بہت سارے ممالک زلزلوں کاشکار ہوئے ہیں مثلا ترکی،کسیکو،تائیوان،جاپان وغیرہ توکیا یہ کسی چیز پر دلالت کرتے ہیں ؟
الحمد للہ
سب تعریفات اللہ تبارک وتعالی کے لیے ہی ہیں اوراللہ تعالی کے رسول محمد ﷺان کی آل اورصحابہ اورنبی ﷺکی طریقہ

پرچلنے والوں پر درود وسلام ہو :

بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنے فیصلے میں علیم وحکیم ہے ، اوراسی طرح وہ شریعت اوراحکام میں بھی علیم وحکیم ہے ، وہ اللہ سبحانہ وتعالی جوچاہے اپنی نشانیوں کو پیدا فرماتا اور اسے اپنے بندوں کے تخویف اورڈراور نصیحت وعبرت کا باعث بناتا ہے اورانہیں ان پرجواحکامات واجب کیے ہیں ان کی یاددہانی کرانے کا باعث بناتا ہے ، اوراسی طرح اس میں انہیں شرک سے بچنے کی تحذیر اور اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ وہ اس کے حکم کی مخالفت نہ کریں اورجس سے روکا گیا ہے اس کے مرتکب نہ ٹھہریں جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکر کیا جس کا ترجمہ یہ ہے :
’’ ہم تولوگوں کوڈرانے کے لیے ہی نشانیاں بھیجتے ہیں ‘‘ (الاسراء :59 )
اوردوسرے مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
’’ عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی اورخود ان کی اپنی ذات میں بھی دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ حق یہی ہے ، کیا آپ کے رب کا ہرچیز پرواقف اوراگاہ ہونا کافی نہیں ‘‘۔
( فصلت : 53 )

اورایک جگہ پر کچھ اس طرح فرمایا :

’’ آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ اس پربھی قادر ہے کہ تم پرکوئی عذاب تمہارے اوپرسے بھیج دے یا تمہارے پاؤں تلے سے یا کہ تم کوگروہ گروہ کرکے سب کو بھڑا دے اورتمہارے ایک کودوسرے کی لڑائی چکھا دے ‘‘۔
(الانعام : 65 )
امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے اپنی صحیح میں جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :
جب یہ آیت نازل ہوئی:
’’ آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ اس پربھی قادر ہے کہ تم پرکوئی  عذاب تمہارے اوپرسے بھیج دے ‘‘۔
تونبی ﷺنے فرمایامیں تیرے چہرے کی پناہ میں آتا ہوں،{یا تمہارے پاؤں تلے سے } تونبی ﷺ نےکہا اعوذ بوجھك میں تیرے چہرے کی پناہ میں آتا ہوں ۔( صحیح بخاری   5 / 193 )
اورابوشیخ اصبھانی رحمہ اللہ نے مجاھد رحمہ اللہ سے اس آیت کی تفسیر { آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ اس پربھی قادر ہے کہ تم پرکوئی عذاب تمہارے اوپرسے بھیج دے } میں سے نقل کیا ہے کہ یہ تم پرچیخ اور پتھر اور آندھی بھیج دے { یا تمہارے پاؤں تلے سے } انہوں نے کہا کہ نیچے سے زلزلہ اورزمین میں دھنسانا ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ان دنوں بہت سارے ممالک میں جوزلزلے آرہے ہیں وہ انہیں نشانیوں میں سے ہیں جن سے اللہ تعالی اپنے بندوں کوتخویف دلاتا اور یاددہانی کراتا ہے ، یہ سب زلزلے اور دوسرے تکلیف دہ مصائب جن کا سبب شرک وبدعت اورمعاصی وگناہ ہیں ، کیونکہ اللہ تعالی نے اس کا ذکر کچھ اس طرح کیا ہے :
’’ تمہیں جوکچھ مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے اپنے
ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے ، اوروہ ( اللہ تعالی ) توبہت
سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے ‘‘۔ ( الشوری  30 )
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بھی فرمایا :
’’ تجھے جوبھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور جوبرائی پہنچتی ہے وہ تیرے اپنے نفس کی طرف سے ہے ۔‘‘
( النساء  79 )
اللہ تعالی نے سابقہ امتوں کے متعلق فرمایا :
’’ پھرتو ہم نے ہرایک کواس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کرلیا ان میں سے بعض پرہم نے پتھروں کی بارش برسائی اوربعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبودیا اوراللہ تعالی ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنے آپ پر ظلم کررہے ہیں ‘‘۔
(العنکبوت  40 )
تو مکلف مسلمان وغیرہ پریہ واجب اور ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرے اوراپنے گناہوں اور معاصی سے توبہ کرے،اوراپنے دین اسلام پر استقامت اختیار کرے اورہرقسم کےگناہ اورشرک وبدعات سے بچے تاکہ اسے دنیا وآخرت میں ہرقسم کے شرسے نجات وعافیت حاصل ہو اوراللہ تعالی اس سے ہرقسم کے مصائب وبلایا دورکرے اورہرقسم کی خیروبھلائی عطافرمائے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں کہا ہے :
’’ اوراگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تم ہم ان پر آسمان وزمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی توہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے انہیں پکڑ لیا ۔‘‘ (الاعراف  96)
اورایک جگہ پر اللہ سبحانہ وتعالی نے اہل کتاب کے بارہ میں کچھ اس طرح فرمایا :
’’ اوراگر یہ لوگ تورات وانجیل اور ان کی جانب جوکچھ اللہ تعالی کی طرف سے نازل کیا گیا ہے ان کے پورے پابند رہتے تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اورکھاتے ‘‘۔ ( المائدۃ 66 )
اورایک مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
’’ کیا پھربھی ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پرہمارا عذاب رات کے وقت آپڑے اور وہ سو رہے ہوں ، اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پرہمارا عذاب دن چڑھے آپڑے اوروہ کھیل کود میں مصروف ہوں ، کیا وہ اللہ تعالی کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگئے ہیں تواللہ تعالی کی پکڑ سے نقصان اٹھانے والوں کے علاوہ اورکوئی بے فکر نہیں ہوتا ‘‘۔ ( الاعراف 97 – 99 )
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ :
بعض اوقات اللہ تعالی زمین کوسانس لینے کی اجازت دیتا ہے توزمین میں بہت بڑے بڑے زلزلے بپا ہوتے ہیں ، تواس سے اللہ تعالی کے بندوں میں خوف اورخشیت الہی اور اس کی طرف رجوع ، معاصی وگناہ سے دوری اوراللہ تعالی کی جانب گریہ زاری اوراپنے کیے پرندامت پیدا ہوتی ہے ۔
جیسا کہ جب زلزلہ آیا تو سلف میں سے کسی نے کہا :
تمہارا رب تمہاری ڈانٹ ڈپٹ کررہا ہے ، اورسیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے جب مدینہ میں زلزلہ آیا توفرمانے لگے : لوگوں کوخطبہ دیتے ہوئے انہیں وعظ ونصیحت کی اور کہنے لگے اگر یہ زلزلہ دوبارہ آیا میں تمہیں یہاں نہیں رہنے دونگا ۔ ابن قیم رحمہ اللہ کی کلام ختم ہوئی ۔
اس پرسلف سے بہت ہی زیادہ اثار منقول ہیں ۔
توزلزلہ یا کوئی اوراللہ تعالی کی نشانی مثلا سورج وچاند گرہن ، اورسخت ترین آندھی اوربگولہ وغیرہ ظاہرہوتو اللہ تعالی کی طرف رجوع اورتوبہ میں جلدی کرنی چاہیے اوراس کی طرف گریہ زاری اوراس سے عافیت کا سوال اورکثرت سے ذکرواذکار اوراستغفار کی جائے جس طرح کہ نبی اکرم ﷺکا معمول تھا اورانہوں نے سورج گرہن کے موقع پرفرمایاکہ :
اگر تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو اللہ تعالی کے ذکر اوراس سے دعا واستغفار میں جلدی کیا کرو ۔
یہ حدیث کا ایک حصہ ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح ( 2/ 30 ) میں اورامام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم ( 2 / 628 ) میں روایت کی ہے ۔
اوراسی طرح اس وقت فقراء ومساکین پررحم کھانا اوران پر صدقہ کرنا بھی مستحب ہے اس لیے کہ نبی ﷺنے فرمایا :’’رحم کرنے والوں پراللہ ورحمن بھی رحم کرتا ہے ، زمین پر رہنے والوں پر رحم کرو توآسمان میں رہنے والا (اللہ تعالی) تم پررحم کرے گا ‘‘۔(سنن ابوداود 13 /285 ۔ سنن ترمذی   6 / 43 )
اورایک روایت میں ہے کہ نبی رحمت ﷺنے فرمایا :
’’ رحم کیا کرو تم پربھی رحم کیا جائے گا ‘‘۔ (مسند احمد 2 / 165 )
اور صحیح بخاری میں ہے کہ نبی معظم ﷺنے فرمایا :
’’ جورحم نہیں کرتا اس پربھی رحم نہیں کیا جاتا ‘‘۔ (صحیح بخاری 5 / 75 ۔ صحیح مسلم 4/1809 )
عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی سے روایت کی گئ ہے کہ وہ زلزلے آنے لگتے تو اپنے گورنروں کو حکم جاری کرتے کہ صدقہ وخیرات کرو ۔
ہربرائی اورشرسے عافیت و سلامتی کے اسباب میں ایک سبب یہ بھی ہے کہ ولی الامر اورصاحب اقدار و سلطہ بے وقوفوں اور برے لوگوں کوبرائی سے روکیں اورانہیں حق پرلائیں اور اپنی رعایا میں شریعت اسلامیہ نافذ کریں ، اور امربالمعروف اورنہی عن المنکر کو ترویج دیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے بھی اس کی طرف راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا ہے :
’’ مومن مرد وعورت آپس میں ایک دوسرے کے مددگارو معاون اور دوست ہیں ، وہ بھلائیوں کا حکم دیتے اوربرائیوں سے روکتے ہیں ، نمازکی پاپندی کرتے اوراورزکوۃ ادا کرتے ہیں ، اللہ تعالی کی اور اس کے رسول  ﷺ کی اطاعت کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالی بہت جلد رحم فرمائے گا بلاشبہ اللہ تعالی غالب اورحکمت والا ہے ‘‘۔ ( التوبۃ 71 )
اورایک مقام پراللہ سبحانہ وتعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :
’’جواللہ تعالی کی مدد کرے گا اللہ تعالی بھی ضروراس کی مدد کرے گا ، بلاشبہ اللہ تعالی بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤ‎ں جما دیں تویہ پوری پابندی سے نماز پڑھیں اور زکاۃ ادا کریں اور اچھے کاموں کا حکم دیں اور برائی سے روکیں تمام کاموں کا انجام اللہ تعالی ہی کے اختیار میں ہے ‘‘۔
(الحج 40 / 41 )
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے ایک اورمقام پراس طرح فرمایا :
’’اورجوشخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے ، اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو ، اورجو شخص اللہ تعالی پرتوکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا ‘‘۔ ( الطلاق 2/3 )
\ اس موضوع میں آیات توبہت زیادہ ہیں ہم اسی پراکتفا کرتے ہیں ۔
اورنبی ﷺکا فرمان ہے :
’’جوبھی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے اللہ تعالی بھی اس کی مدد میں رہتا ہے‘‘۔ (صحیح بخاری 3 / 98 ۔ صحیح مسلم 4 / 1996 )
اورنبی مکرم ﷺکا یہ بھی فرمان ہے :
’’ جس نے بھی کسی مومن سے دنیاوی تکلیف کا ازالہ کیا تواللہ تعالی روز قیامت اس کی تکلیف ختم کرے گا ، اور جس نے کسی تنگ دست پرآسانی کی اللہ تعالی اسے دنیا و آخرت میں آسانی فراہم کرے گا ، اورجس نے بھی کسی مسلمان کی ستر پوشی کی اللہ تعالی دنیاوآخرت میں اس کی ستر پوشی فرمائے گا ، اوراللہ تعالی اس وقت بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے ‘‘۔
( صحیح مسلم 4 / 2074 )
اوراس طرح کی احادیث بھی بہت زیادہ ہیں ۔

اللہ تعالی ہی سے ہم سوال کرتے ہیں کہ وہ سب مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے ، اورانہیں دین کی سمجھ عطافرمائے اوردین اسلام پراستقامت نصیب فرمائے اورہرقسم کے گناہوں اورمعاصیات سے توبہ کرنے کی توفیق دے ، اورسب مسلمان حکمرانوں کوبھی درست کرے اور ان کے ساتھ حق کی مدد فرمائے اورباطل کوان کے ساتھ ذلیل ورسوا کرے اور انہیں اللہ تعالی کے بندوں میں شریعت اسلامیہ نافذ کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔
انہیں اورسب مسلمانوں کو ہرقسم کی گمراہی اورفتنوں اورشیطان کی وسوسوں سے محفوظ رکھے بلاشبہ اللہ تعالی اس پرقادر ہے آمین یا رب العالمین ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد ﷺان کی آل اورصحابہ کرام اورقیامت تک ان کے طریقے پرچلنے والوں پررحمتیں برسائے ۔آمین
(دیکھیں : مجلۃ بحوث الاسلامیۃ عدد نمبر 51  سال  1418 ھ)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے