بچوں کا صفحہ

ایک قاتل کی کہانی رسول اللہ کی زبانی !

پیارے بچو ! نبی کریم نے فرمایا :

كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ فَدُلَّ عَلَى رَاهِبٍ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّهُ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ لَا فَقَتَلَهُ فَكَمَّلَ بِهِ مِائَةً ثُمَّ سَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ عَالِمٍ فَقَالَ إِنَّهُ قَتَلَ مِائَةَ نَفْسٍ فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ فَقَالَ نَعَمْ وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ انْطَلِقْ إِلَى أَرْضِ كَذَا وَكَذَا فَإِنَّ بِهَا أُنَاسًا يَعْبُدُونَ اللَّهَ فَاعْبُدْ اللَّهَ مَعَهُمْ وَلَا تَرْجِعْ إِلَى أَرْضِكَ فَإِنَّهَا أَرْضُ سَوْءٍ فَانْطَلَقَ حَتَّى إِذَا نَصَفَ الطَّرِيقَ أَتَاهُ الْمَوْتُ فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ جَاءَ تَائِبًا مُقْبِلًا بِقَلْبِهِ إِلَى اللَّهِ وَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ إِنَّهُ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَأَتَاهُمْ مَلَكٌ فِي صُورَةِ آدَمِيٍّ فَجَعَلُوهُ بَيْنَهُمْ فَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَ الْأَرْضَيْنِ فَإِلَى أَيَّتِهِمَا كَانَ أَدْنَى فَهُوَ لَهُ فَقَاسُوهُ فَوَجَدُوهُ أَدْنَى إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي أَرَادَ فَقَبَضَتْهُ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ قَالَ قَتَادَةُ فَقَالَ الْحَسَنُ ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ لَمَّا أَتَاهُ الْمَوْتُ نَأَى بِصَدْرِهِ .

تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص تھا اس نے ننانوے قتل کیے ،  پھر اس نے زمین پر بسنے والوں میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا ( کہ وہ کون ہے) اسے ایک راہب کا پتہ بتایا گیا ۔ وہ اس کے پاس آیا اور پوچھا کہ اس نے ننانوے قتل کیے ہیں ، کیا اس کے لیے توبہ (کی کوئی سبیل)ہے؟ اس نے کہا :  نہیں ۔ تو اس نے اسے بھی قتل کر دیا اور اس (کے قتل)  سے سو قتل پورے کر لیے ۔ اس نے پھر اہل زمین میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا ۔  اسے ایک عالم کا پتہ بتایا گیا۔ تو اس نے ( جا کر )کہا :  اس نے سو قتل کیے ہیں ، کیا اس کے لیے توبہ (کا امکان) ہے؟ اس عالم نے کہا : ہاں ۔ اس کے اور توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے؟ تم فلاں فلاں سرزمین پر چلے جاؤ ، وہاں ایسے لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ، تم بھی ان کے ساتھ اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاؤ اور اپنی سرزمین پر واپس نہ آو ، یہ بُری ( باتوں سے بھری ہوئی ) سرزمین ہے ۔ وہ چل پڑا ، یہاں تک کہ جب آدھا راستہ طے کر لیا تو اسے موت نے آ لیا ۔ اس کے بارے میں رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے ۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا : یہ شخص توبہ کرتا ہوا اپنے دل کو اللہ کی طرف متوجہ کر کے آیا تھا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا : اس نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہیں کیا ۔ تو ایک فرشتہ آدمی کے روپ میں ان کے پاس آیا ، انہوں نے اسے اپنے درمیان ( ثالث ) مقرر کر لیا۔ اس نے کہا : دونوں زمینوں کے درمیان فاصلہ ماپ لو ، وہ دونوں میں سے جس زمین کے زیادہ قریب ہو تو وہ اسی (زمین کے لوگوں) میں سے ہو گا۔ انہوںنے مسافت کو ماپا تو اسے اس زمین کے قریب تر پایا جس کی طرف وہ جا رہا تھا ، چنانچہ رحمت کے فرشتوں نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔

اس حدیث کے ایک راوی قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ حسن (بصری ) نے کہا : ( اس حدیث میں) ہمیں بتایا گیا کہ جب اسے موت نے آ لیا تھا تو اس نے اپنے سینے سے (گھسیٹ کر ) خود کو ( گناہوں بھری زمین سے ) دور کر لیا تھا ۔ ( صحیح بخاری : 7008 )

پیارے بچو ! مذکورہ قصے سے ہمیں بہت ساری نصیحتیں حاصل ہوتی ہیں جن میں سے چند ذیلی سطور میں درج ہیں ۔

1 لا علمی کی صورت میں اہل علم کی طرف رجوع کرنا ۔

2 اہل علم کو چاہیے کہ حق بات واضح کریں۔

3 فتوی دینے سے پہلے غورو فکر کرنا چاہیے ۔

4 اللہ کے فیصلے اپنے ہاتھوں میں نہیں لینے چاہئيں ۔

5 اللہ تعالی کی رحمت وسیع اور کشادہ ہے ۔

6 سچی توبہ سے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔

7 نیک مجلسوں میں بیٹھنے کی وجہ سے تمام گناہ معاف کیئے جاتے ہیں ۔

8 اچھے لوگوں کی صحبت کامیابی کا ذریعہ ہے ۔

9 اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔

0 اگر اللہ کسی کو فائدہ ددينے پہ آئے تو کوئی فرد یا افراد اسے نقصان نہیں پہنچاسکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے