اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس نے انسان کو کامیاب زندگی گزارنے کے تمام اصول وطریقے بتلائے ہیں اور اسلام کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنے میں بندگی بھی ہے اور حسن وکامیابی بھی۔ اسلام کے خلاف عمل کرنے میں دنیا وآخرت کی ذلت کے ساتھ انسانی حسن ووقار کے بھی خلاف ہے ۔ اور اس کا احساس وشعور وہی کرسکتاہے جو فطرت سلیم رکھتا ہو۔ ورنہ اندھے کے لیے دن کی روشنی بھی رات کا اندھیرا ہوتی ہے۔

انسان کے مختلف اعضاء پر مختلف قسم کے بال ہوتے ہیں۔ جن کے بارے میں اسلام نے ہمیں مندرجہ ذیل تعلیمات دی ہیں۔

1 سر کے بال نصف کانوں تک رکھنا جائز ہے۔ (مسلم :۲۳۳۸)

کندھے سے اوپر اور کان کی لو سے نیچے تک بال رکھنا بھی جائز ہے۔ (ابوداؤد : ۴۱۸۷)

بال کانوں کی لو کے برابر تک رکھنا بھی جائز ہے۔(بخاری : ۳۵۵۱، مسلم : ۲۳۳۷)

2 بالوں میں کنگھی کرتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے۔ ( بخاری : ۵۹۲۶)

3 بالوں میں مانگ درمیان سے نکالنی چاہیے۔

(ابوداؤد : ۴۱۷۹)

ٹیڑھی مانگ اور انگریزی حجامت سے پرہیز ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : جو شخص کسی قوم سے مشابہت کرتاہے وہ انہی میں سے ہوگا۔ ( ابوداؤد : ۴۰۳۱)

4 بالوں کو تیل لگانا مسنون ہے۔ ( مسلم : ۲۳۴۴)

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کبھی دن میں دو مرتبہ بھی تیل لگا لیتے تھے۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ : ۲۵۵۴۹)

5 پیدا ہونے والے بچے کے سر کے بال ساتویں دن منڈوانے چاہیے۔ ( منتقی ابن الجارود : ۹۱۰سندہ حسن)

اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنی چاہیے۔ (بیہقی ۹/۳۰۴ سندہ حسن)

6 حج وعمرہ کے وقت بالوں کا منڈوانا افضل ہے اور کٹوانا بھی جائز ہے۔ ( بخاری : ۱۷۳۱)

7 سر کا کچھ حصہ مونڈنا اور کچھ حصہ چھوڑ دینا منع ہے۔(ابوداؤد: ۴۱۹۵)

8کاٹے ہوئے بالوں اور ناخنوں کو دفن کرنا جائز ہے۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ : ۲۵۶۵۴)

لیکن دفن کرنا ضروری نہیں۔ ( فتح الباری ۱/۴۶۱، حدیث : ۵۹۳۸)

9 سفید بالوں کو رنگنا چاہیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : یہود ونصاریٰ بالوں کو نہیں رنگتے لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو۔ ( بخاری : ۵۸۹۹، مسلم : ۲۱۰۳)

کالے خضاب سے رنگنا منع ہے۔ (ابوداؤد: ۴۲۱۲)

البتہ سرخ مہندی یا زرد رنگ سے رنگنا چاہیے۔(ابوداؤد: ۴۲۱۰)

0 مصنوعی بال لگوانا حرام ہے۔ (بخاری: ۵۹۳۳)

! وضو کرتے وقت مکمل سر کا مسح کرنا ضروری ہے۔(سورہ المائدۃ :۶، بخاری: ۱۸۵)

سر کا مسح ایک مرتبہ کرنا چاہیے ۔(بخاری : ۱۸۶، مسلم: ۲۳۵)

اگر سر پر پگڑی باندھی ہو تو پیشانی اور پگڑی پر مسح کرنا بھی جائز ہے ۔( مسلم : ۲۷۳)

غسل جنابت کے لیے وضو کرتے وقت سر کا مسح کرنا ضروری نہیں۔ ( سنن النسائی : ۴۲۲)

البتہ مسح کرنا جا ئز ہے۔ ( بخاری : ۲۴۸)

@ نئے مسلمان ہونے والے شخص کا بالوں کو منڈوانا ضروری نہیں۔ ( ابوداؤد: ۳۵۶)

البتہ اسلامی طرز کی حجامت کروالینا ضروری ہے۔

#عورت کے سر کے بال کے احکام بھی مردوں کی طرح ہیں۔ البتہ عورت کا سر منڈوانا منع ہے۔ حج وعمرہ کے موقع پر آخر سے کونپلیں کاٹ سکتی ہے۔ (ابوداؤد: ۱۹۸۵)

اور فرض غسل کرتے وقت بالوں کا کھولنا ضروری نہیں۔ (بخاری : ۳۱۷)

عورت کے بال بھی پردہ میں ہونا ضروری ہے غیر محرم کے سامنے کھولنا جائز نہیں اگر بالغ عورت بغیر دوپٹہ کے نماز پڑھے تو جائز نہیں۔ ( ابوداؤد : ۶۴۱، ترمذی: ۳۷۷)

$ ابرو کے بال اتارنا یا باریک کرنا حرام ہے۔ (بخاری: ۴۸۸۶)

% چہرے کے بال اتارنا(تھریڈنگ کرنا) جائز نہیں۔ البتہ حافظ ابن حجر، امام نووی ، محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے عورت کا داڑھی، مونچھ وغیرہ کے غیر فطری بالوں کا اکھاڑنا جائز کہا ہے۔ ( فتح الباری ۱۰/۴۶۲، فتاوی برائے خواتین : ۳۴۲)

^ مردوں کا مکمل داڑھی رکھنا اور مونچھوں کو کاٹنا ضروری ہے۔ (بخاری : ۵۸۹۲، مسلم: ۲۵۹)

اور داڑھی کو مونڈنا حرام ہے ۔ ابلیس نے کہا تھا ’’ میں انہیں ضرور امادہ کرونگا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بناوٹ میں تبدیلی کردیں۔ ( سورۃ النساء : ۱۱۹) اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان مردوں پر لعنت کرے جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔ (بخاری : ۵۸۸۵)

آپ ﷺ نے فرمایا : جو شخص مونچھیں نہ کاٹے وہ ہم میں سے نہیں ۔ ( السنن الکبری للنسائی : ۹۲۹۳)

& بغلوں کے بالوں کو اکھاڑنا چاہیے ۔( مسلم: ۲۶۱)

اگر اکھاڑنے کی استطاعت نہ ہوتو مونڈ دے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے اپنی طاقت کے مطابق ڈرو۔( التغابن : ۱۶)

* زیرناف بالوں کا مونڈنا فطرت میں سے ہے۔(مسلم: ۲۶)

( مونچھوں کو کاٹنا، ناخن تراشنا، بغلوں کےبال اکھاڑنااور زیر ناف بال اتارنے کی مدت چالیس دن سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔ ( مسلم: ۲۵۸)

) فوت شدہ کے بال صاف کرنے کا جواز ہے البتہ ضروری نہیں۔ ( ابن ابی شیبہ : ۱۰۹۴۵، ۲۰۹۵۵۴)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے