Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2018
  • شمارہ جات 2017
  • شمارہ جات 2016
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015

کوئی چارہ گر نہیں ہے !

Written by راحیل گوہر ایم اے 15 Jun,2012
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

 

کوئی بھی چیز اپنی حد سے تجاوز کرجائے تو ہلاکت کا موجب بن جاتی ہے کہ یہی فطرت کا قانون ہے۔

ہم اس وقت جس معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں ، وہ بد مزاج، چڑچڑے، غصہ ور اور جھنجھلاہٹ کا شکار لوگوں کا معاشرہ ہے ، ہر شخص دوسرے کے لیے اپنے دل میں غصہ، کدورت اور نفرت کا الاؤ دہکائے پھرتاہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر چراغ پا ہوجانا، سودا سلف خریدتے ہوئے گاہکوں اور دکانداروں کی تو تکار ، سفر کےدوران مسافروں اور کنڈکٹروں کا دست وگریباں ہونا۔ سب سے زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ ازدواجی تعلقات میں بھی حساسیت اتنی شدت اختیار کرچکی ہے کہ معمولی معمولی باتوں پر نوبت طلاق تک جا پہنچتی ہے۔ گزرے وقتوں کی بات ہے کہ اگر خاندان میں کسی لڑکی کو طلاق ہوجاتی تھی تو لوگوں کی آنکھیں پھٹی اور منہ حیرت سے کھلے رہ جاتے تھے ، اور بزرگ مرد وخواتین کانوں کو ہاتھ لگا کر سرگوشیوں میں یہ بری خبر ایک دوسرے کو سناتے تھے مگر آج یہی طلاق گڑیا گڈے کا کھیل بن گئی ہے اور اسی پر کیا منحصر ہے۔ ہمارا معاشرہ تو بے حسی کا انمول شاہکارہے۔ شہر میں روزانہ قتل ہونے والوں انسانوں کی تعداد اس طرح معلوم کرتے ہیں جیسا کہ سبزی کے دام معلوم کررہے ہوں۔ اگر غصہ آتاہے تو صرف اپنی ذات کے حوالے سے آتاہےکہ اپنی ناک پر کہیں مکھی نہ بیٹھ جائے۔

غصہ دراصل ایک نفسیاتی اورہیجانی کیفیت کا نام ہے۔اس میں کچھ شک نہیں کہ وطن عزیز کے دگرگوں حالات وواقعات نے عام آدمی کی زندگی سے چین سکون چھین لیاہے۔ ہر وقت انجانے سے خوف کے مہیب سائے حواس پر سوار رہتے ہیں، پھر معاشی حالات کا بحران اس قدر شدید ہے کہ عوام الناس کی حیثیت حیوانوں سے بدتر ہوکر رہ گئی ہے۔ کمر توڑ مہنگائی ، بجلی،پانی، گیس کی عدم دستیابی، اس پر مستزاد بھاری بھر کم یوٹیلیٹی بلز کا عذاب ، کولہو کے بیل کی طرح سارا دن جتے رہنے کے باوجود بھی بنیادی ضروریات کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جبکہ دوسری جانب ملک کا دولت مند طبقہ مزید دولت مند ہوتا جارہاہے۔ غریب کی اولاد کا پیٹ نہیں بھرتا اور ان بے فکروں کی اولادیں شہزادوں کی سی زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ اندھیر نہیں تو کیا ہے ۔ اب ان روح فرسا حالات میں غریب اور مفلوک الحال آدمی غصہ ہی کرسکتاہے۔ پیچ وتاب کھاتا ہے اور اندر ہی اندر گھٹتا رہتاہے یاپھر کسی کا غصہ کسی پر اترتاہے۔ دودھ میں ابال آتے وقت اگر چولھا بند نہ کیاجائے تو وہ برتن سے باہر نکل جاتاہے۔ بپھرے ہوئے سمندر کی موجیں ساحل پر بیٹھے کھلونوں سے کھیلتے معصوم بچوں کو بھی بہالے جاتی ہیں۔ اس لیے کہ

ان نا مساعد حالات کے بارے میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :

’’ سونے چاندی کے انباروں سے زیادہ خطر ناک وہ طرز معاشرت ہے جو امیر غریب میں امتیاز قائم کرکے غریب کے دل میں سرمایہ کاری کی ہوس اور شاہ پرستی کا شوق پیدا کرتی ہے۔ سونے چاندی کے برتن، زرق برق ریشمی لباس، فیشن اور تکلفات، دولت مندوں کے دماغوں میں کبر وغرور اور تصور میں برتری پیدا کرتے ہیں۔ یہ طرز معاشرت ناداروں کے دلوں میں حرص وطمع کی خواہش پیدا کرتی ہے ، جو ان کو زیادہ رشوت ستانی چوری وخیانت، استحصال بالجبر اور عصمت فروشی پر آمادہ کردیتی ہے ۔ ( شعور وآگاہی از مولانا عبید اللہ سندھی)

انسان کا احساس محرومی، سیاسی اور معاشی جبر، اس کے غصہ اور نفرت میں بتدریج اضافہ کا سبب ہے۔ ظاہر بات ہےکہ ہر شخص کی قوت برداشت کا ایک مخصوص پیمانہ ہوتاہے ، جب وہ آخری کنارے تک بھر جائے تو چھلک پڑتاہے، جس طرح دل پر گہری ضرب لگنے سے آنکھیں چھلک پڑتی ہیں۔ یہ صورت حال پیدا ہوجائے ، تو پھر نہ رشتوں کا تقدس قائم رہ سکتاہے نہ انسانیت کا بھرم۔ پھر اپنی اپنی ڈفلی اور اپنا اپنا راگ والا معاملہ ہوجاتاہے پھر کسی فرد سے اچھے برتاؤ اور تحمل مزاجی کی توقع عبث ہے۔ مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اگر انگور پک جائے تو اسے واپس کچے پن پر لوٹایا نہیں جاسکتا۔

غصہ، نفرت اور باہمی تعلقات میں خلیج کا ایک بڑا سبب انسان کے باطن میں کھوٹ ہونا ہے ، وہ ہے اس کی اناپرستی کا شاخسانہ۔ ہر شخص اپنی بات، اپنی رائے اور صرف اپنی ذات کی برتری چاہتاہے ۔ ’’ جو میں کہہ رہا ہوں صرف اسی کو مانا جائے۔ کیونکہ اس میں سب کی فلاح اور بھلائی ہے۔‘‘ اور جب یہ نہیں ہوتا توپھر غصہ سر چڑھ کر بولنے لگتاہے۔ متعدد گھرانوں میں مزاج کے ٹکراؤ اور ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں حالانکہ مکمل ذہنی ہم آہنگی تخلیق کے مقاصد ہی میں نہیں ہے ۔ ہر دماغ کو قدرت نے مختلف لائحہ عمل دے کر دنیا میں بھیجا ہے، جس کے تحت وہ عمل کرتاہے۔

گلہائے رنگ رنگ سے ہے زینت چمن

اے ذوق ! اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے

انسان کی اس معکوس سوچ کی اصل وجہ اس کی فکری اور نظری اٹھان ہے۔ یہ اس ماحول اور تربیت کا اثر ہے جس میں اس نے آنکھ کھولی اور جن خطوط پر اس کی نشوونما کی گئی۔

اب سوال یہ ہے کہ ان ناموافق ، غیر متوازن اور مایوس کن حالات کی درستگی کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ اس کا بس ایک ہی حل ہے کہ تمام معاملات اور تعلقات کا مرکز محور صرف اللہ کی ذات کو بنایا جائے۔ اگر اللہ سے تعلق درست ہے تو دیگر تعلقات بھی از خود درست ہوجائیں گے۔ اگر اللہ سے رشتہ کمزور یا FAIR نہیں تو دوسرے تعلقات بھی کشیدہ منتشر اور پراگندہ رہیں گے۔

سقراط نے کہا تھا : ایک نیک آدمی کو شر کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا، نہ اس دنیا میں اور نہ اُس دنیا میں ، اور نہ ہی کبھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے معاملات نظر انداز کیے جاتے ہیں۔

Read 1390 times Last modified on 14 Oct,2015
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in جون
راحیل گوہر ایم اے

راحیل گوہر ایم اے

Latest from راحیل گوہر ایم اے

  • وجود مادّ ی سے معرفت الہٰیہ تک
  • مؤمن صادق کی صفات
  • شہادتِ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا تاریخی پسِ منظر
  • تہذیب و ثقافت اور اسلام
  • اسلامی تہذیب و تمدن کی آفاقیت

Related items

  • درست ترجیحات کا تعین ہماری اہم ترین ذمہ داری
    in جنوری 2016
  • الله دیکھ رہا ہے !
    in جنوری 2016
  • حالات حاضره عجیب و غریب اور حیران کن حالات میں دینِ اسلام ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے؟
    in جنوری 2015
  • استبداد
    in اپریل
  • محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ و سلم اور حقوق انسانی
    in فروری
More in this category: « داعی کے اوصاف رحمت الٰہی کی تلاش »
back to top

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • sitemap
YJSG_LINKS_YOUJOOMLA_BRANDING
2012