’’اللہ‘‘ کی ذات رفعِ مکانی ،علوِّ مرتبت اورصفاتِ کاملہ کے اعتبار سے پوری مخلوق سے ارفع ،اعلیٰ اوربے مثال ہے ۔مخلوق میں کوئی بھی کسی اعتبار سے اس کا ہم مرتبہ نہیں۔یہاں تک کہ انبیائے کرامo اور نبی کریم u بھی رفعِ مکانی ،علوِّ مرتبت اورصفاتِ حسنہ کے حوالے سے ربِّ ذوالجلال کے ہم مثل اور ہم پلّہ نہیں ہیں۔جو شخص ذات ،صفات اوراختیارات میں نبی کریمuیا کسی ہستی کو ’’اللہ‘‘ کے ہم پلّہ ،ہم مثل اس کا جُز قرار دیتا ہے وہ اس ہستی کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتا ہے ۔جو کسی کو کسی اعتبار سے’’ اللہ تعالیٰ ‘‘ کی ذات ،صفات اور اختیارات میں شریک ٹھہرائے گا،وہ شرک کا مرتکب ہوگا۔شرک اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ ہی نہیں بلکہ پَرلے درجے کا ظلم، جھوٹ، جہالت، تاریکی، حماقت ، انسانی فطرت اور کائنات کے پورے نظام کے خلاف بغاوت ہے ۔دنیا میں ذلّت کا باعث اورآخرت میں جہنم میں جانے کا سب سے بڑا سبب ہے ۔شرک کے مقابلے میں توحید ہے جو حقیقت کی سب سے بڑی گواہی،فطرت کی ترجمان اور عدل کی شہادت ،روشنی، دانائی ہے، گناہوں کاکفّارہ ہونے کے ساتھ اپنے رب کی رضا اورجنت کی چابی ہے ۔مشرک ہمیشہ کے لیے جہنم میں جلتارہے گا اورموحّد ہمیشہ ہمیش کے لیے جنّت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوگا۔ شرک کا انجام جاننے اورتوحید کا انعام پانے کے لیے ان آیات پر غور فرمائیں ! تاکہ آپ کے دل میں توحید سے محبت اور شرک سے نفرت پیدا ہو جائے۔

خالق کائنات نے زمین و آسمان بنانے کے بعد سیدنا آدم uکو پیدا فرمایا تو سیدنا آدم uکی پشت پر اپنا دست مبارک رکھا۔ جس سے قیامت تک پیدا ہونے والے انسان ’’ اللہ تعالیٰ‘‘ کی بار گاہ میں حاضر ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ نے استفسار فرمایا کہ کیا میں تمھارا رب ہوں؟سیدنا آدمu اور اس کی ساری اولاد نے شہادت دی کیوں نہیں ! آپ ہی ہمارے رب ہیں۔ ارشاد ہوا کہ اس پر قائم رہنا ۔قیامت کے دن یہ بہانہ پیش نہ کرنا کہ ہمیں تو اس عہد کا علم ہی نہیں یا یہ کہو کہ ہم اس لیے شرک کے مرتکب ہوئے کہ ہمارے آباء و اجداد شرک کیا کرتے تھے ، ہم تو ان کی اولاد اور ان کے بعد آنے والے تھے لہٰذا ہمارا کوئی گناہ نہیں جو کچھ کیا ہم سے پہلے لوگوں نے کیا ۔  (الاعراف: 172۔173)

’’توحید‘‘ فطرت کی آواز ہے

فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّيْنِ حَنِيْفًافِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ(الروم:30)

’’حکم ہوا کہ اپنے آپ کو دینِ حنیف پر قائم رکھیں یہی فطرت ہے اسی فطرت پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا فرمایا ہےاللہ کی تخلیق بدلی نہیں جا سکتی یہی مستقل دین ہے، لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کا علم نہیں رکھتے۔‘‘

شرک فطرت سے بغاوت ہے

فَلَمَّا اَنْجٰىهُمْ اِذَا هُمْ يَبْغُوْنَ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ يٰاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلٰى اَنْفُسِكُمْ مَّتَاعَ
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ثُمَّ اِلَيْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُمْ بِمَا
كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (یونس: 23)

’’جب وہ انھیں نجات دے دیتا ہے تو وہ زمین میں بلاوجہ سرکشی کرنے لگتے ہیں ۔ اے لوگو! تمھاری سرکشی کا تمہیں ہی نقصان ہوتا ہے ۔یہ دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے پھر تم نے ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے ۔ ہم تمہیں بتائیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے ۔‘‘

توحید سب سے بڑی سچائی ہے

اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيْهِ وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِيْثًا (النساء:87)

’’اللہ وہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں، یقیناً وہ تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے زیادہ کس کی بات سچی ہوسکتی ہے؟‘‘

قَالَ اللّٰهُ هٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصّٰدِقِيْنَ صِدْقُهُمْ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا اَبَدًا رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ

’’اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ وہ دن ہے کہ سچے لوگوں کو ان کاسچ فائدہ دے گا۔ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اللہ ان پر ہمیشہ کے لیے راضی ہوگیا اور وہ اللہ پر راضی ہوگئے ,یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (المائدۃ:119)

شرک سب سے بڑا جھوٹ ہے

قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَّ اَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًايَّهْدِيْ اِلَى الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِهٖ وَلَنْ نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا اَحَدًا وَّاَنَّهٗ تَعٰلٰى جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَّ لَا وَلَدًا وَّاَنَّهٗ كَانَ يَقُوْلُ سَفِيْهُنَا عَلَى اللّٰهِ شَطَطًا وَّاَنَّا ظَنَنَّا اَنْ لَّنْ تَقُوْلَ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا  (الجن:1تا5)

’’اے نبی فرما دیں کہ میری طرف وحی کی گئی ہے کہ (جنوں) کے ایک گروہ نے قرآن مجید کو غور سے سنا  اور پھر جا کر اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں  اور اب ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو قطعاً شریک نہیں کریں گے۔کیونکہ ہمارے رب کی شان شرکیہ خرافات سے بہت بلند و بالا ہے اس نے کسی کو اپنی بیوی یا بیٹا نہیں بنایا ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں خلاف حقیقت باتیں کرتے ہیں ہم نے سمجھا تھا کہ انسان اورجن


اللہ کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے۔‘‘

وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اُولٰٓىِٕكَ يُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ يَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰٓؤُلَآءِ الَّذِيْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِيْنَ (ھود:18)

’’اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو ’’اللہ‘‘ پر جھوٹ بولے ؟یہ اپنے رب کے سا منے پیش کیے جائیں گے اور گوا ہ کہیں گے یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا سن لو !ظالمو ں پر اللہ کی لعنت برستی ہے ۔‘‘

توحید سب سے بڑی شہادت ہے

شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىِٕمًۢا بِالْقِسْطِ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ (آل عمران: 18)

’’اللہ‘‘ شہادت دیتا ہےبلاشبہ اس کے سِوا کوئی معبود نہیں،فرشتے اور اہلِ علم بھی اس بات پر گواہ ہیں کہ وہ عدل کے ساتھ کائنات کو قائم رکھنے والا ہے اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘

وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ قُلْ اَيُّ شَيْءٍ اَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللّٰهُ شَهِيْدٌۢ بَيْنِيْ وَ بَيْنَكُمْ وَاُوْحِيَ اِلَيَّ هٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَكُمْ بِهٖ وَ مَنْ بَلَغَ اَىِٕنَّكُمْ لَتَشْهَدُوْنَ اَنَّ مَعَ اللّٰهِ اٰلِهَةً اُخْرٰى قُلْ لَّا اَشْهَدُ قُلْ اِنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّاِنَّنِيْ بَرِيْٓءٌ مِّمَّا تُشْرِكُوْنَ (الانعام:18۔19)

’’اور وہی اپنے بندوں پرغالب ہے اور وہ کمال حکمت والااور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ان سے پوچھیں!کہ کونسی چیز گواہی سے بڑی ہے ؟فرما دیجیے اللہ ہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف یہ قرآن وحی کیاگیا ہے تاکہ میں تمہیں اس کے ذریعے  ڈرائوں اورجس تک یہ پہنچے ۔کیا واقعی تم گواہی دیتے ہو کہ بے شک اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟اعلان کریںکہ یہ گواہی میں نہیں دیتا فرما دیجیے بلاشبہ وہ اکیلاہی معبود ہے یقینا میں تمہارے شریکوں سے الگ تھلگ ہوں ۔‘‘

شرک اس شہادت کو چھپانا ہے

قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِي اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ وَلَنَا اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَ اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ وَ اِسْمٰعِيْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ يَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطَ كَانُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى قُلْ ءَاَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰهُ وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهٗ مِنَ اللّٰهِ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ   (البقرۃ: 139۔140)

’’آپ فرما دیں کہ کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ‘ ہم تو اسی کے لیے خالص ہوچکے ہیں۔کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق اور یعقوبoاور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ بتاؤ کہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ۔ اللہ کے نزدیک شہادت چھپانے والے سے بڑا ظالم اور کون ہے؟ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے غافل نہیں۔

توحید عدل ہے

شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ وَاُولُوا الْعِلْمِ قَآىِٕمًۢا بِالْقِسْطِ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْم

’’اللہ شہادت دیتا ہےبلاشبہ اس کے سِوا کوئی معبود نہیںفرشتے ،اہلِ علم بھی اس بات پر گواہ ہیں اور وہ عدل کے ساتھ کائنات کو قائم رکھنے والا ہے اُس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ (آل عمران: 18)

شرک سب سے بڑا ظلم ہے

وَ اِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِهٖ وَ هُوَ يَعِظُهٗ يٰبُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ (لقمان: 13)

’’یاد کرو جب لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا تو اس نے اپنے بیٹے سے فرمایاکہ بیٹا ’’اللہ‘‘ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا حقیقت یہ ہے کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘

وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ يُدْعٰى اِلَى الْاِسْلَامِ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ

’’اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ بولتا ہے حالانکہ اسے اسلام کی دعوت دی جا رہی ہے،ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا۔ (الصف: 7)

’’توحید‘‘ دانائی ہے

ذٰلِكَ مِمَّا اَوْحٰی اِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِيْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا

’’یہ حکمت سے بھرپور باتیں ہیںجو آپ کے رب نے آپ کی طرف وحی کی ہیں اور اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ بنا نا ورنہ ملامت زدہ اور دھتکارا ہوا جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔‘‘ (بنی اسرائیل: 39)

شرک حماقت ہے

وَاَنَّهٗ كَانَ يَقُوْلُ سَفِيْهُنَا عَلَى اللّٰهِ شَطَطًا (الجن: 4)

’’جنات نے کہا ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں خلافِ حقیقت  باتیں کرتے ہیں۔‘‘

’’توحید‘‘ سب سے بڑی نیکی ہے

لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰٓىِٕكَةِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ(البقرۃ :177)

’’نیکی یہ نہیں کہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا جائے حقیقتاً نیکی یہ ہے  اللہ ، قیامت کے دن ، فرشتوں ، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان لاناہے ۔‘‘

شرک سب سے بڑا گناہ اوربہتان ہے

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰى اِثْمًا عَظِيْمًا (النساء :48)

’’یقینا اللہ تعالیٰ  اپنے ساتھ شرک کرنے کو نہیں بخشتا  اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرے اس نے بہت بڑا گناہ کیا۔ ‘‘

’’توحید‘‘’’اللہ ‘‘کی تابعداری کرنا ہے

اَوَ لَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَيْءٍ يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْيَمِيْنِ وَالشَّمَآىِٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَهُمْ دٰخِرُوْنَ (النحل: 48)

’’اور کیا ان لوگوں نے ان چیزوں کو نہیں دیکھا  جو اللہ نے پیدا کی ہیں ہر چیز کے سائے دائیں اور بائیں سے ہو کر اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتے ہیں اور وہ عاجزی اختیار کرتے ہیں ۔‘‘

شرک ’’اللہ ‘‘ کی بغاوت کرنا ہے

وَيَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَيَزِيْدُهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ وَالْكٰفِرُوْنَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌ وَلَوْ بَسَطَ اللّٰهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهٖ لَبَغَوْا فِي الْاَرْضِ وَلٰكِنْ يُّنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا يَشَآءُ اِنَّهٗ بِعِبَادِهٖ خَبِيْرٌۢ بَصِيْرٌ (الشوریٰ: 26۔27)

’’وہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے اُن کو مزید عطا کرتا ہے ۔ جو انکار کرنے والے ہیں ان کے لیے سخت سزا ہے۔اگر اللہ اپنے بندوں کو کھلا رزق دے دیتا تو وہ زمین میں سرکشی کرتے مگر جتنا چاہتا ہے وہ حساب کے مطابق نازل کرتا ہے ،یقیناً وہ اپنے بندوں سے باخبر ہے اور اُنہیں دیکھنے والا ہے۔‘‘

’’ توحید‘‘ امن کی بنیاد ہے

وَكَيْفَ اَخَافُ مَا اَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهٖ عَلَيْكُمْ سُلْطٰنًافَاَيُّ الْفَرِيْقَيْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ (الانعام:81۔82)

’’(سیدنا ابراہیم u نے فرمایا) میں ان بتوں سے کیوں ڈروں جنھیں تم نے شریک بنایا ہے جب کہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ان کو شریک بنایا ہے جس کی تمہارے لیے اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ دونوں گروہوں میں سے امن کا زیادہ حق دار کون ہے ۔ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ خلط ملط نہیں ہونے دیا یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور یہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘

وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَيْـًٔا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ (النور:55)

’’اللہ نے جوتم میںایمان لائیں ان لوگوں کے ساتھ وعدہ فرمایا ہے اورنیک عمل کریں گے اللہ انہیں زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کوبنایا ہے۔ ان کے لیے ان کے دین کو مضبوط کرے گا جسے اللہ نے ان کے حق میںپسند فرمایا ہےاوران کے خوف کوامن میں بدل دے گا۔ بس وہ میری بندگی کریں اورمیرے ساتھ کسی کوشریک نہ بنائیںجواس کے بعد کفر کرے تووہ فاسق لوگ ہیں ۔‘‘

 شرک فساد کی جڑ ہے

اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ هَلْ مِنْ شُرَكَآىِٕكُمْ مَّنْ يَّفْعَلُ مِنْ ذٰلِكُمْ مِّنْ شَيْءٍ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِيْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ قُلْ سِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلُ كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّشْرِكِيْنَ فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّيْنِ الْقَيِّمِ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ يَوْمَىِٕذٍ يَّصَّدَّعُوْنَ (الروم: 40تا43)

’’ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق دیتا ہے پھر تمہیں موت دے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا کیا تمہارے بنائے ہوئے شریکوں میں کوئی ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرسکتا ہو ؟اللہ مشرکوں کے شرک سے پاک اوربہت بلند و بالا ہے ۔ لوگوں کے اپنے ہاتھوں کے کیے کی وجہ سے خشکی اور سمندر میں فساد برپا ہو گیا ہے تاکہ اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزا چکھایاجائے شاید کہ وہ باز آجائیں۔اے نبی ان سے کہو کہ زمین میں چل کر دیکھو پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہوا ہے، ان میں سے اکثر مشرک تھے۔اے نبی اپنا رخ مضبوط دین پر قائم رکھو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس کے ٹل جانے کی اللہ کی طرف سے کوئی صورت نہیںاُس دن لوگ جُدا جُدا ہو جائیں گے۔

عقیدۂ توحید انسان کو بلندیوں سے سرفراز کرتا ہے

مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِيْعًا اِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهٗ وَالَّذِيْنَ يَمْكُرُوْنَ السَّيِّاٰتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌ وَمَكْرُ اُولٰٓىِٕكَ هُوَ يَبُوْرُ (فاطر: 10)

’’جو عزت چاہتا ہے عزت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے پاکیزہ کلمات اور نیک اعمال کو وہی اوپر اٹھاتا ہے جو لوگ جو بُری چال چلتے ہیںاُن کے لیے سخت عذاب ہے اور اُن کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے۔‘‘

شرک ذلّت اورپستی سے دوچار کرتا ہے

حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَيْرَ مُشْرِكِيْنَ بِهٖ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ اَوْ تَهْوِيْ بِهِ الرِّيْحُ فِيْ مَكَانٍ سَحِيْقٍ (الحج:31)

’’یکسو ہو کر اللہ کے بندے بن جاؤ  اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شریک بنائے گا گویا وہ آسمان سے گر پڑا۔اسے پرندے اُچک لیں گے یا آندھی اُسے ایسے گڑھے میں پھینک دے گی جہاں اس کے چیتھڑے اڑ جائیں گے۔ ‘‘

’’توحید‘‘ تمام نیکیوں کی بنیادہے

اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِي السَّمَآءِ تُؤْتِیْٓ  اُكُلَهَا كُلَّ حِيْنٍ بِاِذْنِ رَبِّهَا وَيَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ (ابراھیم:24۔25)

’’کیا آپ نے غور نہیں کیا اللہ نے ایک پاکیزہ کلمہ کی مثال بیان فرمائی ہے ، جو ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی شاخیں آسمان تک ہیں وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل ہر وقت دیتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔‘‘

شرک تمام گناہوں کامنبع ہے

وَ مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِ ا۟جْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ (ابراھیم:26)

’’اور بُرے کلمہ کی مثال بُرے پودے کی طرح ہےجو زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا جائے اس کے لیے ٹھہرنا نہیںہے۔‘‘

’’توحید‘‘ روشنی ہے

اَللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰت اِلَى النُّوْرِ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا اَوْلِيٰٓـُٔهُمُ الطَّاغُوْتُ يُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ  (البقرۃ:257)

 ’’اللہ ‘‘ایمان والوں کا دوست ہے وہ انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے اور کفارکے ساتھی شیاطین ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں یہ لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘

شرک اندھیرے ہیں

قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ قُلِ اللّٰهُ قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ اَوْلِيَآءَ لَا يَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَ الْبَصِيْرُ اَمْ هَلْ تَسْتَوِي الظُّلُمٰتُ وَ النُّوْرُاَمْ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ خَلَقُوْا كَخَلْقِهٖ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ قُلِ اللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَّ هُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ (الرعد:16)

’’ان سے پوچھیں آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے ؟فرما دیں اللہ ہے۔ فرمائیں پھر کیا تم نے اس کے سوا مددگار بنا رکھے ہیں جو اپنے نفع اور نقصان کے مالک نہیں؟ فرما دیں کیااندھااوردیکھنےوالابرابرہوتے ہیں ؟یا کیا اندھیرا اور روشنی برابر ہوسکتے ہیں ؟کیا انہوں نے اللہ کے ایسے شریک بنا رکھے ہیں جنہوں نے اُ س کے پیدا کرنے کی طرح کچھ پیدا کیا ہے اور وہ اُن پر گڈ مڈ ہو گئی ہے ؟ فرمادیجئے اللہ ہی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے وہ اکیلا ہے اوربڑا زبر دست ہے ۔‘‘

’’توحید‘‘ انبیاء oکی دعوت ہے

وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ (النحل:36)

’’اوریقینا ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو ۔ ان میں سے کچھ وہ تھے جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور کچھ وہ تھے جن پر گمراہی ثابت ہو گئی ۔پس زمین میں چل ، پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوںکا کیسا انجام ہوا۔‘‘

شرک شیطان کی دعوت ہے

اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ اِلَّا اِنٰثًا وَاِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَقَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا وَّلَاُضِلَّنَّهُمْ وَلَاُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ وَمَنْ يَّتَّخِذِ الشَّيْطٰنَ وَلِيًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِيْنًا (النساء:117تا119)

’’یہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف دیویوں کی عبادت کرتے ہیں اور در حقیقت یہ صرف باغی شیطان کوپوجتے ہیں۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں میں سے مقرر حصہ لے کر رہوںگا اور انہیں ٹھیک راہ سے بہکاتا رہوں گا اور امیدیں دلاتا رہوں گا اور انہیں کہوں گاکہ جانوروں کے کان چیر دیں اور ان سے کہوں گا کہ اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں۔سنو جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا دوست بنائے گا وہ کھلم کھلا نقصان میں پڑ جائے گا۔‘‘

’’توحید‘‘ دل کا سکون ہے

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ (الرعد:28)

’’و ہ لوگ جو ایما ن لا ئے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے سکون پاتے ہیں ۔ سن لو ! اللہ کی یا د سے دل اطمینان پاتے ہیں ۔‘‘

کفر، شرک مایوسی اوربے قراری کا نام ہے

يٰبَنِيَّ اذْهَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ يُّوْسُفَ وَ اَخِيْهِ وَلَا تَايْـَٔسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِنَّهٗ لَا يَايْـَٔسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ (یوسف:87)

’’(سیدنایعقوب u نے فرمایا) اے میرے بیٹو !جائو یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے مایو س نہ ہو ، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے کافر ہی مایوس ہوتے ہیں ۔ ‘‘

’’توحید‘‘ پاکیزگی ہے

اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُهَا فِي السَّمَآءِ  (ابراھیم:24)

’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے ایک پاکیزہ کلمہ کی مثال بیان فرمائی ہے جو ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی شاخیں آسمان میں ہے۔‘‘

شرک گندگی ہے

يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ  (التوبۃ: 28)

’’اے لوگو!جوایمان لائے ہو! بات یہ ہے کہ مشرک ناپاک ہیں پس وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں ۔‘‘

’’توحید‘‘ جنت کی ضمانت ہے

اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ نَحْنُ اَوْلِيٰٓؤُكُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ وَلَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَدَّعُوْنَ نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِيْمٍ (حمٓ السجدۃ: 30تا 32)

’’جن لوگوں نے کہا کہ’’ اللہ ‘‘ہمارا رب ہے اور اس پر ثابت قدم رہے یقینا اُن پر ملائکہ نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ نہ ڈرو، اور نہ غم کرو، بلکہ اُس جنت کے بارے میں خوش ہو جاؤجس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ ہم اس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی۔ وہاں جو چاہو گے تمہیں ملے گا اور جس چیز کی تمنا کرو گے اُسے پاؤ گے۔ یہ مہمان نوازی اُس ’’ رب ‘‘ کی طرف سے ہوگی جو غفور ورحیم ہے۔ ‘‘

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍt قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِe مَنْ کَانَ آخِرُ کَلَامِہِ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ (رواہ ابوداؤد: کتاب الجنائز، باب فی التلقین)

’’سیدنا معاذ بن جبل tبیان کرتے ہیں رسول معظم eنے فرمایا جس کا آخری کلام لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ہو وہ جنت میںداخل ہو گا۔ ‘‘

شرک جہنم میں داخلے کا سبب ہے

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا (النساء:116)

’’اللہ ہرگز نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے البتہ شرک کے علاوہ جس کے چاہے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَقَالَ الْمَسِيْحُ يٰبَنِيْ اِسْرَآءِيْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّيْ وَرَبَّكُمْ اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُ وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ (المائدۃ:72)

’’بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہاکہ اللہ مسیح ہی تو ہے جومریم کابیٹا ہی ہے، حالانکہ مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب اور تمہارا رب ہے بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شرک کرے یقیناً اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہیںہو گا۔‘‘

عَنْ جَابِرٍt قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِe ثِنْتَانِ مُوْجِبَتَانِ قَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اللہِ مَاالْمُوْجِبَتَانِ قَالَ مَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ بِاللہِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ وَمَنْ مَّاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ (رواہ مسلم: بَابُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ مَاتَ مُشْرِكًا دَخَلَ النَّارَ)

’’سیدنا جابرt سے روایت ہے کہ رسول اللہe نے فرمایا: دو باتیں لازم ہونے والی ہیں۔ایک آدمی نے عرض کیا وہ لازم ہونے والی کون سی دو باتیں ہیں؟ فرمایا جس نے اللہ کے ساتھ ذرہ برابرشرک کیا وہ جہنم میں داخل ہو گا اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنایا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ‘‘

۔۔۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے