Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2021
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • 2017
    • 2018
  • فہمِ قرآن کورس

ملتِ اسلامیہ کے افراد کا مشن اور پیغام

Written by فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الباری بن عواض ثبیتی ترجمہ: شفقت الرحمن 10 Apr,2016
  • font size decrease font size decrease font size increase font size increase font size
  • Print
  • Email

پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے انسان کو عزت بخشتے ہوئے زمین پر اپنا نائب بنایا، میں نعمتِ ایمان پر اسی کی حمد و شکر بجا لاتا ہوں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ یکتا ہے، اسی کی بندگی تخلیقِ کائنات کا مقصد ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمدﷺ اسکے بندے اور رسول ہیں، اللہ تعالی نے سیرتِ نبوی کی بدولت ہمیں کینہ او ر حسد سے محفوظ بنایا اور ہمارے دل قلب سلیم بنائے، اللہ تعالی آپ پر ، آپکی آل ، اور صحابہ کرام پر آخرت کے دن تک رحمتیں نازل فرمائے جن کا طرزِ زندگی انتہائی سلیقہ مند تھا۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
میں اپنے آپ اور تمام سامعین کو تقوی الہی کی وصیت کرتا ہوں، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ [آل عمران : 102]
اےایمان والو! اللہ تعالی سے کما حقُّہ ڈرواور تمہیں موت آئے تو صرف اسلام کی حالت میں ۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً[البقرة : 30]
اورجب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا: میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔
اللہ تعالی نے ہر چیز کو پیدا کیا اور اس کی راہنمائی فرمائی، اور یہ اللہ تعالی کی حکمت ہے کہ اس نے انسان کو زمین پر اپنا نائب مقرر کیا کہ وہ قانونِ الہی کا نفاذ کرے نیز تخلیق الہی کے عجائب ، مخلوقات الہی کے راز، حکمتِ الہی اور احکامات الہی کے فوائد عیاں و افشاں کرے، کیا اللہ تعالی کے کمال اور وسیع علم پر انسان سے بڑی کوئی نشانی کسی کو آج تک ملی ہے؟کہ جسے اللہ تعالی نے بہت ہی خوبصورت انداز میں پیدا کیا ۔
رحمت اور قانون الہی کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالی زمین پر اپنے بندوں کو جسے چاہے نائب بنائے:
إِنَّ الْأَرْضَ لِلهِ يُورِثُهَا مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ
پوری زمین اللہ تعالی کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کا وارث بنا دے۔[الأعراف : 128]
اور حقیقت میں یہ نیابت امتحان اور آزمائش ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
عین ممکن ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو تباہ کر دے اور تمہیں زمین پر نائب بنا دے ، پھر وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ۔[الأعراف : 129]
اس زمین کا وارث وہی بنے گا جو نیابت کی ذمہ داری اچھے طریقے سے ادا کرےگا، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ[الأنبياء : 105]
اور ہم نے زبو رمیںنصیحت کے بعد یہ لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہی ہونگے۔
اللہ تعالی کا نائب بننے کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اللہ تعالی کی عبادت کرے، اللہ تعالی کی شریعت نافذ کرے، اپنی اور دوسروں کی اصلاح کرے، اس دھرتی اور زندگی کی تعمیر و ترقی قول، فعل، ایجادات، تعلیم اور تعلّم کو بروئے کار لائے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ
اللہ تعالی نے تم میں ایمان لانے والوں اور نیک اعمال کرنے والوں سے وعدہ کیا ہوا ہے کہ وہ انہیں زمین پر نائب ضرور بنائے گا۔[النور : 55]
نیز رسول اللہ ﷺ نے ایک مؤمن کی مثال کھجور کے درخت سے دی ہے، جس کی ہر چیز کار آمد ہوتی ، چنانچہ مؤمن سراپا خیر ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (ہر مسلمان پر صدقہ دینا فرض ہے ) کہا گیا کہ: اگر پاس کچھ نہ ہو تو؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: (اپنے ہاتھ سے مزدوری کر کے اپنی ضروریات پوری کرے اور صدقہ بھی کرے) صحابی نے کہا: اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (کسی ضرورت مند اور مغموم شخص کی مدد کرے) کہا گیا : اگر اس کی بھی استطاعت نہ رکھتا ہو تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (نیکی یا اچھے کام کا حکم دے) کہا : اگر ایسا بھی نہ کر سکے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (کسی کو تکلیف نہ پہنچائے؛ کیونکہ یہ بھی صدقہ ہے)
ایسا مسلمان جو اسلام کو بطور دین اپنا لے؛ اس کی زندگی کا مشن اور مقصد ہی یہ بن جاتا ہے کہ اس دین پر قائم رہنا ہے، لوگوں کو اسی دین کی دعوت دینی ہے، اور سب کا بھلا کرنا ہے، اس طرح سے وہ مسلمان معاشرے کا مفید فرد بن جاتا ہے جو ہمیشہ اچھا کام ہی کرتا ہے، نیکی اور بھلائی کی طرف متوجہ رہتا ہے، لہذا وہ امید کی کرن اور برکتوں کا ہمنوا بن جاتا ہے، اس کا دل محبت سے سرشار، زبان محبت سے تر اور ہاتھ کچھ کر دکھانے کیلئے تیار ہوتے ہیں، جس سے بھی ملے اس کا بھلا ہی سوچتا ہے۔
مسلمان ایک عظیم مشن کیلئے زندگی گزارتا ہے، اس کی زندگی کا ہدف بہت اعلی اور اس کا دل اسی کیلئے دھڑکتا ہے، اس مشن کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ہٹانے کیلئے تیار رہتا ہے، مفاد عامہ اس کی اولین ترجیح ہوتی ہے، اسی جذبے کے تحت امن و امان کی توقع رکھی جا سکتی ہے، وہ اپنے کردار کو اپنے مشن کے رنگ میں ڈھالتا ہے، اسی مشن کو بنیاد بنا کر دین کی آبیاری کرتا ہے۔
کبھی ایسا شخص بھی آپ کو دیکھنے میں ملے گا جو جسمانی طور پر مکمل تن آور اور مضبوط اعصاب کا مالک ہوگا؛ لیکن زندگی میں تذبذب کا شکار ہوگا، اس کی زندگی کا کوئی ہدف نہیں ، اس کا کوئی مشن اور مقصد نہیں جس پر اسے فخر ہو یا جس کیلئے زندگی گزارے، امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اگر اپنے نفس کو حق کا عادی نہیں بناؤ گے تو یہ تمہیں باطل کا عادی بنا دے گا" یہی وجہ ہے کہ بے کار بیٹھنے سے برے خیالات جنم لیتے ہیں۔
اس مشن کو دل میں رکھنے والا شخص سب سے پہلے ذاتی اصلاح اور محاسبۂِ نفس کرتا ہے، ایک مسلمان کا مشن اتنا ہی وسیع ہے جتنا کہ وہ خود مفید ثابت ہو، وہ دوسروں کی اصلاح کرتا ہے اور مروّت برتتے ہوئے اپنے اہداف پر سمجھوتہ نہیں کرتا اور عزائم متزلزل نہیں ہونے دیتا، نیز پوری امت کی خدمت کر کے شیرازۂِ ملت بکھرنے نہیں دیتا، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (اللہ تعالی اچھے اور بلند امور سے محبت کرتا ہے، جب کہ گھٹیا امور سے نفرت فرماتا ہے)
مسلم حکمران کی زندگی کا مشن یہ ہوتا ہے کہ اپنی رعایا کے مفادات کا تحفظ قیامِ عدل اور حق بات کے ذریعے یقینی بنائے، رعایا کیلئے ہر مفید چیز مہیا کرنے کی کوشش کرے، دینی یا دنیاوی کسی بھی اعتبار سے مضر چیزوں سے انہیں تحفظ فراہم کرے، احمق اور فاسق لوگوں کو کسی بھی غلط اقدام سے روکے، نیز ظلم، افراتفری اور نافرمانی کرنے پر سختی سے نمٹے۔
علمائے کرام کا مشن بھی بہت عظیم ہے؛ کیونکہ علماءہی رسولوں کے نائب اور انبیاء کے وارث ہیں، لہذا ہل علم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرے کو جہالت کے اندھیروں اور بد عقیدگی سے محفوظ بنائیں، شبہات کا پردہ چاک کرتے ہوئے راہِ ہدایت روشن رکھیں، لوگوں کو دینی امور کی تربیت دیں، ایک عالم لوگوں کی پیدا کردہ خرابیوں کی اصلاح کرتا ہے، ان کو بھلائی کی طرف راہنمائی کرتا ہے، انہیں نیکی کا حکم دیتے ہوئے برائی سے روکتا ہے، مزید بر آں اگر کوئی تکلیف بھی پہنچے تو اس پر صبر کا مظاہر ہ کرتا ہے۔
مسلمان مربّی کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود مسلمانوں کیلئے عملی نمونہ بن کر سامنے آئے، حالات کی درستگی اور نسلوں کی تربیت اخلاقی اقدارسے کرے؛ تا کہ اس کا پیغام ہر دل کی گہرائی تک پہنچ جائےاور ذہن سازی کرے، زندگی کو بھی نئی زندگی بخشے، کیونکہ مربّی بذات خود دوسروں کیلئے اُسوہ ہوتا ہے، اس کا کردار مبنی بر عدل و حکمت، اور فیصلے باعث وقار ہوتے ہیں۔
ایک مسلمان عورت کی زندگی کا مشن یہ ہے کہ معاشرے میں رہتے ہوئے ہر اعتبار سے اخلاقی اقدار کا تحفظ کرے، بیوی یا ماں بن کر مثالی معاشرے کی بنیاد رکھے، ایک اچھی بیوی ہی اپنے خاوند کیلئے گھر کو جنت کی مثل بنا سکتی ہے، جہاں خاوند کو اُنس، الفت، پیار و محبت کی آغوش مل سکتی ہے، اور اچھی ماں اپنے بچوں کی تربیت اسلامی اصولوں اور اخلاقی اقدار پر کرتی ہے، اپنے بچوں کو انبیائےکرام، تاریخ اسلامی کی نامور شخصیات کے واقعات سناتی ہے، دینی مسائل سمجھا کر ان کیلئے سید المرسلین ﷺ کا طرزِ زندگی واضح کرتی ہے۔
مسلم نوجوان کی زندگی کا مشن یہ ہے کہ وہ دین اسلام کو اپنےلیے اعزاز سمجھتا ہے، اپنے ایمان کو مزید ٹھوس بنانے کیلئے فہمِ دین حاصل کرتا ہے، دینی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارتا ہے، اپنی فکر کو گمراہ نہیں ہونے دیتا، ذاتی اصلاح کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے کیلئے امن و سلامتی کا باعث بنتا ہے، کوئی خرابی پیدا ہو تو فوری اصلاح کرتا ہے، زمینی حقائق کا ادراک رکھتا ہے، نیز مختلف تعلیمی شعبوں سے علم حاصل کرتا ہے۔
غیر مسلم ممالک میں رہائش پذیر مسلمان کا پیغام یہ ہے کہ وہ احکامِ اسلامی اور اخلاقیات عملی کردار کے ذریعے بیان کرے، اسلام کی روشن صورت اور وسعت عیاں کرے، نظریاتی اور اخلاقی تعلیمات بتلائیں؛ کیونکہ مسلمان سے بڑھ کر انسانیت کا خیر خواہ کوئی نہیں ہو سکتا، یہی بشریت کیلئے مسیحا ہیں۔
مسلم میڈیا کا مشن بھی بہت عظیم ہے؛ کیونکہ پیغامِ اسلام پہنچانے کیلئے مسلم میڈیا کا کردار بہت اہم اور ضروری ہے، اس طرح سے غیر مسلموں کیلئے اسلامی اقدار کی صحیح تشریح ہو سکتی ہے اور اسلام کا دفاع بھی ممکن ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ[المائدة : 67]
اے رسول! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچا دیجیے، اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو اللہ کا پیغام پہنچانے کا حق ادا نہ کیا اور اللہ آپ کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا، اللہ تعالی یقیناً کافروں کی راہنمائی نہیں کرتا ۔
اسلامی میڈیا اسلام کی عملی اور زبانی دو طرح سے خدمت کر رہا ہے، الحاد اور رذائل سے نبرد آزما ہے، فکر، روح، اور قلب کو گمراہی سے تحفظ فراہم کر رہا ہے، نیز اسلامی تشخص مندمل ہونے سے بچا رہا ہے اور منحرف افکار سے محفوظ کر رہا ہے۔
ملت اسلامیہ کا عالمی برادری کیلئے پیغام حقیقی طور پر سلامتی و رحمت کا پیغام ہے؛ کیونکہ رسول اللہ ﷺ بھی سراپا سلامتی و رحمت بن کے آئے، آپ لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لانے کیلئے مبعوث ہوئے، آپ ﷺ نے انسانیت کو اخلاقیات کی بلندیوں تک پہنچایا، ایفائے عہد، عدم زیادتی، اقامت عدل و انصاف، اور ظلم کے خاتمے کا درس دیا۔
پوری امت اس وقت اپنا مشن کما حقُّہ مکمل کرنے سے قاصر رہے گی جب وہ پر تعیش زندگی اور ہوس پرستی میں گم سم ہو جائے،فرمانِ باری تعالی ہے:
سُنَّةَ اللهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللهِ تَبْدِيلًا[الأحزاب : 62]
اللہ تعالی کا گذشتہ لوگوں کے بارے میں قانون ہے، اور تمہیں قانونِ الہی میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئے گی۔
اللہ تعالی ہم سب کیلئے قرآن مجید کو با برکت بنائے ، مجھے اور آپ سب کو قرآن مجید سے مستفید ہونے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، آپ سب بھی اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں وہی بخشنے والا اور نہایت رحم فرمانے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، وہی رحمن و رحیم اور روزِ جزا کا مالک ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ اکیلا اور تنہا ہے، وہی اولین و آخرین کا معبود ہے، نیز یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اسکے بندے ، رسول اور متقی لوگوں کے ولی ہیں، اللہ تعالی آپ پر، آپکی آل ، اور صحابہ کرام پر درود و سلامتی نازل فرمائے ۔
حمدو صلاۃ کے بعد:
میں اپنے آپ اور تمام سامعین کو تقوی الہی کی نصیحت کرتا ہوں ، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا[الأحزاب :70- 71]
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچی بات کیا کرو وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے تو وہ بہت بڑی کامیابی پا گیا۔
مسلمان کیلئے مشن کی تکمیل میں آنے والی رکاوٹوں میں یہ بھی شامل ہے کہ: دنیاوی زندگی کی رنگینیوں اور فتنوں کے پیچھے پڑ جائے، حالانکہ دل کو خراب کرنے کیلئے دنیا کی طرف جھکاؤ اور دنیا کو آخرت پر ترجیح دینےسے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
دنیا کے دھوکے میں پڑ کر اس کے جال میں پھنس جانے کی وجہ سے مسلمان آخرت کیلئے کچھ نہیں کر پاتا، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللهِ الْغَرُورُ
اے لوگو! یقیناً اللہ کا وعدہ برحق ہے ۔ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ تمہیں شیطان اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے ۔[فاطر : 5]
اور اسی طرح فرمایا:
كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَتَذَرُونَ الْآخِرَةَ
بلکہ تم دنیا سے محبت رکھتے ہو اور آخرت کو پس پشت ڈال رہے ہو۔[القیامہ:20۔ 21]
اللہ کے بندو!
رسولِ ہُدیٰ پر درود و سلام پڑھو، اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں اسی کا تمہیں حکم دیا ہے:
إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا [الأحزاب: 56]
بیشک اللہ اور اس کے فرشتےنبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔
یا اللہ! محمد ﷺ پر انکی اولاد اور ازواج مطہرات پر رحمت و سلامتی بھیج، جیسے تو نے ابراہیم کی آل پر رحمتیں بھیجیںاور محمدﷺ پر انکی اولاد اور ازواج مطہرات پر برکتیں نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم کی آل پر برکتیں نازل فرمائیں، بیشک تو لائق تعریف اور بزرگی والا ہے۔
یا اللہ! چاروں خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی رضی اللہ عنہم سے راضی ہو جا، انکے ساتھ ساتھ اہل بیت، اور تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جااور اپنے رحم و کرم، اور احسان کے صدقےہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ نصیب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ نصیب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ نصیب فرما، اور کافروں کیساتھ کفر کو بھی ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! اپنے اور دین کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دے، یا اللہ! اس ملک کو اور سارے اسلامی ممالک کو امن کا گہوارہ بنا دے۔
یا اللہ! جو کوئی بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بری نیت رکھے تو اسے اپنی جان کے لالے پڑ جائیں، اس کی مکاری اسی کی تباہی و بربادی کا باعث بنا دے، یا سمیع الدعا! یا اللہ! جو کوئی بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بری نیت رکھے تو اسے اپنی جان کے لالے پڑ جائیں، اس کی مکاری اسی کی تباہی و بربادی کا باعث بنا دے، یا سمیع الدعا! یا اللہ! جو کوئی بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بری نیت رکھے تو اسے اپنی جان کے لالے پڑ جائیں، اس کی مکاری اسی کی تباہی و بربادی کا باعث بنا دے، یا سمیع الدعا! یا اللہ! جہاں کہیں بھی ہمارے فوجی سرحدوں میں اگلے مورچوں پر ہیں ان کی حفاظت فرما، یا اللہ! انہیں ثابت قدم بنا، ان کے عزائم بلند فرما، ان کے دلوں پر سکینت نازل فرما، ان کے نشانے درست فرما، یا اللہ! ان کا حامی و ناصر اور مدد گار بن جا، یا رب العالمین! یا اللہ! ان کی خصوصی حفاظت فرما، یا اللہ! ان کی اولاد، عزیز و اقارب ، مال و دولت اور عزت آبرو ہر چیز کی حفاظت فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! پوری دنیا میں مسلمانوں کی حفاظت اور مدد فرما، یا اللہ! انہیں اپنی خصوصی مدد عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! مسلمان بھوکے ہیں ان کے کھانے کا بند و بست فرما، پاؤں سے ننگے ہیں انہیں جوتے عطا فرما، تن پر کپڑے نہیں ہیں انہیں کپڑے عطا فرما، وہ مظلوم ہیں ان کا انتقام لے، وہ مظلوم ہیں ان کا انتقام لے، وہ مظلوم ہیں ان کا انتقام لے۔
یا اللہ! کتاب کو نازل کرنے والے! بادلوں کو چلانے والے، لشکروں کو شکست دینے والے، تمام اتحادی افواج کو شکست سے دوچار فرما، اور مسلمانوں کو ان پر غلبہ عطا فرما، یا قوی! یا متین! یا عزیز! یا جبار! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ہم تجھ سے جنت اور اس کے قریب کرنے والے ہر عمل کا سوال کرتے ہیں اور ہم جہنم اوراس کے قریب کرنے والے ہر عمل سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔
یا اللہ! ہم تجھ سے ابتدا سے لیکر انتہا تک ہر قسم کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں، شروع سے لیکر آخر تک ،ظاہری ہو یا باطنی اور جنت میں بلند درجات کے سوالی ہیں، یا رب العالمین! یا اللہ! ہم تجھ سے ابتدا سے لیکر انتہا تک ہر قسم کی خیر کا سوال کرتے ہیں، شروع سے لیکر آخر تک ،ظاہری ہو یا باطنی اور جنت میں بلند درجات کے سوالی ہیں، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمارے دینی معاملات کی اصلاح فرما، اسی میں ہماری نجات ہے، یا اللہ! ہماری دنیا بھی درست فرما دے اسی میں ہمارا معاش ہے، اور ہماری آخرت بھی اچھی بنا دے ہم نے وہیں لوٹ کر جانا ہے، اور ہمارے لئے زندگی کو ہر خیر کا ذریعہ بنا، اور موت کو ہر شر سے بچنے کا وسیلہ بنا دے، یا رب العالمین!یا اللہ! ہم تیری نعمتوں کے زوال ، عافیت کی تبدیلی، تیری اچانک پکڑ اور ہمہ قسم کی ناراضگیوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔
یا اللہ! ہماری مدد فرما، ہمارے خلاف کسی کی مدد نہ کر، یا اللہ! ہمیں غلبہ عطا فرما، ہم پر کسی کو غلبہ نہ دے، یا اللہ! ہمارے حق میں تدبیر فرما، ہمارے خلاف کوئی تدبیر نہ ہو، یااللہ!ہمیں ہدایت دے اور ہمارےلئے ہدایت آسان بھی بنا دے، یا اللہ! ظالموں کے خلاف ہماری مدد فرما۔
یا اللہ ہمیں تیرا ذکر کرنے والا بنا، تیرا شکر گزار بنا، تیرے لئے مٹنے والا بنا، تیری ہی جانب لوٹنے والا اور رجوع کرنے والا بنا۔
یا اللہ! ہماری توبہ قبول فرما، ہمارے گناہوں کو دھو ڈال ، ہماری حجت ثابت کر دے، ہماری زبان کی حفاظت فرما، اور ہمارے سینے کی تمام بیماریاں ختم کر دے۔
یا اللہ! ہمارے والدین، اور تمام مسلمانوں کو بخش دے، یا رب العالمین!
یا اللہ! فوت شدگان پر رحم فرما، بیماروں کو شفا یا ب فرما، قیدیوں کو رہائی عطا فرما، اور ہمارے تمام معاملات کی باگ ڈور سنبھال، اور ہماری مکمل راہنمائی فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ!ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ!ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ!انہیں اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، اور تیری راہنمائی کے مطابق انہیں توفیق دے، اس کے تمام کام اپنی رضا کیلئے بنا لے ، یا رب العالمین! یا اللہ!ان کے دونوں نائب کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! تمام مسلم حکمرانوں کو شریعت نافذ کرنے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین!
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ [الأعراف: 23]
اے ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے ۔
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ
اے ہمارے پروردگار! ہمیں بھی بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لائے تھے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کے لیے ہمارے دلوں میں کدورت نہ رہنے دے اے ہمارے پروردگار! تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔[الحشر: 10]
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ[البقرة: 201]
اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ۔
إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [النحل: 90]
اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو ۔
تم اللہ کو یادرکھو اللہ تمہیں یاد رکھے گا، اسکی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کی یاد بہت ہی بڑی عبادت ہے اور اللہ تعالی کو تمہارے تمام اعمال کا بخوبی علم ہے۔

Read 960 times
Rate this item
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
(0 votes)
Tweet
  • Social sharing:
  • Add to Facebook
  • Add to Delicious
  • Digg this
  • Add to StumbleUpon
  • Add to Technorati
  • Add to Reddit
  • Add to MySpace
  • Like this? Tweet it to your followers!
Published in اپریل 2016
More in this category: « دلوں کی حفاظت ہم جمعۃ المبارک کے دن سورۃ الکہف کیوں پڑھتے ہیں؟ سورۂ کہف کے اسرار ورموز سے متعلق معلوماتی تحریر »
back to top

good hits

 

  • About us
  • privacy policy
  • sitemap
  • contact us
  • Disclaimer
  • Term of Condition
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2023 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
2016