اسلام شورائی نظام ہے قریش مکہ نے مدینہ پر چڑھائی کی تو نبی اکرم کے مشورہ سے مدینہ میں رہ کر دفاع کرنے کا فیصلہ کیا اور سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ کی رائے کے مطابق خندق کھودنے کا حکم دیا موجودہ دور کا المیہ ہے کہ پیش آمدہ مسئلہ کے مثبت و منفی پہلوؤں پر غور و فکر کرنے کےلیےمسلم ماہرین سے مشورہ کرنے کی بجائے یہود ونصاریٰ کی رائے کو فوقیت دی جاری ہے باعث تعجب ہے کہ جنہوںنے جہاد کو ختم کرنے کے لیے قادیادنی پودے کا شت کیے آج وہ مسلمانوں میں جذبہ جہاد بیدار کرنے کی سرپرستی کیوں کر رہے ہیں؟ کبھی ہم نے غور نہیں کیا کہ اس کے پس منظر میں ان کے کو ن سے مقاصد ہیں؟

درحقیقت دولت اسلامیہ کے نوجوانوں کو مذہبی ، نسلی، لسانی نفرت کا آئینہ دکھاکر مشتعل کیا جارہا ہے تنظیمی کارکنوں کو عسکری تربیت دے کر نظریاتی مخالفین کے خلاف صف آراء کیا جاتا ہے ان کارکنوں کے حسب نسب کو محفوظ کر لیا جاتاہے، اچانک اس علاقےمیں دہشت گردی کی وارداتیں شروع ہوجاتی ہیں میڈیا سے باہر خبر نشر ہوتی ہے کہ فلاں تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی ہے آپریشن اور ڈرون حملوں سے ان کا صفایا کردیا جاتاہے ان کے اہل و عیال کو نقل مکانی اختیار کرنے پر مجبور کردیا جاتاہے یمن میں بدرالدین حوثی نے ایران سے آمدہ بے پناہ وسائل کی بدولت عسکری قوت حاصل کی ، یمنی حکومت نے ان کا زور ختم کرنے کے لیےانصار السنہ تنظیم کی سر پرستی کی چنانچہ یمنی فوجی اور انصار السنہ نے حوثی تحریک کی بغاوت کو کچل دیا ، بھائی کی موت کے بعد عبدالمالک حوثی نے قیادت سنبھال لی امریکہ اور مغربی قوتوں نے القاعدہ کی یمنی شاخ انصار السنہ کو خطرہ سمجھا چنانچہ انہوں نے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے حوثی تحریک کا انتخاب کیا اسے ایران کے علاوہ مغرب کا تعاون بھی حاصل ہوگیا پھر دہشت گردی ختم کرنے کی آڑ میں ان کا آپریشن شروع ہوا امریکہ نے القاعدہ اور اس سے تعاون کرنے والوں پر ڈرون حملے جاری رکھے عملی طور پر یمن کے سنی قبائل کی عسکری قوت کو مفلوج کردیا زندہ بچ جانے والے نقل مکانی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے تو حوثی تحریک نے موقع کی نزاکت سے فائدہ اٹھایا انہوں نے ایران اور مغرب کی حمایت کے بل بوتے پرصنعاء دارالحکومت پر قبضہ کر لیا انصار السنہ اور جماعت الاصلاح کی قیادت ااور کار کنوں کو چن چن کر قتل کیا گیا، باغیوں نے مساجد اور مدارس مسمار کر دئیے علماء اور طلباء کو محصور کرکے قتل کیا پھر ان کے گھروں میں داخل ہوکر پاک دامن عورتوں کی عصمت دری کی یمن کی منتخب حکومت کی اپیل پر سعودی عرب حوثی بغاوت کو کچلنے میں مصروف عمل ہے حوثیوں نے سعودی عرب کے تین صوبوں نجران ، جازان اور عسیر کو یمن کی سابق شیعہ سلطنت کا حصہ قرار دے کر دوبارہ ان پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کردیااور حرمین شریفین کو میلی نظروں سے دیکھنا شروع کردیا۔

باعث تعجب ہےکہ شام میں حکمران نصیری طبقہ مجموعی آبادی کا پانچ فیصد ہے جو دولاکھ بیس ہزار مزاحمتی نوجوانوں کو ہلاک کرچکا ہے اقتدار پر بدستور قابض ہے اس کے برعکس پانچ فیصد حوثی آناً فاناً یمن کے دارالحکومت پر قابض ہوگئے، اس میں کیا راز پوشیدہ ہے؟

ایران میں نگہبان کونسل کو منظور شدہ شیعہ فقہ کو سپریم پاور کی حیثیت حاصل ہے پارلیمنٹ اس کے تابع ہےاوریہ اہل مغرب کے لیے قابل قبول آرہی ہے جبکہ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں اہل سنت فقہ کو سپریم لاء کی حیثیت دی گئی تو نیٹو افواج نے افغانستان پر حملہ کردیا اور طالبان کے نظام ِ حکومت کو درہم بر ہم کردیا کیا یہ اہل مغرب کا دوہرا معیار نہیں؟؟

سرد جنگ کے دوران مسلم دنیا میں اسلامی جمہوریت کے حامی اور سوشلزم کے مخالفین کی کھیپ تیار کی گئی اہل مغرب کے روس کے خلاف ان کے جذبات سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا پھر عرب جہادکے نا م پر مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں انقلابی تحریک شروع ہوئی ، آمرانہ نظام کے خلاف احتجاجی مارچ اور دھرنوں میں ہزاروں کارکن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن طرفہ تماشا یہ ہے کہ جہادی اور انقلابی تحریکوں کا ثمر انہوں نے حاصل کی جنہوں نے کسی مزاحمت میں حصہ نہیں لیا انہوں نے دیگر مسلم جمہوری حکومتوں میں اس قدر سیاسی قوت حاصل کر لی ہے کہ آئینی سربراہ یاپارلیمنٹ ان کی مرضی کے بغیر کوئی قانون پاس نہیں کر سکتے ، طاغوتی قوتیں مسلمانوں کی جن تنظیموں کو دہشت گر قرار دے کر کچل رہی ہیں ان کا تعلق ایران مخالف مکتبہ فکر سے ہے جبکہ لبنانی حزب اللہ ، یمنی انصاراللہ اور ایرانی پاسداران انقلاب دوسرے مسلم ممالک میں اعلانیہ مداخلت کر کے پر امن شہریوں کا خون بہا رہے ہیں ان سے چشم پوشی کیوں؟؟

سلطان صلاح الدین ایوبی اور سلطان محمد الفاتح نے اپنے دور میں اہل یورپ کو شکست سے دوچار کیا، درحقیقت اہل مغرب ان کی روحانی اولاد سے انتقام لے رہے ہیں ایرانی سلطان تیمور نے مغرب کے اشارے پر لبیک کہتے ہوئے عثمانی ترکوں پر حملہ کردیا آج ان کی نسل کو اس تعاون کا صلہ دیا جارہا ہے۔

مشرق وسطیٰ کی تازہ صورتحال سے عیاں ہےکہ ایرانی قیادت ظہور مہدی سے قبل فارس سلطنت کی توسیع کے لیے کوشاں ہے اہل ایران سُن لو تم رستم کی پہلوانی کا خواب دیکھنا ترک کردو ورنہ ذہن نشین کر لوکہ افغان جنگ میں کوہ سفید کے برفانی پہاڑ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی اولاد کے عزم واستقامت پر شاہد ہیں وہ سعودی عرب کے دفاع اور حرمین کی پاسبانی کے لیے قادسیہ کی تاریخ دہرائیں گےان سے درد مندانہ التماس ہےعربی و عجمی عصبیت کو اجاگر کرنا دولت اسلامیہ کے مفاد کے منافی ہےیہود ونصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں انہوں نے عراق ایران کو جنگ میں الجھا کر مفلوج کردیا وہ اب ایران کو قوم فارس کی تکمیل کا سبز باغ دکھا کر عربوں سے لڑانا چاہتاہے کہ گریٹ اسرائیل کی راہ میںحائل قوتیں آپس میں لڑکر مفلوج ہوجائیں۔

جہاد اسلام کی کوہان ہے جو قرآن وسنت کی سربلندی اور مسلمانوں کی حفاظت اور مظلوم انسانیت کے دفاع کے لیے فرض کیا گیا لیکن طاغوتی قوتوں کا آلہ کا ر بن کر عبادت گاہوں اور درس گاہوں میں بم بلاسٹ کر کے بے گناہ لوگوں کا خون بہانا جہاد نہیں فساد ہے، عراقی حکومت نے بر سراقتدار آکر اہل سنت پر ظلم کی انتہاکردی تو اس کا رد عمل داعش کی صورت میں نمو دار ہوا مغرب نے سپورٹ کی تو داعش نے شیعہ ودیگر مخالفین کو بے دردی سے قتل کیا تو مغرب نے اندھا دھند بمباری کرکےاہل سنت کو ہلاک کیا اور مشرق وسطیٰ میں ایران اور عرب آپس میں لڑ کر عسکری طور پر اپاہج ہو رہے ہیں جبکہ یہود و نصاریٰ بغلیں بجا رہے ہیں قرآن نے مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ سے دوستی قائم کرنے سے منع کیا ہے لیکن ہم ان کے اشاروں پر ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں۔ ان کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے قبل غور نہیں کیا کہ اس میں ملت اسلامیہ کا مفاد ہے یا نقصان

ملت اسلامیہ کے باشعور ساتھیو! اختلاف فطری عمل ہے ، آپس میں لڑنے کے بجائے مذاکرات سے مسائل حل کرو ، یہود ونصاریٰ کا دامن چھوڑ کر اللہ ذو الجلال کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیورا بن کر گریٹ اسرائیل کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دو ۔ اللہ آپ کا حامی وناصر ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے