قارئین کرام ! ہمارا دین اسلام ہمیں ایک دوسرے سے اخوت محبت کا پیغام دیتا ہے جیسا کہ رسول اللہ نے فرمایا:

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا (سنن ابن ماجہ:3692)

’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں اس وقت تک نہیں جاؤ گے جب تک ایمان نہ لے آؤ، اور تم ( کامل ) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو۔‘‘

اور اسی طرح اسلام نے ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور بھائی چارے کا بھی پیغام دیا ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ، وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِه (صحیح البخاری6951)

’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے ( کسی ظالم کے ) سپرد کرے اور جو شخص اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو گا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت اور حاجت پوری کرے گا۔‘‘

اور رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ

لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ (صحیح البخاری: 6076)

’’آپس میں بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو، بلکہ اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ تک بات چیت بند کرے۔‘‘

 اور اللہ سبحانہ وتعالی اپنی رحمت سے بندوں کے دلوں میں باہمی محبت پیدا فرماتا ہے جیساکہ اللہ تعالی نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق فرمایا ہے کہ

وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ اَلَّفَ بَیۡنَہُمۡ اِنَّہٗ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ

یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے وہ غالب حکمتوں والا ہے ۔

 اور یوںبھی ہم میں سے ہر بندہ یہی چاہتا ہے کہ مجھ سے ہر شخص محبت کرے کوئی بھی مجھ سے متنفر نہ ہو یاد رہے کہ ہر چیز کے بڑانے کے مختلف نسخے ہوتے ہیں ۔

ایسے ہی محبت بڑھانے کےبھی چند نبوی نسخے ہیں جن کی ادائیگی سے مسلمانوں کے ما بین ایک دوسرے کی باہمی محبت میں اضافہ ہوگا ۔

آئیے جانتے ہیں کہ وہ کونسے نبوی نسخے ہیں جن سے ہمارے ما بین محبت میں اضافہ ہوگی ۔

1سلام کو عام کرنا

سلام ایک ایسا با برکت عمل ہے جس سے انسان کے باہمی محبت میں اضافہ ہوگا جیسا کہ رسول نے فرمایا کہ:

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ      

قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میںاس وقت تک نہیں جاؤ گے جب تک ایمان نہ لے آؤ، اور تم ( کامل ) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہیں کرنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگوگے اور (وہ کام یہ ہے کہ) آپس میں سلام کو عام کرو ۔ (سنن ابن ماجہ:3692)

 یہی وجہ ہے کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا:

وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ (صحیح البخاری:28)

’’ہر شخص کو سلام کر خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔ ‘‘

ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :

لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، ‏‏‏‏‏‏يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ (صحیح البخاری:6077)

”کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ اپنے کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ کے لیے ملاقات چھوڑے، اس طرح کہ جب دونوں کا سامنا ہو جائے تو یہ بھی منہ پھیر لے اور وہ بھی منہ پھیر لے اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے ۔“

سلام میں پہل کرنے والا گویا محبت بڑھانے کی کوشش کرتا ہے اور یہ بندہ منہ پھیرنے والے سے افضل بہتر ہے کیونکہ اسلام باہمی اخوت محبت کا پیغام دیتا ہے ۔

2تحائف دینا

جب بندہ اپنے کسی دوست یا رشتہ دار یا کسی بھی طرح کے شخص کو تحفہ ہدیہ کی چیز پیش کرتا ہے تو اس کےلیے محبت میں اضافہ ہوتا ہے جیساکہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ :

تَهَادُوا تَحَابُّوا(صحیح الادب المفرد:594)

آپس میں ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کریں ، اس سے باہم محبت پیدا ہوتی ہے ۔

اس لیے جس کو ہدیہ دیا جا رہا ہے اسے چاہیے کہ وہ بھی ہدیہ دینے والے کو کچھ نہ کچھ ہدیہ دیا کرے تاکہ دونوں کی باہمی محبت پختہ ہوجیسا کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:

مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيَجْزِ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَهُ كَانَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ (سنن الترمذی:2034)

 ”جسے کوئی تحفہ دیا جائے پھر اگر اسے میسر ہو تو اس کا بدلہ دے اور جسے میسر نہ ہو تو وہ ( تحفہ دینے والے کی ) تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے تعریف کی اس نے اس کا شکریہ ادا کیا اور جس نے نعمت کو چھپا لیا اس نے کفران نعمت کیا، اور جس نے اپنے آپ کو اس چیز سے سنوارا جو وہ نہیں دیا گیا ہے، تو وہ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے“۔

3صلح رحمی کرنا

صلح رحمی کرنے اور رشتے جوڑنے سے مطلب ایک دوسرے کے باہمی شادی بیاہ میں آنا جانا اور دکھ غم میں شریک ہونا ہے اور ان کے لیے وہی چیز پسند کرنا جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں یہ محبت میں اضافے کا طریقہ ہےرشتے جوڑنے سے باہمی محبت بڑتی ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا کہ:

تَعَلَّمُوا مِنْ أَنْسَابِكُمْ مَا تَصِلُونَ بِهِ أَرْحَامَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ مَحَبَّةٌ فِي الْأَهْلِ، ‏‏‏‏‏‏مَثْرَاةٌ فِي الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏مَنْسَأَةٌ فِي الْأَثَرِ (سنن الترمذی:1979)

”اس قدر اپنا نسب جانو جس سے تم اپنے رشتے جوڑ سکو، اس لیے کہ رشتہ جوڑنے سے رشتہ داروں کی محبت بڑھتی ہے، مال و دولت میں اضافہ ہوتا ہے، اور آدمی کی عمر بڑھا دی جاتی ہے۔‘‘

یعنی ہر قسم کے رشتے کو جاننے اور ان سے تعلق جوڑنے سے باہمی محبت بڑھتی ہے۔

4ناغہ کرکے ملاقات کرنا

ناغہ کرکے ملنے یعنی تھوڑی تاخیر سے کسی کے پاس جانے اور ملاقات کرنے سے بھی محبت بڑھتی ہے کسی کے پاس ہر روز اور کسی کے پاس وقفا وقفا تاخیر سے جاکر ملنے سے دونوں کی محبت کا اندازہ لگاسکتے ہیں اس لیے سیدنا حبیب بن مسلمہ الفہری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ :

زُرْ غِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا (المعجم الاوسط للطبرانی : 296۔ صحیح الترغیب و الترھیب :2583)

’’ناغہ کرکے ملاقات کرو تاکہ محبت میں اضافہ ہو ۔‘‘

5نکاح کرنا

یاد رہے کہ ہمارا معاشرہ عشق کے گند گلازت میں غرق کیا ہوا ہے اور بدبخت لوگ ایسی گندگی کو پاک محبت کا نام دیتے ہیں اور بعض تو(محبت کے نام سے) اس گندے عشق میں ڈوب کر غرق ہوتے ہیں بعض کوشش کرکے اس سے نکاح کرکے اپنے گندے عشق سے توبہ تائب ہوکر شرعی حقیقی محبت (نکاح) حاصل کرلیتے ہیں اور بعض کا نکاح نہیں ہو پاتا اب سوچیں اور اپنے ضمیر سے پوچیں کہ ان دونوں کا کیا حکم ہےجوگندے عشق میں غرق ہوگئے اور نکاح جیسی سنت بھی نہ کر پائے!

اور پھر اس گندے عشق کے ناکامی پر خودکشی جیسے قبیح عمل کرکے اپنا دنیا و آخر برباد کردیتے ہیںان مسلمان مرد اور عورتوںکےلیے یہ خصوصی مشورہ ہے کہ وہ نکاح کرکے حقیقی محبت حاصل کرلیں نکاح سے محبت اوربھی بڑھتی ہے یہی نبوی مشورہ ہے۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول نے فرمایا کہ:

لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ (سنن ابن ماجہ:1847)

’’دو شخص کے درمیان محبت کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی ۔‘‘

اور یہ بھی یاد رہے کہ کبھی دو قوموں کے درمیان عداوت ہوتی ہے جب نکاح کی وجہ سے باہمی رشتہ ہوجاتا ہے تو وہ عداوت جاتی رہتی ہے اور کبھی محبت کم ہوتی ہے تو نکاح سے زیادہ ہوجاتی ہے اور یہ ہی سبب ہے کہ قرابت دو طرح کی ہوگئی ہے ایک نسبی قرابت اور دوسری سببی قرابت انسان کو اپنی بیوی کے بہائی بہن سے ایسے الفت ہوتی ہے جیسے اپنے سگے بھائی بہن سے بلکہ اس بھی زیادہ ۔

6قبل نکاح ایک نظر دیکھ لینا

نکاح سے قبل ایک نظر دیکھنانبی کریم کاحکم و سنت ہے کیونکہ ایک نظر دیکھ لینے سے بندے کو اسکی ظاہری سیرت صورت کا اندازہ لگ جائے گا ۔

بندہ جس سے شادی کررہا ہوگا اس کی تمام عادات کو جان چکا ہوگا اور وہ بھی اس کو اور اسکے عادات کو دیکھ چکی ہوگی

وہ ایک دوسروں کی عادات سے واقف ہونگے۔ جس سے انکی باہمی محبت میں اضافی ہوگی ۔

 جیسا کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  

أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَزَوَّجْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.

میں نبی اکرم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں آپﷺ نے فرمایا: جاؤ اسے دیکھ لو، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے ، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا، اور نبی اکرم کا فرمان سنایا، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا: اگر رسول اللہ نے دیکھنے کا حکم دیا ہے، تو تم دیکھ لو، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس عورت کو دیکھا، اور اس سے شادی کر لی، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا ۔‘‘ (سنن ابن ماجہ؛ 1866)

7جوچیزاپنے لیے پسند کرتے ہیںمسلمان بھائی کیلئے بھی وہی پسندکرنا

باہمی محبت بڑھانے کا نبوی طریقہ یہ بھی ہے کہ بندہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتاہے اگر خود مہنگی چیزیں اپنے لیے خریدتا ہے تو اپنے مسلمان بھائی کیلئے بھی مہنگی چیز خریدے ایسا نہ ہو کہ اپنے لیے تو اچھی اچھی چیزیں خرید کر استعمال کرے اور سستے دام والی چیزیں اپنے بھائی کے لیے خرید کر لائے بس دوستی کا یا ہمدردی کا فریضہ پورا کرے بلکہ محبت بڑھانے کا نبوی نسخہ یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی پسند کرے جو اپنے نفس کے لیے پسند کرتاہے جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ، حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ (صحیح البخاری، کتاب الایمان،باب: من الإيمان أن يحب لأخيه ما يحب لنفسه، الحدیث:13)

”تم میں کوئی شخص اس وقت تک کامل ایمان والانہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے (مسلمان)بھائی کے لیے وہی پسندنہ کرے جواپنے لیے پسندکرتاہے۔‘‘

8جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے رغبتی اختیار کرنا

 جب لوگوں سے امیدیں رکھنا ترک کردینگے فقط اللہ تعالی پر ہی امیدیں ہونگی اس ہی سے ہر چیز طلب کیا کریں گے تو لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا ہوگی اور لوگ آپ سے محبت کرنے لگیں گےجیسا کہ سیدنا سھل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ

أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِي اللَّهُ،‏‏‏‏ وَأَحَبَّنِي النَّاسُ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ازْهَدْ فِي الدُّنْيَا يُحِبَّكَ اللَّهُ،‏‏‏‏ وَازْهَدْ فِيمَا فِي أَيْدِي النَّاسِ يُحِبُّوكَ (سنن ابن ماجہ :4102)

نبی اکرم ﷺکے پاس ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے میں کروں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے، اور لوگ بھی، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: دنیا سے بے رغبتی رکھو، اللہ تم کو محبوب رکھے گا، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ، تو لوگ تم سے محبت کریں گے ۔

اس لیے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کی توقع پوری کیا کرو اور لوگوںسے اپنے لیے توقع نہ رکھو

مذکورہ بالا چند نبوی نسخے بالاختصار ذکر کیے ہیں دیگر کئی ایسے اعمال بھی اسلام نے سکھائے ہیں جن کے اپنانے سے باہمی محبت میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے اعمال اپنا کر اپنے معاشرے میں محبت والفت اور امن وسلامتی کو عروج دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے