قسط نمبر :66                حدیث نمبر: 64

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ-صلى الله عليه وسلم قَالَ- لِلاَشَجِّ اَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيْكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللهُ الْحِلْمُ وَالاَنَاةُ
تخریج: صحیح مسلم کتاب الایمان،باب الآد ب الایمان باللہ ورسولہ حدیث نمبر 117 )

راوی کا تعارف : حدیث نمبر 16کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں۔

معانی الکلمات :

اِنَّ : بے شک Indeed                           فِیْکَ : تم میں In you

اَلْخَصْلَتَیْنِ : دوخوبیاں Two qualities/Two characteristics

یُحِبُّھُمَا اللہُ : اللہ تعالی ان دونوں سے محبت کرتا ہے Allah likes/Loves both

اَلْـحِلْمُ : بردباری For bearance/ prudence/patience/midness

اَلْاَنَاةِ : سنجیدگی constancy/sobriety

ترجمہ:

سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے اشج عبدقیس (نامی صحابی) سے فرمایا: بلاشبہ تمہارے (اخلاق میں) دو ایسی خوبیاں ہیں جو اللہ تعالی کو بہت زادہ پسند ہیں، بردباری اور سنجیدگی۔

تشریح:

معاشرتی آداب اور اخلاق حسنہ تعلیمات اسلامیہ کا اہم ترین باب ہے۔ حلم و بردباری ایک ایسی اخلاقی خوبی ہے جس میں انسان دوسروں کی ہر غلطی معاف کردینے اور برائی کو برداشت کرنے کا حوصلہ اپنے اندر پیدا کر لیتا ہے یقینا یہ ایسی خوبی ہے جو اللہ تعالی کو بھی بہت پسند ہے اور معاشرے میں بھی فرحت و عظمت کا باعث ہے۔

متانت و سنجیدگی اسی کے قریب تر ہے جو انسان کو افراط و تفریط، اور اشتعال و انفعال سے دور رکھنے والی اور حقیقت پسندی اپنانے والی اخلاقی خوبی ہے اور اللہ کے ہاں محبوب اور معاشرے میں محترم بناتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے