قارئین کرام ! بارشوں کا موسم چل رہا ہے وطن عزیز کے کافی مقامات پر ابر رحمت برس پڑی ہے اسلام نے جہاں ہر مقام پر اپنے ماننے والوں کی رہنمائی کی ہے وہیں بارش کے متعلق بھی ان کی رہنمائی کی ہے اور ان کو  احکام عطا کیے ہیں ۔

لہذا آئیں ذیل میں بارش اور اس کے بعض احکام ملاحظہ فرمائیں ۔

1 بارش ہونے کا علم صرف اللہ کو ہے

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ کسی کو نہیں معلوم کہ کل کیا ہونے والا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے، کل کیا کرنا ہوگا اس کا کسی کو علم نہیں ، نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ اسے موت کس جگہ آئے گی ۔

وَمَا يَدْرِي أَحَدٌ مَتَى يَجِيءُ الْمَطَرُ (صحیح بخاری : 1039)

’’اور نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ بارش کب ہوگی ۔‘‘

2 بارش ایک عظیم نعمت ہے

اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَهُوَ الَّذي يُنَزِّلُ الغَيثَ مِن بَعدِ ما قَنَطوا وَيَنشُرُ رَحمَتَهُ وَهُوَ الوَلِيُّ الحَميدُ  (سورة الشورى : 28)

اور وہی ہے جو لوگوں کے نا امید ہو جانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی کارساز اور قابل حمد و ثنا ہے ۔

3 بارش کا پانی پاک ہے

اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَأَنزَلنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهورًا  (سورة الفرقان: 48)

اور ہم نے آسمان سے پاک پانی نازل کیا ۔

4 بارش کا پانی بابركت ہے

وَ نَزَّلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ  مَآءً مُّبٰرَکًا فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الۡحَصِیۡد  (سورة ق : 9)

اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا ہے اور اس سے باغات اور کٹنے والے کھیت کے غلے پیدا کئے ہیں ۔

5 بارش کی حالت میں اللہ سے ڈرنا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو کبھی کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کے کوے کو دیکھ سکوں، آپ تو صرف تبسم فرماتے تھے، آپ جب بدلی یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرے پر دیکھا جاتا ( آپ تردد اور تشویش میں مبتلا ہو جاتے ) تو ( ایک بار ) میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! لوگ تو جب بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہوگی، اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ جب بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے سے ناگواری ( گھبراہٹ اور پریشانی ) جھلکتی ہے ( اس کی وجہ کیا ہے؟ ) آپ نے فرمایا :

يَا عَائِشَةُ، ‏‏‏‏‏‏مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ 

اے عائشہ ! مجھے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ ایک قوم ( قوم عاد ) ہوا کے عذاب سے دو چار ہو چکی ہے ۔(سنن ابی داؤد : 5098)

6 ستاروں سے بارش کی امید رکھنا

سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے حدیبیہ میں ہم کو صبح کی نماز پڑھائی۔ رات کو بارش ہو چکی تھی نماز کے بعد آپ ﷺلوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : معلوم ہے تمہارے رب نے کیا فیصلہ کیا ہے؟ لوگ بولے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا : پروردگار فرماتا ہے .

أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا مَنْ قَالَ بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ (صحیح بخاری : 1038)

آج میرے دو طرح کے بندوں نے صبح کی۔ ایک مومن ہے ایک کافر۔ جس نے کہا : اللہ کے فضل و رحم سے پانی پڑا وہ تو مجھ پر ایمان لایا اور ستاروں کا منکر ہوا اور جس نے کہا : فلاں تارے کے فلاں جگہ آنے سے پانی پڑا اس نے میرا کفر کیا، تاروں پر ایمان لایا۔

7 بارش طلب کرنے کی مسنون دعائیں

اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّاسْقِنَا . (صحیح بخاری : 1013)
اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا،اللَّهُمَّ أَغِثْنَا (صحیح بخاری : 1014)
اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مَرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِل . (سنن ابی داؤد : 1169)

8 بارش ركوانے کی دعا

اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَاوَلَا عَلَيْنَا  (صحیح بخاری : 933)

9 بارش طلب کرنےکیلئے نماز استسقاء ادا کرنا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺسے بارش نہ ہونے کی شکایت کی تو آپ نے منبر ( رکھنے ) کا حکم دیا تو وہ آپ کے لیے عید گاہ میں لا کر رکھا گیا، آپ ﷺنے لوگوں سے ایک دن عید گاہ کی طرف نکلنے کا وعدہ لیا، تو رسول اللہ (حجرہ سے ) اس وقت نکلے جب آفتاب کا کنارہ ظاہر ہوگیا، آپ ﷺمنبر پر بیٹھے، اللہ تعالیٰ کی تکبیر و تحمید کی  ….پھر آپ ﷺنے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگی، پھر حاضرین کی طرف پشت کر کے اپنی چادر کو پلٹا، آپ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اتر کر دو رکعت پڑھی

فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ (سنن ابی داؤد : 1173)

اسی وقت اللہ نےآسمان سے بادل بھیجے، جن میں گرج اور چمک تھی، پھر اللہ کے حکم سے بارش ہوئی ۔

0 دعاء استسقاء میں چادر کو پلٹنا

سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقَى فَقَلَبَ رِدَاءَهُ

نبی کریم ﷺنے دعا استسقاء کی تو اپنی چادر کو الٹا کیا ۔ (صحیح بخاری : 1011)

!دعاء استسقاء میں ہاتھوں کو الٹا رکھنا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

اسْتَسْقَى فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ

نبی کریم ﷺنے بارش مانگنے کے لیے دعا فرمائی تو اپنے ہاتھوں کی پشت کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ (صحیح مسلم : 2075)

@ بارش طلب کرنے کیلئےکسی نیک آدمی سے دعا کروانا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کبھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے اور فرماتے :

اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيُسْقَوْن .

اے اللہ ! پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم ﷺکا وسیلہ لایا کرتے تھے۔ تو، تو پانی برساتا تھا۔ اب ہم اپنے نبی کریم ﷺ کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو، تو ہم پر پانی برسا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : چنانچہ پھر خوب بارش برسی۔(صحیح بخاری : 1010)

#بارش سے محروم کر دینے والا عمل

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

وَلَا ظَهَرَت الْفَاحِشَةُ في قَوْمٍ قَطُّ، إِلَّا سَلَّطَ الله عَلَيْهِم الْمَوْت، وَلَا مَنَع قَوْمٌ الزَّكَاة، إِلَا حَبَس الله عَنْهُم الْقَطْر  (سلسلة الاحاديث الصحيحة : 107)

جب کسی قوم میں فحاشی عام ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کردیتا ہے اور جب کوئی قوم زکوٰۃ کی ادائیگی روک لیتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے بارش روک لیتا ہے۔

$ صدقہ خیرات کی برکت سے بارش کا حصول

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ایک دفعہ ایک شخص زمین میں ایک صحرائی ٹکڑے پر کھڑا تھا۔ اس نے ایک بادل میں آوازسنی : فلاں کے باغ کو سیراب کرو۔ وہ بادل ایک جانب بنا اور ایک پتھریلی زمین میں اپناپانی انڈیل دیا۔ پانی کے بہاؤ والی ندیوں میں سے ایک ندی نے وہ سارا پانی اپنے اندر لے لیا۔ وہ شخص پانی کے پیچھے پیچھے چل پڑا تو وہاں ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنے کدال سے پانی کا رخ ( اپنے باغ کی طرف ) پھیر رہا ہے۔ اس نے اس سے کہا : اللہ کےبندے !تمھارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا : فلاں ! وہی نام جو اس نے بادل میں سنا تھا ۔اس (آدمی ) نے اس سے کہا : اللہ کے بندے ! تم نے مجھ سے میرا نام کیوں پوچھا ہے؟ اس نے کہا : میں نے اس بادل میں جس کا یہ پانی ہے ( کسی کو ) یہ کہتے سناتھا ۔ فلاں کے باغ کو سیراب کرو تمھارا نام لیا تھا ۔تم اس میں کیا کرتے ہو۔ اس نے جواب دیا

أَمَّا إِذْ قُلْتَ هَذَا فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثًا وَأَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ .

تم نے یہ بات کہہ دی ہے تو میں ( تمھیں بتا دیتا ہوں ) اس باغ سے جو کچھ حاصل ہوتا ہے میں اس پر نظر ڈال کر اس کا ایک تہائی حصہ صدقہ کردیتا ہوں ایک تہائی میں اور میرے گھر والے کھاتے ہیں۔اور ایک تہائی اسی ( باغ کی دیکھ بھال ) میں لگادیتا ہوں۔ (صحيح مسلم : 7473)

% استغفار کی برکت سے بارش کا حصول

اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا (سورة هود :  52)

(سیدنا نوح علیہ السلام نے فرمایا)  اے میری قوم کے لوگو ! تم اپنے پالنے والے سے اپنی تقصیروں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو ، تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے ۔

^ بارش برستے وقت کی دعا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے

أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا (صحیح بخاری : 1032)

رسول اللہ ﷺجب بارش ہوتی دیکھتے تو یہ دعا کرتے اللهم صيبا نافعا اے اللہ ! نفع بخشنے والی بارش برسا۔

& بارش کے بعد کی دعا

مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ (صحیح بخاری : 103)

*بارش کے پانی میں نہانا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كه ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ اپنا ( سر اور کندھے کا کپڑا ) کھول دیا حتیٰ کہ بارش آپ پر آنے لگی۔ ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ آپ نے فرمایا :

لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ تَعَالَى

کیونکہ وہ نئی نئی ( سیدھی ) اپنے رب کی طرف سے آرہی ہے۔ (صحیح مسلم : 2083)

( بارش کے دن اذان کے کلمات

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ ذَاتُ بَرْدٍ وَمَطَرٍ يَقُولُ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ .

نبی کریم سردی و بارش کی راتوں میں مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ وہ اعلان کر دے کہ لوگو ! اپنی قیام گاہوں پر ہی نماز پڑھ لو۔ (صحیح بخاری : 666)

)بارش کی وجہ سے دو نمازیں جمع کرنا

جناب نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا جَمَعَ الْأُمَرَاءُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي الْمَطَرِ جَمَعَ مَعَهُمْ .

جب امراء بارش کے حالت میں مغرب اور عشاء کو جمع کرتے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان کے ساتھ جمع کر لیتے تھے ۔(موطا مالک : 386)

aبارش کی وجہ سے مسجد میں نماز عید ادا کرنا

امام ابن حزم رحمہ اللہ تحریر کرتے ہیں :

وَقَدْ رَوَيْنَا عَنْ عُمَرَ و عُثْمَانَ أَنَّهُمَا صَلَّيَا الْعِيدِ بِالنَّاسِ فِي الْمَسْجِدِ لمَطَرِ وَقَعَ يَوْمَ الْعِيد .

ہم نے سیدنا عمر و عثمان رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے ، کہ انہوں نے عید کے دن بارش ہونے کے وجہ سے لوگوں کو مسجد میں نماز عید پڑھائی ۔(المحلی : 3/310)

bبارش سے سیراب ہونے والی پیداوار پر زکوۃ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :

فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ (صحیح بخاری : 1483)

وہ زمین جسے آسمان ( بارش کا پانی ) یا چشمہ سیراب کرتا ہو۔ یا وہ خود بخود نمی سے سیراب ہو جاتی ہو تو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ لیا جائے اور وہ زمین جسے کنویں سے پانی کھینچ کر سیراب کیا جاتا ہو تو اس کی پیداوار سے بیسواں حصہ لیا جائے۔

cبارش کا بے سود ہونا علامت قیامت ہے

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

لَاتَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُمْطَرَ النَّاسُ مَطَرًا عَامًّا وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا(سلسلة الاحاديث الصحيحة : 2773)

قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگوں پر عام بارش ہو اور زمین سبزہ نہ اُگائے ۔

dہوا کو گالی دینے کی ممانعت

سیدنا ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ہوا کو گالی مت دو، اگر اس میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھو تو یہ دعا پڑھو :

اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِه (سنن ترمذی : 2252)

اے اللہ! ہم تجھ سے اس ہوا کی بہتری مانگتے ہیں اور وہ بہتری جو اس میں ہے اور وہ بہتری جس کی یہ مامور ہے، اور تیری پناہ مانگتے ہیں اس ہوا کےشر سے اور اس شر سے جو اس میں ہے اور اس شر سے جس کی یہ مامور ہے۔

اللہ رب العزت کے حضور دعا ہے کہ باری تعالیٰ خوشی ، مسرت وشادمانی کی ہر ایک صورت میں اپنا شاکربندہ بنا ئے اور غمی اور پریشانی وتکلیف میں صابر بنائے۔

 آمین یا رب العالمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے