تبصرہ کتب

تبصرہ نگار: ڈاکٹر مقبول احمد مکی،   مؤلف: الشیخ حافظ الامام عبدالعظیم بن عبدالقوی المنذری رحمہ اللہ
تحقیق: علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ، مترجم: حافظ محمد ساجد حکیم حفظہ اللہ، انتخاب: محترم جناب ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا حفظہ اللہ

صفحات: 672 ، اہتمام: قدوسیہ اسلامک پریس، ملنے کا پتہ: مکتبہ قدوسیہ اور قرآن و سنت انسٹی ٹیوٹ لاہور،

مصادر شریعت کے تذکرہ میں قرآن حکیم کے بعد حدیث رسولﷺ کا اہم ترین درجہ ہے۔ حدیث رسولﷺ وہ سرمایۂ علم و حکمت ہے جس کی بنیاد پر دین کی تفصیلات کو جاننا امت کے لیے آسان ہوا۔ سنت رسولﷺ قرآن مجید کے بعد دوسرا بڑا ماخذ ہے جیسا کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ، وَمِثْلَهُ مَعَهُ

خبردار! مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اس کی مثل (حدیث) بھی۔(سنن أبي داود (4/ 200)

حدیث رسولﷺ اول مصدر قرآن کریم تک پہنچنے کا ذریعہ۔ اس سلسلے میں حُب رسولﷺ کے شدید تقاضے کے پیش نظر محدثین کرام اور اہل علم نے حدیث کے وسیع ذخیرے سے اپنے اپنے ذوق طبع ا ور فطری میلان کے مطابق حدیثوں کے ہزاروں مجموعے مرتب کیے ہیں۔ کیونکہ مسلمان کی دلی تمنا اور خواہش ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیبﷺ اس سے راضی ہو جائیں اور قیامت کی منزلیں اس کے لیے آسان ہو جائیں اور رسول مکرمﷺ صاحب شفاعت کی شفاعت کا حق دار بن سکے۔

امام منذری رحمہ اللہ کی شہرۂ آفاق تالیف ’’ الترغیب والترھیب‘‘ جو کہ صحیح اور ضعیف احادیث پر مشتمل تھی جسے علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے عرق ریزی کر کے صحیح اور ضعیف روایات کو دو علیحدہ حصوں میں جمع کیا۔ اور صحیح الترغیب والترغیب کو محترم ڈاکٹر محمد راشد حفظہ اللہ تعالیٰ متعنا اللہ بطول حیاتہ نے علم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے مولانا حافظ محمد ساجد حکیم حفظہ اللہ سے سبقا سبقا پڑھا اور سمجھا اور دوران تدریس بعض اہم ترین احادیث کی نشان دہی کر کے ان کو علیحدہ جمع کر کےمندرجہ ذیل حدیث رسولﷺ کے مصداق ٹھہرے:

نَضَّرَ اللهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ (مسند أحمد ، ط الرسالة (7/ 221)

اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ اور شاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد کر کے لوگوں تک پہنچادیا۔

اور ڈاکٹر محمد راشد ر ندھاوا حفظہ اللہ نے اس عظیم اور با برکت سعادت کے حصول کے لیے زیر نظرمنتخب مجموعہ احادیث مرتب کیا ہے، جس کو حافظ محمد ساجد حکیم حفظہ اللہ نے انتہائی سلیس اور رواں انداز سے اردو کے قالب میں ڈھالا۔ یوں تو رسول مکرمﷺ کے لاکھوں اقوال مبارک ایسے انمول موتی ہیں جن سے دامن بھرنے کو ہر بندۂ مؤمن کا دل مچلتا رہتا ہے۔ لیکن بعض موضوعات تو انسان کے فکر و عمل کو صحیح سمت دکھانے کے لیے انتہائی مؤ ثر ہیں۔ ان ہی میں ایک مؤثر ترین موضوع حدیث(Topic)ترغیب و ترھیب کا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ خوف اور امید(ترغیب و ترھیب) دو ایسے عناصر ہیں جو انسان کی زندگی کے بناؤ اور بگاڑ میں بہت بڑا کردار ادا کر تے ہیں۔ خوف انسان کے عمل کو تیر کی طرح سیدھا رکھتا ہے۔ یہ خوف دنیا کے قانون کا ہو خواہ آخرت میں اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جواب دہی کا ، دونوں حالتوں میں یہ انسان کی شخصیت میں توازن اور راست بازی کا محرک بنتا ہے۔انسان کے فکر و عمل میں دراڑیں اس وقت پڑنا شروع ہوتی ہیں جب وہ کسی بالا تر ہستی کے سامنے جواب دہی کے خوف سے خود کو آزاد سمجھنے لگتا ہے۔اور یہی چیزا سے صراط مستقیم سے دور کر تی ہے۔

دوسرا اہم عنصر امیدہے جو انسان کے حوصلوں کو بلند رکھتی ہے اور اس میں زندہ رہنے کی امنگ کو جگائے رکھتی ہے۔ایک بندہ مؤمن کی شان ہی یہ ہے کہ وہ خوف و رجاء (ترغیب و ترھیب) کی کیفیت میں اپنی پوری زندگی کو بسر کر تا ہے۔اس لیے کہ مایوسی اور نا امیدی گناہ بھی ہے اور رب ذو الجلال کی ذات پر ایمان کی کمزوری کی علامت بھی۔

محترم ڈاکٹر صاحب نے الترغیب والترھیب سے ان ہی احادیث کا انتخاب کیا ہے ، جن میں امید و خوف کا پہلو نمایاں ہے۔ بلاشبہ یہ چیز وقت کی اہم ضرورت ہے۔آج مادہ پرستی کے دور میں نہ انسانوں کے اندر خوف الٰہی باقی رہا ہے اور نہ ہی اس کی ذات پرکامل یقین اور بھروسہ، مادیت کے اس ماحول میں رب کائنات سے زیادہ مادی وسائل پر بھروسہ کیا جا تا ہے جو نتیجہ ہے دین سے دوری کا اور یہی فساد فی الارض کی بنیاد ہے۔

بقول اقبال:

بتوں سے تجھ کو امیدیں ، خدا سے نو میدی

مجھے بتا تو صحیح اور کافری کیا ہے؟

مترجم نے الترغیب و الترھیب سے منتخب کی ہوئیں احادیث کو ‏عنوانات میں تقسیم کیا ہے۔ جس کا آغاز ’’اخلاص کے بیان‘‘ سے ہوا ہے۔ جو ان کی اعلیٰ ‏فکری بصیرت اور ذہن رَسا کی واضح دلیل ہے کیونکہ انسان کے ہر عمل کی اصل بنیاد ہی ’’اخلاص‘‘ پر ہے جو اس کے عمل کی قبولیت کے لیے شرط اول ‏ہے۔ مزید یہ کہ پہلی حدیث سے آخری حدیث تک فاضل مترجم نے ترغیب و ترھیب کے پہلو کو اس طرح نمایاں کیا ہے کہ پڑھ کر ذہن کی پرتیں کھلتی ‏چلی جا تی ہیں۔اور یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ خوف اور امید(ترغیب و ترھیب) کے فلسفے کو سمجھ لینا انسان کے کردار اور اس کی خود ساختہ فکری کجی کو ‏کس طرح رسول مکرمﷺ کے ارشادات سے ایک نئی فکری جہت سے روشناس کر واتا ہے اور اس کے عملی رویوں میں ایمان کا بیج بودیتا ہے۔اور اس ‏طرح انسان کے قلب و ذہن میں اللہ کا حقیقی خوف، سچی امید اور خلوص آمیز محبت اور اس کی پرستش کاجذبہ اس کے باطن کا جزو لا ینفک بن جا تا ہے۔اور ‏یہی صفت ایک مؤ من کے لیے عبدیت کی معراج بنتی ہے۔الترغیب و الترھیب سے چشم کشا اور حکمت و موعظت سے لبریز حدیثوں کے انتخاب سے ‏محترم ڈاکٹر محمد راشد حفظہ اللہ کی رسول مکرمﷺ سے سچی محبت کی تڑپ عیاں ہوتی ہے۔ جس نے اس کتاب کی افادیت کو دو چند کر دیا ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ محترم ڈاکٹر صاحب اور مترجم صاحب کو اس کا ر خیر میں اجر عظیم عطا فرمائے۔ قارئین کے لیے اس مجموعہ احادیث کو ‏پڑھنے اور اس کے مطابق اپنے عمل کو ڈھالنے کی توفیق مر حمت فرمائے۔اور اللہ اس کتاب کے ذریعہ سے اس کے مؤلف، مترجم، انتخاب کرنے والے ‏اور تمام قارئین کے لیے آخرت کی منزلیں آسان فرماکراسے نجات اخروی کے لیے زاد راہ بنادے ۔آمین!‏

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے