مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کا بیٹا مرزا بشیر الدین محمود ایک دوسرے کی باتوں کی تصدیق نہیں کرتے۔بیٹا کچھ کہتاہے باپ کچھ کہتاہے۔ اس کے باوجود باپ بیٹا مرزا کی باتوں کی تصدیق نہ کرنے والوں کے متعلق کیا عقیدہ رکھتے ہیں۔ آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی کہتاہے :

’’جوشخص میری کتابوں کو محبت کی نظر سے نہیں دیکھتا یا اس کے معارف سے فائدہ نہیں اٹھاتا وہ کنجریوں کی اولاد ہے۔ ‘‘ ( آئینہ کمالات ، صفحہ: 547)

مرزا بشیر الدین کہتاہے :’’ جو مسیح موعود کے ایک لفظ کو بھی جھوٹا سمجھتا ہے وہ خدائی درگاہ سے مردود ہے کیونکہ خدا اپنے نبی کو وفات تک غلطی میں نہیں رکھتا ۔‘‘ ( بدر 19 جنوری 1911ء صفحہ:7، آئینہ صداقت ، صفحہ: 40 از مرزا بشیر الدین)

مرزا غلام احمد اور مرزا بشیر الدین کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر بھی اختلاف ہے ، مرزا قادیانی کہتاہے ’’تاریخ کو دیکھو کہ آں سیدنا صلی اللہ علیہ وسلم وہی ایک یتیم لڑکا تھا جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہوگیا اور ماں صرف چند ماہ کا بچہ چھوڑ کر مرگئی۔ ( پیغام صلح ، صفحہ :28، مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 ، صفحہ :465 از مرزا قادیانی )

سیرت النبی کا ہر طالب علم بخوبی جانتا ہے رحمت دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی عبد اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت عام الفیل ۹ ربیع الاول ۲۰ اپریل ۵۷۱ء سے چند ماہ پہلے ایک تجارتی سفر میں انتقال کرگئے تھے اور آپ کی والد ماجدہ آمنہ کی وفات آپ کی عمر مبارک کے چھٹے سال ۵۷۷ء کو ہوئی۔ مرزا دعویٰ تو نبوت کا کرتاہے اور کہتاہے : ’’ مگر یہ ضرور کہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کی خاص اور خارق عادت تائید نے یہ رسالے میرے ہاتھ سے نکلوائے ہیں۔ (سر الخلافہ ، صفحہ ۱۰۱۔۱۰۳ مندرجہ روحانی خزائن جلد ۸ صفحہ 416415 از مرزا )

اب مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین کا اختلاف ملاحظہ کریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی رحم مادر میں ہی تھے کہ آپ کے والد فوت ہوگئے جبکہ آپ کی پیدائش ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے دادا عبد المطلب کے دل میں غیر معمولی طور پر محبت پیدا کردی۔ (تفسیر کبیر جلد 9 صفحہ 97 از مرزا بشیرالدین محمود )

معجزہ شق القمر میں باپ بیٹے کا اختلاف :

مرزا قادیانی کہتاہے ’’ ایسا ہی شق القمر کا عالیشان معجزہ جو خدائی ہاتھ کو دکھلا رہا ہے قرآن شریف میں مذکور ہے کہ آں سیدنا صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کے اشارہ سے چاند دو ٹکڑے ہوگیا اور کفار نے اس معجزے کو دیکھا۔ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ ایسا وقوع میں آنا خلاف علم ہیئت ہے۔ یہ سراسر فضول باتیں ہیں کیونکہ قرآن مجید تو فرماتا ہے۔

اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ۝ وَاِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا وَيَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ۝ وَكَذَّبُوْا وَاتَّبَعُوْٓا اَهْوَاۗءَهُمْ وَكُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ ۝ (سورۃ القمر:1۔3)

’’یعنی قیامت نزدیک آگئی اور چاند پھٹ گیا اور کافروں نے یہ معجزہ دیکھا اور کہا کہ یہ پکار جادوہے جس کا آسمان تک اثر جاتاہے۔‘‘ پس یقینی طور پر معلوم ہوتاہے کہ یہ واقعہ ضرور ظہور میں آیا تھا۔( چشمہ معرفت ، صفحہ 42 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 411 از مرزا)

مرزا قادیانی کے بیٹے بشیر الدین کا باپ سے اختلاف :

مرزا بشیر الدین لکھتا ہے ’’ مفسرین نے غلطی سے اس کے یہ معنی کئے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ یہ معجزہ دکھایا تھا کہ چاند کی طرف اشارہ کیا تو وہ حقیقتاً جسمانی طور پر پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا۔‘‘ (فتح البیان)

حالانکہ یہ غلط ہے اگر ایسا ہوتا تو عرب کے سب حصوں میں اور دنیا کے سب حصوں میں نظر آتا بلکہ نظام شمسی کے لئے مہلک ثابت ہوتاکیونکہ وہ اسی صورت میں قائم رہ سکتا ہے جبکہ اس کے سب سیارے اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک رہیں۔ پھر کسی صحابی نے بھی جو اس وقت اس مجلس میں ہو مکہ یا عرب کے کسی اور مقام پر ہو اس کی شہادت نہیں دی کہ چاند جسمانی طور پر پھٹ گیا تھا۔ (تفسیر صغیر صفحہ 706 از مرزا بشیر الدین محمود)

عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت (يَّاْتِيْ مِنْۢ بَعْدِي اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ) (سورۃ الصف) پر باپ بیٹے کا اختلاف :

مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ ’’ مسیح علیہ السلام کی گواہی قرآن کریم میں اس طرح لکھی ہے :

وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ يَّاْتِيْ مِنْۢ بَعْدِي اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ ۭ

یعنی میں ایک رسول کی بشارت دیتاہوں جو میرے بعد یعنی میرے مرنے کے بعد آئے گا اور نام اس کا احمد ہوگا۔ پس اگر مسیح کا اب تک اس عالم جسمانی سے گزر نہیں گیا تو اسے لازم آتا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اب تک اس عالم میں تشریف فرما نہیں ہوئے ۔ کیونکہ نص اپنے کھلے کھلے الفاظ سے بتلا رہی ہے کہ جب مسیح علیہ السلام اس عالم جسمانی سے رخصت ہوجائے گا تب آں سیدنا صلی اللہ علیہ وسلم اس عالم جسمانی میں تشریف لائیں گے۔ ( آئینہ کمالات اسلام، ص : 42)

مرزا بشیر الدین کا باپ سے اختلاف :

مرزا بشیر لکھتاہے ’’ پس اس آیت میں جس رسول احمد نام والے کی خبر دی گئی ہے وہ آں سیدنا صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہوسکتے۔ ہاں اگر وہ تمام نشانات جو اس احمد نامی رسول کے ہیں آپ کے وقت میں پورے ہوں تب بے شک ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس آیت میں احمد نام سے مراد احمدیت کی صفت کا رسول ہے کیونکہ سب نشانات جب آپ میں پورے ہوگئے تو پھر کسی اور پر اس کے چسپاں کرنے کی کیا وجہ ہے۔ (انوار خلافت ص 23 مندرجہ انوار العلو م جلد 3 ص: 81۔82 از مرزا بشیر الدین)

نبی دوسرے نبی کا مطیع میں اختلاف :

مرزاغلام احمد قادیانی لکھتاہے ’’ صاحب نبوت نامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا اور جو شخص کامل طور پر رسول اللہ کہلاتا ہے وہ کامل طور پر دوسرے نبی کا مطیع اور امتی ہوجانا نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ کی رو سے بالکل ہی ممنوع ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُولٍ إِلَّا لِیُطَاعَ بِإِذْنِ اللهِ (النساء : 56)

یعنی ہر ایک رسول مطاع اور امام بنانے کے لیے بھیجا جاتاہے ۔ اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی دوسرے کا مطیع اور تابع ہو۔ ( ازالہ اوہام ص: 569 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 407 از مرزا قادیانی)

مرزابشیر الدین محمود کا اختلاف اپنے باپ سے یہ ہے کہ مرزا بشیر الدین کہتاہے ’’ بعض نادان کہہ دیا کرتے ہیں کہ نبی دوسرے نبی کا متبع نہیں ہوسکتا اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ :

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُولٍ إِلَّا لِیُطَاعَ بِإِذْنِ اللهِ (النساء : 56)

اور اس سے سیدنا مسیح موعود کی نبوت کے خلاف استدلال کرتے ہیں لیکن یہ سب سبب قلت تدبر ہیں ۔ ( حقیقت النبوۃ حصہ اول مندرجہ انوار العلوم جلد 2 صفحہ 472 از مرزا بشیر الدین)

نبی کے لیے شرط :

مرزا قادیانی لکھتاہے ’’ انبیاء اس لئے آتے ہیں تاکہ ایک دین سے دوسرے میں داخل کریں اور ایک قبلہ سے دوسرا قبلہ مقرر کروائیں اور بعض احکام کو منسوخ کریں اور بعض نئے احکام لا ویں۔(آئینہ کمالات اسلام ، صفحہ : 339)

مرزا بشیر الدین محمود کا اختلاف اپنے باپ سے :

نادان مسلمانوں کا خیال تھا کہ نبی کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ نئی شریعت لائے یا پہلے احکام میں سے کچھ منسوخ کرے یا بلا واسطہ نبوت بنائے لیکن اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود کے ذریعے اس غلطی کو دور کروایا۔ ( حقیقت النبوۃ حصہ اول مندرجہ انوار العلوم جلد 2 صفحہ 454 از مرزا بشیر الدین )

سیدنا مسیح صلیب پر :

مرزا غلام احمد لکھتا ہے ’’ سیدنا مسیح علیہ السلام وہ انسان تھے جو مخلوق کی بھلائی کے لیے صلیب پر چڑھے۔ گو خدا کے رحم نے ان کو بچا لیا اور مریم عیسیٰ نے ان کے زخموں کو اچھا کرکے آخر کشمیر جنت نظیر میں ان کو پہنچا دیا ، سو انہوں نے سچائی کے لیے صلیب سے پیار کیا اور اس طرح اس پر چڑھ گئے جیسا کہ ایک بہادر سوار خوش عنان گھوڑے پر چڑھتا ہے سو ایسے ہی میں بھی مخلوق کی بھلائی کے لیے صلیب سے پیار کرتاہوں۔ ( تریاق القلوب ص 371)

مرزا بشیر الدین محمود کا اختلاف اپنے باپ غلام احمد قادیانی سے ملاحظہ کریں :

اگر سیدنا مسیح کفارہ ہوئے ہیں تو ان کا کفارہ ہونا اسی صورت میں تسلیم کیا جاسکتا ہے جب وہ خوشی اور انتہائی بشاشت کے ساتھ کفارہ ہوئے ہوں۔ جس شخص کو جبراً صلیب پر لٹکا دیا جائے اس کے متعلق یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ اپنی خوشی سے لوگوں کے لیے قربان ہوا ہے ۔ ( تفسیر کبیر جلد 9 صفحہ 199 از مرزا بشیر الدین محمود )

مرزا کی تحریر:

کرم ہائے تو مارا کرد گستاخ ….. تیری بخششوں نے ہم کو گستاخ کردیا۔ ( براہین احمدیہ ص 554۔557)

بیٹے کا اختلاف:

نادان ہے وہ شخص جس نے کہا ’’ کرم ہائے تو مارا کرد گستاخ ‘‘ کیونکہ خدا کے فضل انسان کو گستاخ نہیں بنایا کرتے اور سرکشی نہیں کردیا کرتے بلکہ اور زیادہ شکر گزار اور فرماں بردار بناتے ہیں ۔ ( قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر روزنامہ الفضل قادیاں 23 جنوری 1917ء ، صفحہ : 13)

مسیح موعود صرف مسلمان ہوگا یا نبی بھی :

مرزا کی تحریر یہ ہے کہ اس جگہ اگر یہ اعتراض پیش کیا جائے کہ مسیح کا مثیل بھی نبی چاہیے کیونکہ مسیح نبی تھا تو اس کا اول جواب تو یہی ہے کہ آنے والے مسیح کے لیے ہمارے سید ومولیٰ نے نبوت شرط نہیں ٹھہرائی بلکہ صاف طور پر یہی لکھا ہے کہ وہ ایک مسلمان ہوگا۔ ( توضیح المرام صفحہ : 17)

مرزا بشیر کا اختلاف :

دوسری دلیل سیدنا مسیح موعود کے نبی ہونے پر یہ ہے کہ آپ کو آںسیدنا صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی کے نام سے یاد فرمایا اور نواس بن سمعان کی حدیث میں نبی اللہ کہہ کے آپ کو پکارا گیا ہے ۔ پس آں سیدنا صلی اللہ علیہ وسلم شاہد ہیں اس امر کے کہ سیدنا مسیح موعود نبی ہیں۔ ( حقیقت النبوۃ حصہ اول صفحہ : 189)

مرزا بشیر الدین نے اپنے والد مرزا قادیانی کی کئی تحریروں سے زبردست اختلاف کیا ہے بلکہ اس کی تحریروں کے برعکس اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے حالانکہ اگر کوئی دوسرا قادیانی مرزا سے اختلاف کرے تو اس کو فوراً جماعت سے نکال دیا جاتاہے۔ مثلاً مولوی محمد علی لاہوری ، خواجہ کمال الدین، مولوی عبد المنان عمر،عبد الکریم مباہلہ اور بہت زیادہ لوگ ۔ ( ثبوت حاضر ہیں ۔ جلد 2)

ایک مرزا بشیر ہے کہ باپ سے بہت اختلاف کے باوجود قادیانی اسے اپنا خلیفہ مانتے ہیں سچ کہتے ہیں : ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے