ہر سال کی طرح اس سال بھی05 محرم الحرام 1434 ہجری، 20 نومبر 2012 کو بابا فرید الدین مسعود پاکپتن والے کے سجادہ نشین دیوان مودود مسعود نے بہشتی دروازہ کھول دیا اس دفعہ بابا فرید کا 770 واں عرس تھا اور یہ دروازہ 10 محرم کی فجر تک کھلا رہتا ہے۔ نام نہاد بحشتی دروازے پر موٹے حروف کے ساتھ باب جنت لکھا ہے ۔ نیچے اللہ محمد چار یار حاجی خواجہ قطب فرید، بابا فرید کے مزار پر ایک دروازے پر یہ بھی لکھا ہے کہ

فردوس کہ جزو زمین است

ہمیں است ہمیں است ہمیں است

زمین کا وہ حصہ جو فردوس ہے وہ یہی ہے یہی ہے یہی ہے

بابا فرید الدین کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ جو آدمی بہشتی دروازے سے گزرتا ہے اس کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ بعض کا عقیدہ ہے کہ حج کا ثواب ملتا ہے اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اس کی کوئی دلیل تو کہتے ہیں کہ یہ روایات سینہ بہ سینہ چلی آتی ہیں۔ اب آئیں ہم آپ کو پاکپتن کی نام نہاد بہشت اور رب کی بہشت میں فرق بتاتے ہیں۔

1 اصلی بہشت (جنت) کا دروازہ سب سے پہلے امام الانبیاء محمد رسول اللہ ْﷺ نے کھولنا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: وانا اول من یفرع باب جنہ (مسلم، کتاب الایمان، رقم: 196 )

میں سب سے پہلا شخص ہوں جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔ نبی کریم ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ میں قیامت کے روز جنت کے دروازے کے پاس آوں گا پھر میں دروازے پر دستک دوں گا تو دربان کہے گا۔ من انت؟ (آپ کون) میں کہوں گا: محمد (ﷺ) تب وہ کہے گا: کیوں نہیں مجھے یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں آپ ﷺ سے پہلے کسی شخص کے لیے دروازہ نہ کھولوں

۔ (مسلم ، کتاب الایمان، باب قول النبی انا اول الناس من یشفع فی الجنہ: 197 )

جب کہ بابا فرید الدین کا بہشتی دروازہ کبھی دربار کا سجادہ نشین کھولتا ہے کبھی کوئی وزیر مشیر جیسا کہ اس دفعہ دیوان مودود مسعود نے کھولا۔

2 نبی کریم ﷺ کی امت میں سب سے پہلے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)جنت میں داخل ہونگے۔ (ابوداود، کتاب السنہ، باب فی الخلفاء: 4652 )

اس کے برعکس پاکپتن کے بہشتی دروازے سے کبھی کوئی وزیر مشیر اور کبھی سجادہ نشین خود سب سے پہلے داخل ہوتا ہے۔

3 نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے مومن بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ ہی کسی کے دل میں اس کا خیال ہی پیدا ہواہے۔(بخاری ، تفسیر سورہ سجدہ)

اس کے بر عکس پاکپتن کی بہشت میں ہر چیز سامنے نظر آرہی ہے بلکہ زیادہ تر غیر میعاری چیزیں دکھائی دیتی ہیں۔

4 جنت کے آٹھ دروازے ہیں جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ تم میں سے جس نے اچھے طریقے سے وضو کیا پھر یہ کلمہ پڑھا: اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمد عبدہ و رسولہ۔ تو اس کے لیے جنت کے اٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس دروازے سے اس کا دل چاہے داخل ہوجائے ( مسلم، کتاب الطہارۃ : 234 )

اس کے برعکس بابا فرید کا بہشتی دروازہ ایک ہی ہے۔

5 جنت میں اہل جنت کو نیند نہیں آئے گی۔( سلسلہ احادیث الصحیہ: 1087 )

بابا فرید کے دربار پر اکثر بلکہ سب کو نیند بھی آتی ہے۔

6 نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ بے شک جنت میں ایک بازار ہے وہاں جنتی ہر جمعہ کو آئیں گے اور شمال کی جانب سے ہوا چلے گی جو ان کے چہروں اور ان کے کپڑوں میں (خوشبو کا) چھڑکاو کرے گی اس پر وہ حسن و جمال میں اور زیادہ ہو جائیں گے اور جب اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں گے تو ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو چکا ہو گا۔ تو انہیں ان کے گھر والے کہیں گے اللہ کی قسم ہمارے بعد تمہارا حسن و جمال بہت بڑھ گیا ہے۔وہ کہیں گے اللہ کی قسم ہمارے بعد تمہارا حسن و جمال بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ (مسلم: 2833 )

پاکپتن کے دربار کے پاس جو بازار ہے وہاں کے گرد و غبار سے وہاں جانے والوں اور وہاں رہنے والوں کا حسن پہلے سے بھی جاتا رہتا ہے۔

7 جنت میں موتیوں کے خیمے ہوں گے۔ (مسلم: 2838 )

بابا فرید کی جنت میں کوئی موتیوں کا خیمہ نہیں

8 جنت کی خوشبو 70 سال کی مسافت سے آتی ہے۔(ابن ماجہ2887)

بابا فرید کے مزار پر ایسی کوئی خوشبو نہیں۔

9 جنت کے ہر ایک دروازے کی چوڑائی کم وبیش گیارہ بارہ سو کلومیٹر ہے۔(مسلم: 194 )

بابا فرید کا بہشتی دروازہ صرف اڑھائی فٹ چوڑا ہے۔

10 قران میں جنت کے یہ نام بھی لکھے ہیں: دارالسلام (یونس: 25 )، دارالمتقین(النحل: 30)، دارالقرار (المومن:39)، جنات النعیم (الواقعہ: 12)، دارالآخرۃ(یوسف:109)، جنات عدن (الکہف:31) جنت الماوی(النجم:15)، دارالمقامہ(فاطر:35 )، مقام امین(الدخان:51)، مقعدصدق(القمر:55) وغیرہ

اس کے برعکس بابا فرید کے بہشتی دروازے کا قرآن میں نام تک نہیں ہے۔

11 جنت کے سو درجے ہیں۔جن میں ہر دو درجوں کا درمیانی فاصلہ زمین و آسمان کے برابر ہے۔انہیں اللہ تعالیٰ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ (بخاری: 2790 )

بابا فرید کی درگاہ پر اس کا تصور بھی نہیں

12 جنت کے درجات میں سے سب سے بلند درجہ جنت الفردوس کا ہے۔ یہ جنت کے وسط میں واقع ہے اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی تمام نہریں پھوٹتی ہیں۔(بخاری: 2790 )

جبکہ پاکپتن میں ایسا کچھ بھی نہیں

13 جنت کے محل انتہائی پاکیزہ ہونگے ان میں کسی قسم کی کوئی غلاظت و آلائش نہیں ہو گی(توبہ: 72 )

پاکپتن کے باتھ روموں میں بہت زیادہ گند ہوتا ہے

14 اہل جنت ، جنت میں لا یرون فیھاشمسا ولا زمھریرا: نہ دھوپ دیکھیں گے اور نہ سخت سردی(الدھر: 13)

اس کے برعکس بہشتی دروازہ جب گرمیوں میں کھلتا ہے تو سخت گرمی ہوتی ہے اور جب سردیوں میں کھلتا ہے تو سخت سردی ہوتی ہے۔

15 نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا تو اس میں کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں موتیوں کے خیمے ہیں اور اس کی مٹی کستوری ہے ( بخاری: 349 )

پاکپتن میں نہ ہی موتیوں کے خیمے ہیں اور نہ ہی وہاں کی مٹی کستوری ہے

16 نبی کریم ﷺ نے فرمایا یقینا جنت میں اک ایسا درخت ہے اگر کوئی تیز رفتار گھوڑے پر سوار سو سال تک چلتا رہے تو وہ درخت ختم نہیں ہو گا۔ (بخاری: 6553 )

پاکپتن میں ایسا کوئی درخت نہیں ہے۔

17 نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ایسا کوئی درخت نہیں ہے جس کا تنا سونے کا نہ ہو(ترمذی: 2525)

پاکپتن میں سارے درخت لکڑی کے ہی ہیں

18 مشرک جنت میں نہیں جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ہے اور آگ اس کا ٹھکانا ہے۔(المائدہ: 72)

جبکہ بابا فر ید الدین کے مزار پر اکثر لوگ قبروں کو سجدہ کر رہے ہوتے ہیں ، شرکیہ قوالیاں گا او ر سن رہے ہوتے ہیں، غیر اللہ سے مافوق الفطری مدد مانگی جا رہی ہوتی ہے، غیر اللہ کی نذر و نیاز دی جا رہی ہوتی ہے، قبر والے کو ہی عالم غیب، حاظر ناظر، حاجت روا ، مشکل کشا سمجھا جا رہا ہوتا ہے۔ الغرض مزاروں پر بہت زیادہ شرک ہوتا ہے اور مشرک پر اللہ نے جنت کو حرام کر دیا ہے۔

19 اللہ تعالی فرماتے ہیں : اور وہ لوگ جو پرہیز گار ہیں انہیں مختلف وفود کی صورت میں جنت میں لے جایا جائے گا، حتی کہ جنت کے پاس آجائیں گے تو جنت کے دروازے کھلے ہونگے اور جنت کے دربان انہیں سلام کرتے ہونگے ، خوش آمدید کہتے ہوئے عرض کریں گے: اس جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے داخل ہو جائو؛ (الزمر: 73 )

اس کے برعکس بابا فرید کے عرس والے دن جو لوگ بہشتی دروازے سے گزرتے ہیں پولیس والے ان کو خوب مارتے ہیں اور اس دفعہ نرم رویہ رکھنے کو کہا گیا ہے

(نوائے وقت 21 نومبر 2012 )

20 جنتی ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔(الزمر : 73 )

جب کہ بہشتی دروازہ 5 محرم سے 10 محرم کی صبح تک صرف 5 دن کے لیے کھلا رہے گا۔

(نوائے وقت 21 نومبر2012 )

21 جنتیوں کا نہ پاخانہ آئے گا نہ پیشاب(مسلم: 2835 )

لیکن بہشتی دروازہ پاکپتن میں لیٹرینوں میں اور چارجنگ جاری ہے ۔(نوائے وقت 21 نومبر2012 )

22 نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں نے جنت میں وہ وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں اور نہ کسی کان نے سنی ہیںاور نہ ہی کسی کے خیال تک میں گزری ہیں(السجدہ: 17)

 

ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے عمل کریں کہ اللہ تعالی ہمیں اصلی جنت عطافرمائے اور اللہ ہمیں شرک و بدعات سے محفوظ فرمائے۔۔آمین

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے