وَلِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِكَ خَیْرٌ (الاعراف:26)

”اور لباس تو تقویٰ ہی کا بہتر ہے۔“

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعدفاعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ كُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ(الاعراف:31)

” اے بنی آدم! جب بھی کسی مسجد میں جاؤ تو آراستہ ہو کر جاؤ اور کھاؤ، پیو لیکن اسراف نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“
لباس کا معنی ومفہوم!
لباس عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کی جمع اَلْبِسَہ ہے۔ لباس کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے :

’’ھو ما یستر البدن ویدفع الحر و البردولباس کل شئ غشا ؤہ واللبوس بفتح اللام ما یلبس‘‘

”لباس وہ چیز ہے جو بدن کو چھپاتی ہے اور اسے گرمی وسردی سے محفوظ رکھتی ہے ۔اور ہر چیز کا لباس وہ چیز ہوتی ہے جو اسے ڈھانپ لے ۔اور لَبُوْس اس چیز کو کہتے ہیں جسے پہنا جاتا ہے“(الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ:6/128)
لباس کا حکم!
لباس حکم کے اعتبار سے اہل علم نے لباس کی پانچ اقسام ذکر فرمائی ہیں :

فرض:

 اتنالباس پہننا فرض ہے جو سترڈھانپ لے ۔

مستحب:

 زیب وزینت کی غرض سے عمدہ لباس پہننا بالخصوص جمعہ وعید ین کے لئے،مستحب ہے ۔

جائز:

جس لباس کی شریعت نے نہ تو ترغیب دلائی ہے اورنہ ہی اس سے منع کیا ہے اسے پہننا جائزہے ۔

مکروہ:

ایساعمدہ وقیمتی لباس جو تکبر کا ذریعہ بنے مکروہ ہے ۔

حرام:

تکبرکی غرض سے پہنا جانے والا لباس،اسی طرح مردوں کے لئے ریشمی لباس وغیرہ حرام ہے ۔
لباس کی اہمیت وضرورت!
ارشاد باری تعالی ہے۔

يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطٰنُ كَـمَآ اَخْرَجَ اَبَوَيْكُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ يَنْزِعُ عَنْہُمَا لِبَاسَہُمَا لِيُرِيَہُمَا سَوْاٰتِہِمَااِنَّہٗ يَرٰىكُمْ ہُوَوَقَبِيْلُہٗ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَہُمْ اِنَّا جَعَلْنَا الشَّيٰطِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ لِلَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ(الاعراف27)

 ”اے بنی آدم! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں فتنے میں مبتلا کردے جیسا کہ اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوا دیا تھا اوران سے ان کے لباس اتروا دیئے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھلا دے۔وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا سرپرست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔“
لباس کی غرض وغایت!
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔

يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًاوَلِبَاسُ التَّقْوٰى ذٰلِكَ خَيْرٌذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللہِ لَعَلَّہُمْ يَذَّكَّرُوْنَ (الاعراف26)

”اے بنی آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت بھی ہے اور لباس تو تقویٰ ہی کا بہتر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ ںکی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔ شاید لوگ کچھ سبق حاصل کریں۔“
ستر پوشی کا وجوب!
سیدنامسوربن مخرمہ ؄بیان کرتے ہیں کہ میں (ایک بار) ایک بھاری پتھر اٹھائے چلا جارہا تھا کہ میرا کپڑا گرگیا تو رسو ل اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:

خذ علیك ثوبک ولا تمشوا عراۃ(مسلم: 341)

 ”اپنے اوپر کپڑا لے لو اور برہنہ حالت میں مت چلو۔“
اچھا لباس کون سا ہے ؟
سیدنا ابن عباس ؄سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ :

البسوا من ثیابکم البیاض فانھا من خیر ثیابکم وکفنوافیھاموتاکم(ابوداؤد:3284کتاب الطب)

 ”سفید کپڑے پہنویہی سب سے اچھے کپڑے ہیں اپنی اموات کو بھی اسی میں کفن دیا کرو ۔“
شلوارقمیص پسندیدہ لباس ہے!
سیدہ اُم سلمہ ؅بیان کرتی ہیں کہ

کان احب الثیاب الی رسول اللہﷺ  القمیص

”رسول اللہﷺ کو تمام کپڑوں میں سے قمیص زیادہ پسندتھی ۔“(ابوداؤد:4025کتاب اللباس)
لباس پہنتے وقت دائیں جانب کا لحاظ رکھنا!
ہر معاملے کی طرح لباس پہنتے وقت بھی دائیں اطراف کو ملحوظ رکھنا چاہیے ۔جیسا کہ سیدنا ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ:

کان رسول اللہﷺ اذالبس قمیصا بدا بمیا منہ

”رسول اللہ ﷺ جب قمیص پہنتے تو دائیں جانب سے آغاز کرتے ۔“(ترمذی:1766)
کسی محتاج کو لباس پہنانے کی فضلیت!
سیدناعمرفاروق؄سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا:

افضل الاعمال ادخال السرور علی المؤمن، کسوت عورتہ، اواشبعت جوعتہ،او قضیت لہ حاجتہ

”سب سے افضل عمل کسی مومن کو خوشی پہنچانا ہے (مثلاً)تم اس کے ستر کو ڈھانپ دو (یعنی اسے لباس پہنادو)یا اس کی بھوک مٹادو،یا اس کی ضرورت پوری کردو۔
عریاں لباس ممنوع ہے!
سیدہ اُم سلمہ؅ کا بیان ہے کہ:

استیقظ النبی ﷺ من اللیل وھویقول :لا الہ الااللہ ماذا اُنزل اللیلۃ من الفتن ؟ ماذا انزل من الخزائن ؟من یوقظ صواحب

الحجرات؟کم من کاسیۃ فی الدنیا عاریۃ یوم القیامۃ ؟(مسلم:2128)
” نبی کریم ﷺ رات کے وقت بیدار ہوئے اور کہااللہ کے سواکوئی معبودنہیں،کیسی کیسی بلائیں اس رات میں نازل ہورہی ہیں اور کیا کیا رحمتیں اس کے خزانوں سے اتررہی ہیں ۔کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو بیدار کردے۔ دیکھوبہت سی دنیا میں لباس پہننے والی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی (یعنی جو عورتیں باریک کپڑے پہن کر غیروں کو اپنا جسم دکھاتی پھر تی ہیں انہیں روزِ قیامت یہ سزا دی جائے گی کہ وہ ساری مخلوق کے سامنے ننگی ہوں گی‘‘
تکبر کا لباس ممنوع ہے !
ایسا قیمتی وخوبصورت لباس جو محض لوگوں کودکھانے اور انہیں حقیر ظاہر کرنے کی غرض سے پہنا جائے،حرام ہے کیونکہ فخر و تکبر نہ صرف حرام اور کبیرہ گناہ ہے بلکہ جہنم میں داخلے کا موجب بھی ہے ۔چنانچہ فرمانِ نبوی ﷺہے کہ
بینما رجل یمشی فی حلۃ تعجبہ نفسہ،مرجل جمتہ، اذ خسف اللہ بہ فھو یتجلجل الی یوم القیامۃ
”ایک شخص ایک (قیمتی) لباس زیب ِ تن کرکے،تکبر وغرو ر میں سرمست،سرکے بالوں میں کنگھی کئے ہوئے اکڑکر اتراتا ہو اجارہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اب وہ قیامت تک اس میں تڑپتارہے گا یا دھنستا چلاچائے گا۔“(مسلم: 2022)
لباس میں اسراف اور بخیلی ممنوع ہے !
عمر و بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

کلوا واشربوا وتصدقوا والبسوامالم یخالطہ اسراف اور مخیلۃ(ابن ماجہ:3605)

”کھاؤ، پئو، صدقہ کرو اور لباس پہنو، لیکن اسراف (فضول خرچی ) اور تکبر سے بچو “
لباس میں عاجزی وانکساری اختیار کرنا!
سیدنا سہل بن معاذ بن انس الجہنی ؄سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ تَرَكَ اللِّبَاسَ تَوَاضُعًا لِلَّهِ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ دَعَاهُ اللَّهُ يَوْمَ القِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْخَلاَئِقِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ مِنْ أَيِّ حُلَلِ الإِيمَانِ شَاءَ يَلْبَسُهَا.
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ(.سنن الترمذي ت بشار (4/ 231)

 ”جس شخص نے اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتے ہوئے (خوبصورت ) لباس چھوڑ دیا اور وہ اس کی طاقت بھی رکھتا تھا تواللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن تمام مخلوقات کے سامنے بلائیں گے،حتیٰ کہ اسے اختیار دیں گے کہ وہ ایمان کے لباسوں میں سے جسے چاہے پہن لے ۔“

تصاویر والا لباس ممنوع ہے!
سیدہ عائشہ ؅بیان کرتی ہیں کہ

دخل علی رسول اللہﷺ وانا متسترۃ بقرام فیہ صورۃ فتلون وجھہ ثم تناول الستر فھتکہ ثم قال :ان من اشد الناس عذابا یوم القیامۃ الذین یشبھون بخلق اللہ(مسلم:2107کتاب اللباس)

”رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے،میں نے گھر میں ایک تصویر والا پر دہ لٹکا یا ہواتھا،اسے دیکھ کررسول اللہﷺ کا چہرہ تبدیل ہوگیا، پھر آپ ﷺ نے اس پر دے کو پکڑا اور پھاڑ دیا اورپھر فرمایا ”یقینا روز قیامت سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق میں ا س کی مشابہت کرتے ہیں “
درندوں کے چمڑوں کا لباس ممنوع ہے !
سیدناابوملیح بن اسامہ؄ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں :

ان رسول اللہﷺ نھی عن جلود السباع

”رسول اللہﷺ نے درندوں کی کھالیں استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے “(ابوداؤد:4132 کتاب اللباس)
مردوں کیلئے ریشمی لباس ممنوع ہے!
سیدنا ابومالک اشعری ؄کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف “(بخاری:5590کتاب الاشربۃ)
”عنقریب میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو زنا کاری،ریشم پہننا،شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنالیں گے(یعنی یہ تمام اعمال حرام ہیں لیکن وہ انہیں حلال سمجھ لیں گے )
مردوں کیلئے زردسرخی مائل (زعفرانی) رنگ کا لباس ممنوع ہے !
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؄سے روایت ہے کہ

رای رسول اللہ ﷺ علی ثوبین معصفرین فقال:ان ھذہ من ثیاب الکفا ر فلا تلبسھا

”رسول اللہ ﷺ نے مجھ پر دوسرخ (زردسرخی مائل) رنگ کے کپڑے دیکھے تو فرمایا ”یہ کفار کے کپڑے ہیں لہٰذا انہیں مت پہنو۔“(مسلم:2077کتاب اللباس)
مردوں اور عورتوں کا باہمی مشابہت والا لباس ممنوع ہے!
سیدناابو ہریرہ ؄ کا بیان ہے کہ

لعن رسول اللہﷺ الرجل یلبس لبسۃ المراۃ والمراۃ تلبس لبسۃ الرجل(ابن ماجہ:1903)

 ”عورت جیسا لباس پہننے والے مرد اور مرد جیسا لباس پہننے والی عورت پر رسول اللہﷺ نے لعنت فرمائی ہے ۔“
احتباء اور اشتمال صمّاء ممنوع ہے !
سیدنا ابو ہریرہ؄ فرماتے ہیں کہ:

نھی رسول اللہﷺ عن لبستین :ان یحتبی الرجل فی الثوب الواحد لیس علی فرجہ منہ شیء وان یشتم بالثوب الواحدلیس علی احد شقیہ

”نبی کریم ﷺنے دو طرح کا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے، (ایک)یہ کہ کوئی شخص ایک ہی کپڑے سے اپنی کمراور پنڈلی کو ملا کر باندھ لے اور شرمگاہ پر کوئی دوسراکپڑانہ ہو اور (دوسرا)یہ کہ کوئی شخص ایک کپڑے کو اس طرح جسم پر لپیٹے کہ ایک طرف کپڑے کا کوئی حصہ نہ ہو (یعنی اس کا ایک پہلو ننگا ہوجائے )۔“
(بخاری:368کتاب الصلاۃ)
مردوں کیلئے شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ممنوع ہے !
سیدناابو ہریرہ ؄ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

ما اسفل من الکعبین من الإزار ففی النار

”تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہوگا ۔“
(بخاری :5787کتاب اللباس)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے