آج کل ہماری قوم اکثر انٹرنیٹ کی دنیا میں مگن رہتی ہے جو انسان کی ہلاکت کا خطرناک ذریعہ ہے ہر مرد وزن انٹرنیٹ کے قبیح اور خطرناک اشياء کو اپنے لیے فائدہ مند سمجھ کر استعمال کرنے لگتی ہے لیکن بعد میں وہ ایسی دلدل میں پھنس جاتی ہے جس سے ان کا دین و دنیا دونوں ذلت آمیزہوجاتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ

ذیل میں انٹرنیٹ کی چند ایسی خرافات کا ذکر کریں گے جس میں اکثر لوگوں کی دلچسپی ہے اور وہ ان میں ہی مگن ہیں ۔

فیس بک کا استعمال

 ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ فیس بک کو بہت زیادہ وقت دیتے ہیں اور اپنا قیمتی وقت اس بیکار چیز کے پیچھے ضائع کردیتے ہیں ۔

مرد و زن اس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بسا اوقات اپنی عزت نفس تک کھو بیٹھتے ہیں معاشرے میں ایسے بیسیوں واقعات آپ روزانہ اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور کانوں سے سنتے ہیں بلکہ اخبارات میں ہر روز ان واقعات کی خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں جس میں قوم کی بیٹیاں فیس بک کی راہ اختیار کرنے سے ہلاک ہوتی ہیں ۔

بلاشبہ مردحضرات بھی فیس بک کی تباہکاریوں میں مبتلا ہیں لیکن اکثر خواتین  اس کا شکار ہیں بلاوجہ مزاحیہ پوسٹس اور ایسی پوٹس کرتی ہیں جن سے مرد حضرات کی لائن لگ جاتی ہے مثلاً :آج آپ نے ناشتہ میں کیا کھایا؟ میں نے فلاں فلاں چیز کھائی ہے ۔ آپ بتائیں کہاں سے ہیں تاکہ پتا چلے میرے فرینڈ کہاں کہاں سے ہیں وغیرہ ۔

اور پھر زکام بخار جیسی ہلکی پھلکی بیماری کی پوسٹ لگا دیتی ہیں جس سے مردوں کے کمینٹ پڑھ کر لگتا ہے شاید پوری دنیا میں سب بیمار ہی ہیں اس پوسٹ والی صاحبہ ، کیا ضرورت ہے اپنے راز کی باتیں غیر محرم مردوں سے شیئر کرنے کی ؟ کیا آپکی ماں باپ بھائی آپکے عزیز نہیں؟! جنہیں تم حالِ دل سنا سکو، اگر گھر میں موجود ماں باپ جیسے رحم دل شفیق انسان موجود ہیں تو کیوں ان لوگوں کو اپنی باتیں بتاتی پھرتی ہو جو فقط آپکی پوسٹ سے لطف اٹھانے آتے ہیں کبھی سوچا ہے کہ آپکی پوسٹس آپکے ذہنُ ، تربیت کی ترجمانی کرتی ہیں جس سے نہ صرف آپکی شخصیت بلکہ آپکے والدین کی عزت و توقیر پر بھی داغ آتا ہے  ۔

اور اکثر لڑکیاں غیر محرم مردوں کی پوسٹس کو کمینٹ کرتی ہیں اور اتنی قریب ہوجاتی ہیں جیسے کہ وہ نسبی رشتہ داروں میں سے ہوں اور پھر اتنے گہرے مراسم رکھنےلگتی ہیں کہ پرسنل تک کے روابط رکھنے شروع کر دیتی ہیں اور پھر پرسنل سے جو خرافات شروع کرتی ہیں اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کیسے اپنی عزت نفس تک کھو بیٹھتی ہیں ۔

فیس بک کے استعمال سے ہی بچا کریں اگر بالفرض استعمال کرتی بھی ہیں تو کسی غیر محرم مرد کو پوسٹ کمینٹ کرنے تو دور کی بات لائک تک بھی نہ کیا کریں کیونکہ یہ آپکا اس طرح کسی غیر محرم کو لائک کرنا مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہوتا ہے ، پھر وہ ہی مرد سمجھنے لگتا ہے کہ شاید میں اور میری پوسٹ وغیرہ اس کو بہت پسند ہیں پھر وہ خود ہی کمینٹ وغیرہ کرنا شروع کردیتا ہے اور پرسنل تک آجاتا ہے ایسی ایسی باتیں کرتا ہے جس سے لڑکی مجبور ہوجاتی ہے کہ وہ اس سے تعلق جوڑے پھر وہ مختصر سا تعلق دونوں کو خرافات کے جس گندے کنویں میں پھینکتا ہے اس سے اگر نکل بھی جائیں تو اس کی بدبو ان سے کبھی نہیں نکلے گی ۔

اللہ کی بندیو ! اللہ سے ڈرو فضول فیس بک کے استعمال سے گریز کرو ۔

اور مردوں کو چاہیے کہ وہ بھی کسی غیر محرم لڑکی سے غیر شرعی مراسم رکھنے کے بجائے اپنے ایمان اسلام کی حفاظت کرتے ہوئے گریز ہی کیا کریں اور فیس بک کو خرافات کے بجائے اسلام نشر کرنے کا مرکز بنائیں تاکہ آپکی پوسٹ اور کمینٹیں وغیرہ قیامت تک کےلیے آپ کےلیے صدقہ جاریہ بنیں ۔

 وٹس ایپ کا استعمال

 فیس بک پہ تھوڑے سے مراسم ہونے کے بعد وٹس اپ کا نمبر مانگا جاتا ہے تاکہ وہاں کال ، چیٹ تصویر وغیرہ آسانی سے میسر ہوسکیں ۔

اکثر لڑکیاں رات دیر تک وٹس اپ میں غیر محرم مردوں سے کال اور ایس ایم ایس پہ باتیں کرتی ہیں ہر ایک دو باتوں کے بعد ایسی تصویر یا ویڈیوز ایک دوسرے کو بھیجا کرتی ہیں جن سے ان کی عزت نفس رخصت ہونے لگتی ہے ۔

اپنے چاہنے والے کو تصویروں کے ساتھ ساتھ اپنی ویڈیوز بھی بھیجا کرتی ہیں جو مستقبل میں ان کی ہلاکت کا موجب بن جاتی ہیں ۔

پھر وہ مرد جو کچھ روز قبل تو ساتھ مارنے مرنے کی باتیں کیا کرتا تھا ہوس کا طلبگار بن کر اس کے دروازہ پر کھڑا ہوجاتا ہے اوراگر بیچاری لڑکی اپنی عزت بچانے کےلیے انکار کرتی ہوئی روتی رہتی ہے تو یہ کہہ کر اسے دھمکایا جاتا ہے کہ پھر تیری تصویریں اور ویڈیوز وغیرہ فیس بک اور گوگل میں اپلوڈ کر دونگا جس سے تیری اور تیرے رشتہ داروں کی عزت نفس کی دھجیاں اڑ جائیں گی ۔

اکثر خواتین فضول میں وٹس اپ اسٹیٹس رکھنے کی عادی ہوتی ہیں وہ ہر چھوٹی موٹی چیز اسٹیٹس میں رکھا کرتی ہیں اور میوزک وغیرہ بھی رکھا کرتی ہیں وہ سمجھتی ہیں کہ اس سے ہمارے اسٹیٹس دیکھنے والوں کی طرف سے داد ملے گی جبکہ وہ یہ نہیں سوچتیں کہ اسٹیٹس دیکھنے والی ان کی سہیلیاں اگرچہ خود جیسی بھی ہوں اس کی تربیت پر انگلیاں ضرور اٹھائیں گی اور اس کے علاوہ رشتہ دار میں سے اگر کسی مرد شخص کا نمبر سیو ہوگا تو وہ آپکے اسٹیٹس کی حرکتوں کی وجہ سے آپکے شکار میں لگ جائے گا اور کسی بھی طرح سے آپکا شکار کر ہی لے گا شاید آپکو اندازہ بھی نہ ہو کہ آپکی عزت کس کے ہاتھوں سے لُٹ رہی ہے ۔

اور اکثر لڑکیاں وٹس اپ گروپس میں بھی شامل ہوتی ہیں اور پھر مردوں کے ساتھ ایسے مراسم جوڑے رکھتی ہیں جیسے وہ وٹس اپ میں نہیں اپنے گھر میں ہوں جو آئے دیکھ لیتی ہیں اور جو چاہے بھیج دیتی ہیں یہ نہیں سوچتیں کہ ان کا مستقل میں نتیجہ کیا ہوگا ۔

یاد رہے کہ وٹس اپ میں سینڈ کی گئی یا اسٹیٹس میں رکھے جانے والی غیر شرعی ویڈیوز تصویر اور آڈیوز وغیرہ جتنے بھی لوگوں نے دیکھی ہوں ان کے ساتھ ساتھ آپ بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہوں گے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَ لَيَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ

یہ اپنے ( گناہوں کے ) بوجھ تواٹھائیں گے اور ساتھ دوسرے بوجھ بھی اٹھائیں گے ۔( العنکبوت : 13 )

فیس بک اور وٹس اپ کی خرافات سے دوری ہی بہتر ہے اگر استعمال کرتی بھی ہیں تو یہ ضرور سوچیں کہ ان کے استعمال کرنے سے آپ کہاں استعمال ہو رہی ہیں اگر آپکا استعمال غیر شرعی طور پر ہے تو پھر پکا سمجھیں کہ آپ اپنا دین دنیا کھو بیٹھی ہیں اگر دین اسلام کی ترجمانی کرتی ہیں تو پھر ممکن ہے یہ آپ کےلیے صدقہ جاریہ ہو ۔

لیکن یہ بات ہر وقت یاد رکھیں کہ آپ کی فیس بک اور وٹس اپ کے فرینڈ لسٹ میں کوئی بھی غیر محرم مرد موجود نا ہو اگر کوئی بھی غیر محرم مرد آپ کے فیس بک یا وٹس اپ میں آپ کے ساتھ ہے تو سمجھیں ایک شکاری کتا آپ کے شکار کے تاڑ میں چھپا بیٹھا  ہے جو کبھی بھی آپکی عزت کا شکار کر سکتا ہے ۔ 

اسی طرح مرد حضرات کو چاہیے کہ وہ وٹس اپ استعمال کرتے وقت یہ ضرور سوچیں کہ ان کی ایک ویڈیو تصویر یا پوسٹ شیئر کرنے سے کتنے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے یا کتنے لوگوں کا نقصان ہوتا ہے اگر آپکی بھیجی ہوئی تصویر پوسٹ یا ویڈیو غیر شرعی ہے تو جب تک یہ دوسروں کو بھیجی جائیں گی جو جو ان سے لطف اٹھا کر گناہ کریں گے ان سب کا گناہ آپ کے نامہ اعمال میں بھی لکھا جائے گا جیسا کہ رسول علیہ السلام کا فرمان ہے کہ

: مَنْ سَنَّ سُنَّةَ خَيْرٍ فَاتُّبِعَ عَلَيْهَا فَلَهُ أَجْرُهُ وَمِثْلُ أُجُورِ مَنِ اتَّبَعَهُ غَيْرَ مَنْقُوصٍ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَنَّ سُنَّةَ شَرٍّ فَاتُّبِعَ عَلَيْهَا كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ وَمِثْلُ أَوْزَارِ مَنِ اتَّبَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏غَيْرَ مَنْقُوصٍ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا  .

”جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا ( کوئی اچھی سنت قائم کی ) اور اس اچھے طریقہ کی پیروی کی گئی تو اسے ( ایک تو ) اسے اپنے عمل کا اجر ملے گا اور ( دوسرے ) جو اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی کیئے بغیر ان کے اجر و ثواب کے برابر بھی اسے ثواب ملے گا، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس برے طریقے کی پیروی کی گئی تو ایک تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ ( گناہ ) ہو گا اور ( دوسرے ) جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر بھی اسی پر گناہ ہو گا، بغیر اس کے کہ اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی کی گئی ہو‘‘۔( صحیح مسلم : 1017 )

 خواتین اور Tik tok وغیرہ کا استعمال

 انتہائی خطرناک اور فحاشی پھیلانے کا قبیح ذریعہ ہے اکثر مرد و زن اس میں بہت زیادہ مبتلا ہوچکےہیں بہت ساری Tik Tok کے ذریعہ مزاحیہ ویڈیوز بناکر فیس بک وٹس اپ اور دیگر ابلاغ فحاشی کے ذریعہ آگے شیئر کرتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ اس سے وہ نام کماتی ہیں جب کہ Tik Tok کی فحاشی ان کی عزت نفس کو لوگوں کے سامنے اچھالتی رہتی ہے جس سے انکی اور انکےخاندان کی عزت و غیرت خاک میں مل جاتی ہے۔

ایک تو اس میں بے پردگی کی قباحت ہے جو کہ خواتین کی ہلاکت کے لیے کافی ہے دوسری بات یہ کہ اکثر لڑکیاں Tik Tok میں رقص وغیرہ کی ویڈیوز ریکارڈ کرتی ہیں اور بہت ہی بے حیائی کے ساتھ ناچتی ہیں ۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ : لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ ، وَالْحَرِيرَ ، وَالْخَمْرَ ، وَالْمَعَازِفَ وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ يَرُوحُ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ يَأْتِيهِمْ يَعْنِي الْفَقِيرَ لِحَاجَةٍ ، فَيَقُولُونَ ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا ، فَيُبَيِّتُهُمُ الله وَيَضَعُ الْعَلَمَ وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً ، وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ    .

میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زناکاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر ( اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے ) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے ) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو ( ان پر ) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔ ( صحیح بخاری : 5590 )

بعض لڑکیاں مردوں کے لباس پہن کر مردوں کہ نقالی بھی کرتی ہیں ۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔ (سنن ابن ماجہ : 1904 ، سنن ترمذی : 2784 )

اور اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ أَحَدًا وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا (سنن ترمذی : 2427 ، مسند احمد : 23816 ، الصحیحہ للالبانی : 391)

 میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میرے لئے اتنا اور اتنا (خزانہ)بھی ہو تو مجھے پسند نہیں کہ میں کسی کی نقل اتاروں۔

اور بہت سارے مرد حضرات Tik Tok کے ذریعہ بعض اسلامی باتوں کا بھی مذاق بناتے ہیں اور ایسے غیر شرعی ویڈیوز بناتے ہیں جو معاشرے کےلیے انتہائی نقصاندہ ہوتے ہیں اور اپنے نام کمانے کےلیے جھوٹی جھوٹی باتوں کی مزاحیہ ویڈیوز بناتے ہیں جبکہ یہ ایک بہت بڑی وعید کا حامل عمل ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 

وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ

تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔ (سنن ابی داود : 4990 ، سنن ترمذی : 2315 ، سنن الدارمی : 2744 ، مسند احمد : 20021 )

بعض لوگ ایسی ویڈیوز بناتے ہیں جن سے دوسروں کی عزت خراب ہوتی ہے تو ایسے شخص کےلیے بھی وعید کا اعلان کیا گیا ہے جیسا کہ سیدنا انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب میرے ر ب نے مجھے معراج کروائی تو میں ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے جن سے وہ اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں؟ جبریل علیہ السلام نے فرمایا: یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے(یعنی غیبت کرتے تھے) اور ان کی عزتیں خراب کرتے تھے۔( المعجم الکبیر للطبرانی : 582 ، الصحیحہ للالبانی : 2691)

 گوگل کا استعمال

 اس سے بالکل انکار نہیں کہ گوگل کے بہت سارے فوائد بھی ہیں لیکن اس کے نقصانات فوائد سے کہیں زیادہ ہیں۔گوگل میں جس طرح اچھی چیزیں رکھی ہوئی ہیں اس طرح بہت ہی بری اور قبیح چیزوں کی فیکٹری بھی لگی ہوئی ہے فحاشی کی جو چیز چاہیں آپکو گوگل سے آسانی کے ساتھ میسر ہوسکتی ہے ویڈیوز تصاویراور تحریر وغیرہ کے ذریعے ایسی فحاشی بھری پڑی ہے اگر کسی ایک لنک کو بھی غلطی سے ہی کلک کیا تو سمجھیں کہ ایمان خطرے میں ہے ۔

اکثر لوگ گوگل کو زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے گوگل کی خرافات سے بھی نہیں بچ پاتے وہ ایسی بہت ساری خرافات میں مبتلا رہتے ہیں ۔

مسلمانوں کے دشمن انڈیا اور دیگر دشمنان کی طرف سے گوگل میں خالص ایسی فحاش تحریریں رکھی جاتی ہیں جن کے پڑھنے سے حیا کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں۔

اور ایسی تصویریں اور ویڈیوز رکھ دی جاتی ہیں جن کو ایک بار دیکھنے سے شیطانی دقلب مجبور کرتا ہے کہ ذرا اور بھی دیکھ لیجیے پھر آہستہ آہستہ اس کی عادت پڑ جاتی ہے جو ہمیشہ کےلیے ان چیزوں کے دیکھنے اور پڑھنے کے ذریعے گناہوں کی عادی بنا دیتی ہے ۔

Vidmate اور YouTube  وغیرہ کا استعمال

 وڈمیٹ یو ٹیوب وغیرہ جیسے سافٹ ویئر جن میں بلاشبہ اچھی ویڈیوز بھی ہیں لیکن اکثر ان میں ایسی ویڈیوز ہوتی ہیں جن کا دیکھنا اہل اسلام کےلیے بالکل بھی جائز نہیں ہے اکثر لوگ ماہانہ نیٹ پیکجز کرلیتے ہیں اور پھر وہ ایسے سافٹ ویئر کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں ٹائم پاس کےلیے مزاحیہ ویڈیوز ، ڈرامہ اور فلم وغیرہ دیکھتے رہتے ہیں حالانکہ انہیں چاہیے کہ ٹائم پاس کرنے کے چکر میں فضول ویڈیوز وغیرہ دیکھ کر اپنے دین دنیا برباد کرنے کے بجائے قرآن مجید کی تلاوت سنیں اور خود قرآن مجید کی تلاوت کریں ، اللہ تعالی کا ذکر کریں اور گھر والوں کی خدمت کریں ، رشتہ دار یا پڑوس میں کوئی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرنے جائیں وغیرہ وغیرہ بہرحال موجودہ حالات میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو اکثر ایسے سافٹ ویئرکو استعمال کرتے ہیں اور ان سے غیر شرعی اور فحاشی پر مبنی ویڈیوز دیکھنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔

یہ تمام تر آلات شیطان ملعون کے چال ہیں جو اہل ایمان مسلمانوں کو راہ ہدایت سے ہٹا کر جہنم کی راہ پر ڈال دیتے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے :

اَلشَّيْطٰنُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِ وَاللّٰهُ يَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًاوَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌۖۙ۰۰۲۶۸

شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور فحش کام کاحکم دیتاہے جبکہ اللہ تمہیں اپنےفضل اور مغفرت کی اُمید دلاتاہے اور اللہ بڑا وسعت والا اور جاننے والا ہے۔( البقرة : 268 )

اگر آپ میں ان خرافات میں سے کوئی ایک بھی موجود ہے جو ہم نے اوپر ذکر کی ہیں تو یاد رکھیں بقول رسول علیہ السلام آپ باجود اس کے کہ اپنے گھر کے بند کمرے میں محفوظ ہوں زنا جیسے خطرناک اور قبیح عمل میں شمولیت کی فہرست میں آجاتے ہیں کیونکہ رسول دو جہاں ﷺ کا فرمان ہے کہ :

إِنَّ الله كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ ، فَزِنَا الْعَيْنِ : النَّظَرُ ، وَزِنَا اللِّسَانِ : الْمَنْطِقُ ، وَالنَّفْسُ : تَمَنَّى وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ : يُصَدِّقُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَيُكَذِّبُهُ   

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے معاملہ میں زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے جس سے وہ لامحالہ دوچار ہو گا پس آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے، دل کا زنا یہ ہے کہ وہ خواہش اور آرزو کرتا ہے پھر شرمگاہ اس خواہش کو سچا کرتی ہے یا جھٹلا دیتی ہے۔( صحیح بخاری : 6243 )

انٹرنیٹ کی خطرناک تباہکاریوں کے متعلق ہم نے مختصر تبصرہ کیا ہے ورنہ انٹرنیٹ کے ذریعے بہت ساری خرافات عروج پا چکی ہیں جن کی وجہ سے معاشرے میں فساد پھیلا ہوا ہے ۔

اللہ تعالی ہم کو ان تمام تر خرافات سے محفوظ فرمائے اور دین قیم پہ قائم رکھے ۔ آمین !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے