Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • شمارہ جات 2018
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • شمارہ جات 2017
  • فہمِ قرآن کورس

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

رمضان المبارک کی تیاری کا طریقہ

Written by محمد صالح المنجد حفظہ اللہ 08 Jul,2011
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

س:ہم رمضان المبارک کے لیے کیا تیاری کریں، اور اس ماہ مبارک میں کون سے اعمال بجا لانا افضل ہیں ؟

ج: الحمد للہ۔

اول:ہمارے عزیز بھائی آپ نے یہ بہت اچھا سوال کیا ہے، جس میں آپ ماہ رمضان کے لیے تیاری کرنے کی کیفیت دریافت کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ بہت سے افراد اور لوگ تو روزے کی حقیقت میں بہت انحراف کا شکار ہو چکے ہیں، انہوں نے ماہ رمضان کو کھانے پینے، اور مٹھائیاں و مختلف انواع و اقسام کی ڈش تیار کر کے کھانے کا موسم بنا لیا ہے، اور راتوں کو بیدار ہو کر ڈش اور مختلف ٹی وی چینل دیکھنے کا سیزن بنا لیا ہے، اور اس کے لیے وہ رمضان المبارک سے بہت عرصہ پہلے ہی تیاری کرنے لگ جاتے ہیں، کہ کہیں کچھ کھانے رہ نہ جائیں، یا اس خدشہ سے کہ کہیں ان کا ریٹ ہی نہ بڑھ جائے.

تو یہ لوگ کھانے پینے کی اشیاء اور مختلف قسم کے مشروبات کی تیاری میں لگ جاتے ہیں، اورٹی وی چینلوں کی فہرست تلاش کرنے لگتے ہیں تا کہ انہیں علم ہو کہ انہیں کون سا چینل دیکھنا ہے، اور کونسا نہیں دیکھنا، تو اس طرح ان لوگوں نے ماہ رمضان کے روزے کی حقیقت ہی مسخ کر کے  رکھ دی ہے، اور عبادت اور تقوی سے نکل کر اس ماہ مبارک کو اپنے پیٹوں اور اپنی آنکھوں کا موسم بنا لیا ہے۔

دوم:لیکن کچھ دوسرے ایسے بھی ہیں جنہوں نے رمضان المبارک کے روزے کی حقیقت کو جانا اور ادراک کیا اور وہ شعبان میں ہی رمضان کی تیاری کرنے لگے، بلکہ بعض نے تو اس سے قبل ہی تیاری شروع کردی، ماہ رمضان کی تیاری کے لیے قابل ستائش امور اور طریقے درج ذیل ہیں:

1۔ سچی اور پکی توبہ

ہر وقت توبہ و استغفار کرنا واجب ہے، لیکن اس لیے کہ یہ ماہ مبارک قریب آ رہا ہے، اسلئے مسلمان شخص کے لیے زیادہ لائق ہے کہ وہ اپنے ان گناہوں سے جلد از جلد توبہ کر لے جو صرف ا سکے اور اس کے رب کے مابین ہیں، اور ان گناہوں سے بھی جن کا تعلق حقوق العباد سے ہے؛ تا کہ جب یہ ماہ مبارک شروع ہو تو وہ صحیح اور شرح صدر کے ساتھ اطاعت و فرمانبرداری کے اعمال میں مشغول ہو جائے، اور ا سکا دل مطمئن ہو.

اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے:" اور اے مومنوں تم سب کے سب اللہ تعالی کی طرف توبہ کرو تا کہ کامیابی حاصل کر سکو"النور :۳۱)

اغر بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" اے لوگو اللہ کی طرف توبہ کرو، میں تو دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں "صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2702 )

2۔ دعاء کرنا:

بعض سلف کے متعلق آتا ہے کہ وہ چھ ماہ تک یہ دعا کرتے اے اللہ! ہمیں رمضان تک پہنچا دے، اور پھر وہ رمضان کے بعد پانچ ماہ تک یہ دعا کرتے رہتے اے اللہ! ہمارے رمضان کے روزے قبول و منظور فرما.

چنانچہ مسلمان شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے پروردگار سے دعا کرتا رہے کہ اللہ تعالی اسے رمضان آنے تک جسمانی اور دینی طور پر صحیح رکھے، اور یہ دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی اپنی اطاعت کے کاموں میں اس کی معاونت فرمائے، اور اس کے عمل قبول و منظور فرما لے.

3۔ اس عظیم ماہ مبارک کے قریب آنے کی خوشی و فرحت ہو۔

کیونکہ رمضان المبارک کے مہینہ تک صحیح سلامت پہنچ جانا اللہ تعالی کی جانب سے مسلمان بندے پر بہت عظیم نعمت ہے؛ اس لیے کہ رمضان المبارک خیر و برکت کا موسم ہے، جس میں جنتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور یہ قرآن اور غزوات و معرکوں کا مہینہ ہے جس نے ہمارے اور کفر کے درمیان فرق کیا۔اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے:"کہہ دیجئے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے خوش ہونا چاہیے وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں "یونس ( 58 )

4۔ فرض کردہ روزوں سے بری الذمہ ہونا:

ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سنا وہ بیان کر رہی تھیں:

" میرے ذمہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضاء ہوتی تھی، اور میں شعبان کے علاوہ قضاء نہیں کر سکتی تھی "صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1849 ) صحیح مسلم حدیث نمبر (1146 )

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:" عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا رمضان میں روزے رکھنے کی حرص رکھنے سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ رمضان کی قضاء کے روزوں میں دوسرا رمضان شروع ہونے تک تاخیر کرنا جائز نہیں "دیکھیں: فتح الباری (1849 )

5۔ علم حاصل کرنا تا کہ روزوں کے احکام کا علم ہو سکے، اور رمضان المبارک کی فضیلت کا پتہ چل سکے.

6۔ ایسے اعمال جو رمضان المبارک میں مسلمان شخص کوعبادت کرنے میں رکاوٹ یا مشغول ہونے کا باعث بننے والے ہوں انہیں رمضان سے قبل نپٹانے میں جلدی کرنی چاہیے.

7۔ گھر میں اہل و عیال اور بچوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں روزوں کی حکمت اور ا س کے احکام بتائے، اور چھوٹے بچوں کو روزے رکھنے کی ترغیب دلائے.

8۔ کچھ ایسی کتابیں تیار کی جائیں جو گھر میں پڑھی جائیں، یا پھر مسجد کے امام کو ہدیہ کی جائیں تا کہ وہ رمضان المبارک میں نماز کے بعد لوگوں کو پڑھ کر سنائے.

9۔ رمضان المبارک کے روزوں کی تیاری کے لیے ماہ شعبان میں روزے رکھے جائیں.

سیدہعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ:" رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھنے لگتے حتی کہ ہم کہتے آپ روزے نہیں چھوڑینگے، اور روزے نہ رکھتے حتی کہ ہم کہنے لگتے اب روزے نہیں رکھیںگے، میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور ماہ کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، اور میں نے انہیں شعبان کے علاوہ کسی اور ماہ میں زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا "صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1868 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1156 )

سیدنااسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:

" اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دیکھتا ہوں کہ آپ جتنے روزے شعبان میں رکھتے اتنے کسی اور ماہ میں نہیں رکھتے ؟

تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" رجب اور رمضان کے درمیان یہ وہ ماہ ہے جس سے لوگ غافل رہتے ہیں، یہ ماہ وہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کے طرف اٹھائے جاتے ہیں، اس لیے میں پسند کرتا ہوں کہ میرے عمل اٹھائیں جائیں تو میں روزہ کی حالت میں ہوں "سنن نسائی حدیث نمبر ( 2357 ) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح نسائی میں اسے حسن قرار دیا ہے.

اس حدیث میں ماہ شعبان میں روزے رکھنے کی حکمت بیان ہوئی ہے کہ: یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں۔

اور بعض علماء نے ایک دوسری حکمت بھی بیان کیا ہے کہ: ان روزوں کا مقام فرض نماز سے پہلی سنتوں والا ہے، کہ وہ نفس کو فرض کی ادائیگی کے لیے تیار کرتی ہیں، اور اسی طرح رمضان سے قبل شعبان کے روزے بھی۔

10۔قرآن مجید کی تلاوت کرنا:

سیدنا سلمہ بن کہیل کہتے ہیں: شعبان کو قرآت کے مہینہ کا نام دیا جاتا تھا۔

اور جب شعبان کا مہینہ شروع ہوتا تو عمرو بن قیس اپنی دوکان بند کر دیتے، اور قرآن مجید کی تلاوت کے لیے فارغ ہو جاتے۔

اور ابو بکر بلخی رحمہ اللہ کہتے ہیں:" ماہ رجب کھیتی لگانے کا مہینہ ہے، اور ماہ شعبان کھیتی کو پانی لگانے کا، اور ماہ رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے۔

اور ان کا یہ بھی کہنا ہے:ماہ رجب کی مثال ہوا،اور ماہ شعبان کی بادلوں، اور ماہ رمضان کی مثال بارش جیسی ہے، اور جس نے ماہ رجب میں نہ تو کھیتی بوئی ہو، اور نہ ہی شعبان میں کھیتی کو پانی لگایا تو وہ رمضان میں کیسے کھیتی کاٹنا چاہتا ہے۔اور یہ دیکھیں ماہ رجب گزر چکا ہے، اگر رمضان چاہتے ہو تو آپ شعبان میں کیا کرتے ہیں، آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کے سلف کا حال تو اس ماہ مبارک میں یہ تھا، تو آپ ان اعمال اور درجات کے سلسلہ میں کیا مقام (موقف) رکھتے ہیں ؟    اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے.واللہ اعلم .

Read 1615 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in جولائی

Related items

  • !...رمضان اور خواتین
    in مئی 2019
  • رمضان المبارک میں کرنے کے کام
    in جون 2016
More in this category: « دین اسلام حقوق انسانی کا سب سے بڑا محافظ آخر یہ مصیبتیں کیوں ؟ »
back to top

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2021 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2011