تقریب میں جیدوکبائرعلماکی موجودگی اس بات کاثبوت

تھاکہ اللہ نے ’’دارالسلام‘‘کے کام اورنام کوشرف قبولیت بخشاہے۔

دارالسلام کی شاہکارکتاب

’’ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری‘‘

کی تقریب رونمائی

دس جلدوں پرمشتمل کتاب کے ترجمہ و تشریح کاکام 16 برس میں پایہ تکمیل کوپہنچاہے

دینی کتابوں کوعالمی معیارکے مطابق طبع کرنادارالسلام کاطرہ امتیازہے۔حال ہی میں دارالسلام نے شرح بخاری بنام ’’ہدایۃ القاری‘‘ شرح صحیح بخاری زیورطباعت سےآراستہ کی ہےاس سلسلہ میں گزشتہ دنوں ’’دارالسلام قرآن انسٹیٹوٹ شیخوپورہ میں تقریب رونمائی کی ایک بہت ہی خوبصورت محفل جناب عبدالمالک مجاہدکی زیرصدارت سجائی گئی۔جبکہ مہمان خصوصی استاذالاساتذہ فضیلۃ الشیخ ،مترجم وشارح صحیح بخاری، مفتی حافظ عبدالستارحمادتھے۔جمعیت مناہل الخریہ کے چیئرمین عارف جاویدمحمدی کویت سے اس بابرکت محفل میں شرکت کے لئے خصوصی طورپرتشریف لائے۔

اس بابرکت محفل کو جیدعلمائےکرام ،شیوخ الحدیث اور اساتذہ نے رونق بخشی۔صدارتی کلمات وکلمات تشکر کا فریضہ عبدالمالک مجاہدصاحب نے اداکیا۔حافظ عبدالعظیم اسدجودارالسلام ایجوکیشنل سسٹم کے مدیر، دین کے داعی، علماکے قدردان اورخدمت گزارہیں ان کی محنت نے تقریب کوچارچاندلگادیے۔اس خالصتاََ علمی،دینی اور روحانی تقریب میں ہرعالم دین اورشیخ الحدیث نے علم کے موتی بکھیرے،امام بخاری کی جلالت علمی اورصحیح بخاری کے مناقب وفضائل بیان کئے۔

مجلس کے مہمان خصوصی شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حمادنے صحیح بخاری کی شرح لکھے جانے کی سولہ سال کی طویل جدوجہد پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ صحیح بخاری کی شرح لکھنا اسرارورموزکاایک ایسا بحر ذخارہے جس کادوسراکنارا ناپید ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میںفقہی جواہرات اورعملی شہ پارے اتنے بکھیردیے ہیں کہ یہ وہی انسان نکال سکتاہے جواس سمندرمیں غوطہ زنی کرسکتاہو۔

مجھ جیسے کم علم آدمی کے لئے صحیح بخاری کی شرح لکھناکوہ گراں اٹھانے کے مترادف تھاتاہم میرے محبی عبدالمالک مجاہدنے مجھے یہ کام کرنے کے لئے کہاان کی خواہش پرمیں نے کام کی منصوبہ بندی کی اور رات کے پچھلے حصے میں کام کرنے کا پروگرام بنایا کیونکہ اس وقت میں اللہ تعالیٰ نے بہت خیر و برکت رکھی ہے۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے درج ذیل نکات سامنے رکھ کر اس مبارک کام کا آغاز کر دیا: مثلاََ کتاب الوضوہے اوراس کے آگے چھوٹے چھوٹے باب ہیں۔اسی طرح بخاری شریف کے اندردیگرابواب ہیں۔میں نے تعارفی نوٹ لکھے کہ جن میں یہ بتایاگیاہے کہ ان ابواب میں امام بخاری کیاکہناچاہتے ہیں۔جواحادیث امام بخاری نے بیان کی ہیں ان کی تعداد،آثارہرکتاب کے شروع میں دیے ہیں۔مختلف موضوعات پربخاری شریف کے اندر98کتب ہیں۔ بخاری شریف کے علاوہ کتب ستہ میں جواضافے ہیں انہیں بھی بیان کیاہے۔

1  ہر بڑے عنوان کا مفہوم اور اس کے تحت آنے والے چھوٹے چھوٹے عنوانات کی روشنی میں اس کے مشمولات پر تعارفی نوٹ۔

2  باب کی وضاحت، اس میں آمدہ معلق روایات کی مکمل تخریج،ترجمہ اورترجمے کے ساتھ اس باب کے ساتھ جومطابقت ہے اسے بیان کیاہے۔

3 سلیس الفاظ میں حدیث کا اُردو ترجمہ۔

4 دورِ حاضر کی ضروریات کے مطابق حدیث کی تشریح

5 عنوان اور حدیث میں مطابقت۔

6 حدیث کا پس منظر اور سببِ ورود۔

7 بظاہر متعارض احادیث میں تطبیق۔

8 دیگر روایات میں آمدہ اضافوں کی صراحت۔

9 دیگر احادیث کی روشنی میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے موقف کی وضاحت۔

0 امام بخاری پر اعتراضات اور منکرین حدیث کے شبہات کا ازالہ۔

حافظ عبدالستارحمادسلسلہ گفتگوجاری رکھتے ہوئے بتارہے تھے کہ اس مجوزہ نقشے میں رنگ بھرنے کے لیے رات کے پچھلے پہر بیدار ہوتا، وضو کر کے پر سکون ماحول میں بیٹھ جاتا، پھر امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوان اور پیش کردہ حدیث پر غور کرتا، اس کے پس منظر، پیش منظر اور تہہ منظر کو دیکھتا، حدیث کا مفہوم متعین کرنے کے لیے حافظ ابن حجررحمہ اللہ کی تألیف ’’فتح الباری‘‘ پڑھتا، بوقت ضرورت علامہ عینی رحمہ اللہ ؤ کی ’’عمدۃ القاری‘‘ کو بھی دیکھتا، اس کے علاوہ عرب شیوخ، مثلاً: شیخ عبدالعزیز بن باز، شیخ محمد ناصر الدین البانی اور شیخ صالح العثیمین رحمہم اللہ اجمعین کی تالیفات و رسائل سے استفادہ کرتا، پھر گھنٹوں غور و فکر کرنے کے بعد حدیث کے مفہوم اور اس سے اخذ کردہ فوائد کو نوک قلم پر لاتاتاکہ امام بخاری کے موقف کی وضاحت ہوسکے۔ بہرحال جو کچھ لکھا وہ اندھیرے میں تیر چلانے کے بجائے علی وجہ البصیرت لکھا ہے۔ بعض مسائل کے متعلق میںنے سیر حاصل بحث کی ہے جو شاید دوسری کسی کتاب میں دستیاب نہ ہو سکے۔ صحیح بخاری کی کتاب التوحید کی تشریح کے لیے شیخ عبداللہ الغنیمان کی تالیف شرح کتاب التوحید کا انتخاب کیا تاکہ توحید الاسماء والصفات کے متعلق اسلاف کا منہج نکھر کر سامنے آ جائے۔ بہرحال صحیح بخاری کا ترجمہ اور فوائد کیا ہیں؟ اس کا فیصلہ تو قارئین اسے پڑھ کر ہی کریں گے لیکن میں نے اپنا خون جگر نچوڑ کر ان کی خدمت میں پیش کر دیا ہے۔ اس میں میری استعداد و لیاقت کا کوئی دخل نہیں بلکہ محض اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔ اس کی توفیق ہی سے میں یہ کام کرنے کے قابل ہوا ہوں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوانات کے متعلق یہ بات اہل علم کے ہاں مشہور ہے کہ ’’بخاری کی فقاہت ان کے تراجم میں ہے۔‘‘ اور یہ تراجم خاموش ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ٹھوس ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان تراجم پر غور و فکر کر کے کچھ اصول وضع کیے جائیں، پھر ان اصولوں کی روشنی میں پیش کردہ احادیث کا جائزہ لیا جائے اور مدارس میں ان کے مطابق صحیح بخاری کی تدریس کی جائے۔ حافظ عبدالستار حماد کا کہناتھا جب میں نے صحیح بخاری کے ترجمے وتوضیح کاکام شروع کیاتومیں نے اسی وقت عبد المالک مجاہدسے کہہ دیاتھاکہ مجھے یامیرے بچوں کوکتاب کے ترجمے وتشریح کی مدمیں کسی قسم کی مالی معاونت، اعانت، معاوضہ، رائلٹی،جملہ یاجزوی حقوق نہیں چاہیں۔اگرچہ اس کام پر میرے سولہ برس صرف ہوئے ہیں،تاہم میں نے صحیح بخاری کے ترجمہ وتشریح کاجوکام کیا صرف اورصرف اللہ کی رضاکے لئے کیاہے۔میں اللہ سے امیدرکھتاہوں کہ یہ عمل میری بخشش ونجات کاذریعہ بنے گا۔

دارالسلام کے مینجگ ڈائریکٹرعبدالمالک مجاہدنے اظہار تشکر کے کلمات کہتے ہوئے کہامیں اس بابرکت تقریب میں شرکت پرجہاں تمام علماء کرام کاشکرگزارہوں وہاں میں خصوصی طورپرشیخ الحدیث حافظ عبدالستارحمادصاحب کابھی ممنون  ہوں کہ انہوں میری گزارش کوشرف قبولت بخشتے ہوئے  صحیح بخاری کے ترجمے وفوائدکاتاریخی کام کیاہے ۔ میں نے سعودی عرب میں جامعات کے شیوخ الحدیث،علما، اساتذہ اوراپنے دوستوں کوبتایاکہ پاکستان میں الشیخ عبدالستارحمادنے سولہ برس کی محنت شاقہ کے ساتھ بخاری شریف کاترجمہ وتشریح کاکام مکمل کیاہے۔سب دوستوں کاسوال تھاکہ الشیخ عبد الستارنے اس کام کاکیامعاوضہ لیاہے۔میں نے ان کوبتایاکہ کچھ بھی معاوضہ نہیں لیا۔سب نے بہت تعجب،حیرت اور خوشی کااظہارکیاکہ اس دورمیں بھی ایسے مخلص،ایثارپیشہ علماموجودہیں جوکسی قسم کی دنیوی طمع ولالچ کے بغیردین

کی خدمت کرتے ہیں۔پھرسب نے ہی حافظ عبدالستار حماد اور ان کے اہل خانہ کی صحت وسلامتی،ایمان کی حفاظت اور درجات کی بلندی کے لئے بےشمار دعائیں کیں۔’’ ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری‘‘کی تکمیل کی خوشی میںمیں ایک انٹرنیشنل کانفرنس کاانعقادکرناچاہتاتھاجس میں امام مسجدنبوی اورعالم اسلام کے دیگرعلماوشیوخ کومدعوکرنے کاارادہ تھا۔ انسان بہت کمزورہے سوچتا بہت کچھ ہے لیکن بسااوقات ارادوںکو عملی جامہ پہنانہیں سکتااگرچہ ممکن ہے کہ کسی وقت ہم اس طرح کی کانفرنس کاانعقادکریں۔تاہم حافظ عبدالعظیم اسدنے ’’ہدایۃ لقاری‘‘کی تکمیل کی خوشی میںآج جوتقریب سجائی اوراس میں بڑے بڑے جیداورکبار علماکی آمدوموجودگی کا جوگلدستہ سجایا یہ میرے لئے اعزازبھی ہے اور ازحد خوشی ومسرت کا باعث بھی۔یہ اللہ کاخاص فضل وکرم ہے کہ اس نے اصحاب علم وفضل کے دلوں میں میری محبت، حافظ عبدالعظیم اسد اور دارالسلام کی محبت ڈال دی ہے۔

تقریب سے عظیم مذہبی سکالرپروفیسرمحمدیحیٰ، استاذ الاساتذہ حافظ محمدشریف،شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علوی شیخ الحدیث حافظ عبدالسلام بن محمد،عبدالمالک مجاہد شیخ الحدیث مولانامحمدرمضان سلفی مولاناعتیق اللہ سلفی چوہدری یسینٰ ظفر مولانا الیاس اثری، پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی، پروفیسر ڈاکٹر عبیدالرحمن محسن،استاذالعلماء حافظ مسعودعالم،محقق دوراں مولاناارشادالحق اثری ڈاکٹرمحمد زبیر ڈائریکٹرالہدی انٹرنیشنل الشیخ عارف جاویدمحمدی، حافظ اسعدمحمودسلفی، اور دیگر جید علما نے بھی خطاب کیا۔ علما کاکہناتھاکہ یہ فتنے کادورہے لہذا قرآن وحدیث کی دعوت وتعلیمات کوزیادہ سے زیادہ عام کیا جائے۔ ہدایۃ القاری شرح صحیح بخاری اتنی عمدہ ،بلندپایہ کتاب ہے کہ ہرگھر،مسجداورلائبریری میں اس کا موجودہونا ضروری ہے تاکہ روزانہ اس میں ایک یادواحادیث پڑھ کر سنائی جائیں،اس سے ایک توقرآن وحدیث کی تعلیمات عام ہوں گی اوردوسرایہ کہ جہالت وفتنے کاخاتمہ ہوگا۔

۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے