نورِ الٰہی

قال اللہ تعالیٰ:

اَ اللہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ ۭ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ ۭ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّلَا غَرْبِيَّةٍ ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْۗءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۭ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ ۭ يَهْدِي اللہُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭ وَيَضْرِبُ اللہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۭ وَاللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ   ؀

اللہ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس پر چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی طرح قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئے نور پر نور ہے اللہ تعالٰی اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے۔لوگوں (کے سمجھانے) کو یہ مثالیں اللہ تعالٰی بیان فرما رہا ہے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کے حال سے بخوبی واقف ہے۔ (نور:35)

کلمات کے معانیٰ:

نور: روشنی یا روشنی کی شعاع

زمخشری نے لکھا ہے کہ ضیاء میں نور سے زیادہ زور اور شدت ہوتی ہے اور بعض نے کہا کہ ضیاء ذاتی روشنی کو اور نور غیر ذاتی روشنی کو کہتے ہیں۔ اس لئے سورج کے لئے ضیاء اور چاند کے لئے نور کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاۗءً وَّالْقَمَرَ نُوْرًا

نورسے مراد وه چیز هے جو خود واضح اور ظاہر ہو اور دوسری چیزوں کو روشن اور واضح کردے۔ اس لئے قرآن مجید کو نور کہا گیا ہے۔

نور کے ممیزات:

نور كے چند ایك ممیزات یه هیںکہ وہ اپنی دلیل آپ ہوتا ہے، یعنی اپنے آپ کو دکھانے کے لئے کسی اور روشنی یا دلیل کی ضرورت نہیں ۔

دوسرا میزہ: کہ وہ ہر شئی کو اس کے اصل مقام کا تعین کردیتا ہے۔

قرآن مجید میں نور کا لفظ اللہ تعالیٰ، اہل ایمان، رسالت، شہداء، چاند، کتب سماویہ، انجیل، تورات،اسلام، قرآن، کے لیے استعمال ہوا ہے۔

نورِ الٰہی:

يُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّطْفِــــُٔـوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَيَاْبَى اللّٰهُ اِلَّآ اَنْ يُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ       ؀

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ تعالٰی انکاری ہے مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں (التوبہ32)

نورِ اہل ایمان:

يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ يَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَبِاَيْمَانِهِمْ

(قیامت کے) دن تو دیکھے گا کہ ایماندار مردوں اور عورتوں کا نور انکے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا ۔(الحدید:12)

نورِ رسالت:

وَّدَاعِيًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَسِرَاجًا مُّنِيْرًا   ؀

اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ ۔۔(الاحزاب:46)

نورِ شہداء:

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖٓ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الصِّدِّيْقُوْنَ ڰ وَالشُّهَدَاۗءُ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ لَهُمْ اَجْرُهُمْ وَنُوْرُهُمْ

اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں ان کے لئے ان کا اجر اور ان کا نور ہے(الحدید:19)

نورِ قمر:

ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاۗءً وَّالْقَمَرَ نُوْرًا

وہ اللہ تعالٰی ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا ۔(یونس:5)

نورِ کتب سماویہ:

فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ جَاۗءُوْ بِالْبَيِّنٰتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتٰبِ الْمُنِيْرِ  

پھر بھی یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے جو روشن دلیلیں صحیفے اور منور کتاب لے کر آئے (اٰل عمران:184)

نورِ انجیل:

وَاٰتَيْنٰهُ الْاِنْجِيْلَ فِيْهِ هُدًى وَّنُوْرٌ

اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت ہے ۔(المائدہ:46)

نورِ تورات:

اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ ۚ

بیشک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔(المائدہ:44)

نور قرآن:

فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَالنُّوْرِ الَّذِيْٓ اَنْزَلْنَا   ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ     ۝

سو تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کے نور پر جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ اور اللہ تعالٰی تمہارے ہر عمل پر باخبر ہے۔(التغابن:8)

نورِ اسلام:

الۗرٰ ۣ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ ڏ بِاِذْنِ رَبِّھِمْ اِلٰي صِرَاطِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ   ۝ۙ

یہ عالی شان کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے اجالے کی طرف لائیں ان کے پروردگار کے حکم سے زبردست اور تعریفوں والے اللہ کی طرف۔(ابراہیم:1)

مشکوٰۃ:

دیوار میں ایسی خالی جگه جو آر پار نہ ہو، یعنی طاق، بعض نے اس کے معنیٰ چراغاں کے کئے ہیں۔(تاج۔ راغب، اصفھانی)

مصباح:

چراغ کو کہتے ہیں، اور بتی کی لو کو بھی کہتے ہیں۔(تاج العروس)

زجاجۃ:

کانچ اور شیشے اور ان سے بنی ہوئی چیزوں کو کہتے ہیں، اس کی جمع ’’زجّاج‘‘ ہے، [فی زجاجۃ ] اس سے مراد شیشے کی چمنی یا فانوس ہے۔(تاج العروس و راغب)

کوکب:

ستارہ، راغب نے لکھا ہے کہ’’ یہ ظاہر اور نمودار ہونے والے ستارہ کے لئے بولا جاتا ہے‘‘(راغب اصفھانی)

اس کی جمع کواکب ہے، اس کے علاوہ کثیر المعانی لفظ ہے، قوم کا سردار، شہہ سوار، گرمی کی شدت، تلوار، پانی، پہاڑ، مسلح مرد، کنویں کا چشمہ، لمبے لمبے درخت، وغیرہ

دُرّی:

روشن، چمکدار اور خوبصورت

شجرۃ:

درخت اور اس کی جمع اشجار ہے، ہر وہ چیز جو مجتمع ہو کر پھر کسی وجہ سے متفرق ہوجائے ، اس لئے کہ اس کے تنا کے ایک ہونے کے باوجود اس کی شاخیں منتشر اور بکھری ہوئی ہوتی ہیں۔ (تاج العروس)

مبارکۃ:

اس کا مادہ [برک ]ہے۔

نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں کہ جن الفاظ میں با اور راء اکھٹے آجائیں اس میں ظاہر ہونے کا مفہوم مضمر ہوتا ہے اور اس کا مطلب ایسی نشوونما جو کھل کر سامنے آجائے۔ ایسا درخت جس کی برکتیں اور ثبات و فوائد کھل کر ظاہر ہوجائیں۔

زیتونۃ:

زیتون کا ایک درخت یا اس کا ایک پھل۔(تاج العروس)

اسے بڑا مفید اور نفع بخش درخت سمجھا جاتا ہے۔(محیط)

لاشرقیۃ ولا غربیۃ:

اس کا تعلق نہ تو مشرق سے ہے اور نہ ہی مغرب سے۔

زیتون کے تیل کی چند ایسی خوبیاں ہیں جو کسی اور تیل میں نہیں ہے ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

1زیتون کے تیل میں ہمہ گیریت موجود ہے۔

2زیتون کے تیل کو دوسری کثیر اشیاء کے بر خلاف ہر قوم اور ہر جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

3زیتون کے درخت کا ہر حصہ استعمال ہوتا ہے یعنی تنا، پتے، ٹہنیاں وغیرہ۔

4زیتون کے تیل سے جو چراغ جلایا جاتا ہے اس سے دھواں نہیں اٹھتا۔

5زیتون کا تیل کھانا پکانا میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

6زیتون کا تیل پینے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

7زیتون کا تیل جسم پر مالش کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

8زیتون کا تیل شیر خوار بچوں کی نمو و پرورش میں مالش کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

9زیتون کا تیل بعض امراض میں دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

0زیتون کا تیل روز مرہ خوراک میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس لئے رب العالمین نے کثیر الفوائد زیتون کے درخت کاتذکرہ کیا۔

یضییٔ :

نور اور روشنی کو کہتے ہیں ، اضاء کے معنیٰ روشن کرنا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ فَلَمَّآ اَضَآءَ مَاحَوْلَہٗ، جب اس نے اس کے گرد و پیش کو روشن کردیا۔

نیز اس کے معنیٰ روشن ہونے کے بھی ہیں یعنی قریب ہے اس کا تیل کہ وہ روشن ہوجائے۔

لم تمسہ: نہ چھوئے۔

نار:

نار کے معنیٰ ہیں شعلے کی لپیٹ جو نظر آئے۔(تاج العروس)۔ اس کے علاوہ النار کے معنیٰ علامت اور نشانی کے بھی آتے ہیں۔

نور علیٰ نور:

اللہ کے نازل کردہ دلائل و براہین کہ وہ واضح بھی ہیں اور ایک سے بڑھ کر ایک بھی۔

الامثال:

کسی کے مشابہ یا مانند یا برابر مثل کے معنیٰ کسی چیز کی ہیں جو کسی دوسری چیز کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے بیان کی جائے، اور الامثال [مثل ]کی جمع ہے، جس کے معنیٰ انداز، اسلوب، شکل و صورت و نمونہ جس کے مطابق کوئی چیز بنائی جائے۔ (تاج العروس)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے