قسط نمبر 1

قارئین کرام ! رسول اللہ اگر بغیر قسم کے بھی کوئی بات کریں تو ایک مؤمن مسلمان کو ان پر پختہ یقین ہے ۔

لیکن اس کے باوجود بعض باتیں بیان کرتے ہوئے آپ نے : والذی نفسی بیدہ ! کے الفاظ کے ساتھ قسم کھائی ہے ۔

یہ کون سے اہم معاملات ہیں کہ ان کے بیان کرنے پر رسول اللہ نے قسم کھانے کی ضرورت محسوس کی ہے ۔ آئیں ملاحظہ فرمائیں ۔

1 محبت رسول کی اہمیت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو گا جب تک میں اس کو اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔ (صحیح بخاری : 14)

2 باجماعت نماز کی اہمیت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ لکڑیوں کے جمع کرنے کا حکم دوں۔ پھر نماز کے لیے کہوں، اس کے لیے اذان دی جائے پھر کسی شخص سے کہوں کہ وہ امامت کرے اور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں ( جو باجماعت نماز میں حاضر نہیں ہوتے) ان کے گھروں کو جلا دوں ۔(صحیح بخاری : 644)

3 پڑوسیوں کے حقوق

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُحِبَّ لِجَارِهِ – أَوْ قَالَ : لِأَخِيهِ – مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے پڑوسی کے لیے یا فرمایا : اپنے بھائی کے لیے وہ چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔ (صحیح مسلم : 171)

4 زکواۃ نہ دینے کا وبال

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ أَوْ كَمَا حَلَفَ، ‏‏‏‏‏‏مَا مِنْ رَجُلٍ تَكُونُ لَهُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أُتِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا تَكُونُ وَأَسْمَنَهُ تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، ‏‏‏‏‏‏كُلَّمَا جَازَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یا اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! یا جن الفاظ کے ساتھ بھی آپ نے قسم کھائی ہو ( اس تاکید کے بعد فرمایا ) کوئی بھی ایسا شخص جس کے پاس اونٹ گائے یا بکری ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اسے لایا جائے گا۔ دنیا سے زیادہ بڑی اور موٹی تازہ کر کے۔ پھر وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندے گی اور سینگ مارے گی۔ جب آخری جانور اس پر سے گزر جائے گا تو پہلا جانور پھر لوٹ کر آئے گا۔ ( اور اسے اپنے سینگ

مارے گا اور کھروں سے روندے گا ) اس وقت تک ( یہ

سلسلہ برابر قائم رہے گا ) جب تک لوگوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔(صحیح بخاری : 1460)

5 گداگری کی قباحت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر کوئی شخص رسی سے لکڑیوں کا بوجھ باندھ کر اپنی پیٹھ پر جنگل سے اٹھا لائے ( پھر انہیں بازار میں بیچ کر اپنا رزق حاصل کرے ) تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو کسی کے پاس آ کر سوال کرے۔ پھر جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اسے دے یا نہ دے۔ (صحیح بخاری : 1470 )

6 روزہ دار کی فضیلت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللہ تَعَالَى مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے ۔(صحیح بخاری : 1894)

7 حوض کوثر سے محروم لوگ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، ‏‏‏‏‏‏كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں (قیامت کے دن ) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری : 2367)

8 شہادت کی آرزووتمنا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُحْيَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُقْتَلُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُحْيَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُقْتَلُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُحْيَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُقْتَلُ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کر دیا جاؤں۔ (صحیح بخاری : 2797)

9 قرض کا معاملہ

سیدنا محمد بن حجش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ،‏‏‏‏ لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللہ ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُحْيِيَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُتِلَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُحْيِيَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُتِلَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ دَيْنُهُ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر ایک شخص اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر قتل کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر قتل کیا جائے اور اس پر قرض ہو تو وہ جنت میں داخل نہ ہو گا جب تک اس کا قرض ادا نہ ہو جائے ۔ (سنن نسائی : 4691)

0 صبر کی اہمیت

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ  بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ .

قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! ساقط بچہ اپنی ماں کو اپنی ناف سے جنت میں کھینچے گا جب کہ وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے ۔ (سنن ابن ماجه : 1609)

! اسماء اعظم کی اہمیت

نبی نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ دعا كرتے ہوئے سنا :

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ الله لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُالصَّمَدُ  الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ  كُفُوًا أَحَدٌ، قَالَ : فَقَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا  دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى .

قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے وسیلے سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی ہے اس نے وہ دعا قبول کی ہے، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی گئی ہے اس نے دے دی ہے ۔(سنن ترمذی : 3475)

@  قیامت کی ایک نشانی

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ،‏‏‏‏ فَيَتَمَرَّغَ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ وَيَقُولَ:‏‏‏‏ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ،‏‏‏‏ وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلَّا الْبَلَاءُ

قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک آدمی قبر پر جا کر نہ لوٹے، اور یہ تمنا نہ کرے کہ کاش! اس قبر والے کی جگہ میں دفن ہوتا، اس کا سبب دین و ایمان نہیں ہوگا، بلکہ وہ دنیا کی بلا اور فتنے کی وجہ سے یہ تمنا کرے گا ۔ (سنن ابن ماجه : 4037)

#  مدینہ کی فضیلت اور اس کی پہرہ داری

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يَخْرُجُ مِنْهُمْ أَحَدٌ رَغْبَةً  عَنْهَا ؛ إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ فِيهَا خَيْرًا مِنْهُ، أَلَا إِنَّ الْمَدِينَةَ كَالْكِيرِ ، تُخْرِجُ الْخَبِيثَ، لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَنْفِيَ الْمَدِينَةُ شِرَارَهَا كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جو شخص اس (مدینے) سے بے رغبت ہو کر نکلے گا، اللہ تعالیٰ اس سے بہتر اس میں لے آئے گا، خبردار مدینہ بھٹی کی طرح ہے جو بے کار لوگوں کو نکال دے گا، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مدینہ اپنے شریر لوگوں کو اس طرح نہ نکال دے جس طرح بھٹی لوہے کا زنگ نکالتی ہے۔ (صحیح مسلم :1381)

سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِيهَا طَرِيقٌ ضَيِّقٌ،‏‏‏‏ وَلَا وَاسِعٌ وَلَا سَهْلٌ وَلَا جَبَلٌ،‏‏‏‏ إِلَّا وَعَلَيْهِ مَلَكٌ شَاهِرٌ سَيْفَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مدینہ کے ہر تنگ و کشادہ اور نیچے اونچے راستوں پر ننگی تلوار لیے ایک فرشتہ متعین ہے جو قیامت تک پہرہ دیتا رہے گا۔ (سنن ابن ماجه : 4074)

$  اخلاق حسنہ کی اہمیت

سیدنا انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے تو فرمایا : ابو ذر ! کیا میں تمہیں دو خصلتوں کے بارے میں نہ بتاؤں جو پشت پر ہلکی ( یعنی کرنے میں آسان ) اور ( میزان میں ) دوسروں سے بھاری ہونگی؟ ابو ذر نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا : اچھا اخلاق اور طویل خاموشی کو لازم کر لو ۔

فَوالذي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَمِلَ الخَلَائِقُ بِمِثْلِهِما.

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مخلوق نے ان دونوں جیسا کوئی عمل نہیں کیا ۔(سلسلة الاحاديث الصحيحة : 1938)

% توبہ کی اہمیت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَذَهَبَ اللہ بِكُمْ، وَلَجَاءَ  بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ، فَيَسْتَغْفِرُونَ اللہ فَيَغْفِرُ لَهُمْ .

اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم گناہ نہ كرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں ختم كردے اور ایسی قوم لے آئے جو گناہ كر كے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے۔(صحيح مسلم : 2749)

^ اہل بیت سے بغض کا انجام

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِه! لَا يُبْغِضُنَا أَهَل الْبَيْت أَحَد إِلَّا أَدْخَلَه اللهُ النَّار .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! جو کوئی اہل بیت سے بغض رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے آگ میں داخل کرے گا۔(سلسلة الاحاديث الصحيحة:2488)

 &علامات ِقیامت

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُكَلِّمَ السِّبَاعُ الْإِنْسَ، وَحَتَّى تُكَلِّمَ الرَّجُلَ عَذَبَةُ سَوْطِهِ وَشِرَاكُ نَعْلِهِ، وَتُخْبِرَهُ فَخِذُهُ بِمَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ مِنْ بَعْدِهِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ درندے انسانوں سے گفتگو نہ کرنے لگیں، آدمی سے اس کے کوڑے کا کنارہ گفتگو کرنے لگے، اس کے جوتے کا تسمہ گفتگو کرنے لگے اور اس کی ران اس کام کی خبر دینے لگے جو اس کی بیوی نے اس کی غیر حاضری میں انجام دیا ہے۔(سنن ترمذی : 2181)

* استغفار کی برکت

سيدنا انس بن مالك رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ انہوں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ : وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ – لَوْ خَطِئْتُمْ حَتَّى تَمْلَأَ خَطَايَاكُمْ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ثُمَّ اسْتَغْفَرْتُمُ اللَّهَ لَغَفَرَ لَكُمْ .

اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے ! یا فرمایا: اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمدكی جان ہے ! اگر تم اتنی خطائیں كرو كہ زمین و آسمان كا خلا پر ہو جائے، پھر تم اللہ تعالی سے استغفار كرو تو وہ تمہیں بخش دے گا۔ (مسند احمد : 13493)

S سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کے اشعار کا اثر

سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ نبی کریم نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَكَأَنَّمَا تَنْضَحُونَهُمْ بِالنَّبْلِ  فِيمَا تَقُولُونَ  لَهُمْ مِنَ الشِّعْرِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم اشعار کہتے ہو تو ایسا لگتا ہے گویا تم انہیں تیروں سے چھلنی کر رہے ہو ۔ (مسند احمد : 15786)

) اطاعت رسول دخول جنت کا وسیلہ ہے

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

والَّذِي نَفْسِي بِيَده لَتَدْخُلُنّ الْجَنَّة كُلَّكُم إِلَا من أَبَى وشَرَد عَلَى الله كشرود الْبَعِير، قَالُوا: ومن يَأْبَى أَن يَدْخُل الْجَنَّة؟ فَقَال: من أَطَاعَنِي دَخَل الجنة ومن عَصَانِي فَقَد أَبَى.

اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم سب كے سب جنت میں داخل ہوگے، مگر جس نے انكار كیا اور اونٹوں كی سر كشی كی طرح اللہ كے خلاف سر كشی كی۔ لوگوں نے كہا : جنت میں داخل ہونے سے كون انكار كر سكتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جس نے میری اطاعت كی وہ جنت میں داخل ہو گیا، اور جس نے میری نا فرمانی كی اس نے انكار كیا۔ (سلسلة الصحیحة : 2044)

  حق پر کون ؟

سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسي بِيَدِهِ لَتَفْتَرِقَنَّ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً فَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَنْ هُمْ؟ قَالَ: الْجَمَاعَةُ.

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی، ایک جنت میں اور بہتر جہنم میں جائیں گے۔ پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! یہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ نے فرمایا : یہ جماعت والے ہوں گے ۔(الصحیحة : 1492)

  آیت الکرسی کی فضیلت

سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا : اللہ کی کتاب میں کونسی آیت بڑی ہے؟ ابی بن کعب نے کہا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے کئی مرتبہ یہ بات دہرائی۔ پھر ابی بن کعب نے کہا : آیۃ الکرسی، نبی کریم نے فرمایا : ابو المنذر تمہیں تمہارا علم مبارک ہو۔

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ لَهَا لِسَانًاوَشَفَتَيْنِ، تُقَدِّسُ الْمَلِكَ عِنْدَ سَاقِ الْعَرْشِ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہیں جو عرش کے پائے کے نیچے اللہ کی تقدیس بیان کررہے ہیں۔ (مسند احمد : 21278)

 مجاہد کی عظمت

سيدنا معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک عورت نبی کے پاس آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میرا شوہر جہاد کے لئے چلا گیا ہے، جب وہ نماز پڑھتا تھا تو میں بھی نماز پڑھتی تھی، اور جو کام وہ کرتا میں کرتی تھی، جب تک وہ واپس آئے مجھے ایسا عمل بتایئے جو اس کے عمل کے برابر ہو؟ آپ نے اس سے کہا : کیا تم اس بات کی طاقت رکھتی ہو کہ جب تک وہ لوٹ آئے قیام کرو، تو قیام کرتی رہو اور روزہ رکھو تو افطار نہ کرو، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کرتی رہو ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھ میں اتنی طاقت نہیں۔ آپ نے فرمایا :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ طُوِّقْتِيهِ مَا بَلَغْتِ الْعُشْرَ مِنْ عَمَلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ .

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تمہیں اتنی طاقت دے بھی دی جائے تو جب تک وہ لوٹ نہ آئے تم اس کے عمل کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچ سکتیں ۔ (مسند احمد : 15633)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے