قارئىن كرام ! پيش خدمت رسول الله ﷺ کے حوض كوثر كا مختصر تعارف و فضيلت۔

اثبات ،تعارف ،خصائص اورفضائل  فرامین نبویہ ﷺکی روشنی میں

كيا هر نبي كے لیے حوض هوگا  ؟

جی ہاں ! قیامت کے دن  ہر نبی کے لیے حوض ہوگا رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُمْ يَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً .

قیامت کے روز ہر نبی کے لیے ایک حوض ہوگا، اور وہ آپس میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے کہ کس کے حوض پر پانی پینے والے زیادہ جمع ہوتے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ میرے حوض پر ( اللہ کے فضل سے ) سب سے زیادہ لوگ جمع ہوں گے ۔(سنن ترمذی : 2443)

اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن ہر نبی کے لیے  حوض ہوگا لیکن سب سے عظمت والا حوض نبی کریم ﷺ کا ہوگا ۔

حوض كوثر كا اثبات

حوض کوثر قرآن کریم اور بہت سے احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ۔

ہم اختصار کو ملحوظ رکھتے ہوئے بعض دلائل ذیل میں نقل کرتے ہیں :

اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :

اِنَّاۤ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ۰۰۱فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ۰۰۲

یقیناً ہم نے تجھے حوض کوثر دیا ہے ۔ پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر ۔ (الكوثر: ١-٢)

ابو عبیدہ کوفی کہتے ہیں : میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد :  اِنَّاۤ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ۰۰۱یعنی ’’ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے ‘‘کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا :

نَهَرٌ أُعْطِيَهُ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاطِئَاهُ عَلَيْهِ دُرٌّ مُجَوَّفٌ آنِيَتُهُ كَعَدَدِ النُّجُومِ .

یہ کوثر ایک نہر ہے جو تمہارے نبی  ﷺ کو بخشی گئی ہے، اس کے دو کنارے ہیں جن پر خولدار موتیوں کے ڈیرے ہیں۔ اس کے آبخورے ستاروں کی طرح ان گنت ہیں۔ (صحیح بخاری : 4965)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

سُئِلَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :‏‏‏‏ مَا الْكَوْثَرُ قَالَ :‏‏‏‏  ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللہ ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ .

رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا : کوثر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے ۔(سنن ترمذی : 2542)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

لَمَّا عُرِجَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ عَلَى نَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ مُجَوَّفًا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ :‏‏‏‏ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ :‏‏‏‏ هَذَا الْكَوْثَرُ ۔

جب نبی اکرمﷺ کو معراج ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : میں ایک نہر پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے ڈیرے لگے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا : اے جبرائیل ! یہ نہر کیسی ہے؟ انہوں نے کہا : یہ حوض کوثر ہے ( جو اللہ نے آپ کو دیا ہے ) ۔ (صحیح بخاری : 4964)

سیدنا عبد اللہ بن بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کے بارے میں شک ہونے لگا، اس لیے اس نے سیدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلوایا، جب یہ اس کے ہاں گئے تو اس کے ہم نشینوں نے ان سے کہا : امیر نے آپ کو اس لیے بلوایا ہے کہ ہم آپ سے رسول اللہ ﷺ کے حوض کے متعلق دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آیا آپ نے رسول اللہ ﷺسے حوض کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ انھوں نے کہا:

قَالَ : نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ الله ﷺ يَذْكُرُهُ، فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ، فَلَا سَقَاهُ اللهُ مِنْهُ. (مسنداحمد : 19763)

جی ہاں !میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے، اور جو اس کوجھٹلائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس سے نہ پلائے۔

ایک روایت کے لفظ ہیں :

سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :  نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏لَا مَرَّةً، ‏‏‏‏‏‏وَلَا ثِنْتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَرْبَعًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا خَمْسًا، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا سَقَاهُ اللهُ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجَ مُغْضَبًا .

ہاں ! ایک بار نہیں، دو بار نہیں، تین بار نہیں، چار بار نہیں، پانچ بار نہیں (یعنی بہت بار سنا ہے ) تو جو شخص اسے جھٹلائے اللہ اسے اس حوض میں سے نہ پلائے، پھر غصے میں وہ نکل کر چلے گئے۔ (سنن أبي داؤد : 4749)

حوض کوثر کا محل وقوع

حوض کوثر کا محل وقوع کہاں ہے یہ کہاں ہوگا ؟ اس کے متعلق رسول اللہ کا فرمان ہے :

مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي .(صحیح بخاري : 6588)

میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ کا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔

حوض کوثر کی وسعت

قارئین کرام ! حوض کوثر کی وسعت کیا ہے ؟ اس کے متعلق مختلف صحابہ رضی اللہ عنہم سے مختلف روایات آتی ہیں ، ہم بعض روایات ذیل میں نقل کرتے ہیں ۔ جس سے بات اچھی طرح واضح ہو جائے گی کہ اس کی وسعت کیا ہے ۔

1۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

أَمَامَكُمْ حَوْضٌ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَذْرُحَ .

تمہارے سامنے ہی (میرا )حوض ہوگا وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء اور اذرحاء (شام کے دو علاقوں ) کے درمیان کا فاصلہ ہے۔(صحیح بخاري : 6577)

2۔ سيدنا حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریمﷺ کو حوض کوثر کا ذکر کرتے ہوئے سنا آپ ﷺنے فرمایا :

كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَصَنْعَاءَ . (صحیح بخاری : 6591)

( وہ اتنا بڑا ہے ) جتنا مدینہ اور صنعاء کے درمیان کا فاصلہ ہے۔

3۔سيدنا ثوبان اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إنَّ حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدَنٍ إِلَى عُمَانَ .

میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن اور عمان کے درمیان کا فاصلہ ہے ۔(صحیح الترغیب الترھیب : 3184)

4۔سيدنا ابوسعيد خدري رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ الْكَعْبَةِ،‏‏‏‏ وَبَيْتِ الْمَقْدِسِ .

میرا ایک حوض ہے (جس کی لمبائی ) کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک ہے ۔(سنن ابن ماجة : 4301)

5۔سيدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ .

بلاشبہ میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے بھی زیادہ وسیع ہے۔(صحیح مسلم : 583)

6۔سيدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ .

میرا حوض ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہے ۔ (صحیح بخاری : 6579)

7 سيدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ عَرْضَهُ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى الْجُحْفَةِ .

میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور حوض کوثر کی چوڑائی اتنی ہے جتنا ایلہ سے جحفہ تک کا فاصلہ ہے ۔(صحیح مسلم : 4711)

 حوض کوثر کی لمبائی اور چوڑائی

حوض کوثر نہ زیادہ لمبا ہے اور نہ ہی زیادہ چوڑا بلکہ یہ چوکور ہے ۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

 عَرْضُهُ مِثْلُ طُولِهِ .

حوض کوثر کی لمبائی اور چوڑائی برابر ہے۔(صحیح مسلم : 2300)

 حوض کوثر کے کنارے

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی معظمﷺ نے فرمایا :

 الْكَوْثَرُ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ .

الكوثر جنت میں ایک نہر ہے، اس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں۔(سنن ترمذی : 3361)

حوض کوثر کے پانی کا رنگ

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ . ‏‏

اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کی خوشبو مشک سے زیادہ اچھی ہوگی ۔(صحیح بخاري : 6579)

ایک روایت کے لفظ ہیں :

وَمَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ الْوَرِقِ .

اس کا پانی چاندی سے زیادہ چمکدار ہوگا ۔(صحیح مسلم : 5971)

حوض کوثر کے پانی کا ذائقہ

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی معظم ﷺ نے فرمایا :

أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، يَغُتُّ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ مِنَ الْجَنَّةِ، أَحَدُهُمَا مِنْ ذَهَبٍ، وَالْآخَرُ مِنْ وَرِقٍ .

حوض کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جنت سے دو پر نالے اس میں شامل ہو کر اس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں ۔ ان میں سے ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔ (صحیح مسلم : 5990)

  حوض کوثر کے پانی کی ٹھنڈک

قارئین کرام ! گرمی کے ایام میں لوگ ٹھنڈا پانی پینا پسند کرتے ہیں اور ٹھنڈا مشروب پی کر فرحت و سکون محسوس کرتے ہیں ۔ جبکہ حشر کی گرمی تو دنیا کی گرمی سے بھی سخت ہوگی تو اس دن رسول اللہ ﷺ جو اپنی امت کو حوض کوثر میں سے پلائیں گے اس کا پانی ذائقے اور خوشبوکے ساتھ ساتھ ٹھنڈا بھی ہوگا اور ٹھنڈا بھی ایسا کے برف بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

اَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ .

حوض کوثر کا پانی برف سے بھی زیادہ ٹھنڈا ہوگا ۔(مسند احمد : 19804)

  حوض کوثر کے پانی کا خوشبو

حوض کوثر کا پانی خوشبودار ہوگا اور اس کی خوشبو مشک سے بھی زیادہ اچھی ہوگی ۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ . ‏‏

اس کی خوشبو مشک سے زیادہ اچھی ہے ۔(صحیح بخاري : 6579)

  حوض کوثر کے پیالوں کی تعداد

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِنَّ فِي حَوْضِي مِنَ الْأَبَارِيقِ بِعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ .

بیشک میرے حوض پر آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر پیالے ہیں۔(سنن ترمذی : 2442)

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں آپ ﷺ سے سوال کیا کہ : اے اللہ کے رسول ﷺ ! حوض کے برتن کتنے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ وَكَوَاكِبِهَا .

اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے ! اس حوض کے برتن آسمان کے چھوٹے اور بڑے تمام ستاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں ۔(صحیح مسلم : 5989)

  حوض کوثر کے پیالے سونے اور چاندی کے ہوں گے

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

تُرَى فِيهِ أَبَارِيقُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ .

حوض کوثر پر تم سونے اور چاندی کے جام آسمان کے ستاروں کے برابر دیکھو گے ۔ (صحیح مسلم : 2303)

یاد رہے کہ دنیا میں آپ ﷺ نے سونے اور چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

آپ ﷺ کا فرمان ہے :

لَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَالدِّيبَاجَ ، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ

سونے اور چاندی کے پیالہ میں نہ پیا کرو اور نہ ریشم و دیباج پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں ان ( کافروں) کے لیے دنيا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں ۔ (صحیح بخاری : 563)

  حوض کوثر کے پانی کی برکت

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلَا يَظْمَأُ أَبَدًا .

جو شخص اس (حوض کوثر) سے ایک مرتبہ پی لے گا پھر وہ کبھی بھی (میدان حشر میں ) پیاسا نہ ہوگا۔(صحیح بخاري : 6579)

یاد رہے کہ حشر کا ایک دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا لیکن حوض کوثر کا پانی اس قدر بابرکت ہوگا کہ جو ایک دفعہ اِسےپی لے گا پھر اُسے کبھی بھی پیاس نہیں لگے گی ۔

حوض کوثر کے پرندے

قارئین کرام ! جہاں پانی ہوتا ہے وہاں پانی پینے کے لیے پرندے بھی اتر آتے ہیں اور ایسے مقام پر پرندوں کا ہونا خوبصورتی کا باعث بھی ہوتا ہے ۔ رسول اللہ کے حوض پر بھی پرندے ہوں گے ۔

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا : کوثر کیا ہے؟  آپ نے فرمایا:

ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللهُ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، ‏‏‏‏‏‏فِيهَا طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ . ‏

وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے، یہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں ۔(سنن ترمذي : 2542)

  حوض کوثر پر پہنچنا فلاح کی علامت ہے

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے كہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ أقول: إِيَّاكُم وَجَهنَّمَ! وَإِيَّاكُم وَالحدُودَ! فَإِذَا متُّ فَأَنا فَرطُكُم وَمَوعِدُكُم عَلَى الحَوضِ فَمَنْ وَرَدَ أَفْلَحَ.

میں تمہیں پیچھے سے پكڑ كر آگ سے روك رہا ہوں اور كہہ رہا ہوں: جہنم سے بچو،حدود سے بچو، جب میں فوت ہوجاؤں گا تو حوض پر تمہارا انتظار كروں گا، جو حوض تك پہنچ گیا وہ كامیاب ہو گیا۔ (سلسلة الاحاديث الصحيحة : 3087)

حوض کوثر پر آپ ﷺ کی موجودگي

حوض کوثر پر آپ ﷺ خود موجود ہوں گے ۔

نضر بن انس اپنے والد انس بن مالک  رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، کہ میں نے نبی معظم ﷺ سے سوال کیا :

أَنْ يَشْفَعَ فِيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ: أَنَا فَاعِلٌ قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُول اللهِ! فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ: فَإِن لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ؟ قَالَ: اطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ؟ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ المَوَاطِنَ .

آپ قیامت کے دن میری سفارش کریں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ضرور کروں گا ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسولﷺ قیامت کے دن میں آپ کو کہاں تلاش کروں ؟ آپ ﷺنے فرمایا : سب سے پہلے تم مجھے پل صراط پر تلاش کرنا، میں نے کہا : اگر میں آپ سے پل صراط پر نہ مل سکوں ؟ آپ ﷺنے فرمایا : تب میزان کے پاس مجھ سے ملنا، میں نے کہا : اگر میں آپ کو میزان کے پاس نہ پاؤں تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تو حوض پر پاؤ گے، ان تین مقامات میں سے کہیں نہ کہیں ضرور پاؤ گے ۔ (سلسلة الصحيحة : 2524)

رسول  ﷺ کا اپنی  امت کو پہچاننا

قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ اپنی امت کو وضو کی برکت سے پہچان لیں گے کیونکہ وضو کی برکت سے ان کے اعضاء چمک رہے ہوں گے اور اس سے آپ ﷺ ان کو پہچان کر اپنے حوض سے پلائیں گے ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ نے فرمایا : میری امت میرے پاس حوض پر آئے گی اور میں اسی طرح ( دوسرے ) لوگوں کو اس ( حوض ) سے دور ہٹاؤں گا جیسےایک آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے ہٹاتا ہے ۔ صحابہ کرام نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! کیا آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا :

 نَعَمْ لَكُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ .

ہاں ! تمہاری ایک نشانی ہوگی جو تمہارے سوا کسی اور کی نہیں ہو گی، تم میرے پا س وضو کےاثرات سے روشن چہرے اور چمکدارہاتھ پاؤں کے ساتھ آؤ گے۔ (صحیح مسلم : 582)

  سب سے پہلے جام کوثر پینے والے خوش نصیب

قارئین کرام ! سب سے پہلے فقراء مہاجرین کو حوض کوثر کا پانی پینے کی سعادت نصیب ہوگی ۔

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

حَوْضِي مِنْ عَدَنَ إِلَى عَمَّانَ الْبَلْقَاءِ، ‏‏‏‏‏‏مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكَاوِيبُهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏أَوَّلُ النَّاسِ وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ الشُّعْثُ رُءُوسًا الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا تُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ .

 میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے اردن والے عمان تک کا فاصلہ ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس کے پیالے آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، اس سے جو ایک مرتبہ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، سب سے پہلے اس پر فقراء مہاجرین پہنچیں گے، جن کے سر دھول سے اٹے ہوں گے اور ان کے کپڑے میلے کچیلے ہوں گے، جو ناز و نعم عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے جاہ و منزلت کے دروازے کھولے جاتے ۔(سنن ترمذی : 2444)

اس کے علاوہ ہر موحد مؤمن اور نیک صالح شخص کو حوض کوثر کا پانی پینا نصیب ہوگا ۔

اہل یمن کا اعزاز

قارئین کرام ! روز قیامت جب حوض کوثر پر امت کا بہت زیادہ رش ہوگاتو رسول اللہ ﷺ لوگوں کو دور ہٹائیں گے تاکہ یمن والے آرام سے جام کوثر نوش کر لیں ۔ آپ ﷺکا فرمان ہے :

إِنِّي لَبِعُقْرِ حَوْضِي أَذُودُ عَنْهُ لِأَهْلِ الْيَمَنِ أَضْرِبُ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَلَيْهِمْ

قیامت کے دن میں اپنے حوض کے پچھلے حصے میں ہوں گا اور اہل یمن کے لئے لوگوں کو ہٹا رہا ہوں گا اور انہیں اپنی لاٹھی سے ہٹاؤں گا یہاں تک کہ وہ چھٹ جائیں گے ۔(مسند احمد : 22426 )

   حوض کوثر سے محروم لوگ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، ‏‏‏‏‏‏كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ .

اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں ( قیامت کے دن ) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاري : 2367)

یہ لوگ کون ہوں گے ؟ اس کی وضاحت ایک اور حدیث میں موجود ہے کہ یہ بدعتی ہوں گے ۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ مِمَّنْ صَاحَبَنِي، حَتَّى إِذَا رَأَيْتُهُمْ وَرُفِعُوا إِلَيَّ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ أُصَيْحَابِي، أُصَيْحَابِي، فَلَيُقَالَنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ  .

حوض پر میرے ساتھیوں میں سے کچھ آدمی آئیں گےحتی کہ جب میں انھیں دیکھوں گا اور ان کو میرے سامنے کیا جائے گا تو انھیں مجھ ( تک پہنچنے ) سے پہلے اٹھا لیا جائے ، میں زور دے کر کہوں گا :اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جا ئے گا ۔آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کون سی بدعتیں ایجاد کر لیں ۔ (صحیح مسلم : 5996)

ایک روایت کی مطابق یہ وہ لوگ ہوں گے جو اسلام سے مرتد ہوئے ہوں گے ۔

 رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

أَنَا عَلَى حَوْضِي أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ، فَيُؤْخَذُ بِنَاسٍ مِنْ دُونِي فَأَقُولُ أُمَّتِي. فَيَقُولُ لاَ تَدْرِي، مَشَوْا عَلَى الْقَهْقَرَى .

( قیامت کے دن ) میں حوض کوثر پر ہوں گا اور اپنے پاس آنے والوں کا انتظار کرتا رہوں گا پھر ( حوض کوثر ) پر کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ (صحیح بخاري : 7048)

ابن ابی ملیکہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت دعا کرتے تھے کہ :

اللهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ.

اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا فتنہ میں پڑ جائیں۔ (صحیح بخاري : 7048)

اسی طرح وہ لوگ بھی حوض کوثر سے محروم ہوں گے جو ظالم حکمرانوں کے جھوٹ پر ان کی تصدیق کرتے ہیں اور ظلم پر ان کا ساتھ دیتے ہیں ۔

سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا :

أُعِيذُكَ بِاللہ يَا كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي، فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي كَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي كَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ.

اے کعب بن عجرہ ! میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ایسے امراء و حکام سے جو میرے بعد ہوں گے، جو ان کے دروازے پر گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، اور ان کے ظلم پر ان کا تعاون کیا، تو وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ حوض پر میرے پاس آئے گا۔ اور جو کوئی ان کے دروازے پر گیا یا نہیں گیا لیکن نہ جھوٹ میں ان کی تصدیق کی، اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی، تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ وہ عنقریب حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا۔(سنن ترمذی : 614)

اسی طرح دو گمراہ فرقے قدریہ اور مرجئه بھی حوض کوثر سے محروم ہوں گے ۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

صِنْفَان من أُمَّتِي لَا يَرِدَانِ عَلَيَّ الْحَوْضَ: الْقَدَرِيَّة وَالمُرجِئَة.

میری امت کے دو قسم کے لوگ حوض ِکوثر پر نہیں آ سکیں گے، قدریہ اور مرجئہ ۔(سلسلة الصحيحة : 2619 )

حوض کوثر سے کتنے لوگ سیراب ہوں گے ؟

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :

إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُمْ يَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً .

قیامت کے روز ہر نبی کے لیے ایک حوض ہوگا، اور وہ آپس میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے کہ کس کے حوض پر پانی پینے والے زیادہ جمع ہوتے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ میرے حوض پر ( اللہ کے فضل سے ) سب سے زیادہ لوگ جمع ہوں گے ۔(سنن ترمذی : 2443)

سیدنا زید بن ارقم بیان کرتے ہیں کہ :

كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺفِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِّنْ مِئَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: سَبْعَ مِئَةٍ أَوْ ثَمَانِ مِئَةٍ.

ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺكے ساتھ تھے۔آپ ایک جگہ اترے تو میں نے سنا آپ فرما رہے تھے: میری امت میں سے جو لوگ میرے پاس حوض كوثر پر آئیں گے تم ان كا ایک لاكھواں حصہ بھی نہیں ہو۔ ( زید بن ارقم  سے پوچھا گیا کہ ) اس دن تم کتنے تھے؟ زید نے كہا:سات یا آٹھ سو۔ (سلسلة الاحاديث الصحيحة : 1503)

حوض کوثر پر رش

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لَتَزْدَحِمَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةُ عَلَى الْحَوْضِ ازْدِحَامَ إِبِلٍ وَرَدَتْ لِخَمْسٍ (صحیح الجامع : 5068)

یہ امت ضرور حوض کوثر پر رش کرے گی ان اونٹوں کی طرح جن کو چار دن پانی پینے سے روک کر پانچویں دن اجازت دی جائے ۔

قارئین کرام ! اگر اونٹوں کے ریوڑ کو چار دن پانی سے روک کر پانچویں دن پانی پینے کی اجازت دی جائے تو حوض پر اونٹوں کا کس قدر رش ہوگا ؟ اور وہ پانی  حاصل کرنے کے لیے کس قدر کوشش کریں گے؟  بالکل اسی طرح یہ امت بھی حوض کوثر کو حاصل کرنے کے لیے اژدحام کرے گی اور کوشش کرے گی جس سے حوض کوثر پر رش پیدا ہو جائے گی ۔

حوض کوثر کے حصول کے لیے دعا کرنا

قارئین کرام ! ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی  کے حضور یہ دعا کرتا رہے کہ اللہ رب العالمین اسے اپنی نبی کا یہ جام نصیب فرمائے ۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

لَقَدْ تَرَكْتُ بِالْمَدِينَةِ لَعَجَائِزَ يُكْثِرْنَ أَنْ يَسْأَلْنَ اللهَ أَنْ يُورِدَهُنَّ حَوْضَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

میں نے مدینہ میں ایسی بوڑھی عورتوں (صحابیات) کو کثرت سے یہ دعا کرتے ہوئے پایا ہے کہ اللہ تعالی انہیں حوض کوثر کا جام نصیب فرمائے ۔( مسند ابی یعلی : 3355)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے