کے عملے کے یہ بتانے پر کہ میقات سے گزرنے لگے ہیں ، وہاں سے لَبَّـیْکَ پکارنا شروع کردیں ۔ ہوائی مسافروں کا جہاز میقات سے گزر کر جدہ آتا ہے، لہٰذا ان کے لئے جدہ میقات نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے