’’فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صلاح البدیر حفظہ اللہ نے 06-ربیع الاول- 1434ھ کا خطبہ جمعہ اہل شام کی چیخ و پکارکے عنوان پر دیا،جس میں انہوں نےہمارے بے دخل اور مختلف ممالک میں پناہ گزیں شامی بھائیوں کے حالات کا تذکرہ کیا،اور اس صورتِ حال میں وہ جن تکالیف سے دو چار ہیں وہ بھی بیان کی، اور آخر میں تمام مسلمانوں کو اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے انکی مدد پر اُبھارا۔‘‘

پہلا خطبہ:

ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہے، جو مظلوموں کی مدد ، اور ظالموں کو تباہ و برباد کرنیوالا ہے،میں اس اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہ ہونیکی گواہی دیتا ہوں جس نے کہا:

وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ

اور ہم یہ چاہتے تھے کہ جس گروہ کو اس ملک میں کمزور بنایا گیا تھا اس پر احسان کریں، انھیں سرکردہ بنائیں اور (اس ملک کے) وارث بنائیں [القصص: 5]، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمدﷺ اللہ کے بندے اور اسکے صادق اور امینرسول بھی ہیں، اللہ تعالی ان پر، انکی اولاد ، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم پر قیامت کی دیواروں تک درود و سلام بھیجے۔

حمد و ثنا کے بعد، مسلمانو!

اللہ سے ڈرو، کیونکہ اللہ کا خوف طاقتور ترین مدد گار ہے، اسی لئے فرمانِ باری تعالی ہے:

يٰٓا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت اسلام کی حالت ہی میں آئے۔[آل عمران: 102]

مسلمانو!

اس زمین پر مسلمانوں کو تتر بتر کر دیا گیا ، جو کہ شر انگیزی کی ایک شکل ہے، مسلمانوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ، اُنہوں نے تنگی ، تکلیف سے بھاگتے ہوئے، خانہ جنگی اور قتل وغارت سے بچنے کیلئے اپنے گھر بار کو چھوڑ دیا، جہاں ظالم حکمران خود دار ملک ِشام اور دیگر مسلم ممالک میں انسانوں کوبے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

جہاں مسلمانوں کی حالتِ زار اتنی ابتر ہو چکی کہ نہ پہننے کو کپڑا پاس ہے، نہ رہنے کو مکان ہے، ایسے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جنکو ہوا ہی اڑا لے جائے ، اندھیریاں اکھاڑ پھینکیں، اور سیلابی پانی میں جو بہہ جائیں، انہی حالات میں بھوک پیاس کا بھی جنہیں سامنا ہے، ٹھٹھرتی سردی بھی ہے، بیماریوں کا خطرہ بھی ، اور انہیں خوف و ہراس اور ظلم و زیادتی کی اس فضا میں زندگی اور موت کی کشمکش کا بھی سامنا ہے۔

ہم سب اللہ سے دعا گو ہیں کہ اللہ انکی تکالیف کو ختم فرمائے، انکے دشمنوں کو نیست و نابود فرمائے۔

مسلمانو!

مدد اور استطاعت دونوں لازم و ملزوم ہیں، لہذا مدد گار، غم خوار بن جاؤ، جود اور سخاوت کرنے والے بن جاؤ، شکست خوردہ مت بننا،سستی مت دکھانا، اور ڈھیلے مت پڑنا۔

مسلمانو ! احسان کرنے والے بنو، صدقہ کرنے والے بنو، اور شفقت کرنے والے بنو،سخاوت سے نفرت مت کرنا، امیدیں مت توڑنا۔

مسلمانوں اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کرو، انکی اعانت کرو، انہیں کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچنے دو، انکا بھر پور خیال رکھو،سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا: [جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیف کو دور کیا اللہ تعالی اس کی قیامت کی تکلیف کو دور کر دے گا، جو کسی تنگ دست پر آسانی کرے اللہ تعالی اس پر دونوں جہانوں میں آسانی فرمائے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیوب کی دنیا میں پردہ پوشی کریگا اللہ دنیا و آخرت میں اسکے گناہوں پر پردہ ڈال دے گا، اور اللہ تعالی اپنے بندے کی اس وقت تک مدد فرماتے ہیں جب تک وہ اپنے دیگر بھائیوں کی مدد میں رہے](ابو داؤد)

اسی طرح سیدناابن عمر رضی اللہ عنہ نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا: [جو کوئی بھی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے اللہ تعالی اسکی مدد فرماتے ہیں] بخاری ، مسلم

ایسے لوگ مبارک بادی کے مستحق ہیں جو بغیر کسی دنیاوی لالچ کے صرف اللہ کو راضی کرنے کیلئے کسی کو رہنے کیلئے جگہ دیں، پہننے کیلئے کپڑا دیں ، اوڑھنے کیلئے چادر دیں، کھانے پینے کا انتطام کریں ، کسی مریض کو دوا دیں۔

سنگ دل، اور لالچی و کنجوس انسان حقیقت میں وہ ہے جس کا اپنا پیٹ بھرا ہو اور اسکا پڑوسی بھوک سے بلکتا رہے، جو خود تو مخملی ، نرم ، بستر پر رات بسر کرے اور اسکا بھائی باہر بھٹکتا رہے،سیدناابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتےہیں :

[ایسا شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کااپنا پیٹ بھرا ہوا ہو ، اور پڑوس میں اسکا پڑوسی بھوکا رہے]

اسکو حاکم نے روایت کیا ہے اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔

سیاہ کار ی اور گناہ ، کھیل اورتماشے میں اپنی دولت کو اڑانے والو!اللہ سے ڈر جاو، اللہ کی ناراضگی سے بچو، صحت و عافیت کے خاتمے سے بچو، یاد رکھنا تمہارے بھائی محصور ہیں، تباہی و بربادی کے نرغے میں پھنس چکے ہیں، نجات دہندہ کو خواتین اور بچے چیخ و پکار کرتے ہوئےبلا رہے ہیں۔

اُٹھو انکی مدد کرو، اپنا مال انکی غم خواری میں اتنا خرچ کروکہ انکی تکلیف اور تنگی ختم ہو جائے، اسی بارے میں سیدناانس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے۔](ترمذی)

میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کےتمام گناہوں اور خطاؤں کی بخشش چاہتا ہوں، یقینا توبہ و استغفار کرنے والے ہی کامیاب ہونگے ۔

دوسرا خطبہ:

حمدوثناء اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کے بعد!

اللہ سے ڈرو اور اسی کی اطاعت کرو

يٰٓاأَيُّهَاالَّذِينَ آمَنُوااتَّقُوااللَّهَ وَكُونُوامَعَ الصَّادِقِينَ

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچےلوگوں کا ساتھ دو [التوبہ: 119]

مسلمانو!

اب دشمن کے تمام ارادوں سے پردہ فاش ہو چکا ہے، کہ آستین کے سانپ اس وقت ایک ہو چکے ہیں، ساری دشمن قوتیں اکٹھی ہو چکی ہیں، اب ان سانپوں سے کسی خیر کی امید نہیں کی جاسکتی، جسکا عقیدہ بُرا ہو اس سے کسی بھی عہدو پیمان کی امید نہیں لگانی چاہئے، یقینا درندہ صفت قاتل کو اسکی سزا ضرور ملے گی ، اللہ تعالی ظالموں کے تمام کاموں سے بہ خوبی آگاہ ہے۔

اللہ ظالم کے کسی انگ پر رحم نہ کرے، اسکے کسی حصہ کو سکون نہ بخشے، اللہ اسکی موت کا سامان جلد پیدا کرے، اور مجاہدین کو اسکی تباہی اور بربادی کا سبب بنائے، اسکی حکمرانی تباہ و برباد کرے، اسکے لاؤ لشکر غارت کرے، یقینا اللہ کی مدد انتہائی قریب ہے، اہل شرک کے عزائم خاک میں مل کر رہ جائیں گے۔

آخر میں خیر الوری نبی رحمتﷺ پر درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں دس رحمتیں بھیجے گا۔

اے اللہ! اپنے بندے اور رسول پر درود و سلام بھیج ، اے اللہ! چاروں خلفائے راشدین ابو بکر ، عمر ، عثمان، علی،تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اور انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہو جا، اے اللہ اے رب العالمین ! انکے ساتھ ساتھ اپنے احسان، کرم اور رحمت کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا۔

یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ !شرک اور اہل شرک کو ذلیل فرما، یا اللہ !ملک شام میں مجاہدین کی مدد فرما، یا اللہ! فوت شدگان کو شہداء میں قبول فرما، یا اللہ !زخمیوں کو شفا یاب فرما، یا سمیع الدعاء،یا اللہ !تمام کمزوروں ، تکلیف زدہ ، اور مہاجرین کی مدد فرما۔

یا اللہ ! ظالم قاتلوں پر اپنی پکڑ سخت فرما، اے اللہ !انہیں شکستِ فاش سے دوچار کر، یا اللہ !انہیں درہم برہم کردے، یا اللہ !انہی کے اسلحے ، بارود سے انہیں تباہ و برباد کردے، یا اللہ !مجاہدین کو ان پر غلبہ نصیب فرما۔

اے اللہ !ہمارے برماوی بھائیوں کی مدد فرما، اے اللہ !ہمارے برماوی بھائیوں کی مدد فرما، اے اللہ! کمزوروں کی مدد فرما، اے اللہ انکی مدد کرنیوالا کوئی نہیں توہی انکا مدد گار بن جا۔

یا اللہ !ملک ِحرمین شریفین کا امن ، شان و شوکت اور استقرار کو ہمیشہ بر قرار رکھ۔

اے اللہ! ہمارے حکمران اور ولی عہد کو اپنے پسندیدہ اعمال کرنے کی توفیق دے، یا اللہ !اسکی نیکی اور بھلائی کے کاموں پر رہنمائی فرما، اے اللہ !اسے صحت بھی عنایت کر، اے اللہ! ان دونوں کی حفاظت فرما، اس کے ذریعے اپنے دین کی مدد فرما۔

اے اللہ !تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی کی نعمت عطا فرما۔

اے اللہ !ہمارے مریضوں کو شفا یاب فرما، سب کی مصیبتوں کو دور فرما، یا اللہ !جتنے فوت شدگان ہیں سب پر اپنا رحم فرما، اے اللہ !ہمارے دشمنوں پر ہمیں غلبہ نصیب فرما۔

اللہ کے بندو!

إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو [النحل: 90]

تم اللہ کو یاد رکھو وہ تمہیں یاد رکھے گا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تو اور زیادہ دے گا ،یقینا اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے ، اللہ جانتا ہے جو بھی تم کرتے ہو۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے