فضیلۃ الشیخ پروفیسر ظفر اللہ رحمہ اللہ ایک نابغہ روزگار شخصیت تھے، ان کی وفات حسریات پر عالمِ اسلام کو ناقابل بیان صدمے سے دوچار ہونا پڑا۔ ان کی وفات پر اندرون و بیرون ممالک کی معروف شخصیات نے اپنے اپنے جذبات کا اظہار کیا، جو مرورِ زمانہ کے ساتھ ضائع ہوگیا تھا۔ جامعہ کی پرانی فائیلوں میں چند ایک احباب کے تحریری جذبات ان صفحات میں سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یحیٰ محمود1جولائی1997

جناب محترم الشیخ ظفر اللہ رحمہ اللہ ہماری انتہائی اہم شخصیت تھی، ہماری جامعہ آج اپنے محسن عظیم سے محروم ہوگئی انتہائی صدمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان پر بہت رحمتیں نازل فرمائے۔ ان کے اہل اور ہمیں صبر اور اچھا بدلہ دے۔ آمین۔

اساتذہ جامعہ علوم اسلامیہ، بنوری ٹاؤن

25 صفر 1418

محترم المقام جناب شیخ ظفر اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ ورزقہ الجنۃ وذویہ پاکستان کی ایک مخلص، متقی اور دینی امور میں فعّال شخصیت تھے۔ ان کی حادثاتی موت سے اللہ تعالیٰ ا ن کو شہادت کا درجہ نصیب فرمائے اور ساتھ ساتھ ان کےپسماندگان اور متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ موصوف کے ساتھ جو اور ان کےرشتہ دار حادثہ کا شکار ہوگئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو بھی جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور پسماندگان کو صبر کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

محمد یوسف قصوری

ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث کراچی۔

نائب شیخ الحدیث جامعہ دارالحدیث رحمانیہ کراچی

1جولائی1997

مجاہدین اسلام کے سپہ سالار اتحاد، امت کے داعی پروفیسر محمد ظفر اللہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی ذات میں انجمن تھے، وہ ایک فرد نہیں بلکہ تحریک تھے، اتحاد امت ملت کے لئے ان کی کاوشیں تاریخ کا روشن باب ہیں، جنہیں فراموش کرنا مستقبل کے کسی مؤرخ کے لئے ممکن نہیں ہوگا ان کی اچانک حادثاتی موت سے جو دینی اور علمی خلا پیدا ہوا ہے، اس کا پر ہونا بہت مشکل ہے۔ اللہم اغفرلہ وارحمہ

محمد سلفی عفی اللہ عنہ (مدیر )

واساتذہ جامعہ ستاریہ الاسلامیہ

عظیم مجاہد، مفکر ملت ، بانی مدارس و جامعات و مساجد حضرت مولانا الشیخ ظفر اللہ رحمہ اللہ۔ نائب امیر جماعت المجاہدین پاکستان کے اور ان کے اہل خاندان کے انتقال پرملال پر نہایت غمگین و رنجیدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی ملی و دینی اور مسلکی و تعلیمی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور ان کے نائبین میں ان جیسا باکمال اور مجاہد و مفکر پیدا فرماکر اس عظیم نقصان کی تلافی فرما دے۔ ہم جامعہ ستاریہ اسلامیہ کے ادارہ و اسٹاف اور اساتذہ و طلبہ کی طرف سے تعزیت پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماکر جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ ہم سب کو اور خصوصاً اہل خانہ، اعزہ و اقارب کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

محمد عرف عائش محمد

سابق نائب مدیر جامعہ ابی بکر الاسلامیہ

حال مقیم جامعہ تعلیم الاسلام ماموںکانجن

واجب الاحترام شیخ محمد ظفر اللہ رحمۃ اللہ علیہ امانت دیانت، اخلاص، محنت لوجہ اللہ کے پیکر تھے۔ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ جیسا عظیم الشان اورپاک و ہند میں فقید المثال ادارہ ان کی مساعی جمیلہ ہی کا مظہر ہے۔ حضرت سید احمد شہید و حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہما اللہ کی تحریک سے وابستگی ان کا اوڑنا بچھونا تھا۔

ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم

محمد عارف قاسمانی، کراچی

کسی کے بارے میں رائے کے لئے ضروری ہے کہ اُس سے معاملہ کیا جائے، سفر کیا جائے، میں نے تو ہر طرح سے دیکھا ان جیسا صاحبِ نظر، صاحب فیصلہ بہت ہی کم لوگوں کو پایا۔

اخلاص اس قدر تھا اور اس کا اپنی ذات میں استعمال بھی اس قدر تھا کہ کیا کیا واقعات بیان کریں۔

کہیں سفر میں کھانے کے لئے بھی کہتے تو کہتے کہ عارف ذرا سستے ہوٹل میں رکنا، تاکہ کم خرچ ہوسکے۔

سب سے اہم بات ان کو جو مشورہ کے قبول کرنے کی تھی، کہ کئی بار گرماگرمی کے باوجود صحیح بات کو فوراً قبول کرلینے کی خوبی تھی، ان باتوں کے لئے تو کتاب کی ضرورت ہوگی۔ بس اللہ تعالیٰ شیخ صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔

خطیب فاروق آبادی۔ ۲جولائی ۱۹۹۷

الشیخ ظفر اللہ صاحب اللہ کا ڈر رکھنے والے آدمی تھے، اور اسی امرکا مطالبہ وہ اپنے احباب سے کرتے تھے، ان کی نظر میں علماء اور دین کا کام کرنے والے صاحب ثروت لوگوں سے بھی زیادہ عزت رکھتے تھے۔ ان کو ہمیشہ ہم نے دینی کاموں کے لئے سعی کرتے پایا، اس سب کے باوجود مرحوم کسی نمودو نمائش اور خوشامد کی توقع نہ رکھتے تھے، بلکہ ان کا موقف تھا کہ جب ہمارے نیک کام اللہ علیم ٌ خبیر جانتا ہے تو پھر لوگوں میں مشہوری کی چنداں ضرورت نہیں ۔ وہ اپنے منصوبوں کو اس طرح چلانا چاہتے تھے کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا نہ پڑے۔ اپنے احباب سے ہمیشہ نرم معاملہ کرتے، کبھی ان کو اپنے احباب پر جبراً فیصلہ کرتے نہیں دیکھا گیا۔ پھر بھی اس حقیقت سے گریز نہیں کیا جاسکتا کہ بنی آدم سب کے سب خطاکار ہیں۔ ہم اللہ سے اپنے الشیخ محترم کی خطاؤں کی معافی اور ان کی قبر کو ٹھنڈا کرنے کے طلبگار ہیں۔

آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

حافظ محمد سلیم، عفی عنہ ۔ یکے از خدام مجاہدین

۲ جولائی ۱۹۹۷

حضرت شیخ محمد ظفر اللہ رحمہ اللہ بہت مخلص، نیک، فعال مجاہد تھے اور تحریک حضرت سید احمد شہید و حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہما اللہ سے خصوصی وابستگی رکھتے تھے۔

اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی بنیاد رکھوائی، جو اس وقت عالمِ اسلام میں مثالی مقام رکھتا ہے۔ کراچی میں اہل حدیث مسلک کے لئے بہت کام کیا، اور پورے پاکستان میں اسلامی و دینی خدمات سرانجام دیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کو ہمیشہ جاری و ساری رکھے۔ آمین ثم آمین۔ ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ اور تمام پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔

عبد اللہ

فضیلۃ الشیخ ظفر اللہ رحمہ اللہ ایک مجاہد عالم دین اور منافقت سے پاک انسان تھے، تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں سے کھلے دل کے ساتھ ملتے تھے انہوں نے جامعہ ابی بکر کو انتہائی خلوص سے چلایا، اسے ترقی کے اعلیٰ مناہج کو پہنچایا ان شا ء اللہ ان کا یہ پھل دار درخت ان کے لئے صدقہ جاریہ ثابت ہوگا۔

حافظ عبد المنعم صاحب

فاروقی کتب خانہ۔ ملتان (۲ جولائی ۱۹۹۷)

محترم جناب مولانا شیخ محمد ظفر اللہ صاحب کے سانحہ ارتحال پر ہم انتہائی غمگین ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے ان کے رفعِ درجات کے لئے دست بہ دعا ہیں۔ رب ذوالجلال ان کی حسنات قبول فرمائے ان کے شروع کئے ہوئے منصوبوں کو اپنی برکتوں سے نوازے اور تاابد قائم و دائم رکھے۔         والسلام

محمد رشید عارفی، ایڈوکیٹ

فضیلۃ الشیخ داکٹر پروفیسر ظفر اللہ رحمہ اللہ عصر حاضر میں ایک منفرد مدلل مفکر، اسلامی داعی تھے۔ قرآن و سنت کی شمعیں روشن کرنے کے لئے مرحوم اپنے آپ کو اپنی بصیرت و استطاعت سے بھی زیادہ وقف کرچکے تھے، ان کی زندگی کا کوئی بھی لمحہ میری نظروں میں ایسا نہیں گزرا جوکہ اپنے نفس کے لئے وقف کیا ہو، بلکہ اپنے کام میں دینی کاموں کو مصرف بناتے، فضیلۃ الشیخ پوری دنیا میں اور خاص کر اپنی بصیرت کے مطابق پاکستان میں جدید علوم سے زیادہ دینی علوم کی درسگاہیں، مسجدیں بنوانے کی طرف گامزن تھے کہ جن میں جدید اور اسلامی علوم کے گلشن نکلیں اور ہر محکمہ اور جگہ پر اسلام کی خوشبو والا داعی نظر آئے جو اسلام کے مطابق کام چلائے۔ مرحوم اتنے سادہ لوح انسان تھے کہ جہان ایوانوں اور حکام کا کام کرنے اور کروانے کی صلاحیت رکھتے تھے وہاں ایک مزدور کے ساتھ مٹی کا کام، بلاکوں کا کام بھی خود کرنے لگ جاتے تھے، ایک مساوات عدل، اعتدال پسندی کی مثال تھے ان کی خوبیاں کام اور محبتیں ان کے احسان میرے جیسے انسان لکھنے سے قاصر ہیں، انسان تو بہت ہیں مگر مرحوم کی صلاحیتوں والا شاید کوئی ہو، مرحوم نے صرف اپنے خاندان اور گھر والوں کو ہی سوگوار نہیں چھوڑا بلکہ ہزاروں اپنے دوست اور ہزاروں اپنے باپ کے سایہ سے محروم ہوکر رہ گئے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر سوگوار ان کو ان کے نامکمل کام پایہ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق بخشے، صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے۔ آمین۔

محمد سلیم نوید

امیر تحریک نفاذ قرآن و سنت پاکستان

علامہ پروفیسر محمد ظفر اللہ صاحب رحمہ اللہ نے اپنی زندگی اللہ کے لئے وقف کر رکھی تھی، اور انہوں نے شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی جماعت المجاہدین کو زندہ ہی نہیں رکھا بلکہ شرک و بدعت کے خاتمہ کے لئے سر توڑ کوشش کرتے رہے، انہوں نے دینی مدارس کے علاوہ اسکول، یونیورسٹی میں بھی توحید و سنت کا علم بلند رکھا، ظفر اللہ رحمہ اللہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب العالمین اپنی رحمت سے ان کے گناہوں سے در گذر فرماکر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین

ملک بھر کے صف اول کے اخبارات نے بھی اس حادثہ فاجعہ کو کوریج دی جس میں روزہ نامہ ’’امت‘‘ کراچی ، روز نامہ ’’امن‘‘ کراچی ، روز نامہ ’’ جنگ‘‘ کراچی ، روز نامۂ پاکستان ‘‘ لاہور ، روز نامہ نوائے وقت کراچی ، روز نامہ جسارت کراچی ، روز نامہ ’’عوام‘‘ کراچی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے