عید الفطر اور عیدالاضحی کی سنتیں

احادیث نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہیں :۔

1آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہر عید کے دن اپنی حبری چادر (یمن میں بنی ہوئی ایک عمدہ چادر ) پہنا کرتے تھے۔(شافعی)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید الفطر کے دن عید گاہ جانے سے پہلے غسل کیا کرتے تھے (مؤطا)

عیدین کے دن غسل کرنا ، خوبصورت (نئے یا دھلے ہوئے) کپڑے پہننا اور خو شبو لگا نا چا ہئے۔

2 عید الفطر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اس وقت تک نماز کے لئے نہیں نکلا کرتے تھے جب تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم چند کھجوریں نہ کھا لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم طاق تعداد (1، 3، 5 ،7) میں کھجور کھایا کرتے تھے۔( بخاری )

 اگر عید الفطر والے دن کھجوریں میسر نہ ہوں تو کوئی بھی میٹھی چیز عید گاہ جانے سے پہلے کھالینی چاہئے لیکن عید الاضحی میں نمازِ عید اداکرنے کے بعد کھانا کھانامسنون ہے بہتر ہے کہ قربانی کا گوشت کھایا جائے۔ ( مسند احمد)

3عید الاضحی کے دن آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس وقت تک کچھ نہ کھاتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم واپس نہ آ جاتے۔ (ترمذی )

4عید الاضحی والے دن نماز ِعید سے واپس آکر قربانی کے گوشت میں سے ہی کھایا کرتے تھے۔(ا حمد)

5آپ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ منورہ سے باہر نکل کر عید گاہ میں نمازِ عید ادا کیا کرتے تھے البتہ اگر بارش ہوتی تو مسجد میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ ‘‘ (ابوداؤد)

6نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم عید گاہ کی طرف پید ل جا یا کرتے تھے (ابن ما جہ ۔عن ابن عمر رضی اللہ عنہما)

 عید گاہ اگر گھر کے قریب ہو تو عید گاہ کی طرف پیدل جانا مسنون ہے اگر عید گاہ گھر سے کافی دور ہوتو سواری پر بھی جایا جا سکتا ہے ۔

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم  کا فرمان ہے: کہ اپنی عیدوں کو تکبیروں سے مزین کرو۔(مجمع الزوائد197/2)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن صبح سورج نکلتے ہی عید گاہ تشریف لے جاتے اور عید گاہ تک بآواز بلند تکبیریں پڑھتے ہوئے جاتے تھے:

اَ للہُ اَ کْبَرُ اَ للہُ اَ کْبَرُ لَآ اِ لٰہَ اِلَّا اللہُ وَ
اللہُ اَ کْبَرُ اَ للہُ اَکْبَرُ وَ لِلہِ الْحَمْدُ

اور پھر عید گاہ میں بھی تکبیریں کہتے رہتے ۔ جب امام خطبہ شروع کر دیتا تو تکبیریں پڑھنا چھوڑ دیتے ۔(شا فعی رحمہ اللہ )۔ ذو الحجہ کے پہلے 10 دن پورے سال میں نہایت اہم ہیں اس لئے ان 10 دنوں میں اور ایام تشریق (11 ، 12 اور 13 ذو الحجہ) میں ذکر اللہ بہت زیادہ کرنا چاہئے ۔ ( مفہوم حدیث بخاری کتاب العیدین ۔عن ابن عباس رضی اللہ عنہما )

7سيده ام عطيه رضي الله عنها فرماتي هيں كه نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں حکم دیا کہ عید ا لفطر او ر عید الاضحی کے دن ہم چھوٹی بچیوں ، جوان (پردہ والی) اور حائضہ عورتوں کو بھی( عیدگاہ) لے جائیں۔ البتہ حائضہ عورتیں نماز سے الگ رہیں اور مسلمانوں کی(صرف) دعا میں شریک ہوں ‘‘ میں نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم بعض عورتیں ایسی بھی ہیں جن کے پاس چادر نہیں ہوتی۔‘‘ فرمایا جس عورت کے پاس چادر نہ ہو اس کی بہن کو چاہئے کہ اسے اپنی چادر پہنا کر ساتھ لے لے۔‘‘ (بخاری)

8نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں عید ا لفطر اور عید ا لا ضحی کے دن عید کی نماز کے لئے کوئی اذان نہیں کہی جاتی تھی اور نہ ہی عیدین (کے میدان) میں منبر ہوتا تھا امام کھڑا رہتا تھا۔ ‘‘ (بخاری)

9نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم عید کی نماز کے لئے عید گاہ تشریف لے گئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے 2 رکعت نماز (نمازِ عید) پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ نمازِ عید سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں(بخاری)

نوٹ:جب کسی کی نمازِعید جماعت سے رہ جائے تو وہ 2 رکعت( نمازِ ظہر سے پہلے) نمازِ عید اداکر لے(بخاری)  اسی طرح اگر کسی کی ایک رکعت نکل جائے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اداکر لے ۔ اگر کسی کی نماز فجر وقت پر ادا نہیں ہوسکی ہو تو گھر پر یہ نمازفجر پڑھ کر جائے۔

0 جب آپ علیہ السلام عید کے بعد اپنے ساتھیوں سے ملتے تو یہ کلمات کہتے:

  تَقَبَّلَ اللہُ مِنِّی وَ مِنْکَ

(اللہ مجھ سے اور آپ سے قبول فرمائے۔)

عید کے دن مندرجہ ذیل کام کرنے مسنون ہیں:

1غسل کرنا۔

2مَردوں کو خوشبو استعمال کرنا۔

3صدقہ فطر عیدگاہ جانے سے پہلے ادا کرنا (یا نماز عید سے پہلے تو ضرور ادا کردے)

4 عید الفطر کے لئے جانے سے پہلے کھجوریں طاق عدد میں کھانا اور پانی پیکر عیدگاہ جانا۔

5عیدالاضحی (بقر عید) کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ نہ کھانا۔ (مفہوم احادیث بخاری،مسلم)

6نئے یا صاف کپڑوں کا اہتمام کرنا۔ اگر ممکن ہو۔

انعامات پر شکر کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بچا جائے، اور زبان سے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جائے، یعنی ذکر و فکر کا اہتمام کیا جائے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ نعمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان شاء اللہ العزیز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے