محترم قارائین کرام!ماہ رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس کی آمد پر جنت و رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں سرکش شیاطین کو زنجیروں میں جکڑدیا جاتا ہے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ 

 جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری:3277)

اور ایک روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا كَانَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ

جب رمضان (کا آغاز) ہوتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیریں پہنا دی جاتی  ہیں۔(صحیح مسلم:2496)

اللّه تعالیٰ رمضان کریم کے روزے کے اہتمام پر جنت انعام میں عطافرماتا ہے اور جہنم کی آگ سے بچاتا ہے جیسا کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے

كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ‏‏‏‏‏‏فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ ‏‏‏‏‏‏وَيُبَاعِدُنِي عَنِ النَّارِ ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ ‏‏‏‏‏‏وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَصُومُ رَمَضَانَ ‏‏‏‏‏‏وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏    أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ:‏‏‏‏ الصَّوْمُ جُنَّةٌ ‏‏‏‏‏‏وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ ‏‏‏‏‏‏وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ ‏‏‏‏‏‏قَالَ ثُمَّ تَلَا:‏‏‏‏ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 19، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏    رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ ‏‏‏‏‏‏وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ ‏‏‏‏‏‏وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ:‏‏‏‏  كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ

 میں ایک سفر میں نبی اکرم ﷺکے ساتھ تھا ایک دن صبح کے وقت میں آپ ﷺ سے قریب ہوا ہم سب چل رہے تھے میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کر دے تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نماز قائم کرو زکاۃ ادا کرو،رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال

ہے صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو

بجھاتا ہے اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز  (تہجد)  پڑھنا پھر آپ نے آیت “تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ

الْمَضَاجِعِ“کی تلاوت “يَعْمَلُونَ“تک فرمائی 

آپ نے پھر فرمایا: کیا میں تمہیں دین کی اصل اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: دین کی اصل اسلام ہے اور اس کا ستون (عمود) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں اللہ کے نبی! پھر آپ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر روئے معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے؟۔(جامع ترمذی:2616)

روزہ دوزخ سے چھٹکارے کا ایک اہم ذریعہ ہے

جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

الصِّيَامُ جُنَّةٌ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ وَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ : إِنِّي صَائِمٌ مَرَّتَيْنِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا .

 روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے  (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہیے کہ میں روزہ دار ہوں (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے (اللہ تعالیٰ فرماتاہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔(صحیح بخاری:1894)

اور اسی طرح رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

الصِّيَامُ جُنَّةٌ وَحِصْنٌ حَصِينٌ مِنَ النَّارِ

روزہ ڈھال اور آگ سے بچاؤ کا مضبوط ترین قلعہ ہے۔ (صحیح الجامع الصغیر : 3867)

اللّه تعالیٰ ماہ مقدس رمضان المبارک کی وجہ سے اپنے بندوں کو جہنم کی ہولناکی سے آزاد کرتا ہے جیسا کہ

سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ لِلّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَ کُلِّ فِطْرٍ عُتَقَاءَ

 ہر روز افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔ (مسند احمد: 3718)

اللّه تعالیٰ کو روزے سے اس قدر محبت ہے کہ جب بندہ اللّه کی خوشنودی کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو اللّه تعالیٰ دوزخ كو اس سے ستر سال كی مسافت تك دور كر دیتا ہے

جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا

 میں نے نبی کریم ﷺسے سنا آپ فرماتے تھے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے) ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کی دوری تک دور کر دے گا۔ (صحیح بخاری:2840)

ایک روایت میں ہے کہ جہنم سے سو سال کی مسافت کی دوری تک دور کردیتا ہے جیسا کہ سیدنا عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللهِ بَاعَدَ اللهُ مِنْهُ جَهَنَّمَ مَسِيرَةَ مِائَةِ عَامٍ.

جس شخص نے اللہ كے راستے میں ایك دن كا روزہ ركھا اللہ تعالیٰ اس سے جہنم كو سو سال كی مسافت تك دور كر دے گا۔ (سلسلہ صحیحہ:2267)

اور اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ جب اللّه تعالیٰ کی رضا کے لئے بندہ ایک دن روزہ رکھتا ہے تو اللّه تعالیٰ اس  شخص اورجہنم كے درمیان آسمان اور زمین كے برابر خندق بنا دیتا ہے جیسا کہ سیدنا ابو امامہ رضی اللّه عنہ سے مروی ہے كہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللهِ جَعَلَ الله بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ خَنْدَقًا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ

جس شخص نے اللہ كے راستے میں ایك دن كا روزہ ركھا اللہ تعالیٰ اس شخص اورجہنم كے درمیان آسمان و زمین كے برابر خندق بنا دے۔ (سلسلہ صحیحہ:2268)

اور جس نے بھی پوری زندگی روزے رکھے تو اس شخص کے لئے اللّه تعالیٰ جہنم کو تنگ کر دیتا ہے جیسا کہ سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی کریمﷺ نے فرمایا

مَنْ صَامَ الدَّهْرَ ضُيِّقَتْ عَلَيْهِ جَهَنَّمُ هَكَذَا وَعَقَدَ تِسْعِينَ

جس نے ساری عمر روزے ركھے اس پر جہنم اس طرح تنگ كر دی جائے گی اور آپ نے نوے كی گرہ لگائی۔ (سلسلہ صحیحہ:1508)

۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے