نام کتاب : مترجم قرآن مجید عکسی

مفسر : مولانا عبدالستار محدث دہلوی( امیر ثانی جماعت غرباء اہلحدیث۔پاکستان)

مرتب حواشی : الشیخ مولانا ابو عمار عبد القہار دہلوی

تعداد مصححین : 24 (علماء کرام وحفاظ عظام )

سائز : لمبائی 5.11 انچ ، چوڑائی 5.7 انچ

تعداد صفحات : 930

جلد : مجلد

طبع : ثانی

ناشر : کتب خانہ اشاعت الکتاب والسنۃ بنس روڈ ۔ کراچی

ملنے کا پتہ : کتب خانہ اشاعت الکتاب والسنۃ بنس روڈ ، اے ایم نمبر 1 کراچی

خصوصیات / عنوانات

1 سورتیں ، آیات اور رکوع

(انتخاب : حافظ محمد ادریس صاحب سلفی ، فاضل عربی)

بشکریہ سیارہ ڈائجسٹ قرآن نمبر 3

2 چند مقامات نزول

(اقتباس: حافظ محمدادریس صاحب سلفی ، فاضل عربی)

بشکریہ سیارہ ڈائجسٹ قرآن نمبر 1

3 قرآن مجید ایک نظر میں

(اقتباس: حافظ محمد ادریس سلفی(فاضل عربی)

بشکریہ سیارہ ڈائجسٹ قرآن نمبر 1

4 قرآن وحدیث کے احکام وفضائل

ذیلی عنوانات مع صفحہ وفائدہ نمبر

5 فہرست قرآن مجید ھذا (بہ حروف تہجی)

6 فہرست مضامین متفرقہ برائے قرآن مجید ھذا

7 چند مشہور پیغمبروں اور انبیاء کے مختصر حالات

8 ضمیمہ پارہ نمبر 1 تا پارہ نمبر 30

مذکورہ حواشی کو جن حوالہ جاتی کتب سے آراستہ کرکے پیش کیاگیا ہے یقیناً ان کا تذکرہ حواشی کو اہم ترین بنانے کے ساتھ ساتھ مرتب کی محنت اور ان کے علمی مرتبے اور مقام کو واضح کرتاہے۔ آئیں ان کتب کے اسماء گرامی پڑھتے ہیں ۔

صحیح بخاری ، صحیح مسلم ، مستدرک حاکم، سنن ابو داؤد، سنن ترمذی،سنن نسائی ،سنن ابن ماجہ ، سنن بیہقی ، سنن دارمی ، سنن دارقطنی، مسند احمد ، مسند عبد الرزاق، مسند بزار ، مؤطا امام مالک ، الادب المفرد، مشکوۃ شریف ، الترغیب والترہیب ، نیل الاوطار، ابن حبان ، حدیث الغاشیہ عن الفتن الخالیہ والفاشیہ (مصنف: علامہ نواب صدیق حسن خان ’’والی بھوپال) ، سیارہ ڈائجسٹ قرآن نمبر

تفسیری حوالہ جات :

تفسیر خازن ، تفسیر جامع البیان ، معالم التنزیل ، فتح البیان ، تفسیر مدارک ، تفسیر ابن کثیر ، موضح ، احسن التفاسیر ، تفسیر شاری ، تفسیر سورۃ فاتحہ (مولانا عبد الستار محدث دہلوی)

چند مفسرین کے اسماء گرامی

امام بخاری ، ابن عباس، ابو العالیہ ، محمد بن جریر ، ربیع بن انس ، امام بغوی ، خلیل بن احمد ، مجاہد

دیگر حوالہ جاتی کتب : 

توریت ، فتاویٰ قاضی خان ، فتاوی بزازیہ ، فقہ اکبر ، روضۃ الھدایۃ ، ردّ مختار وحاشیہ درّ مختار ، مجالس الابرار ، شرح عقائد نسفی ، حجۃ اللہ البالغہ ، منتقی ، احوال الآخرۃ، غرائب فی تحقیق المذاھب ، صیانۃ الانسان ، ہدایۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم (مکمل نماز : مصنف : مولانا عبد الوھاب محدث دہلوی ) ، جلیل المناسک (مؤلف : مولانا الحاج ابو الخلیل عبد الجلیل خاں )

ان حواشی کے اہم ہونے کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ پورے دو درجن کے مصححین کی نظر سے یہ حواشی گزرے ہیں قطع نظر کے نظر سرسری تھی یا گہری تھی یہ اس لیے کہنا پڑا کہ صفحہ نمبر 2۔3 اور 14 یعنی حاشیے میں متعدد اور مکرر بار ان شاء اللہ کی بجائے انشاء اللہ لکھا گیا ہے عجیب اتفاق ہے کہ کسی کے ذہن میں نہیں آیا کہ تکرار کے ساتھ ایسا کیوں ہورہا ہے ؟

اللہ نہ کرے میرا مقصد بزرگوں کی غلطی پکڑنا نہیں ہے۔ انسان خطا کا پتلا ہے لہذا خطا کئی پتلوں سے بھی ہوسکتی ہے ۔ بتقاضاء بشریت اللہ تعالیٰ ہم سب کی خطائیں معاف فرمائے۔

دین کا طالب علم ہونے کے حوالے سے اگرچہ بحوالہ قرآنی خدما ت کے میرا کوئی قابل ذکر کام نہیں ہے پھر بھی اس عمل کو سعادت سمجھتا ہوں کہ اُن قابل ذکر ہستیوں کی مساعی جمیلہ کو نوک قلم پر لاؤں جنہوں نے خدمت قرآن کے لیے انتہک محنتیں کیں اور مختلف عنوانات اور مصنفین ، موافقین اور مخالفین کی کتب سے استفادہ کیا ۔

میں سمجھتا ہوں کہ کار خیر کرنا اور کارِ خیر کرنے والوں کا ذکر کرنا دونوں ہی کار خیر ہیں ۔

میری معلومات کے مطابق الشیخ عبد القہار سلفی رحمہ اللہ مسند افتاء پر بیٹھنے کے دوران مسائل پوچھنے کے لیے / فتاوی لینے والے لوگوں میں قرآن مجید کی تقسیم کرتے اور انہیں مطالعہ قرآن کی ترغیب دلاتے۔ اسی دوران انہوں نے اپنے بیٹے مولانا محمد ادریس سلفیمرحوم کو اپنی مسند افتاء کا وارث بنالیا پھر انہوں نے اپنے بیٹے کو اپنی مسند افتاء کا وارث بنادیا آج الشیخ عبد القہار سلفی رحمہ اللہ کے پوتے جماعت کے مرکزی مسند افتاء پر بیٹھے مصروف عمل ہیں۔

اس سے مرحوم کی دینی تڑپ اور دین کے اندر گہری نظر کا اندازہ لگایا جاسکتاہے مولانا عبد القہار دہلوی رحمہ اللہ کے میری معلومات کے مطابق تین صاحبزادے تھے ان سب کو انہوں نے دین کے راستے پر لگا دیا یہ ان کی دین سے زبردست وابستگی کا ثبوت ہے ۔ بلاشبہ قرآن مجید کی خدمت وہی کر سکتاہے جس کا دل دین کی محبت سے آباد ہوگا۔ ان حواشی کو جماعت غرباء اہلحدیث کی قرآنی خدمات کا نام بھی دیاجاسکتاہے اور جماعت غرباء اہلحدیث کے فقہی مؤقف کو سمجھنے کا ذریعہ بھی سمجھا جاسکتا ہے۔

پیش نگاہ تحریر صرف پہلے پارے کے حواشی پر اظہار خیال ہے اس کے آگے علم کا بحرذخارہے۔ موصوف محترم نے کتابیں پڑھنے اور ان کا حوالہ دینے میں دریا دلی کا مظاہرہ کیا ہے اپنوں کی کتابوں کا حوالہ بھی دیا ہے اور بیگانوں کی کتابوں کا حوالہ بھی دیاہے۔ اچھا کام کوئی بھی کرے اس کا اچھائی کے ساتھ ذکر کرنا چاہیے مگر بعض لوگ دوسروں کے اچھے کاموں کو نظر انداز کردیتے ہیں جو کہ تنگ دلی،تعصب اور جہالت کا شاخسانہ ہے۔ موصوف بڑے علمی مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود کرّ وفر کی زندگی سے احتراز کرتے تھے ۔ جماعت اہلحدیث کا فقہی مؤقف جاننے کے لیے فوائد سلفیہ المسمی بہ اشرف الحواشی (مرتب : شیخ الحدیث مولانا محمد عبدہ الفلاح، شائع کردہ : شیخ محمداشرف ناشران قرآن مجید ایبک روڑ لاہور) کا مطالعہ بھی مفید رہے گا میں نے حرف بہ حرف اس کا مکمل مطالعہ کیا ہے اس کام سے قبل اور بعد میں بھی کئی علمائے اہلحدیث نے مختلف انداز سے فہم قرآن کو سہل کرنے پر کام کیا ہے۔بعض کے اسماء گرامی پیشِ خدمت ہیں ۔

مولانا عبد الستار محدث دہلوی ، مولانا محمد جونا گڑھی، مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، سید بدیع الدین شاہ راشدی، علامہ نواب صدیق حسن خان (والی بھوپال) ، مولانا عبد السلام بھٹوی ، حافظ محمدسعید، مولانا صلاح الدین یوسف ، مولانا عبد الرحمن کیلانی ، پروفیسر عطاء الرحمن

بعض علماء اہلحدیث کا تذکرہ ان کی کتب کے نام کے ساتھ

1الموسوعۃ القرآنیۃ ، الفرائد الربانیۃ والفوائد القرآنیۃ (مؤلف : ابو زکریا سید عبد السلام رستمی )

2تفسیر فضل القرآن ، ترجمہ ، تشریح وحل لغات (منصف : فضل الرحمن بن محمد الازھری )

3تفسیری نکات وافادات (از قلم : حافظ ابن القیم ، جمع وترتیب : مولانا عبدالغفار حسن)

4لسان القرآن (قرآن حکیم کا توضیحی لغت ) (مؤلف: مولانا محمد حنیف ندوی )

5نور القرآن ( منظوم سندھی ترجمہ ) (مترجم : مولانا الحاج احمد ملاح ) 

6تفسیر محمدی ( بزبان پنجابی ) (مفسر : مولانا محمد لکھوی )

7ترجمان القرآن (مؤلف : مولانا ابو الکلام آزاد)

تاہم الشیخ محترم مولانا عبدالقہار دہلوی ثم سلفی رحمہ اللہ کی اس خدمت کے علاوہ بھی قرآنی خدمات موجود ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی توفیق سے جلد یا دیر ذکر کیاجائے گا۔ اللہ تعالیٰ ان کا یہ عمل ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔

مولانا دہلوی رحمہ اللہ اب ہمارے درمیان نہیں ان کی وفات حسرت آیات پر جس تاثر کا اظہار ماہنامہ دعوت اہلحدیث حیدرآباد سندھ میں چھپا ہے اس سے ان کی علمی وجاہت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔

’’مولانا مفتی عبدالقہار دہلوی رحمۃ اللہ علیہ انتقال کرگئے‘‘

برصغیر پاک وہند کے ممتاز علمی خانوادے کے چشم وچراغ مولانا مفتی عبد القہار دہلوی رحمۃ اللہ علیہ طویل علالت کے بعد مؤرخہ 3 جمادی الثانی 1427ھ بمطابق 31 مئی 2006ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

قحط الرجال کے اس دور میں آپ ایک گراں بہا علمی ستون تھے جو بالآخر کاتب تقدیر کے اٹل فیصلے کے مطابق دار فنا سے دار بقا کی جانب عازم سفر ہوئے۔ مولانا مرحوم کی علمیت،خوش مزاجی، ہمہ جہتی اور انکساری کا ایک زمانہ معترف تھا، بلاشبہ تقریر وتحریر اور افتاء وقضا میں اپنی مثال آپ تھے مولانا 1922ء کو دہلی میں محدث وقت مولانا عبد الوہاب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر پیدا ہوئے، آپ کی زندگی جہد مسلسل اور عمل پیہم سے آراستہ تھی آپ نے 1953ء میں سند فراغت حاصل کی اور اس کے بعد تعلیم وتعلّم اور نشر واشاعت کے ذریعے دین حنیف کی تبلیغ میں ہمہ تن مصروف ہوگئے اور تادم آخر مصروف کار رہے۔(ماہنامہ دعوت اہلحدیث ، ص:44 ، جولائی 2006ء ایڈیٹر : حافظ عبد الحمید گوندل)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے