اُف خدایا! یہ گرمی کی شدت اور حدت کب ختم ہوگی؟ سانس لینا بھی مشکل ہو رہا ہے گویا کہ ہوا میں سے آکسیجن کو نکال لیا گیا ہے اور یہ لوڈشیڈنگ ! نہ جانے واپڈا والوں کو گرمی کا کچھ احساس ہی نہیں ہوتا۔ سارا دن گرمی میں تڑپنے کے بعد رات کو بھی سکون سے سونے نہیں دیتے Bathroom سے نہا کر نکلیں ایسا محسوس ہوتا ہے گویا اب دھکتے تنور کے قریب کھڑے ہیں۔ گرمی کی ستائی ہوئی طبیعت! آنکھ ابھی لگی ادھر سے لائٹ نے اللہ حافظ کہہ دیا اور پنکھے ٹھہرتے بھی نہیں کہ بے چین ہو کر آنکھ کھل جاتی ہے ہر کوئی اپنی اپنی بولیاں بول رہا ہے۔ جون، جولائی اور اگست کے مہینے گرمی کے تو ہیں مگر جو گرمی 17,16 اور 18 جولائی کو پڑی شاید وہ زندگی میں پہلے کبھی نہ دیکھی ہو۔ چہروں تک کو جھلسا دیا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بس ابھی جان نکلی بہت سے جانوروں کی اموات واقع ہو ئی بے شمار انسان بیمار ہوئے جب انسانی کوششیں نا کام ہوگئیں تو ہر کسی کی نگاہیں آسمان کی طرف لگ گئیں اور لبوں پر بس ایک ہی دعا تھی۔ اللھم أ غثنا۔

آخر کار رحیم و کریم مولا کی رحمت جوش میں آئی اس نے ایسی موسلا دھار بارش برسائی کہ مرتی ہوئی انسانیت کو نئی زندگی مل گئی پھر خوشیوں میں اتنے مست ہوئے کہ اپنے رب کا شکر ادا کرنا بھول گئے بارشیں شروع ہوئیں تو اس نے دوبارہ رکنے کا نام ہی نہ لیا اور پانی کی زیادتی نے سیلاب کی صورت اختیار کر لی لوگ جو پہلے پانی کی قلت سے مر رہے تھے اب پانی کی کثرت سے مر رہے ہیں۔

اے میرے پروردگار! ہمارے بہن بھائیوں کو اس مصیبت سے نجات دلا۔ جو اس دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں ان پر رحم فرما اور انکے لواحقین اور دیگر متاثرین سیلاب کو صبر کی توفیق نصیب فرما اور انھیں عقیدہ توحید اپنانے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دلا۔ (آمین)

اللہ تعالی نے انسان کو نہایت ہی نرم و نازک اور حساس جسم عطا فرمایا ہے اس قدر نرم و نازک کہ صرف 35 اور 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان وہ صحت مند رہتا ہے اس درجہ حرارت سے کم یا زیادہ دونوں بیماری کی علامتیں ہیں اگر جسم کا درجہ حرارت 35 سے کم ہو کر 26 ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچ جائے تو اس کی موت واقع ہو جاتی ہے اور اگر یہ درجہ حرارت شدید سردی کی وجہ سے جسم کے کسی حصے میں منفی 6.75 ڈگری سنٹی گریڈ (یا 20 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ جائے تو جسم کا وہ حصہ سردی کے باعث جل کر یا گل سڑ کر فورا الگ ہو جاتا ہے جسے طبی اصطلاح میں “FROSTBITE” کہا جاتا ہے۔

لمحہ بھر کے لئے سوچئے کہ یہ دنیا کی گرمی اور سردی جس کی جہنم کے سامنے کچھ حیثیت نہیں اس سے ہم گرمی میں جھلس جاتے ہیں اور سردی میں اکڑ جاتے ہیں جبکہ جہنم کی آگ اور سردی دنیا کی آگ اور سردی سے کہیں زیادہ شدید ہونگی۔ آئیے اب ہم جائزہ لیتے ہیں کہ یہ گرمی آخر کیوں ہوتی ہے؟

سیدنا ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سخت گرمی ہو تو ظہر (کی نماز) ٹھنڈے وقت پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ کی وجہ سے ہے۔ جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب گرمی کی شدت کی وجہ سے میرا ایک حصہ میرے دوسرے حصے کو کھا رہا ہے تو اللہ تعالی نے اسے (سال میں) دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی ایک سانس سردیوں میں (اندر کی طرف) اور دوسرا سانس گرمیوں میں (باہر کی طرف) تم لوگ (گرمیوں میں) شدید گرمی پاتے ہو (وہ اسی سانس کی وجہ سے ہے) اور شدید ترین سردی جو تم پاتے ہو وہ اسی سانس کی وجہ سے ہے۔ (رواہ البخاری۔ کتاب مواقیت الصلاۃ۔ باب الابراد بالظھر و شدۃ الحر)

ایک دوسری حدیث ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ بخار جہنم کی بھاپ سے آتا ہے لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔(بخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار )

انسان جہنم کی بھاپ سے پیدا ہونے والی گرمی کو برداشت نہیں کر پاتا تو اے انسان کس قدر بے پرواہی سے زندگی بسر کرتا ہے جب حقیقت میں جہنم کو دیکھے گا اور جب مجرموں کو زہریلی گرم ہوا کے تھپڑوں اور کالے دھویں کے مرغولوں کے عذاب میں مبتلا کیا جائیگا تو اے انسان اس وقت تیرا کیا بنے گا اور جب کافروں کو جہنم میں جھلسا دینے والی سخت گرم ہوا کا عذاب دیا جائیگا۔

اللہ تعالی نے فرمایا ہے:

’’اور بائیں بازو والے، بائیں بازوں والوں کی بد نصیبی کا کیا کہنا۔ وہ لو کی لپیٹ اور کھولتے ہوئے پانی اور کالے دھویں کے سائے میں ہونگے جو ٹھنڈا ہو نہ آرام دہ۔‘‘ (سورہ واقعہ 44-41)

’’دو جہنمی جہنم کے عذاب سے تنگ آکر ایک سائے کی طرف دوڑیں گے لیکن جب وہاں پہنچیں گے تو یہ معلوم ہو گا کہ سایہ نہیں بلکہ جہنم کی آگ کا سخت دھواں ہے۔‘‘(تفسیر احسن البیان)

’’(اہل ایمان کہیں گے) اس سے پہلے (دنیا میں) ہم اپنے گھر والوں میں (اللہ سے) ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے آخر کار اللہ نے ہم پر فضل کیا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا۔‘‘ (الطور 27-26)

ہم یہ سب کچھ پڑھنے سننے کے باوجود بھی اس طرح بالکل بے فکری سے زندگی بسر کرتے ہیں گو یا ہم نے کوئی جھوٹی کہانی یا افسانہ پڑھ لیا ہو۔ جہنم کی آگ کی لو کوئی معمولی چیز نہیں ہے اسے بھی برداشت کرنا انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ سیدنا جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

’’(نماز کسوف کے دوران)جہنم میرے سامنے لائی گئی اور یہ اس وقت لائی گئی جب تم نے مجھے (دوران نماز) پیچھے ہٹتے دیکھا تھا۔ میں اس وقت اس ڈر سے پیچھے ہٹا کہ کہیں مجھے جہنم کی لو نہ لگ جائے۔‘‘(رواہ مسلم)

جہنم کی لو اور بھاپ ہی اتنی خطرناک ہے جبکہ آگ کے سامنے لو کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی آخر جہنم کی آگ کیسی ہوگی جس کی لو اس قدر خطرناک ہے ساری زندگی عیش و عشرت میں بسر کرنے والا شخص جہنم کی ایک جھلک دیکھتے ہی ساری نعمتوں کو بھول جائیگا۔

سیدنا انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قیامت کے روز ایک ایسے شخص کو لا یا جائیگا جس کا جہنم میں جانا طے ہو چکا ہو گا۔ دنیا میں اس نے بہت عیش و عشرت کی ہوگی۔ اسے دوزخ میں ایک غوطہ دیا جائیگا اور اس سے پوچھا جائیگا۔ اے ابن آدم! کیا تو نے دنیا میں کوئی نعمت دیکھی۔ کبھی دنیا میں تمہارا نازونعم سے واسطہ پڑا؟ وہ کہے گا ’’اے میرے رب، تیری قسم کبھی نہیں۔‘‘ اور جو جنتی ہو گا، دنیا میں اس نے بڑی تکلیف دہ زندگی گزاری ہو گی، اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائیگا اور اس سے پوچھا جائے گا: ’’اے ابن آدم! کبھی دنیا میں تو نے کوئی تکلیف دیکھی یا رنج و غم سے واسطہ پڑا؟ وہ کہے گا، اے میرے رب تیری قسم کبھی نہیں مجھے نہ تو کبھی رنج و غم سے واسطہ پڑا اور نہ کوئی دکھ اور تکلیف دیکھی۔ (رواہ مسلم، کتاب المنافقین، باب فی الکفار)

گرمی کو دیکھ کر ہر کسی کے ذہن میں جہنم کا خیال آتا ہے اور اکثر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ جہنم میں صرف آگ ہوگی۔ ہاں آگ کا عذاب تو ہو گا مگر اس کے ساتھ اور بہت سے عذاب ہونگے۔ اللہ تعالی ہم کو چھوٹے بڑے سب عذابوں سے بچائے آمین۔ ہم جہنمیوں کے طعام و شراب کا جائزہ لیتے ہیں)

جہنمیوں کا کھانا:ـ

جہنمیوں کو جہنم میں مندرجہ ذیل چار قسم کے کھانے دیئے جائیں گے

(1 زقوم

یہ بدبودار، کڑوا، کانٹے دار، تھوہر جہنمیوں کا کھانا ہو گا جو جہنم کی تہہ میں اگتا ہے۔ اس کے شگوفے زہریلے سانپوں کے سر جیسے ہیں کھانا کھانے کے بعد جب انھیں پیاس لگے گی تو ان کو کھولتا ہوا پانی دیا جائیگا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا۔

’’یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟ ہم نے اس درخت کو ظالموں کے لئے فتنہ بنایا ہے زقوم وہ درخت ہے جو جہنم کی تہہ میں اگتا ہے اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے سانپوں کے سر جہنمی ہی کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے کھانے کے بعد انھیں کھولتا ہوا پانی دیا جائیگا۔‘‘ (الصافات 66-62)

ایک اور مقام پر فرمایا:

’’زقوم کا درخت گناہ گاروں کا کھانا ہوگا (دیکھنے میں) تیل کی تلجھٹ جیسا ہو گا۔ پیٹ میں اس طرح جوش مارے گا جیسے کھولتا ہوا پانی۔‘‘ (الدخان:43-46)

تھوہر کا زہریلا پن

ترجمان قرآن عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر تھوہر کا ایک قطرہ دنیا میں گرا دیا جائے تو ساری دنیا کے جانداروں کے اسباب زندگی تباہ کر دے۔ پھر اس شخص کا کیا حال ہو گا جس کی خوراک ہی تھوہر ہو۔‘‘ (رواہ احمد، والترمذی)

(2ضریع:

اللہ تعالی نے فرمایا ’’جہنمیوں کے کھولتے ہوئے چشمے کا پانی پینے کے لئے دیا جائیگا کانٹے دار سوکھی گھاس کے علاوہ انکے لیے کوئی کھانا نہ ہوگا جو موٹا کرے اور نہ بھوک مٹائے گا۔‘‘ (الغاشیہ 7-5)

(3غسلین:

ضریع اور زقوم کے علاوہ جہنمیوں کے جسم سے بہنے والے غلیظ اور گندہ مادہ بھی جہنمیوں کو کھانے کے طور پر دیا جائیگا فرمایا :

’’آج یہاں انکا کوئی غم خوار نہیں، اور سوائے پیپ کے اس کی کوئی غذا نہیں۔ جسے گناہ گاروں کے علاوہ دوسرا کوئی نہیں کھائے گا۔‘‘(الواقعہ37-35)

(4 ذاغصہ :

’’ہمارے پاس بھاری بیڑیاں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے حلق میں پھنسنے والا اور درد ناک ہے۔‘‘(المزمل12-13)

الٰہی، اگر کھانے میں مرچ، نمک یا مصالحہ کی کمی بیشی ہوجائے تو ایسے کھانے کھائے نہیں جاتے۔ اے میرے پروردگار جہنم کے کھانوں سے ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اور تو ہمیں جنت الفردوس کے لذیذ کھانوں کا حقدار بنا۔(آمین)

جہنمیوں کے مشروبات:

جہنمیوں کے پینے کے لیے پانچ قسم کے مشروبات ہوں گے۔

(1کھولتا ہوا پانی

جہنمی (تھوہر کا درخت) کھائیں گے اور اس سے اپنا پیٹ بھریں گے پھر پینے کے لیے انھیں کھولتا ہوا پانی ملے گا۔ (سورۃ صافات 67-66)

پانی کی شدت:

کیا جنتی اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ جہنم میں رہے گا جہان جہنمیوں کو ایسا گرم پانی پلایا جائیگا جو ان کی آنتیں تک کاٹ دے گا (سورۃ محمد آیت 15)

(2زخموں سے بہنے والی پیپ اور خون

’’آخرت میں (کافر کے لئے) جہنم ہے جہاں انہیں خون اور پیپ کی آمیزش والا پانی پلایا جائیگا جسے وہ زبردستی گھونٹ گھونٹ کر کے پینے کی کوشش کرے گا لیکن مشکل ہی سے گلے سے اتار سکے گا کافر کو ہر طرف سے موت آتی دکھائی دے گی لیکن مرنے نہ پائیگا اور اسکے بعد سخت عذاب اس کی جان کو لا گو رہے گا۔‘‘(ابراہیم 17-16)

(3تیل کی تلجھٹ کی طرح کھولتا ہوا مشروب

سیدنا ابو سعیدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’(جہنمیوں کا مشروب) پگھلے ہوئے تانبے کا پانی، تیل کی تلجھٹ جیسا ہو گا جب جہنمی (اسے پینے کے لئے) منہ کے قریب لے جائیگا تو اس کے منہ کا گوشت (جل بھن) کر گر پڑے گا۔‘‘ (رواہ الحاکم)

(4غساق (سیاہ زہریلا، بدبودار مشروب)

’’جہنم جس میں (کافر) جھلسائے جائیں گے بہت ہی بری قیام گاہ۔ یہ ہے سر کشوں کا انجام۔ پس اب یہ لوگ مزہ چکھیں بدبودار کھولتے پانی کا اور بدبودار شدید زہریلے پانی کا اور اسی مشکل کے بعض دوسرے مشروبات کا۔‘‘ ( ص58-57)

سیدنا ابو سعیدرضی اللہ عنہ سے روایات ہے کہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’غساق کا ایک ڈول اگر دنیا میں ڈال دیا جائے تو ساری دنیا کی مخلوق کو بدبودار کر دے۔‘‘ ( مسند ابی یعلی الجزلثانی)

5۔ جہنمیوں کا پسینہ

سیدنا جابررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور اللہ تعالی نے عہد کیا ہے کہ جو نشہ آور مشروب پیئے گا تو وہ اسے جہنم میں جہنمیوں کا پسینہ پلائے گا ۔‘‘ (رواہ مسلم)

یہ تو جہنمیوں کا طعام و شراب ہے دنیا میں نازو نعم میں پلنے والے کیا ایسے مشروبات اور کھانے برداشت کریں گے اللہ تعالی ہم سب کو کلمہ پڑھنے والوں کو مومن اور موحد بنائے اور ہمیں عذاب جہنم سے بچائے، آمین۔

جہنمیوں کو بہت سے عذابوں سے دوچار ہونا پڑے گا لیکن ہم مسلمان غفلت کی زندگی بسر کر رہے ہیں ہمیں انکے بارے میں علم حاصل کرنا چاہیے کیونکہ اگر ہمیں جہنم کی سختیوں کے بارے میں علم ہو گا تو اس سے بچنے کی کوشش کریں گے اور اسی طرح جب جنت کے انعامات کا علم ہو گا تو جن کو پانے کی کوشش کریں گے۔

اے ہمارے پروردگار، اے ہمارے پیدا کرنے والے، جلیل و کریم پاک رب! آپ ہمارے مالک اور ہم آپکے مملوک ہیں آپ حاکم اور ہم محکوم، آپ قادر اور ہم مجبور و مغلوب ہیں آپ بے نیاز اور ہم محتاج، آپ غنی اور ہم فقیر ہیں ہماری پیشانیاں آپ کے ہاتھ میں ہیں ہمارے فیصلے آپ کے اختیار میں ہیں ہمیں ہدایت نصیب فرما اور اے ہمارے عزت اور عظمت والے رب! آپ کی پناہ کے علاوہ ہمارے لیئے کوئی پناہ گاہ نہیں آپکے سہارے کے علاوہ ہمارا کوئی سہارا نہیں آپ کے آستانے کے علاوہ ہمارا کوئی آستانہ نہیں آپ کی رحمت ہمارا زاد سفر اور آپکی مغفرت ہماری پونجی ہے۔

اے بڑائیوں والے اور بلندیوں والے پاک رب! آپ نے خود ہی بتایا ہے کہ جہنم بہت ہی برا ٹھکانا ہے، اس کا عذاب جان سے چمٹ جانے والا ہے اس میں داخل ہونے والا نہ زندہ رہے گا اور نہ مرے گا۔

اے ہمارے گناہ معاف فرمانے والے اور عیوب کی پردہ پوشی فرمانے والے سلامتی والے اور امن دینے والے رب! ہمارے پاس نیک اعمال کا ذخیرہ تو موجود نہیں کہ جس پر فخر کریں ہم تو آپ کی رحمت کے امید وار ہیں ہمیں اپنی رحمت کے ساتھ جہنم سے بچا اور جنت الفردوس نصیب فرما آمین۔

اے جبریل، میکائیل، اسرافیل اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے رب! ہم جہنم سے آپکی پناہ مانگتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ قیامت کے دن آپ ہمیں مایوس نہیں فرمائیں گے اور ہماری خطائیں معاف فرما۔ (آمین یار ب العالمین)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے