الحمدللہ اس سال جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں تصور اجتھاد و عمل اجتھاد کے حوالے سےدوروزہ سیمینار منعقد کیا گیا جس کی میز بانی مجلہ اسوہ حسنہ اور مرکز الاقتصاد الاسلامی نے باہمی تعاون سے کی ۔اس سیمینار کا نگرانی مدیر مجلہ ڈاکٹر مقبول احمد مکی و استاذ الحدیث جامعہ ابی بکر الاسلامیہ اور مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی ڈاکٹر شاہ فیض الابرارصدیقی نے کی۔ 

اس علمی و تحقیقی مجلس کے مہمان مقرر لاہور سے تشریف لائے ہوئے حافظ قاری ڈاکٹر حمزہ مدنی حفظہ اللہ ( مدیر التعلیم مرکز البیت العتیق  لاہور)تھے  جنہوں نے دو د نوں میں  اپنے موضوع  پرپوری شرح و بسط کے ساتھ گفتگو فرمائی۔

انہوں نے اپنی گفتگو میں

اجتھاد کی لغوی و اصطلاحی تعریف

اجتھاد کے تدریجی مراحل

صحابہ کرام رضوان اللہ عليهم اجمعین کے مناهج اجتھاد

ماہرین اصول فقہ کے اجتھاد سے متعلق  مختلف نظریات

اہل حدیث اور دیگر مکاتب فکر کے تصور اجتھاد کا فرق

اہل حدیث کا وصفی تعارف

اہل  حدیث کے تصور اجتھاد کے بنیادی اصول وضوابط

اہل ظاہر کے نزدیک اجتھاد کی حقیقت اور اس کا دائرہ کار

اجتھاد پر علما امت کی تحریری کاوشوں کا تذکار جمیل اور دیگر ذیلی عناوین پربھرپور علمی وتحقیقی اور مثالی معلومات  دیں ،جن کی سب سے بڑی خوبی اس کا نصوص و دلائل سے مزین ہونا تھا ۔

ڈاکٹر حمزہ مدنی حفظہ اللہ نے اآخر میں اس مجلس کے منتظمین ڈاکٹر شاہ فیض الابرارصدیقی مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی و ڈاکٹر مقبول احمد مکی مدیر مجلہ اسوہ حسنہ  اور جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی انتظامیہ کا بالعموم وبالخصوص مدیر الجامعہ فضیلۃ الشیخ ضیاء الرحمن مدنی حفظہ اللہ کا شکریہ ادا کیا۔اور آخر میں معزز مہمان کو سندھ کی روایت کے مطابق اجرک اور ٹوپی پیش کی گئی۔

 سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بحر بے کنارہے جس کا غواص ہمیشہ نت نئےلولو ومرجان سے اپنے دامن کوبھرتا ہے ۔ سیرت طیبہ کو سیکھنا سکھانا ایک مقدس مذہبی فریضہ ہے ۔

گذشتہ دنوں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں مدیرمجلہ اسوۃ حسنہ اور مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی کے زیرانصرام ایک روزہ خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مکمل سیرت رسول اللہ ﷺکو زمانی ترتیب کے مطابق بیان کیا گیا۔

اس عظیم سعادت کے لیے فضیلۃ الشیخ ابو النعمان بشیر احمد حفظہ اللہ (شیخ الحدیث مرکز الدعوۃ السلفیۃ ستیانہ بنگلہ فیصل آباد) خصوصی طور پرتشریف لائے ۔ گو مختصر وقت میں سیرت طیبہ کے تمام واقعات کا احاطہ مشکل امر تھالیکن شیخ محترم حفظہ اللہ نے واقعات سیرت کو ترتیب زمانی کے اعتبارسے جامعیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دلچسپ انداز میں بیان کیا ۔ اور واقعات سیرت سے مستنبط اعتقادی، اصلاحی، علمی نکات اس سیمینار کی جان تھے جنہیں اساتذہ جامعہ و طلبا جامعہ اور عام لوگوں نے بہت دلچسپی و انہماک سے سنا اور بے شمار نے اسےقلمبند بھی کیا ۔

پروگرام کی مکمل ریکارڈنگ کی ذمہ داری مرکز الاقتصاد الاسلامی کے رفیق حافظ اکرام اللہ واحدی استاد جامعہ ابی بکر الاسلامیہ نے بخوبی نبھائی جو کہ عنقریب مرکز الاقتصاد الاسلامی کے یو ٹیوب چینل پراپلوڈ کیا جائے گا۔ان شا اللہ العزیز

پروگرام کے آخر میں مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ شیخ ضیا الرحمن نے معزز مہمان کاخصوصی شکریہ ادا کیا اور بطور تکریم و اعزاز قیمتی تحائف پیش کیے گئے ۔

جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا شمار ملک عزیز کی معروف ترین جامعات میں ہوتا ہے جس میں متعدد شعبہ جات تعلیمی، تدریسی، دعوتی اور تحقیقی و تصنیفی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ (تقبل اللہ ھذہ الجهود)

مرکز الاقتصاد الاسلامی کا شمار جامعہ کے اہم شعبہ جات میں ہوتا ہے اس مرکز کا قیام تین سال قبل قیام میں لایا گیا۔ جس کے بنیادی مقاصد درج ذیل ہیں۔

•عصری اقتصادی موضوعات پر کتب و مقالہ جات کی اشاعت

•مختصر دورانیہ کی اقتصادی موضوعات پر ورکشاپس کا انعقاد جس میں کبار اہل علم تدریس کے فرائض سر انجام دیں۔

•مختلف اقتصادی موضوعات پر یک روزہ سیمینارز کا اہتمام

•اقتصادیات پر شائع شدہ اردو عربی، انگریزی کتب مقالہ جات اور مضامین پر مشتمل جامع ویب سائٹ

•مسائل اقتصاد میں ماہرین کی تیاری جو کہ جدید اقتصادی مسائل پر امت کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے سکیں

آخر الذکر مقصد کے حصول کے لیے منتخب طلباء کے لیے اسلامی معیشت کے بنیادی تصورات پر مشتمل تعارفی دورہ کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا آغاز یکم جنوری سے ہوا۔ جس کے اختتام پر شریک طلباء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔

اس دورہ میں جن موضوعات پر مختلف علماء و اسکالرز نے گفتگو کی اس کی تفصیل درج ذیل ہے

1) تعارفی نشست۔ اس نشست میں ڈاکٹر شاہ فیض الابرار (مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی) نے طلبہ کرام کے سامنے دورہ کے خدوخال واضح کئے اور اس کے بنیادی مقاصد سے آگاہی دی۔

2) اسلام کا نظریہ معیشت و اقتصاد (ڈاکٹر مقبول احمد مکی استاذ الحدیث جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی ، وزٹنگ فیکلٹی ممبر جامعہ کراچی)

3)  امور مالیات کا عقیدہ آخرت سے تعلق (فضیلۃ الشیخ ضیاء الرحمن مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ و پی ایچ ڈی اسکالر جامعہ کراچی)

4)  نصوص سے استدلال کے اصول و ضوابط (فضیلۃ الشیخ ابو عمر شیخ الحدیث جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی)

 5) مسائل خرید و فروخت سے متعلق فقہی قواعد (فضیلۃ الشیخ مفتی محمد شریف  ایم فل فیڈرل اردو یونی ورسٹی کراچی)

6)  اسلام کا نظریہ محنت و اجرت (پروفیسر ڈاکٹر عبدالحئی المدنی ایسوسی ایٹ پروفیسر این ای ڈی یونی ورسٹی کراچی)

7) آن لائن تجارت (فضیلۃ الشیخ محمد طیب معاذ مدیر مرکز اللغۃ العربیۃ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ و نائب مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی کراچی)

8)  مسائل قرض (فضیلۃ الشیخ خلیل الرحمن عزیز استاذ الحدیث معہد القرآن الکریم کراچی)

9) مضاربت (فضیلۃ الشیخ محمد یونس ربانی رفیق مرکز الاقتصاد الاسلامی)

10) پیدائش دولت و تقسیم دولت (ڈاکٹر شاہ فیض الابرار (مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی)

11)  بازار شریعت کی روشنی میں (فضیلۃ الشیخ کاشف نسیم دلکشا مدیر اذان انسٹیٹیوٹ کراچی)

12) انشورنس شرعی تناظر میں (فضیلۃ الشیخ خالد حسین گورائیہ استاذ الفقہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ و مدیر مجلہ البیان المدینہ اسلامک سینٹر کراچی)

13) قسطوں پر خرید و فروخت (فضیلۃ الشیخ عبدالوکیل ناصر نائب شیخ الحدیث جامعہ الاحسان کراچی)

14) اسلام میں خرید و فروخت کے اصول و ضوابط (فضیلۃ الشیخ حماد چاولہ ،المدینہ اسلامک سینٹر کراچی)

15) پاکستان اسٹاک ایکسچینج تعارف، دائرہ عمل (عبداللہ عمر خان لودھی نیشنل بینک آف پاکستان)

16) اسٹاک ایکسچینج شریعت اسلامیہ کے تناظر میں (فضیلۃ الشیخ قاری خلیل الرحمن جاوید،رہنما مرکزی جمعیت اہلحدیث کراچی)

17) ارکان بیع کے تناظر میں اسلام کا نظریہ حلال و حرام (ڈاکٹر شاہ فیض الابرار ،مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی)

18) بینکنگ سسٹم تعارف (ڈاکٹر شاہ فیض الابرار ، مدیر مرکز الاقتصاد الاسلامی)

اکثر لیکچرز مرکز الاقتصاد الاسلامی کے فیس بک اور یو ٹیوب پر لیکچرز اپلوڈ کیے جا چکے ہیں ۔ جبکہ باقی ماندہ لیکچر عنقریب اپلوڈ کئے جائیں گے۔

یاد رہےکہ اگلے تعلیمی سال سے ایک سالہ اقتصادی کورس کا آغاز کیا جائے گا۔ (ان شاء اللہ ) جس کی تفصیلات جلد ہی مرکز الاقتصاد کے فیس بک پیج  اور یو ٹیوب پر نشر کئے جائیں گے۔

یہ تمام کام اللہ تعالی کی عطا کردہ توفیق سے اور آپ تمام احباب کے تعاون و دعاوں کے بغیر ممکن نہیں ہے اس لیے آپ احباب سے دعاوں کی التماس ہے اور مرکز الاقتصاد الاسلامی کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کیجیے تاکہ اقتصادیات کے حوالے سے تمام منعقد ورکشاپس اور دورہ جات کی ریکارڈنگز جلد ہی اپلوڈ کر دی جائیں گی۔ آپ احباب کی مثبت تنقید و آراء کا انتظار رہے گا۔ جزاکم اللہ خیرا

یو ٹیوب چینل لنک :

http://www.youtube.com/c/mttii

فیس بک پیج کا لنک :

 https://www.facebook.com/mttii2017

کسی بھی قسم کی معلومات کے لیے فیس بک پیج پر دیے گئےموبائل نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

نام کتاب : جزء قرأة خلف الامام

تالیف : امیرالمؤمنین فى الحديث محمد بن اسماعیل بخاری

ترجمہ تحقیق و فوائد : فضيلة الشیخ امان اللہ عاصم حفظہ اللہ

صفحات : 424          ناشر : دارالابلاغ لاہور 

قارئین کرام ! نماز میں امام کے پیچھے مقتدی  سورہ فاتحہ پڑھے یا خاموش رہے یہ مسئلہ دو گروہوں میں اختلافی چلا آرہا ہے اس پر اپنا مؤقف رکھنے والوں نے دلائل دیے اور مختلف کتب لکھ کر اپنا مسلک ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔

لیکن امت کے سلف نے جس مؤقف کو اختیار کرکے اس کا دفاع کیا ہے وہ وہی ہے جو رسول اللہ کی زبان مبارک سے نکلا ہے کہ :

لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ (صحیح بخاری : 756)

جس شخص نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔

مانعین کی کتب سے صرف نظر آج ہم سلف وخلف کی ان کتب پر ذرا نظر ڈالیں گے جو انہوں نے اثبات فاتحہ خلف الامام پر لکھی ہیں یقینا اس پر بہت سے علماء نے کتب تالیف کرکے امت کے سامنے اس مسئلے  کو بہت احسن انداز میں واضح کر دیا ہے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں :

1) کتاب القراءة خلف الامام از امام ابن خزیمہ

2) القراءة خلف الامام از امام بیہقی

3) البرهان العجاب فى مسئلة فرضية ام الكتاب از علامہ محمد بشیر شہسوانی .

4) هداية المعتدى فى القراءة المقتدى از مناظر اسلام مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی

5)  القول الفصیح از علامہ عبیداللہ غلام حسن سیالکوٹی

6) تحقیق الکلام از علامہ عبدالرحمان محدث مبارکپوری .

7) الکتاب المستطاب از استاذ الاساتذہ مجتہد العصر حضرت العلام حافظ محمد  عبداللہ محدث روپڑی .

8)  خیر الکلام از شیخ العرب والعجم حافظ محمد گوندلوی .

9) مسئلہ فاتحہ خلف الامام از محدث العصر حافظ زبیر علی زئی .

10) فاتحہ خلف الامام از شیخ العرب والعجم علامہ سید بدیع الدین شاہ راشدی .

11) توضیح الکلام فی وجوب القراءة خلف الامام از محدث العصر علامہ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ .

لیکن اس مسئلے پر سب سے پہلے جو کتاب لکھی گئی وہ ایک ایسی ہستی نے لکھی ہے جسے دنیا امیرالمؤمنین فی الحدیث رئیس المحدثین کے نام سے جانتی ہے وہ ہستی ہیں امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ ۔

جو اس عنوان پر دنیا میں لکھی جانے والی سب سے پہلی کتاب ہےاور یہ کتاب لکھ کر نہ صرف امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلے کو واضح کر دیا ہے بلکہ اپنا مؤقف و مسلک بھی بیان کر دیا ہے ۔

یقیناً  یہ کتاب بھی امام بخاری رحمہ اللہ کی دیگر کتب کی طرح اپنی افادیت پر ایک تاریخی دستاویز ہے جس کا ثانی آج تک کسی قلم سے نہیں نکل سکا ۔

اور اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ مؤلف کی تالیف کو اور زیادہ سنوارنے اور اعزاز سے پیش کرنے والے بندے بھی اللہ تعالی بھیج دیتا ہے جو ان کی لکھی ہوئی کتاب کی شرح کرکے یا اس پر تعلیق لگا کر یا اس کی تحقیق کرکے اسے چار چاند لگا دیتے ہیں ۔ آپ امام صاحب کی الجامع الصحیح پر ابن حجر کی فتح الباری کی مثال ہی لے لیں۔

کہ آج صحیح بخاری اور فتح الباری آپس میں لازم و ملزوم ہو گئے ہیں اسی طرح سے اللہ تعالی نے امام موصوف کی مذکورہ کتاب کے لیے بھی اپنے نیک صالح اہل علم بندوں کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے امام صاحب کی اس کتاب پر تحقیقی کام کرکے اسے چار چاند لگائے ہیں ۔

اس کتاب پر جن علماء نے تحقیق و تخریج کا کام کیا ہے ان میں دکتور علی عبدالباسط مزید ، شیخ عید بن احمد فواد ، شیخ محمد اسرائیل محمد ابراہیم السلفی الندوی ، شیخ فیض الرحمان الثوری ، ابو عبدالقھار محمد بن یحی ، ابو عبداللہ شائع بن عبداللہ اور محدث العصر حافظ زبیر علی زئی شامل ہیں۔

اسی طرح اردو زبان میں بھی اس کتاب پر تحقیق وترجمے کا  بہت مفید کام ہوا ۔

جن میں خالد سلفی ، شیخ احمد شاکر اور محدث العصر حافظ زبیر علی زئی کا ترجمہ و تحقیق سر فہرست ہیں ۔ لیکن اللہ رب العالین نے اپنے دین کی خدمت کے لیے ہر عہد میں ایسے اہل علم پیدا کیے ہیں جنہوں نے اور بھی آگے ستاروں پر کمند ڈالنے کی کوشش کی ہے اسی کتاب پر جب ہمارے دوست شیخ امان اللہ عاصم حفظہ اللہ نے اردو زبان میں قلم اٹھایا ہے تو ایسا کمال کردیا ہے کہ بلا مبالغہ آج اگر صاحب کتاب زندہ ہوتے تو بڑے خوش ہوتے ۔

موصوف نے سب سے پہلے آٹھ حوالوں سے جزء القراءة کی مؤلف سے نسبت کی توثیق ثابت کی ہے ۔

اس کے بعد جزء القراءة کے تیرہ نسخوں کو سامنے رکھ کر تقابل پیش کیا ہے ۔ ان کتب کی تفصیل درج ذیل ہے :

1۔ مخطوطة، مكتبة الفاتح استنبول ، رقم المخطوطة : ۱۱۳۱– عددالأوراق: ٥٤۔ مکتوبة فی  ۷۲۶ هجرية. اس نسخہ کی کتابت : محمد بن يوسف بواب الجورية نے کی ہے۔ یہ نسخہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا علامہ عراقی اور علامہ  ہیثمی رحمہمااللہ کے سامنے قرأت کردہ اور علامہ مزی کا لکھ کر محفوظ کیا ہوا، برواية ابن ملاعب ، مستند مخطوطہ ہے۔

2۔ مكتبة الخانجي قاهرة کامطبوعه نسخہ – بتحقيق: الدكتور علی عبدالباسط مزيد ۔

3 ۔ المطبع الفاروقی دھلی سے مولوی تلطف حسین العظیم آبادی کا ۱۲۹۹ھ میں شائع کردہ قلمی نسخہ۔ (المكتبة الأزهرية قاہرہ مخطوط نمبر : ١٠٢٤٥٤) ۔
4 ۔ دار سبل السلام (مصر) کا مطبوعہ نسخہ۔ بتحقيق الشيخ عيد بن احمد فؤاد ۔
5 ۔ المطبعة الخيرية مصر سے ۱۳۲۰ھ میں شائع شدہ نسخه ۔

6۔ المكتبة السلفية لاہور سے ، رمضان المبارک ۱۴۰۰ھ، مئی ۱۹۸۰م، میں الشیخ فیض الرحمن الثوری رحمہ اللہ کی تحقیق وتعلیق اور الشیخ عطاء اللہ حنیف محدث بھوجیانی رحمہ اللہ کی مراجعت سے شائع ہونے والا نسخہ۔

7 ۔ مطبع صدیقی لاہور سے شائع شدہ قدیمی نسخہ۔

8 ۔دار الكتب العلمية بیروت کا مطبوعہ نسخہ۔

9 ۔ مكتبة المنار دہلی ، ہندوستان سے محمد اسرائیل محمد ابراہیم السلفی الندوی کی تحقیق تخریج اور تعلیق کے ساتھ شائع ہونے والا نسخہ۔

10۔ مطبعة مقبول العام لاہور، (ہند) سے مولانا عبد التواب جمال کی کوشش سے ١٣٦٠ ھ  کا مطبوعہ نسخہ۔

11 ۔ دار الصميعي الرياض السعودية ، کا ابوعبدالقہارمحمد بن یحیی اور ابوعبداللہ شائع بن عبداللہ کی تحقیق وتعلیق کے ساتھ مطبوعہ نسخہ۔

12۔ نصر الباری فی تحقیق جزء القراءة للبخاری، اردو ترجمہ محقق العصر حافظ محمد زبیر علی زئی رحمہ اللہ مطبوعه از مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور مئی ۲۰۱۳ء ۔

13 ۔ جزء القراءة، اردو ترجمہ: الشيخ خالد سلفی گھرجاکھی ، مطبوعہ از ادارة احياء السنہ گھرجاکھ ضلع گوجرانوالہ ستمبر ،۱۰۲۰ء۔

14۔ جزء القراءة خلف الامام، اردو ترجمہ: الشیخ الحافظ احمد شاکر رحمہ اللہ مطبوع از : مکتبہ سلفیہ شیش محل روڈ لاہور، ۱۹۹۹ء۔

15 ۔ جزء القراءة و جزء رفع الیدین ( یکجا ، مترجم )، اردو ترجمہ : مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی ۔ مطبوعہ از : مکتبہ امدادیہ ملتان۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے