کبیرہ گناہوں کی تعریف:

ہر وہ گناہ جس کو قرآن و حدیث یا اجماعِ امت نے کبیرہ گناہ قرار دیا ہو، جس گناہ کو عظیم قرار دیتے ہوئے اس پر سخت سزا کا حکم سنایا گیا ہویا اس پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو یا گناہ کے مرتکب پر لعنت کی گئی ہو یا جنت کے حرام ہونے کا حکم لگایا گیا ہو۔ کبیرہ گناہ بغیر توبہ معاف نہیں ہوتے: فرمانِ الٰہی ہے: ’’اگر تم کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرو تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہوں کو (ویسے ہی) معاف کردیں گے اور تم کو باعزت مقام(جنت) میں داخل کریں گے۔(النساء:31)مزید فرمایا: ’’اچھے کام کرنے والوں کو اچھی جزا دی جائے گی۔ وہ لوگ جو بڑے گناہوں سے دور رہتے اور فحاشی سے اجتناب کرتے ہیں، سوائے (فطری) لغزشوں کے، بے شک آپ کا رب بڑی مغفرت والا ہے۔ ‘‘ (النجم:31) رسول اللہ eنے فرمایا:۔ ’’پانچ نمازیں، ایک جمعہ ، دوسرے جمعہ اور رمضان دوسرے رمضان تک (یہ تمام اعمال) صغیرہ گناہوں کو مٹاتے رہتے ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیاجائے۔‘‘ (مسلم: ح 344)

محمد رسول اللہ eنے فرمایا:۔ ’’بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑ جاتا ہے، مگر جب وہ اس گناہ کو چھوڑدے اور توبہ و استغفار کرے تو اس کا دل صاف کردیاجاتا ہے اور اگر دوبارہ گناہ کرے تو نقطہ بڑھ جاتا ہے، حتیٰ کہ اس کا دل مکمل سیاہ ہوجاتا ہے۔‘‘(ترمذی: ح 2357)

ذیل میں کبیرہ گناہوں کی تفصیل درج ہے:

1۔ اللہ ربّ العالمین کے ساتھ شرک کرنا:

ایک صحابی نے رسول اکرم eسے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول e!

’’اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ eنے فرمایا:۔ ’’اللہ کے ساتھ کسی اور کو پکارنا، حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیاہے۔‘‘ (بخاری: ح4117)

2۔ نماز چھوڑ دینا:

فرمانِ الٰہی ہے:۔ ’’نماز قائم کرو (اور نماز چھوڑ کر) مشرکوں میں مت شامل ہو۔‘‘ (الروم:31)

نبی کریم eنے فرمایا:۔ ’’ہمارے اور ان (کفار) کے درمیان نماز کا فرق ہے۔ جس نے اسے چھوڑ دیا، اس نے کفر کیا۔ ‘‘ (ترمذی: ح 2545)

3 جادو کرنا، کروانا، سیکھنا، سکھانا:

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔’’اور سلیمان (علیہ السلام) نے کبھی کفر نہیں کیا، بلکہ شیاطین نے کفر کیا (اس لیے کہ ) وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔ ‘‘ (البقرہ)

نبی آخر الزمان eنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے گرہ باندھ کر اس میں پھونک ماری، یقینا اس نے جادو کیا، اور جس نے جادو کیا، یقینا وہ شرک کا مرتکب ہوا، جو شخص کوئی چیز لٹکائے، اسے اسی کے سپرد کردیاجائے گا۔ ‘‘ (النسائی: ح4011)

4۔ والدین کی نافرمانی کرنا:

نبی اکرم eنے فرمایا: کیا میں تمہیں بڑے کبیرہ گناہوں کی خبر نہ دوں؟ (ان میں سے ایک)والدین کی نافرمانی کرنا (بھی ہے)‘‘ (بخاری: ح 2459)

5۔ ناحق قتل کرنا:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، اس کی سزا ہمیشہ کے لیے جہنم، اللہ کا غضب، اس کی لعنت اور اس (قاتل) کے لیے بہت بڑا عذاب تیار ہے۔‘‘ (الاسراء: 31)

رسول اکرم eنے مسلمان کے ناحق قتل کو گناہِ کبیرہ میں شمار کیا ہے۔(حوالہ مذکور)

6۔ جھوٹی گواہی:

جھوٹی گواہی دینا بھی کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔(حوالہ مذکور)

7۔ والدین پر لعنت کرنا یا گالی دینا:

’’کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے ماں با پ پر لعنت کرے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ کیا کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت کرسکتاہے؟ آپ eنے فرمایا: ’’آدمی کسی دوسرے کے ماں باپ کو گالی دے ، اور دوسرا پلٹ کر اس کے ماں باپ کو گالی دے۔ تو اس طرح وہ خود اپنے ماں باپ کو گالی دینے کا سبب بنتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: 5973)

8۔ سود کھانا:

فرمانِ الٰہی ہے: ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) اس طرح کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو لپٹ کر مخبوط الحواس (پاگل)کردیا ہو۔‘‘(البقرہ275:)

’’رسول اللہ eنے سود کھانے والے، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ سب (گناہ میں)برابر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم: ح2995)

پیارے پیغمبر eنے فرمایا: ’’سود کے ستر (70) سے زائد درجے ہیں اور ان میں سب سے ہلکے درجے کا گناہ اپنی سگی ماں سے زنا کرنے کے برابر ہے۔‘‘(ابن ماجہ : ح2265۔صحیح)

9۔ پڑوسی کو تکلیف دینا:

جس شخص کا پڑوسی اس کی برائیوں سے محفوظ نہ ہو، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔(مسلم:ح66)

10۔ تکبر:

’’جس کے دل میں ذرّہ برابر تکبر ہوگا، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ (مسلم: ح 131)

11۔ چغل خوری:

’’جنت میں چغل خور نہیں جائے گا۔‘‘ (مسلم: ح151) ’’قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بد ترین شخص وہ ہوگا جو دو چہرے والا ہوگا۔ یعنی ایک جگہ ایک بات کرتا ہے تو دوسرے لوگوں کے نزدیک بالکل دوسری بات کرتا ہوگا۔‘‘(بخاری: ح 6643)

12۔ خود کشی:

’’جس شخص نے لوہے کے ذریعہ خود کشی کی تو اسی لوہے کو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں اپنے پیٹ میں گھسائے گا، جس شخص نے زہر پی کر خود کشی کی تو وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں زہر ہی پیتا رہے گا، جس نے پہاڑ سے کود کر خود کشی کی تو وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں پہاڑ سے کودتا رہے گا۔‘‘ (مسلم: ح158)

’’جس شخص نے جس چیز کے ساتھ خودکشی کی، قیامت کے دن جہنم میں اسے اسی چیز کے ساتھ عذاب دیاجائے گا۔ ‘‘ (مسند احمد: 15797)

13۔ قطع تعلقی:

’’جنت میں قطع رحمی کرنے (رشتوں کو توڑنے ) والا داخل نہ ہوگا۔‘‘ (مسلم: ح4637)

14۔ حرام مال کھانا:

’’جنت میں ہرگز وہ گوشت داخل نہ ہوگا جو حرام رزق سے پرورش پاتا ہے، بلکہ وہ جہنم کا زیادہ مستحق ہے۔(مسند احمد: 13919)

15۔ احسان جتلانا:

رسول اکرم eنے فرمایا: ’’تین قسم کے لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو نظر کرم فرمائے گا، نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا ، بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (ان میں سے ایک ) احسان جتلانے والا (بھی ہے)۔‘‘ (ترمذی: ح 1132)

مزید فرمایا:۔ ’’احسان جتلانے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔‘‘ (النسائی: ح 5577)

16۔ موت سے پہلے قرض ادا نہ کرنا:

ایک صحابیt نے آپ eسے سوال کیا کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہوجائوں تو کیا میرے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے؟ آپ eنے فرمایا: ہاں، اگر تم صبر کرو، ثابت قدم رہو اور پشت پھیر کر مت بھاگو (تو تمہارے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے) سوائے قرض کے۔(مسلم: ح 3497)

17۔ عورتوں اور مردوں کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا:

’’رسول اللہ eنے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: ح5435)

18۔ زنا کرنا، فحاشی کا ارتکاب کرنا:

فرمان الٰہی ہے: ’’اور زنا کے قریب بھی مت جائو، بے شک یہ بُرا راستہ اور فحش کام ہے۔‘‘(الاسراء: 32)   ’’اور فحاشی کے قریب بھی مت جائو، چاہے ظاہری ہو چاہے خفیہ۔‘ (الانعام: 151)

’’اور وہ لوگ جو یہ چاہتے ہیں کہ مومنوں میں فحاشی پھیلے، ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔‘‘(النور: 19)

19۔ ہم جنس پرستی:

فرمانِ الٰہی ہے: ’’تم یہ بڑا فحش (اغلام بازی کا) کام کرتے ہو جو تم سے پہلے کسی نے نہ کیا۔‘‘(اعراف۔80) نبی کریم eنے فرمایا: ’’جس کسی کو قوم لوط والا عمل (ہم جنس پرستی) کرتے ہوئے دیکھو تو کرنے اور کروانے والے دونوں کو قتل کردو۔‘‘(ابو دائود: ح3869)

20۔ حکمران ہوتے ہوئے رعایا کو دھوکہ دینا:

’’کسی شخص کو اللہ تعالیٰ عوام کا حکمران بنا دے اور وہ موت کے وقت تک رعایا کو دھوکہ دیتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیتا ہے۔‘‘ (بخاری: ح6618)

21۔ بداخلاقی:

آ پ eنے فرمایا: ۔ ’’بداخلاق جنت میں داخل نہ ہوگا۔‘‘ (ابودائود)

22۔ لوگوں پر ناحق ظلم کرنا:

رسول اکرم eنے فرمایا:۔ ’’جہنمیوں کی دو ایسی اقسام ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا (یعنی آپ e کے بعد آئیں گی)۔ ایک وہ لوگ جن کے پاس کوڑے ہوں گے اور وہ لوگوں کو بلا وجہ مارا کریں گے۔‘‘(مسلم: ح 3917)

23۔ عورتوں کی عریانی:

جو عورتیںلباس پہن کر بھی عریاں رہتی ہیں، لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتی اور خود ان کی طرف مائل ہوتی ہیں، ان کے سر بختی اونٹنی کے کوہان کی مانند ہوتے ہیں (یعنی اوپر اٹھی ہوئی چٹیا باندھتی ہیں) وہ جنت میں نہیں جائیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پا سکیں گی، جبکہ جنت کی خوشبو تو میلوں دور تک جاتی ہے ۔‘‘ (حوالہ مذکور)

24۔ پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا:

رسول اکرم eدو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ دونوں کو عذاب ہورہا ہے اور (بظاہر) کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، بلکہ ان میں سے ایک پیشاب کے چھینٹوں سے بچتا نہ تھا اور دوسرا بے حد چغل خور تھا۔ (بخاری: ح209)

25۔ جھوٹی قسم کھانا:

’’جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے۔‘‘(بخاری: ح6326)

26۔ جھوٹ بولنا:

’’منافق کی 3نشانیوں میں سے ایک جھوٹ بولنا بھی ہے۔‘‘ (بخاری: ح 32)

27۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنا:

رسول اللہ eنے فرمایا: ’’جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ ادا نہ کی تو قیامت کے دن اس کے مال کو ایک بہت ہی زہریلے اژدہا کی صورت میں لایاجائے گا ۔ اس کی پیشانی پر دو نشان ہوں گے۔ پھر اسے زکوٰۃ نہ دینے والے کے گلے کا طوق بنا دیاجائے گا اور وہ اسے (ڈستے ہوئے)کہے گا: میں تیرا ہی مال ہوں ، میں تیرا ہی خزانہ ہوں۔‘‘ (بخاری: ح1315)

28۔ جھوٹا خواب بیان کرنا:

’’جس شخص نے جھوٹا خواب بیان کیا تو اس کو قیامت کے د ن جو کا دانہ دو ٹکڑے کرکے جوڑنے کا حکم دیاجائے گا اور وہ اس کو کبھی نہ جوڑ پائے گا۔‘‘ (مسلم: ح     )

29۔ غیبت کرنا:

فرمان الٰہی ہے: ’’تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم یقینا اس سے گھن محسوس کرو گے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔‘‘ (الحجرات:11)

30۔ حلالہ کرنا اور کروانا:

’’اللہ تعالیٰ نے حلالہ کرنے اور کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ (ابودائود: ح3109)

31۔ رشوت دینا اور لینا:

رشوت دینے اور لینے والے پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔(ابو دائود: ح3109)

32۔ میت پر نوحہ کرنا:

’’دو چیزیں لوگوں میں ایسی ہیں جو کہ کفر ہیں، کسی کو اس کے حسب و نسب پر طعنہ دینا اور میت پر نوحہ (ماتم و بین) کرنا ۔‘‘ (مسلم: ح100)

33۔ مسلمانوں سے خروج:

’’جو شخص (مسلمانوں کی) جماعت سے ایک بالشت بھرنکل گیا تو اس نے گویا اسلام کا طوق اپنے گلے سے اتار پھینکا ۔‘‘ (ابودائود: ح4131)

34۔ جوابازی کرنا:

فرمان الٰہی ہے: ’’اے نبی eیہ آپ سے شراب اور جوا کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ بتائیے کہ اس میں بڑا گناہ ہے۔‘‘ (البقرہ: 219)

35۔ مسلمان کو گالی دینا اس کے قتل کے برابر ہے:

رسول اکرم eنے فرمایا: مومن کو لعنت (یا گالی) دینا اس کے قتل کے برابر ہے۔‘‘ (بخاری: ح5587)

36۔نبی eپر جھوٹ گھڑنا:

’’جس کسی نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ گھڑا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘ (بخاری: ح105)

37۔ چوری کرنا:

فرمان الٰہی ہے : ’’اور چور خواہ مرد ہو یا عورت، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو۔ یہ ان کے جرم کی سزا اور اللہ کی طرف سے دوسروں کے لیے نصیحت ہے۔‘‘ (المائدہ: 38)

38۔ بدعتی کو پناہ دینا:

رسول اکرم eنے فرمایا: ’’جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی، اس پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ (مسلم: ح3657)

39۔ غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا:

آ پ eنے فرمایا: ’’غیراللہ کے نام پر ذبح کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ (حوالہ مذکور)

40۔ جھوٹی قسم کھانے والا تاجر:

رسول اکرم eنے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف (نظر رحمت سے ) نہیں دیکھے گا ، نہ اسے (گناہوں سے) پاک کرے گا، بلکہ اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔(وہ) جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال بیچنے والا تاجر۔‘‘ (ترمذی: ح 1132)

41۔ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا:

’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف (نظر رحمت سے)نہیں دیکھے گا ، نہ اسے (گناہوں سے) پاک کرے گا، بلکہ اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔(وہ) ازار بند (تہبند) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا۔‘‘(حوالہ مذکور)

42۔ نسبت(حسب و نسب) تبدیل کرنا:

(1) جس کسی نے اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کیا، جبکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں تو جنت اس پر حرام ہے۔‘‘ (بخاری: ح3982 ) (2) یہ کفر ہے۔(حوالہ مذکور) (3) ایسا کرنے والے پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام کائنات والوں کی لعنت ہے۔(مسلم: ح2774)

43۔ کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا:

’’جس کسی نے ایک بالشت بھر زمین کا ٹکڑا بھی ناجائز قبضہ کیا تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔‘‘ (بخاری: ح2959)

45۔ شراب:

’’رسول اللہ eنے شراب کی وجہ سے 10 افراد پر لعنت فرمائی ہے۔ (1) شراب بنانے والا (2)بنوانے والا (3) پینے والا (4) اٹھانے والا (5) منگوانے والا (6) پلانے والا (7) بیچنے والا (8)کمائی کھانے والا (9) جس کے لیے خریدی جائے اور(10) خریدنے والا‘‘ (ترمذی: ح3189)

46۔ قبروں کو سجدہ کرنا:

نبی کریم eنے فرمایا: ’’یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔‘‘ (بخاری: ح 1244)

47۔ چہرہ پر نقش و نگار کرنا:

’’بے شک رسول اللہ eنے جسم گودنے والی اور گودوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ (بخاری: ح2084)

48۔ بھنویں (Eye Brows) بنوانا، دانتوں کے درمیان فاصلہ کروانا:

’’اللہ تعالیٰ نے بھنویں بنوانے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کروانے والیوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اس لیے کہ یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی تخلیق کو تبدیل کرتی ہیں۔‘‘ (بخاری: ح5476)

49۔ مصنوعی بال لگانا:

’’اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی پر، جس کے بال جوڑے جائیں اور بال جڑوانے کی خواہش کرنے والی (دونوں پر) لعنت فرمائی ہے۔‘‘(بخاری: ح5481/5485)

50۔ ملاوٹ کرنا:

رسول اکرم eنے فرمایا: ’’ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں۔‘‘(مسلم: ح146)

51۔ خیانت کرنا:

’’ایک چادر کی خیانت کرنے والے کو میں نے جہنم میں دیکھا۔‘‘ (مسلم: ح 165)

52۔ کسی پر ناحق ظلم کرنا:

ظلم کرنے سے ڈرو، یقینا ظلم قیامت کے اندھیروں میں سے ایک اندھیرا ہے۔(مسلم: ح 4675)یعنی دنیا میں جتنا ظلم کرے گا، روزِ قیامت اتنا اندھیرے میں رہے گا۔

53۔ ریاکاری(دکھلاوا، نمودو نمائش) کرنا:

’’جس نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی، اس نے شرک کیا، جس نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا، اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کے لیے صدقہ کیا، اس نے شرک کیا۔‘‘(مسند احمد، ح16517)

54۔ مردوں کا ریشم اور سونا پہننا:

’’سونے اور چاندی اور ریشم کے برتن استعمال کرنا مسلمان مردوں کے لیے ناجائز ہیں۔ کافر دنیا میں اور مسلمان آخرت میں استعمال کریں گے۔‘‘ (مسلم: ح3849)

55۔ صحابہ کرامy کو گالی دینا:

رسول اللہ eنے فرمایا: ’’میرے صحابہy کو گالی مت دو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم (بعد میں آنے والوں) میں سے کوئی ایک ’اُحد‘پہاڑ کے برابر سونا بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرے تو میرے صحابہ (رضی اللہ عنہم)کے ایک یا آدھا مد (مٹھی بھر) خرچ کرنے کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘(مسلم: ح4610)

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے