یہودیوں کے صحیفوں میں آنے ولے مسیح کے بارے میں درج تھا کہ وہ بنی اسرائیل کو سر بلند کرے گا جب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائے تو انہوں نے یہودی راہنماؤں کی سیاہ کاریوں پر تنقید کی اور انہیں دین ابراہیمی کی طرف لوٹ آنے کی دعوت دی تو یہودی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف ہوگئے اور اعلان کیا کہ یہ وہ مسیحا نہیں ہے جس کا ہمیں انتظار ہے اس طرح وہ آج تک اپنے مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں۔ 

یہودی نسل پرست قوم ہے انہوں نے الہامی پیشنگوئیوں کی تصدیق کے باوجود خاتم النبیین احمد مجتبیٰ ﷺ پر ایمان نہیں لائے کیونکہ ان کا خاندانی تعلق بنی اسرائیل سے نہیں تھا،نبی کریم ﷺ نے مکہ سے ہجرت کی اور مدینہ میں اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی یہودیوں نے مشرکین مکہ سے ساز باز کرکے میثاق مدینہ کی پے در پے خلاف ورزی کی اور آپ ﷺ کو جان سے ماردینے کی ناپاک جسارت کی چنانچہ مسلمانوں نے کاروائی کر کے ان کو مدینہ سے بے دخل کردیا۔
یورپی یہودی مذہبی ، سیاسی اور معاشی پیکج بروئے کار لاکر اہل مغرب کے بے تاج بادشاہ بن گئے انہوں نے عربوں کے سینہ میں خنجر پیوست کرکے اپنے لیے اسرائیل قائم کرلیا لیکن مدینہ منورہ پر قبضہ کرنا ان کابدستور منشورہے وہ ہر اس قوم کے دست وبازو بنے جن کے دلوں میں عربوں کے خلاف کینہ ، بغض اور عناد تھا۔
ظہور قدسی سے قبل ایران وروم وسیع وعریض ریاستیں تھیں اور اس دور میں عرب قبائل سیاسی بد نظمی میں مبتلاء تھے اہل ایران عربوں کو غلاموں سےبد تر خیال کرتے تھے رہبر کامل ﷺ نے گر دونواح کی حکومت کو دعوتی خطوط ارسال کیے تو ایران کے کسریٰ نے نامہ مبارک چاک کردیا ، سیدنا عمر فاروق کے دور میں ایران فتح ہوگیا آتش کدے بجھ کر راکھ کا ڈھیر بن گئے مجوسیوں کے دلوں میں انتقام کے شعلے بھڑکتے رہے وہ موقع کی تلاش میں تھے۔
یمن کےیہودی عبداللہ بن سبا نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ملت اسلامیہ میں رخنہ ڈالناشروع کردیا تو نومسلم مجوسی سبائی تحریک سے متاثر ہوئے ، سیاسی اختلاف نے شدت اختیار کرلی عباسی دور میں عجمیوں کا اثر ورسوخ بڑھ گیا عربوں کا بے دریغ قتل ہوا عجمی تحریک نے مسلسل تگ ودو جاری رکھی آخر کا رفارس حکومت اسلامیہ کے دائرہ کار سے نکل گیاعجمی تحریک نے رفتہ رفتہ جدا گانہ مذہب کی صورت اختیار کرلی ، اہل فارس میںیہ عقیدہ سرائیت کرگیا کہ ان کا قائد کوفہ میں آئے گا وہ مکہ ومدینہ پر قبضہ کرے گا ان کے سامنے چھ دفعہ پانچ پانچ سو قریشیوں کو کھڑا کیا جائے گا جن کا سر قلم کردیا جائے گا، عربوں سے انتقام اور مدینہ منورہ پر قبضہ کرنا یہوومجوس کے مابین مشترکہ اقدام ہیں۔
فارس میںا نقلاب برپا کرکے انتہاپسند مذہبی حکومت قائم کرنے میں اہل مغرب کا اہم کردار ہے، فارس کی تاریخ شاید ہےکہ اس نے غیر مسلم دنیا سے محاذ آرائی نہیں کی بلکہ وہ اپنے انقلاب کو مسلم دنیا خصوصاً عرب خطہ میں زبردستی برآمد کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔امریکہ اور فارس ایک دوسرے کے دست وبازو ہیں اہل مغرب نے روسی یلغار کے سد باب کے لیے نیٹو افواج منظم کی روس نے افغانستان پر حملہ کیا۔مسلمان ایندھن بنتے رہے نیٹو تماشہ دیکھتی رہی، نیٹو اس وقت حرکت میں آئی جب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی اسلامی اور عراق کی مستحکم حکومت پر حملہ کیا، نیٹو نے کارپٹ بمباری سے قومی اثاثوں کو ملیا میٹ کردیا حکومت ان کو ملی فارس نے جن کی تائید کی صدرصدام حسین کے باغیوںکو کچلنے کے لیے کیمیائی گیس کا استعمال کرکےجرم کا ارتکاب کیا شام میں بشار الاسد نے کیمیائی وزہریلی گیس استعمال کرکے دولاکھ عربوں کو ہلاک کردیا یہودونصاری کی نظروں میں یہ جرم کیوں نہیںاس لیے کہ شام کے علوی حکمران عربوں کے دشمن اورایران کے وفادار ہیں، ایران نے افغانستان میں شمالی اتحاد سے مل کر امریکہ سے تعاون کیا اور عراق میں رضاکار اور فوجی دستے بھیج کر امریکہ کو سپورٹ فراہم کی ایران نے یمن بحرین شام میں ساتھیوں کی مدد کے لیے تربیتی پاسداران انقلاب اور فوجی دستے بھیجتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے