Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • شمارہ جات 2018
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • شمارہ جات 2017
  • فہمِ قرآن کورس

نیک اور بد کی پہچان (حدیث نمبر 55 قسط نمبر 53)

10 Apr,2011

عَن أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ اِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ وَقَفَ عَلَی اُنَاسٍ جَلُوسٌ فَقاَلَ: أَلاَ اُخْبِرُکُم بِخَیْرِکُم مِن شَرِّکُم؟ قَالَ: فَسَکَتُوا فَقاَلَ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ رَجُلٌ : بَلَی یَا رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ أَخْبِرْنَا بِخَیْرِنَا مِن شَرِّنَا قَالَ : خَیْرُکُمْ مَن یُرْجَی خَیرُہُ وَیُؤْمَنُ شَرُّہُ وَشَرُّکُم مَن لاَّ یُرْجَی خَیْرُہُ وَلَا یُؤْمَنُ شَرُّہُ ۔ ((تخریج : سنن الترمذی کتاب الفتن حدیث نمبر:2263)

راوی کا تعارف : حدیث نمبر 15 کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں۔

معانی الکلمات :

وقف : رکے/ ٹھہرے Stood/stoped         الا أخبرکم: کیا میں تمہیں بتاؤں May I tell you          

اناس: لوگ People    جلوس : بیٹھے ہوئےSitting            

بخیرکم: تمہارا اچھا Good of you      من شرکم : تمہارے برے میں سے from bad of you

فسکتوا: تو وہ خاموش ہوئےThey became silent     ذلک : وہ That         

ثلاث مرات: تین مرتبہ Three times/Thrice          بلی : کیوں نہیں why not                                    

أخبرنا: آپ ہمیں بتائیں Tell us   بخیرنا: ہمارا اچھا good of us  

من شرنا : ہمارے برے سے from our bad      یُرجَی: امید رکھی جائےaxpected/hoped                 

خیرہ: اس کی اچھائی His good ness   یؤمن: محفوظ سمجھا جائے Protected/Saved              

شرہ: اس کی برائی His badness                  

ترجمہ

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ e چند بیٹھے ہوئے لوگوں کے مابین جاکر رکے اور فرمایا : کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ تم میں سے اچھا کون اور برا کون ہے؟ سب لوگ خاموش ہوگئے آپ eنے تین مرتبہ یہ بات ارشاد فرمائی تو ایک شخص نے کہا کیوں نہیں اللہ کے رسولe آپ ہمیں بتائیں ہم میں سے اچھا کون اور برا کون ہے؟ آپ e نے فرمایا: تم میں سے اچھا وہ ہے جس سے خیر کی امید رکھی جائے اور اس کے شر سے محفوظ سمجھا جائے، تم میں سے برا وہ ہے جس سے خیر کی امید نہ رکھی جائے اور اس کے شر سے محفوظ نہ سمجھا جائے۔

تشریح

اس حدیث میں اچھے اور برے شخص کے درمیان فرق کرنے کے لئے جو معیار مقرر کیا گیا وہ یہ ہے کہ اگر لوگ کسی شخص سے اچھائی ، نیکی اور فائدے کی توقع رکھیں اس کی برائی، زیادتی اور نقصان سے اپنے آپ کو محفوظ ومأمون سمجھیں۔اس سے بے خوف ہوکر رہیںتو یہ شخص اچھا آدمی کہلانے کا حق رکھتا ہے اس کے برعکس جس شخص سے خیر کی توقع ہی نہ ہو بلکہ اس کے شر کا ہر وقت خوف اور ڈر لگا رہے تو یہ شخص برا اور شریر کہلائے گا۔

عوام الناس کے ساتھ عمومی رویہ ہی معیار بنتا ہے اچھا یا برا کہلانے کے لئے۔یقینا یہی معیار اللہ کی عدالت میں بھی کامیابی کیلئے ہے لہذا حسنِ خلق اس کامیابی کا اصل راز اور توشہ ہے۔ واللہ أعلم

Read more...

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2021 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
صفحہ اول