دنیا میں جس کے پاس دولت زیادہ ہو ہم اسے کامیاب سمجھتے ہیںکوئی ایم پی اے ، ایم این اے بن جائے، وزارت یا صدارت مل جائے تو ہم لوگ اسے کامیاب سمجھتے ہیںلیکن اللہ سبحانہ و تعالی کے نزدیک جنتی لوگ کامیاب ہیں۔ نبی کریمﷺ نے جنت میں داخل ہونے والے پہلے گروہ کی یوں صفت بیان فرمائی ہے: ’’سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کی شکلیں چودھویں رات کے چاند کی مانند ہوں گی، پھر ان کے بعد داخل ہونیو الے لوگوں کی صورتیں آسمان پر سب سے زیادہ چمکنے والے ستارے کی طرح ہوں گی، انہیں قضائے حاجت کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ بلغم اور تھوک سے پاک ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور ان کے جسم سے نکلنے والے پسینے کی خوشبوں کستوری جیسی ہوگی ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگ رہا ہوگا۔ ان کی بیویاں حسین آنکھون والی حوریں ہوں گی ان سب کے اخلاق ایک جیسے ہوں گے اور وہ سب اپنے باپ آدم کی صورت پر ہوں گے۔‘‘(بخاری ٣٣٢٧، مسلم: ٢٨٣٤)

سیدنا معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

یدخل اھل الجنۃ الجنۃ جردا مردا مکحلین ابناء ثلاثین اوثلاث وثلاثین سنۃ’

(ترمذی: ٢٥٤٥ وحسنہ الالبانی)

’’جنت والے جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسموں پر بال نہیں ہوں گے، بے ریش ہوں گے، سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے اور ان کی عمر ٣٠ یا ٣٣ سال ہو گی۔‘‘۔ جبکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

یعطی قوۃ مئۃ

’’مومن کو ایک سو افراد ی طاقت دی جائے گی۔‘‘

اسی طرح سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

من یدخل الجنۃ ینعم ولا یباس لا تبلی ثیابہ ولا یفنی شبابہ (مسلم ٢٨٣٦)

’’جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ خوشحال رہے گا او رکبھی کوئی دکھ نہیں دیکھے گا۔ اس کا لباس کبھی پرانا نہیں ہوگا اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہوگی‘‘۔

جنت میں اللہ تعالی جنتیوں کو پاکیزہ ازواج عطا کرے گا، ان کے اوصاف کیا ہوں گے؟ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

فِيْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ ۙ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَاۗنٌّ   ۝ فَبِاَيِّ اٰلَاۗءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ   ۝ كَاَنَّهُنَّ الْيَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ   ۝(الرحمن:٥٦۔٥٨)

’’وہاں نیچی نگاہ والی عورتیں ہوں گی جنہیں ان سے پہلے کسی انسان اور جن نے ہاتھ نہیں لگایا ہوگا۔ پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے؟ وہ ایسی ہوں گی جیسے ہیرے اور مرجان۔‘‘

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک مرتبہ شام کے وقت یا صبح کے وقت نکلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے اور جنت کا ایک مکان کے برابر یا ایک کوڑے کے برابر حصہ پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے اور اگر اہل جنت کی ایک عورت اہل زمین پر جھانک لے تو وہ زمین اور آسمان کے درمیان خلا کو روشنی اور خوشبو سے بھر دے:

ولنصیفھا علی راسھا خیر من الدنیا وما فیھا

’’اور اس کے سر کا دوپٹہ پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے‘‘۔(بخاری ٢٧٩٦)

سیدنا جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اہل جنت، جنت میں کھائیں پیئں گے اور نہ تھوکیں گے نہ بول و براز کریں گے اور بلغم سے پاک ہوں گے’’۔ صحابہ کرام نے کہا ان کے کھانے کا کیاہوگا؟ آپﷺ نے فرمایا:

جشاء ورشح کرشح المسک یلھمون التسبیح والتحمید کما تلھمون النفس (مسلم ٢٨٣٥)

’’ان کا کھانا محض ایک ڈکار ہوگا اور پسینہ ہوگا جس سے کستوری کی خوشبو آئے گی۔ انہیں تسبیح و تحمید کا الہام کیا جائے گا۔ جیسا کہ تمہیں سانس دیا جاتا ہے۔‘‘

جنت میں عالی شان بالا خانے ہوں گے :وہ کامیاب جنتی لوگوں کے لئے ہوں گے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّــقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ ۙ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ ڛ وَعْدَ اللّٰهِ ۭلَا يُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِيْعَادَ ؀ (الزمر: ٢٠)

لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر اور بالا خانے بنے ہوئے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔

اسی طرح سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’بے شک اہل جنت اپنے اوپر بالا خانے والوں کو یوں دیکھیں گے جیسا کہ تم مشرق یا مغرب کے افق پر چمکتے ہوئے ستارے کو دیکھتے ہو۔ یہ اس لئے ہوگا کہ ان کے درجات میں فرق ہوگا‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کہا : ’’اے اللہ کے رسولﷺ وہ یقینا انبیاء کے گھر ہوں گے جہاں کوئی اور نہیں پہنچ سکے گا۔’’ آپﷺ نے فرمایا :

بلی والذی نفسی بیدہ رجال امنوا باللہ صدقوا المرسلین (بخاری: ٣٢٥٦۔ مسلم ٢٨٣١)

کیوں نہیں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ گھر ان لوگوں کے ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی۔

سیدنا ابو مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بے شک جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جاسکتا ہے۔ انہیں اللہ تعالی نے ان لوگون کے لئے تیار کیا۔

لمن اطعم الطعام والان الکلام و تابع الصیام وصلی باللیل والناس نیام

(رواہ احمد و ابن حبان صحیح الجامع للالبانی ٢١٢٣)

’’جو کھانا کھلاتا ہو، بات نرمی سے کرتا ہو، مسلسل روزے رکھتا ہو اور رات کو اس وقت نماز پڑھتا ہو جب لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔

سیدنا ابو موسی الاشعری t بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک مومن کے لئے جنت میں ایک خیمہ ہوگا جو اند سے تراشے ہوئے موتی سے بنا ہوگا اس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی۔(مسلم )

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دو باغ ایسے ہوں گے جن میں برتن اور دیگر ہر چیز چاندی کی ہوگی اور دوباغ ایسے ہوں گے جن میں برتن اور دیگر ہر چیز سونے کی ہوگی اور ہمیشہ رہنے والی جنت میں جنتیوں اور دیدار باری تعالیٰ کے درمیان محض کبریائی کی ایک چادر حائل ہوگی جو اللہ کے چہرے پر ہوگی۔ (بخاری: ٤٨٧٨ ٤٨٨٠۔ مسلم: ١٨٠)

سیدنا ابو سعید الخدریtسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:بے شک جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے سائے میں خوب پلا ہوا تیز رفتار گھوڑا ایک سو سال تک دوڑتا رہے تو اسے طے نہ کر سکے۔(مسلم ٢٨٢٨)

سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

مافی الجنۃ شجرۃ الا وساقھا من ذھب

(ترمذی ٢٥٢٥صحیح الجامع للالبانی: ٢٤٧)

’’جنت میں ہر درخت کا تنا سونے کا ہوگا۔

سیدنا انس بن مالک tسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جنت میں ایک بازار ہوگا وہ (جنتی) ہر ہفتے اس میں آئیں گے، شمال کی جانب سے ایک ہوا چلے گی جو ان کے کپڑوں اور چہروں پر مٹی ڈالے گی اس سے اُن کے حسن و جمال میں اور اضافہ ہوجائے گا۔

سیدنا انس بن مالک tسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میں جنت میں داخل ہوا تو ایک نہر دیکھی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے،میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس میں چلتے ہوئے پانی کے اندر ڈالے تو مجھے کستوری جیسی خوشبو محسوس ہوئی ،میں نے پوچھا: اے جبریل یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا ’’یہ وہ کوثر ہے جو اللہ تعالی نے آپ کو عطا کی ہے۔’’ (بخاری: ٦٥٨١)

سیدنا صہیب بن سنان t سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں چلے جائیں گے تو اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: ا ے اہل جنت بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا ، وہ اب پورا کرنا ہے۔ وہ کہیں گے وہ کیا ہے؟ کیا اللہ تعالی نے ہمارے ترازو وزنی نہیں کئے؟ اور کیا اس نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا؟ اور کیا اس نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کر دیا؟ اور کیا اس نے ہمیں جہنم سے نجات نہیں دی؟ پھر اچانک پردہ ہٹایا جائے گا چنانچہ وہ اللہ تعالی کی طرف دیکھیں گے۔ اللہ کی قسم اللہ تعالی نے انہیں کوئی ایسی چیز نہیں دی ہوگی جو انہیں اس کے دیدار سے زیادہ محبوب ہوگی اور جس سے ان کی آنکھوں کو زیادہ ٹھنڈک نصیب ہوگی۔‘‘

(مسند احمد و ابن ماجہ صحیح الجامع: ٥٢١)

اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مختلف مقامات پر کامیاب جنتی لوگوں کا ذکر کیا ہے: مثلاً

١) جنتی لوگوں کے لئے پھلوں وغیرہ کا ذکر کیا ہے۔ (البقرۃ: ٢٥)

٢)جنتی ایک دوسرے کو سلام کہیں گے۔ (یونس: ٩۔١٠)

٣)جنتیوں کے درمیان کوئی رنجش نہیں ہوگی (الحجر: ٤٥۔٤٨)

٤)جنتیوں کو سونے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس ریشم کا ہوگا (الحج: ٢٣)

٥) اہل جنت کے لئے میوئوں اور باحیا عورتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔(ص: ٤٩۔٥٥،النباء، ٣١۔٣٢)

٦) اہل جنت کے دلچسپ مشغلے ہوں گے۔ (یس: ٥٥۔٥٨)

٧) فرشتے اہل جنت کو سلام کہیں گے اور خوشخبری سنائیں گے۔ (الزمر: ٧٣۔٧٤)

٨)جنت میں عمدہ پانی، دودھ، شراب (بے نشہ) اور خالص شہد کی نہریں ہوں گی۔ (محمد:١٥)

٩)جنت میں تخت، آبخورے، پسندیدہ میوے اور پرندوں کا گوشت وغیرہ ہوگا۔ (الواقعہ: ١١۔٣٩)

١٠)جنت میں نعمتیں ہی نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت ہوگی۔ (الدھر: ١٢۔٢٢)

کامیاب ہو کر جنت میں وہ لوگ جائیں گے جو پرہیزگار ہوں گے، اللہ تعالی سے ڈرنیو الے ہوں گے، اللہ تعالی کی طرف بکثرت رجوع کرنے والے، اللہ تعالی کے دین کی حفاظت کرنے والے اور نفسانی خواہشات کی پیروی کرنے کی بجائے شریعت محمدی کے پیرو کار اور کاربند ہوں۔

نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

حفت الجنۃ بالمکارہ وحفت النار بالشھوات   (مسلم: ٢٨٢٢)

’’جنت کو ان کاموں سے ڈھانپا گیا ہے جو کہ (طبع انسانی کو) ناپسند ہوتے ہیں اور جہنم کو شہوات سے ڈھانپا گیا ہے۔‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے