پیارے بچو ! نبی کریم  اپنے نواسوں کو گود میں لیے پھرتے،کندھوں پر اٹھالیتے ، ان سے لاڈ وپیار کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے کہ

 هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنْ الدُّنْيَا (صحیح البخاری:3753)

’’یہ دونوں دنیا میں میرے خوشبودارپھول ہیں۔‘‘

رسول اللہ حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے انتہا درجے کی محبت رکھتے تھے یہاں تک ایک دن فرمایا :

هَذَانِ ابْنَايَ وَابْنَا ابْنَتِيَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُمَا(سنن الترمذی:3769)

’’یہ دونوں میرے بیٹے اور میرے نواسے ہیں، اے اللہ ! میں ان دونوں سے محبت کرتاہوں ، تو بھی ان سے محبت کر اور اس سے بھی محبت کر جو ان سے محبت کرے ۔‘‘

اور یہ دونوں جنت میں نوجوانوں کے سردار ہیں جیسا کہ نبی کریم نے فرمایا : 

الحَسَنُ وَالحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الجَنَّةِ(سنن الترمذي:3768)

’’ حسن اور حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

پیارے بچو! اس ماہ محرم میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شھادت ہوئی ہے ہمیں چاہیے کہ ان ایام میں بے جا فضول کام کرنے کے بجائے ان کی حیات طیبہ کو اپنے لیے اسوہ بنائیں ۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالتَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ فَيَجِيءُ هَذَا بِتَمْرِهِ وَهَذَا مِنْ تَمْرِهِ حَتَّى يَصِيرَ عِنْدَهُ كَوْمًا مِنْ تَمْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَلْعَبَانِ بِذَلِكَ التَّمْرِ فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا تَمْرَةً فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجَهَا مِنْ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ .  ( صحیح بخاری : 1485 )

رسول اللہ کے پاس توڑنے کے وقت زکوٰۃ کی کھجور لائی جاتی ، ہر شخص اپنی زکوٰۃ لاتا اور نوبت یہاں تک پہنچتی کہ کھجور کا ایک ڈھیر لگ جاتا۔ ( ایک مرتبہ ) حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ایسی ہی کھجوروں سے کھیل رہے تھے کہ ایک نے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں رکھ لی۔ رسول اللہ نے جونہی دیکھا تو ان کے منہ سے وہ کھجور نکال لی۔ اور فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ محمد کی اولاد زکوٰۃ کا مال نہیں کھا سکتی۔

پیارے بچو ! پیارے نبی کے پیارے نواسے سیدنا حسنین رضی اللہ عنھما کی بچپن سے ہی نبی کائنات تربیت کرتے اور ان سے بہت پیار کرتے تھے مذکورہ حدیث اس کی واضح دلیل ہے۔ ہمیں سیدنا حسنین رضی اللہ عنہ کے متعلق اس اور ایسی کئی احادیث سے بہت ساری نصیحتیں حاصل ہوتی ہیں مذکورہ روایت سے حاصل ہونی والی چند نصحتیں یہاں ذکر کرتے ہیں ۔

1گھر کے سرپرست کو چاہیے کہ وہ بچوں کی دینی تربیت کرے ۔

2  حرام چاہے کھجور کا ایک دانہ ہی کیوں نہ ہو پرہیز کرنی ہے ۔

3  بچوں کو حرام اشیاء سے آگاہ کیا جائے اور حلال اشیاء کی ترغیب دی جائے ۔

4  بچوں کو جب ناگوارہ کام کرتے دیکھیں تو انہیں ٹوکا اور روکا کریں ۔

5  حرام چیز کی حرمت کے معلوم ہونے سے اسے چاہے منہ میں داخل کردی گئی ہو نکال دینی چاہیے ۔

6  نبی کریم بچوں سے محبت کیا کرتے تھے ۔

7 نبی کریم حسنین رضی اللہ عنھما سے محبت کرتے تھے ۔

8 امانت میں خیانت سے بچیں ۔

9 مال کے نصاب کو پہنچنے کے بعد اس کی زکوة نکالی جائے ۔

0  بہتر یہ ہوگا کہ زکوة کے مال کو بیت المال میں جمع کیا جائے اور وہ اسے اصول شریعہ کے مطابق تقسیم کریں۔

!بچوں سے محبت اور پیار کرنا نبی کریم کی سنت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے