لیاقت علی : ( بلند آواز سے) عمر بیٹا آو کھانا کھالو!

عمر لیاقت :ابو جی آیا ! (عمر کمرے میں داخل ہوتاہے )

عمر لیاقت : آج کیا پکا ہے ؟

لیاقت علی : کدو۔

عمر لیاقت : مجھے نہیں پسند میں نہیں کھاتا ۔

لیاقت علی :نہیں بیٹا ایسا نہیں کہتے ٗ سب کھانے اچھے ہوتے ہیں اور کدو تو ہمارے پیارے نبی ﷺ کو بھی پسند تھا۔

عمر لیاقت : اچھا وہ کیسے ؟

لیاقت علی : سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک غلام نے جو درزی کا کام کرتا تھا، آپ ﷺ کی دعوت کی تو اس نے آپ ﷺ کے سامنے ثرید کا پیالہ رکھا اور خود اپنے کام میں مشغول ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ اس پیالے سے کدو کے قتلے ڈھونڈ ڈھونڈ کر کھانے لگے ٗ میں نے یہ دیکھا تو کدو کے قتلے چن چن کر آپ ﷺ کے آگے کرتا گیا۔ وہ دن اور آج کا دن مجھے کدو بہت پسند ہے ۔ (بخاری۔ کتاب الاطعمۃ۔باب الثرید )

عمر لیاقت : مجھے پہلے کیوں نہ بتایا آج سے مجھے بھی کدو پسند ہے ۔ جو چیز نبی معظمﷺ کو پسند ہو اور مجھے نہ پسند آئے یہ ہو نہیں سکتا۔

لیاقت علی : شاباش ، یہ ہوئی نہ بات ۔

عمر لیاقت : مجھے پیارے نبی ﷺ کے اور کھانوں کے بارے میں بتائیں ؟

لیاقت علی :  زہدم جری سے روایت ہے کہ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے ہاں آئے تو ان کے ہاتھ میں مرغی یعنی گوشت تھا جس کو وہ کھا رہے تھے ہم نے کہا آپ اس کو کھا رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا میں نے اسے رسول اللہ ﷺ کے دستر خوان پر کھایا ہے۔(صحیح بخاری : ۴۳۸۵ ، مسلم : ۱۶۴۹، ترمذی : ۱۸۲۷)

عمر لیاقت : مرغی تو مجھے بھی بہت پسند ہے ؟

لیاقت علی : سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک طاقتور لڑکا تھا پس میں نے خرگوش کا شکار کیا، اسے بھونا، پھر سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھے اس کا پچھلا حصہ دیا تاکہ میں اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں دے آؤں جب میں یہ گوشت لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدت اقدس میں حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے قبول کرلیا ۔ (بخاری: ۲۵۷۹ ، مسلم :۱۹۵۳)

عمر لیاقت : مگر میں نے تو کبھی خرگوش کھا یا ہی نہیں ۔ وہ کیسا ہوتاہے۔

لیاقت علی : خرگوش بھی ایک حلال جانور ہے اور اس کا گوشت کھایا جاسکتاہے ۔

عمر لیاقت : اچھا نبی کریم ﷺ کے کچھ اور کھانوں کے بارے میں بتلائیے؟

لیاقت علی : سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کی زیر امارت ایک لشکر کو قریش کا لشکر پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد راہ کیلئے چمڑے کی تھیلی میں کھجوریں دیں ، اس کے سوا ہمارے پاس کچھ نہ تھا۔

سیدناابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ ہمیں روزانہ ایک ایک کھجور دیتے ہم اسے چوستے جیسے بچہ چوستاہے اور چوس کر اپنے ساتھی کو دے دیتے اس کے بعد ہم پانی پی لیتے جو ہمیں رات تک کفایت کرتا۔

نیز ہم لاٹھیوں سے پتے جھاڑتے پھر انہیں پانی میں بھگو کر کھاتے ٗ ہم ساحل سمندر کی طرف گئے تو ہمارے سامنے ریت کے ٹیلے کی طرح کوئی چیز بلندی کی گئی۔ ہم اس کے پاس آئے تو وہ ایک جانور تھا جسے عنبر ( بڑی مچھلی) کہاجاتاہے۔ سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ مردار ہے اور ہمارے لیے حلال نہیں ٗ پھر کہا نہیں واللہ اعلم ہم تو اللہ کی راہ میں رسول اللہ ﷺ کے قاصد اور پیامبر ہیں اور اس وقت ہم لاچار اور مجبور ہیں۔

لہذا اس میں سے کھاؤ، ہم ایک ماہ وہاں رہے اور ہم تین سو افراد تھے۔ ہم نے اس قدر اس میں سے کھالیا کہ فربہ ہوگئے، جب رسول اللہ ﷺ کی طرف واپس لوٹے تو آپ ﷺ سے واقعہ بیان کیا، آپ ﷺ نے فرمایا یہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے نکالا ، تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کچھ ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ ، پس اس میں سے ہم نے رسول اللہ ﷺ کو بھیجا تو آپ ﷺ نے بھی اسے کھالیا۔ (ابوداؤد: ۳۸۴۰، مسلم: ۱۹۳۵، ابن حباہ : ۵۲۶۰)

عمر لیاقت : اتنی بڑی مچھلی !

لیاقت علی : سیدنا عبد اللہ بن ادنیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چھ یا سات غزوات میں حصہ لیا اور ان میں ٹڈیاں کھاتے رہے ۔ (ابوداؤد: ۳۸۱۲، بخاری : ۵۴۹۵، مسلم: ۱۹۵۲، ابن حبان : ۵۲۵۷، مسند احمد:۴،۳۵۷)

عمر لیاقت : ہمارے گھر میں بھی تو ٹڈیاں ہیں ہم کیوں نہیں کھاتے؟

لیاقت علی : (ہنستے ہوئے) ارے بابا یہ وہ ٹڈی نہیں ، اسے عربی میں جراد اور اردو میں ٹڈی دل کہتے ہیں ۔ یہ ایک اڑنے والا دریائی کیڑا ہے جو زیادہ تر پانی میں رہتا یا پانی والی جگہوں پر ہی بسیرا کرتاہے۔ گویا یہ پانی سے نکل کر فضا میں بھی اڑتا ہے اور اناج کھاتاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب یہ فرمایا کہ سمند ر کا مردار حلال ہے تو اس حکم میں ٹڈی بھی شامل ہے۔

عمر لیاقت : اچھا۔…..

 لیاقت علی : سیدہ ام المنذر رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے ، آپ ﷺ کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ہمارے ہاں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے۔ میں نے وہ کھانے کے لیے پیش کیے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ ان میں سے تھوڑے سے کھا چکے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم ابھی بیماری سے اٹھے ہو ، کمزور ہو کم کھائیے۔ اس کے بعد میں نے آپ ﷺ کے لیے جو اور چکندر بنائے۔ آپ ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہ کھاؤ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ (ابوداؤد ، کتاب الطب : ۳۸۵۶)

عمر لیاقت: میں امی کو کہوں گا کہ وہ مجھے بھی جو اور چکندر بنا کر کھلائیں ؟

لیاقت علی : ہاں کیوں نہیں ۔ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : زیتون کھاؤ کیونکہ یہ بابرکت ہے اور اس کا سالن بناؤاور اس کا تیل استعمال کرو کیونکہ یہ بابرکت درخت سے نکلتاہے۔ ( سنن دارمی : ۲۰۵۶ ، صحیح ترمذی :۱۵۰۸)

عمر لیاقت : زیتون کا تیل تو میں روز سر پر لگاتاہوں مگر کبھی کھایا نہیں ؟

لیاقت علی : میں کل آپ کو لا دوں گا۔

عمر لیاقت : رسول اللہ ﷺ کے اور کھانے بتائیں ؟

لیاقت علی : سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے ساتھ لے گئے ۔ آپ ﷺ کے گھر والوں نے پردہ کررکھاتھا ، آپ ﷺ نے فرمایا: کیا کھانے کو کچھ ہے ؟ جواب آیا کہ صرف روٹی کے چند ٹکڑے ہیں ، پھر آپ ﷺ نے پوچھا کہ سالن ہے ؟ جواب ملا نہیں ۔ البتہ سرکہ ہے ، آپ ﷺ نے خوش ہوکر فرمایا: وہی لے آؤ۔ سرکہ تو بہترین سالن ہے۔ (مسلم : ۲۰۵۲، سنن ابی داؤد: ۳۸۲۰)

رسول اللہ ﷺ کو ٹھنڈا اور میٹھا پانی بہت پسند تھا۔ مدینہ منورہ سے باہر دو میل کی مسافت پر ایک سقیا نامی چشمہ تھا جس سے رسول اللہ ﷺ کے پینے کے لیے پانی لایا جاتا تھا۔ ( ابوداؤد ، ابن حبان : ۵۳۳۲ ، مسند احمد : ۳۷۳۵)

ایک روز آپ ﷺ ابو الہیثم بن التیہان انصاری رضی اللہ عنہ کے باغ میں تشریف لے گئے اور باسی پانی طلب کیا، وہ بکری کا دودھ پانی میں ملا کر لائے ، آپﷺ کے ہمراہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ نے مشروب خود بھی پیا اور ان کو بھی پلایا۔

(بخاری : ۵۶۲۱،۵۶۱۳،)

سیدنا نزال بن سبرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی۔ انہوں نے ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا۔ انہوں نے لیا اور کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر چہرہ دھویا اور دونوں بازو دھوئے ، سرکامسح کیا اور دونوں پاؤں دھوئے پھر جو بچ گیا، کھڑے کھڑے پی لیا پھر فرمایا لوگ کھڑے ہوکر پینا ناپسند کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا ہے۔ (بخاری : ۵۶۱۵، ۵۶۱۶، ابوداؤد : ۳۷۱۸،۱۰۲)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دودھ پیا اور اس کے بعد کلی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے۔ (بخاری کتاب الوضو: ۲۱۱، کتاب الاشربۃ، باب اللبن : ۵۶۱۱)

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو میٹھا اور شہد بہت پسند تھا ۔ (بخاری ، کتاب الطب : ۵۶۸۲، ۵۴۳۱)

عمر لیاقت: آج کے بعد میں کسی کھانے کو برا نہ کہوں گا۔

لیاقت علی : یہ ہوئی نہ اچھے بچوںوالی بات ۔۔ ۔ ۔ شاباش بیٹا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے