(ان اللہ یأمر بالعدل والاحسان وایتاء ذی القربی )(سورۃ النحل)

ــ’’اللہ تعالیٰ عدل کا ، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے ‘‘

صلہ رحمی کا حقیقی مفہوم

رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا صحیح مطلب یہ ہے کہ ان کے دکھ درد میں ، خوشی غمی میں شریک ہوا جائے ،ان کے ساتھ ہر معاملے میں تعاون کیا جائے اگر وہ غریب ہیں تو ان کی مدد کی جائے کیونکہ حدیث کی رو سے سب سے بہترین صدقہ اپنے رشتہ داروں پر ہی ہوتا ہے ، اور اس سے بھی بڑھ کرصلہ رحمی یہ ہے کہ ان کی غلطیوں کو معاف کیا جائے ،اور بے کار کی باتوں کو بہانا بناکر ان سے رشتہ داری نہ توڑی جائے۔

رسول اللہ ﷺ کی حدیث ہے کہ

(لیس الواصل بالمکافیء ولکن الواصل الذی اذا قطعت رحمہ وصلھا )

’’رشتہ داری جوڑنے والا وہ نہیں ہے کہ جو بدلے میں رشتے کو جوڑے بلکہ در حقیقت رشتہ داری جوڑ نے والا وہ ہے کہ جس کے ساتھ کوئی رشتہ دار رشتہ توڑے تو یہ اس کے ساتھ رشتے کو جوڑے‘‘۔(بخاری)

صلہ رحمی کے فوائد

1: رزق میں کشادگی اور عمر میں برکت پیدا ہوتی ہے :

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میںفراوانی اور اس کی عمر میں برکت عطا کردی جائے تو وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے ‘‘۔(بخاری)

2: صلہ رحمی ایمان کی علامت ہے:

فرمان نبوی ﷺہے ’’جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور روز ِآخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رشتہ جوڑے‘‘۔(بخاری)

3: صلہ رحمی اللہ تبارک و تعالیٰ کے پسندیدہ اعمال میں سے ہے :

ایک شخص نے نبی ﷺ سے اللہ کے پسندیدہ اعمال کے بارے میں دریافت کیا تو سرتاج الرسل ﷺ نے فرمایا ’’اللہ پر ایمان لانااور پھر رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا‘‘۔(مسند ابو یعلی)

4: صلہ رحمی جنت میں داخل کرنے والے اعمال میں سے ہے :

ایک صحابی نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ایسا عمل بتلائیں جو جنت میں داخل کردے ،فرمایا ’’اللہ کی عبادت کرنا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا ، نماز قائم کرنا ، زکوٰۃ ادا کرنا ، اور رشتہ داروں کے ساتھ رشتہ ملانا ‘‘۔(بخاری)

قطع رحمی کے نقصانات

1: قطع رحمی کرنے والا اللہ کی لعنت کا مستحق بن جاتا ہے :

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں

(والذین ینقضون عھداللہ من بعد میثاقہ و یقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل و یفسدون فی الا رض اولئک لھم اللعنۃ و لھم سوء الدار)(سورۃ الرعد)

’’اور جو لوگ اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے انہیں توڑتے ہیں اور زمین پر فساد پھیلاتے ہیں ان کے لئے لعنتیں ہیں اور برا گھر ہے‘‘۔(یعنی رشتہ داری کو توڑتے ہیں )۔

2:قطع رحمی کرنے والوں کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا:

حدیث میں آتا ہے کہ ’’بے شک آدم کے بیٹوں کے اعمال ہر جمعرات کی رات اللہ کے دربار میں پیش کیے جاتے ہیں مگر رشتہ کاٹنے والے کے اعمال کو ضائع کردیا جاتا ہے ‘‘۔(مسند احمد)

3:قطع رحمی کرنااللہ کے نا پسندیدہ اعمال میں سے ہے :

مسند ابو یعلی کی روایت کے مطابق ایک صحابی نے اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا کے کون سا عمل اللہ کے نزدیک نا پسندیدہ ہے ، فرمایا :اللہ کے ساتھ شرک کرنا، پھر رشتہ داری کو توڑ نا ، اور پھر برائی کا حکم دینا اور نیکی سے روکنا ۔

4:قطع رحمی کرنے والے کو دنیا میں ہی سزا مل جاتی ہے :

حدیث میں آتا ہے کہ ’’بغاوت اورقطع رحمی ایسے گناہ ہیں کی جن کی سزا اللہ تعالیٰ آ خرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی دے دیتے ہیں ‘‘۔(احمد)

5:قطع رحمی کرنے والے پر جنت حرام کردی جاتی ہے :

رسول کریم ﷺ نے فرمایا ــ’’جو رشتہ داری کو توڑتا ہے اللہ عز و جل اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے ‘‘۔(احمد)

ان شرعی نصوص کو پڑھنے اور سمجھنے کے بعد امت رسول ﷺ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صلہ رحمی کے موضوع کو اہمیت دیںاور چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنا مسئلہ نہ بنائیں خصوصا ًبچوںاور بچیوں کی شادی کے بعد ساس،سسر کا بیٹی یا بیٹے کی باتوں میں آکربہو یاداماد سے ہمیشہ شاکی رہنا یاانکی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر ان کا مواخذہ کرناکسی بھی طور درست عمل نہیں ہے ،بلکہ ہمیشہ عدل کا راستہ اختیار کرکے ان کو بھی اپنا بچہ یا بچی سمجھ کر معاف کرنا چا ہیے نہ کہ اپنے والوں کو فرشتہ اور دوسروں کو غلطیوں کی پوٹلی قرار دے کر باقی رشتہ داروں کے سامنے ان کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالی جائے۔

نیز ہمیشہ اپنے سارے رشتہ داروں کو ایک ہی نظر سے دیکھا جائے یہ نہ ہو کہ جن سے مفاد ہو یا جو مالدار ہیں ان کو اپنا محسن اور باقی رشتہ داروں کو دشمن سمجھاجائے،اللہ تعالی ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی اہمیت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

(استفادہ از کتاب زاد الخطیب)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے