اللہ رب العزت ہر چیز کا تنہا خالق اور منفرد مالک ہے ، اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہے دوسروں پر فضیلت عطا فرماتا ہے ۔ بعض انسانوں کو دوسروں سے اعلیٰ ٹھہرایا، بعض مقامات کو دوسری جگہوں سے افضل قرار دیا اور بعض زمانوں اور اوقات کو دوسرے زمانوں اور اوقات پر فوقیت اور برتری عطا فرمائی۔
اسی سنت الٰہیہ کا ایک مظہر یہ ہے کہ اللہ مالک الملک نے ماہ ذو الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کو سارے سال کے دوسرے دنوں کے مقابلے میں اعلیٰ ، افضل ، بالا اور برتر قرار دیا۔ ذیل میں اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ان دنوں کے متعلق تین پہلوؤں سے گفتگو کی جا رہی ہے ۔
-۱- عشرہ ذو الحجہ کے فضائل
-۲- عشرہ ذو الحجہ کے اعمال
-۳- عشرہ ذو الحجہ میں اعمال حج
-۱- عشرہ ذو الحجہ کے فضائل
قرآن وسنت میں ان دس دنوں کی شان وعظمت کے متعدد دلائل وشواہد ہیں ۔ مولائے کریم کی توفیق سے ان میں سے چھ دلیلیں ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں :
۱۔﴿وَالفَجرِ ٭ وَلَیَالٍ عَشرٍ﴾-الفجر:الآیتان -
’’ قسم ہے فجر اور دس راتوں کی ۔‘‘
امام بغوی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ﴿ وَلَیَالٍ عَشرٍ﴾سے مراد ذو الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں اور یہی قول امام مجاہد ، قتادہ، ضحاک ، سدی اور کلبی رحمہم اللہ کا ہے ۔ -ملاحظہ ہو : تفسیر البغوی ۴/۴۸۱-