Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

سکون قلب کے حصول کا آسان و سادہ نسخہ

Written by رضیہ رحمن 05 Oct,2014
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email
  • Be the first to comment!

موجودہ دَور کی تمام تر ترقی و عروج اور سہولیات کے باوجود ہر انسان پریشان ہے کوئی معاشی پریشانی کا شکار ہے تو کوئی سیاسی دُکھوں میں مبتلا ہے۔ کسی کو سماج کا غم لاحق ہے تو کوئی مذہب سے دوری کے نقصانات پر متفکر ہے۔ کسی کو سٹیٹس (Status) برقرار رکھنے کی فکر ہے تو کوئی غربت و ذلت پر شکوہ کناں ہے۔ غرض ہر نفس بے اطمینانی اور بے سکونی کا شکار ہے اور کہہ رہا ہے کہ

سکوں دُنیا کے گوشے میں نہیں ممکن ، نہیں ممکن

اِک عالمِ اضطرابی ہے جدھر نظریں اُٹھاتے ہیں

حالانکہ ’’سکون‘‘ حاصل کرنے کا بہت آسان ، سادہ اور تیربہدف ’’نسخہ‘‘ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بہت واضح الفاظ میں بیان کر دیا ہے کہ

الا بذکر اللّٰہ تطمئن القلوب

ترجمہ : بلاشبہ دل اللہ تعالیٰ کے ذکر سے سکون و اطمینان پاتے ہیں۔

ہم بے سکونی کا شکوہ تو کرتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ یہ سب ہماری ’’کرنی‘‘ کا پھل ہے۔ ہم نے اللہ کے شکر گزار بندے بننے کی بجائے کفران نعمت کیا اسی لیے ہمارا رزق کم ہو گیا۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔

ترجمہ : اور جو لوگ ہمارے ذکر سے غافل ہوتے ہیں ہم ان کی معیشت کو تنگ کر دیتے ہیں اور قیامت کے دن ان کو اندھا اُٹھائیں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہم تو دُنیا میں دیکھتے تھے پھر ہمیں اندھا کیوں اُٹھایا گیا ہے؟ تو جواب ملے گا کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ تم نے ہماری نعمتوں کو جھٹلایا‘‘۔

اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار نا ممکن ہے۔ سورۃ ’’الرحمن‘‘ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کچھ نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے اور بار بار اس سوال کو دہرایا ہے کہ

فبای الآئِ ربکماتکذ بان

ترجمہ : تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے؟

’’سکون ِ قلب‘‘ حاصل کرنے کیلئے ہمیں اس سوال کا یہ جواب عملی طور پر دینے کی ضرورت ہے‘‘

اللھم ربنا لا نکذب بای من اٰلائک

ترجمہ : اے اللہ ہم تیری نعمتوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں جھٹلاتے۔

’’ شکوہ‘‘ کرنا شاید ہماری عادت بنتی جا رہی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سمیت ہر کسی سے شکوہ کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں لیکن شکوہ پیدا ہونے کے اسباب پر غور کرنے کے فرض سے غافل ہو جاتے ہیں۔

نوجوان نسل سے بھی حسب روایت ہمیں بہت سے شکوے ہیں۔ ہم ان کی بے ادبی ، بد اخلاقی ، بد لحاظی ، نا فرمانی ، ڈھٹائی ، بد عملی ، سستی ، خود غرضی ، روایات سے دوری ، دین سے دوری ، ظاہر پرستی ، فیشن پرستی ، مغرب اور میڈیا کی اندھی تقلید ، وقت کی ناقدری ، محنت سے جی چرانا ، کمپیوٹر ، انٹرنیٹ اور موبائل کے غلط استعمال ، حد سے بڑھے ہوئے اعتماد اور نہ جانے کس کس خامی کے شاکی ہیں اور ان سب خامیوں پر مجلسوں ، محفلوں ، مذاکروں ، مباحثوں ، سکولوں ، کالجوں ، دفتروں اور گھروں میں دن رات لمبی لمبی بحثیں کرتے ہیں۔ کڑھتے ہیں لیکن ان بے شمار خامیوں اور خرابیوں کی وجوہات تلاش کرنے کی اوّل تو جستجو ہی نہیں کرتے اور اگر کوشش کرتے بھی ہیں تو وجوہات ہمیں ’’ دکھائی‘‘ ہی نہیں دیتیں۔ حالانکہ ۔۔۔حالانکہ تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔

نسل نو کی ان خامیوں کے اصل ذمہ دار ہم خود ہیں کیونکہ بچے کی شخصیت پر اپنے ماں باپ ، گھر کے دیگر افراد ، اساتذہ اور ارد گرد کے حالات اور ماحول کا بے حد اثر ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنے بزرگوں کا ادب و احترام کریں گے تو بچے بھی ان شاء اللہ ہمارا ادب و لحاظ کریں گے۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ پر یقین ِ کامل رکھیں گے اور اس سے اپنا تعلق مضبوط رکھیں گے، شعائرِ اسلام کی پابندی کریں گے‘قرآن حکیم کو مکمل ضابطہء حیات سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوں گے، صرف حقوق کا نہیں بلکہ فرائض کا بھی خیال رکھیں گے، سلیقہ شعاری ، نظم و ضبط ، فضول خرچی ، کنجوسی سے اجتناب کریں گے۔ صرف صفائی جسم و لباس ہی نہیں بلکہ صفائی قلب و ذہن و عقیدہ کابھی اہتمام کریں گے، توازن و اعتدال کا راستہ اپنائیں گے، تن آسانی کی بجائے محنت کی عظمت کا اعتراف کریں گے، اپنا فارغ وقت دوسروں کی عیب جوئی ، غیبت ، بہتان طرازی ، دروغ گوئی ، چغل خوری کی بجائے اپنے محاسبہ اور اولاد بالخصوص لڑکیوں کی تربیت پر صرف کریں گے اور ہماری شخصیت دین و دُنیا کا حسین امتزاج ہوگی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہمارے بچے ’’بگڑی ہوئی نسل‘‘ کا طعنہ سنیں۔

’’تربیت‘‘ کسی نسل کو ’’سنوارنے‘‘ یا ’’بگاڑنے‘‘ میں اہم کردار ادا کرتی ہے اگر ہم نسل نو کی تربیت صحیح خطوط پر کریں گے تو ہی وہ آئندہ نسلوں کی صحیح تربیت کر پائے گی پھر ان شاء اللہ ‘ اللہ تعالیٰ یا کسی نسل سے شکوہ کناں ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بقول علامہ اقبال؎

عبث ہے شکوہ تقدیر یزداں

تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے؟

میرے خیال میں نوجوان نسل میں جہاں بہت سی خامیاں ہیں وہاں وہ بہت سی خوبیوں کا بھی مجموعہ ہے۔

اس میں آگے بڑھنے کا جذبہ ہے، وہ ذہین ہے، پُراعتماد ہے، سیکھنے کا جذبہ ہے، مضبوط ارادوں کی مالک ہے، باشعور ہے، بہادر ہے، پُرجوش ہے، ‏ترقی کرنے ‏کی صلاحیت ہے وغیرہ وغیرہ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی صحیح تربیت و رہنمائی کی جائے۔

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

موجودہ نسل کو یہ نمی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اس نمی کے بغیر زرخیزی کی خواہش عبث ہے۔ اگر ہم گلاب بوئیں گے تو ہی گلاب کی ‏خوشبو سے معطر ‏ہو سکیں گے، ببول بونا اور گلاب کی خواہش کرنا سب سے بڑی حماقت ہے۔

میں نسل نو سے مایوس نہیں بلکہ ’’خوش اُمید‘‘ ہوں کہ وہ اپنا محاسبہ کرکے اپنی خامیوں کی اصلاح کرے گی اور اپنے عمل سے ثابت کرے گی ‏کہ وہ صحیح ‏مسلمان اور محبِ وطن ہے۔

جب کوئی چیز اپنے مقصد اور مدار سے ہٹ جاتی ہے تو وہ اپنا مقام کھو دیتی ہے۔ کچھ ایسا ہی حال حضرت انسان کا ہے۔ انسان اپنی تخلیق کے ‏مقصد ’’عبادتِ ‏الٰہی‘‘ اور ’’دردِ دل‘‘ سے ہٹ گیا تو اس کا جو حال ہوا ، اس کی وضاحت قرآن مجید میں ان الفاظ میں کی گئی۔

ثُمَّ رَدَدنٰہُ اَسفَلَ سافِلِینo

ترجمہ : پھر ہم نے اس کی حالت کو بدل کر پست کر دیا

حالانکہ جب تک انسان اللہ تعالیٰ کے احکامات ، حضر ت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوئہ حسنہ اور قرآن حکیم جیسے مکمل ضابطہء حیات پر عمل ‏پیرا ‏ہوتا رہا، مادیت پرستی ، بے حسی اور اصل مقصد سے دوری سے گریز کرتا رہا تو اللہ سبحانہ‘ و تعالیٰ نے اسے یہ نوید دی تھی کہ ‏

وَلَقَد کَرَّمنَا بَنِی اٰدَم

اور ہم نے اولاد آدم کو عزت بخشی

اگر ہم اپنی کھوئی ہوئی عزت و عظمت کو بحال کرنا چاہتے ہیں اور تمام تفکرات و پریشانیوں سے نجات پانا چاہتے ہیں تو ہمیں توحید باری تعالیٰ کا ‏صرف اقرار ‏باللسان نہیں بلکہ تصدیق بالقلب کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہوگا۔ دین و دُنیا میں توازن رکھنا ‏ہوگا، کفران نعمت سے بچنا ‏ہوگا، اخلاقِ حسنہ کو شعار زندگی بنانا ، اخلاقِ رذیلہ سے اجتناب کرنا ہوگا، امر و نواہی پر سختی سے عمل پیرا ہونا ہوگا، ‏زندگی کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس کی قدر ‏کرنا ہوگی تاکہ اللہ جل شانہ بھی ہم سے خوش ہو اور خلق اللہ بھی۔ ساتھ ساتھ یہ دُعا بھی کثرت سے ‏کرنی چاہیے کہ

رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنیَا حَسَنَۃً وَ فِی الاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارo

‏’’ اے ہمارے رب ہمیں دُنیا و آخرت دونوں کی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘آمین ثم آمین
Read 1249 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(1 Vote)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in اکتوبر2014
Tagged under
  • zikr
  • skoon
  • dil

Related items

  • عظیم ذکر "لا حول ولا قوة إلا بالله" کی فضیلت
  • دلوں کی حفاظت
  • دلوں کی حفاظت
  • ایمان ونفاق کا محل اظہار
  • ذکر و اذکارکی فضیلت اور سانحات پر بحث ومباحثہ کی قباحت
More in this category: « فہمِ قرآن اور عربی گرامر جنت سے آنے والا انوکھا جانور »

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

back to top

مضمون نگار

  • ڈاکٹر مقبول احمد مکی ڈاکٹر مقبول احمد مکی
  • الشیخ  محمد طاہر آصف الشیخ محمد طاہر آصف
  • عبدالرشید عراقی عبدالرشید عراقی
  • بنت محمد رضوان بنت محمد رضوان
  • الشیخ ابو نعمان بشیر احمد الشیخ ابو نعمان بشیر احمد
  • الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی الشیخ شاہ فیض الابرار صدیقی
  • حبیب الرحمٰن یزدانی حبیب الرحمٰن یزدانی
  • خالد ظہیر خالد ظہیر
  • راحیل گوہر ایم اے راحیل گوہر ایم اے
  • عطاء محمد جنجوعہ عطاء محمد جنجوعہ
  • ڈاکٹر عبدالحی المدنی ڈاکٹر عبدالحی المدنی
  • مدثر بن ارشد لودھی مدثر بن ارشد لودھی
  • محمد شعیب مغل محمد شعیب مغل
  • الشیخ محمد شریف بن علی الشیخ محمد شریف بن علی
  • حافظ محمد یونس اثری حافظ محمد یونس اثری
  • الشیخ محمد یونس ربانی الشیخ محمد یونس ربانی

About Usvah e Hasanah

اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ماہنامہ تحقیقی، اصلاحی و دعوتی ماھنامہ مجلہ جس میں حالاتِ حاضرہ، کی مناسبت سے قرآن سنت کی روشنی میں مضامین اور تحقیقی مقالات شائع کئے جاتے ہیں

Contact us

ماھنامہ اسوہ حسنہ، جامعہ ابی بکر الاسلامیہ، گلشن اقبال بلاک 5،پوسٹ بکس نمبر11106، پوسٹ کوڈ نمبر75300 کراچی پاکستان

Phone: +92 0213 480 0471
Fax: +92 0213 4980877
Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

facebook

good hits

 

  • About us
  • privacy policy
  • sitemap
  • contact us
  • Disclaimer
  • Term of Condition
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2014