الدرس التاسع سبق نمبر9

ناقص مرکب نمبر 3 ’’مرکب اشاری‘‘
مرکب اشاری:
دو اسماء کا ایسا گروپ جس میں سے ایک اسم کا تعلق اسم اشارہ سے ہو، جیسے:
(1)ھٰذاالنبی(یہ نبی ﷺ)یہاں لفظ (ھٰذا) اسم اشارہ (جو اشارہ کرنے کے لیے استعمال ہو)ہے اور دوسرا اسم مشارٌ الیہ(جس کی طرف اشارہ کیا جارہاہے) ہے۔
(2)’’ذٰلِکَ الکتابُ‘‘(وہ کتاب) اس مرکب میں (ذٰلکَ) اسم اشارہ ہے اور (الکتاب) مشارٌ الیہ ہے۔
(3)’’اولٰئکَ الناسُ‘‘ (وہ لوگ) اس مرکب میں لفظ (اولٰئک) اسم اشارہ ہے اور لفظ (الناس) مشارٌالیہ ہے۔
اسم اشارہ:
جو لفظ اشارہ کرنے کے لیے استعمال ہوا ُسے(اسم اشارہ) کہتے ہیں، مثلاً: ھٰذا(یہ) ذٰلکَ(وہ) ھٰذان (یہ دو) ھٰؤلاءِ (یہ دو یا دو سے زیادہ کے لیے)
مشارٌ الیہ:
جس اسم کی طرف اشارہ کیا جارہاہو وہ مشارٌ الیہ کہلاتاہے، مثلاً:ذٰلکَ الکتابُ اس مرکب میں (الکتاب) مشارٌالیہ ہے،(ھٰذاالنبیُّ) یہاں لفظ(النبی) مشارٌ الیہ ہے۔
نوٹ: اردو کی طرح عربی زبان میں بھی اسم اشارہ پہلے اور مشار الیہ بعد میں آتاہے۔
قاعدہ:
مرکب توصیفی کی طرح اس مرکب یعنی مرکب اشاری میں بھی اسم اشارہ اور مشاار الیہ میں عددی اور جنسی یکسانیت اور مطابقت کا ہونا ضروری ہے، جیسے مشار الیہ اگر مذکر ہے تو اسم اشارہ بھی مذکر ہوگااسی طرح عدد کو بھی ملحوظ نظر رکھا جائے گا یعنی اگر مشار الیہ ایک ہے تو اسم اشارہ مفرد استعمال ہوگااور اگر مشار الیہ جمع ہوتو اسم اشارہ بھی جمع والا استعمال ہوگا، مثلاً:
(1)’’ ھٰذا الطالبُ‘‘ (یہ طالبعلم ) اس مرکب میں مشار الیہ (الطالب) مذکر ہے تو اسم اشارہ (ھٰذا) بھی مذکر والا استعمال ہوا،
(2)ھٰذہ البنتُ(یہ لڑکی) اس مرکب میں مشار الیہ(البنت) مونث ہے تو اسم اشارہ (ھٰذہ) بھی مؤنث استعمال ہوا۔
صیغوں کا بھی خیال کیا جائے گا جیسے واحد کےلیے واحد ، تثنیہ کے لیے تثنیہ اورجمع کے لیے جمع کے صیغے استعمال ہونگے، مثلاً:
(1)ھٰذا الطالبُ‘‘ یہاں مشار الیہ مفرد ہے تو اسم اشارہ بھی مفرد استعمال ہوا،
(2) ھٰذان طالبان اس مرکب میں لفظ ’’طالبان‘‘ تنثنیہ ہے اس لیے اسم اشارہ’’ھٰذان‘‘ بھی مثنیٰ استعمال ہوا ہے۔
(3)ھٰؤلاءِ الطلاب‘‘ اس مرکب میں مشار الیہ (الطلاب) جمع ہے تو اسم اشارہ بھی جمع استعمال ہوا ہے۔
ضمیر اور اشارہ میں فرق:
اردو میں جس لفظ ’’وہ‘‘ pronoun کا ترجمہ he ہوتا ہے عربی میں اس وہ کو ضمیر کہتے ہیںاور اس کے لیے ’’ھو‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور جس ’’وہ‘‘ کا ترجمہ اشارہ کرکے thatکا ہوتا ہے اسے عربی میں اسم اشارہ کہتے ہیں اور اس کے لیے ’’ذٰلکَ‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا۔
لہٰذا ’’ھو‘‘کو ضمیر اور’’ ذٰلک ‘‘ اسم اشارہ ہے۔
مثلاً: اردو کا ایک جملہ ہے اس میں لفظ ’’وہ‘‘ استعمال ہوا ہے اب عربی میں دیکھنا یہ ہےکہ اس جملے میں لفظ ’’وہ‘‘ ضمیر ہے یا اسم اشارہ؟
’’محمد میرا بھائی ہے وہ گھر پہ ہے‘‘ (محمداخی ھو فی البیت) ہم نے دیکھا عربی ترجمہ میں لفظ’’وہ‘‘ کےلیے ’’ھو‘‘ آیا اس سے معلوم ہوا کہ یہ اسم اشارہ نہیں بلکہ ضمیر ہے ، جبکہ کچھ فاصلے پر کھڑے کسی لڑکے کی طرف اشارہ کر کے یہ کہا جائے کہ ’’وہ لڑکا میرا بھائی ہے‘‘ (ذلک الولد اخی) اس جملے میں لفظ ’’وہ‘‘ ضمیر نہیں بلکہ اسم اشارہ ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے