Monthly Magazine of jamia Abi Bakar Al Islamia Karachi Pakistan جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی کا ماھنامہ مجلہ اسوہ حسنہ

چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ

  • صفحہ اول
  • شمارہ جات 2020
  • شمارہ جات 2019
  • شمارہ جات 2018
  • سابقہ شمارے
    • 2009
    • 2010
    • 2011
    • 2012
    • 2013
    • 2014
    • 2015
    • 2016
    • شمارہ جات 2017
  • فہمِ قرآن کورس

الشیخ عمر فاروق السعیدی حفظہ اللہ (کا اہم خطاب)

10 Aug,2012

درج ذیل کلمات فضیلۃ الاستاذ ابوعمارعمر فاروق السعیدی حفظہ اللہ کی اس تقریر پر مشتمل ہیں جو انہوں نے جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی سالانہ تقریب پر کرنی تھی لیکن ما قدر اللہ ما شاء کے تحت طبیعت ناسازی کی وجہ سے وہ اس تقریب میں شرکت نہ کرسکے اور ان کی طلباء اور جامعہ سے محبت کہ انہوں نے اپنی یہ تقریر تحریری شکل میں مجلہ جامعہ میں بھجوادی۔ جزاہم اللہ احسن الجزا۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم  

جناب صاحبِ صدر معزز اساتذہ کرام مہمانانِ گرامی   اور دستارِ فضیلت سے مشرف امید مستقبل علمائے اسلام!

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

میںاس مبارک اجتماع میں شرکت اور آپ حضرات کی ملاقات اورزیارت سے انتہائی فرحاں و شاداں ہوںکہ آپ سے ملاقات ہوئی اورپھر شکر گزار ہوں کہ اس باوقاراسٹیج پر اپنے کچھ جذبات کےاظہار کاموقع بھی دیا گیا۔

یہاں حاضری دینا میرا خوشگوار فریضہ بھی ہے کہ اسی جامعہ نے مجھ کندہ ناتراش ‘کوتاہ علم وعمل کو اس قابل بنایا کہ آج بھاری بھرکم القابات سے نوازا جاتا ہوں۔

أعزاللہ ھذہ الجامعۃ المبارکۃ وشکرمساعیھا

توعزیزان گرامی ! آپ بھی یقینا اپنی اسی جامعہ سے سیراب ہوئے ہیں اور اپنے اساتذہ کرام کے ممنون احسان ہیںکہ جب آپ یہاں تشریف لائے تھے توامّی اور لایعلَم تھے۔ مگر آج آپ اپنی ذات میں ایک صاحبِ علم ہی نہیں بلکہ جہاں بھی آپ جائیں گے ان لوگوں کیلئے معلّم ‘ مذکّر‘ مربّی ‘ إمام و مقتدیٰ ‘ خطیب ومفتی ہوں گے ۔ آپ کا قول إن شاء اللہ قول ِفیصل اور آپ کا فعل عوام الناس کیلئے اسوہ اور نمونہ ہوگا ۔ اس لیے بھائی ! اپنا مقام پہچانیے اور اس کی حفاظت کیجیے۔

جامعہ نے آپ کو محض آپ کی اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ امت مسلمہ کیلئے بلکہ کرہء ارضی پر بسنے والوں کیلئے تیار کیا ہے۔

کنتم خیر أمۃ أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنھون عن المنکر(اٰل عمران110)

آپ کسی صدف میںبندجوہرنہیںبلکہ کوہ نورسے بڑھ کرہیںجوامت مسلمہ کی جبیںکواور زیادہ روشن کرنے والاہے۔

برادرگرامی ! میںآپ کوطلب ِعلم کے آداب نہیں بتا سکوں گا‘ کیونکہ آپ یہ سبق مسلسل سن پڑھ رہے ہیں ‘ میں آپ کو آپ کا مقام‘ آپ کا وقار اور مستقبل میں آپ کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی ضروری سمجھتا ہوں کہ کہیں آپ سے کوئی سہو نہ ہوجائے۔

   ۱۔ سب سے اوّلیںبات آپ کے ذمے یہ ہے کہ تعلیم وتعلّم کے اس تسلسل کواپنے عُسرویُسراور مَنشط ومَکرہ کے تمام حالات میں قائم ودائم رکھنا ہے ۔ ہماری امت مسلمہ کا یہی اعجاز ہے ۔ غرناطہ واندلس کے بالمقابل پاک وہند کے ہمارے اسلاف کا یہ وہ عظیم احسان ہے جس کا ہم کسی صورت بدلہ نہیں دے سکتے۔ مگر اسی صورت میں کہ ان کے اس کارِخیر کو جاری و ساری رکھیں۔غرناطہ کے المیہ کا ایک تجزیہ یہ ہے کہ وہاں سے مسلمانوں کو انتہائی ظالمانہ طور پر دیس نکالادے دیا گیا تھامگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہود و نصاریٰ کے ظلم عظیم کے باوجود مسلمانوں کی ایک بڑی تعد اد وہاں موجود رہی تھی مگر المیہ یہ ہوا کہ وہ اپنا دین اور دینی سرمایہ کسی طرح محفوظ رکھنے اور اگلی نسلوں کو منتقل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے ‘ یا ناکام بنا دیے گئے ۔

اس کے بالمقابل ہندوستان میں صدیوں کی حکومت کے بعد جب انھیں مغلوب کرلیا گیا‘اسلامی مدارس اور علما اسلام کے اوقاف انگریز نے ضبط کرلیے تو علما نے اللہ کے فضل سے ایک بے مثل اجتہاد اور جہادکیا کہ رضا بالقضا ‘ فقروفاقہ اور تنگی وترشی کے سرمایہ سے مساجد کے اندر معتکف ہو گئے اور ایک ایک مٹھی آٹا جمع کرکے قوم کے بچوں کو قرآن پڑھانا شروع کردیا ۔ قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کی تعلیم وتعلّم کا سلسلہ کسی طور موقوف نہ ہونے دیا ۔ صبروقناعت کا ان کے پاس ایسا مبارک سرمایہ تھا ‘ اور آج بھی ہے ‘ کہ اس کی موجودگی میں اساتذہ وطلبہ حفظ القرآن ‘تفسیر ‘حدیث ‘ فقہ ‘ دینی ثقافت ‘ شرعی واسلامی اخلاق وآداب ‘ حلال وحرام کی تمیز ‘اللہ ورسول کی محبت اور جنت کی چاہت اپنے عوام کے دلوں میں اس طرح راسخ کرتے رہے ‘ اور پھر اپنی ہر آنے والی نسل میں منتقل کر تے رہے کہ انگریز اپنے تما م تر لائو لشکر اور سرمایہ وقوت کے باوجود اس حلاوت وشیرینی کو ان کے قلوب واذہان سے نکال نہیں سکا ہے ۔ اور موجودہ دور کے دجّال بھی کسی صورت اسے مٹا نہیں سکتے ہیں۔

لارڈمیکالے کا نظریہ کلّی طور پر کامیاب نہیںہوسکا ۔ مسلمان یا ان کا دین ومذہب ختم نہیں ہوسکا ‘بلکہ اس میں اور زیادہ اضافہ ہی ہوا ہے ۔ والحمد للہ ۔

تو واجب ہے کہ آپ بھی اسی کار خیر کا عزم بالجزم لے کر جائیں

فلو لانفر من کل فرقۃ طائفۃمنھم لیتفقھوا فی الدّین ولینذروا قومھم إذا رجعوا إلیھم لعلّھم یحذرون ۔ (التوبہ112)

حضرات ! آپ کو اس بات کا یقیناً احساس ہو گاکہ دینی علوم اور دینی جامعات کا نظام اور کلچر علماء اسلام نے سراسر مفت اور فری ایجوکیشن کے نظریہ پر جاری رکھا ہے ‘ اور دنیاے عالم میں یہ ایک انتہائی منفرد نظریہ اور تجربہ ہے ۔ علمااسلام کے نزدیک یہ علم سراسر بلا عوض پیش کیے جانے والاہدیہ ہے ۔جبکہ لادینی اور عصری علوم کا نظام سراسر سرمایہ دارانہ اور مرچنٹ کلچر ہے ۔ علما دین بغیر کسی صلہ وستائش کے یہ دوسروں کو دے کر فرحت محسوس کرتے ہیں ۔دنیاوی علوم ومعارف صرف مال دار ہی حاصل کر سکتے ہیں ۔ جبکہ دینی علوم کے دروازے قوم کے سب غریب و امیر عام و خاص لوگوںکےلئے ہر جگہ ہر وقت کھلے ہوتے ہیں ۔

تو برادران عزیز ! یہ نعمت جس طرح مجھے اورآپ کو بے قیمت ملی ہے اسی طر ح بے قیمت ہی آگے بانٹنے میں کسی طر ح بخل نہ فرمائیں ۔ إن أجری إلا علی اللہ

کا فرمان ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھیں ۔ اور اللّہ تبارک وتعالیٰ توکّل کرنے والوں کو کبھی مایوس نہیں فرماتا۔

۲۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمارے اساتذہ کرام نے ہمیں کتاب سے جوڑدیا ہے ۔ یہ اتنا بڑا انعام ہے کہ ہم ساری زندگی اس کا بدلہ نہیں دے سکتے ۔ کتاب اور مطالعہ ء کتاب سے انسان کو حال ہی نہیں اپنے ماضی قریب اور بعید کے علماء و اساتذہ سے استفادہ کا موقعہ ملتا ہے ۔ اصحاب علم کی مجلس اختیار کرتا اور ان کے علوم ومعارف سے جواہر چنتا ہے ۔آدمی کے علم وعمل میں نکھار آتا ہے ‘آگے بڑھنے اور مقاماتِ عالیہ حاصل کرنے کا شوق اور اس کی نئی نئی راھیں سوجھتی ہیں۔اگر کوئی تنہائی پسند بھی ہو توکتاب کی معیت میں وہ اکیلا نہیں ہوتا۔

اس کیلئے ضروری ہے کہ آپ کے لیل ونہار میںکچھ اوقات مخصوص ہوں کہ اس میں آپ نے صرف مطالعہ ہی کرناہے ۔اس وقت میں کسی کو دخل دینے کا موقعہ نہ دیں۔ بالخصوص روزنامہ اخبار سے واجبی سا تعلق رکھیں‘ اور موبائل فون کا معاملہ اس سے بھی اہم تر ہے۔ اس نے تو ہماری مساجد کا ماحول اور نمازوں کا خشوع جو پہلے ہی برائے نام تھا سب ہی تلپٹ کر کے رکھ دیا ہے ۔

حضرات ! یہ کوئی ضروری نہیں کہ آپ دن رات کے چوبیس گھنٹے لوگوں سے ہر وقت ہی رابطہ میں رہیں۔یا میسج پڑھنے اور بھیجنے میں گزار دیں ۔

نصاب کے علاوہ بھی نئی نئی کتابیں حاصل کریں ‘ لائبریری سے رابطہ رکھیں ‘ اور جس طرح بھی بن پڑے اپنے اس علمی سرمایہ میں اضافہ کی فکر میں رہیں ۔

صحیح بخاری کی پہلی حدیث میں آنے والے الفاظ إقرأ اور اس کا جواب کہ ما أنا بقاری ء   اورپھر یہ حکم کہ   إقرأ اور جواب کہ ما أنا بقاریء   کا مطالبہ یہ ہے کہ پڑھیے ‘ پڑھیے ۔پڑھنا نہیں آتا تب بھی پڑھیے ۔اور لکھیے یہی آپ کی راہ اور آپ کا کمال ہے ۔

۳ ۔فن تدریس کے سلسلہ میں میں جناب صاحب صدر سے گزارش کروں گا کہ اس میدان کے نئے شہسواروں کیلئے علمی وعملی ریفریشرکورسز کا کوئی اہتمام ہونا چاہیے ۔ یا کم از کم انھیں موقعہ دیا جائے کہ کچھ وقت کیلئے کسی شیخ کی خدمت میں رہ کر استفادہ کرکے آئیں ۔اور اس کیلئے انھیںبا تنخواہ چھٹی دی جائے ۔

برادران عزیز! اپنے علوم ومعارف کوجوآپ نے حاصل کیے ہیں ‘ اور مزیدحاصل کریں گے انھیں اپنے مخاطبین تک کما حقہ پہنچانے کیلئے ان کی اپنی زبان اور لہجے میںجسے وہ بخوبی سمجھتے ہیں ‘پہنچانے کی کوشش کریں۔ قرآن کریم کا یہی درس ہے ۔ وما أرسلنا من رسو ل إلا بلسان قومہ کا یہی مفہوم ہے ۔

قومی زبان کے ساتھ ساتھ علاقائی زبان کا ادب بالخصوص آپ کے مطالعہ میں رہنا چاہیے ۔

اور حکام بالا تک اپنی بات پہنچانے اور ابلاغ حق اور نصیحت کا فریضہ ادا کرنے کیلئے ان کی زبان میں بھی درک حاصل کریں۔دوربنوامیہ ‘ بنی عباس ‘ اندلس اور مغلیہ دور ِحکومت میں علمااسلام کو ایک وقار حاصل تھا۔ حکام ان کی بات سنتے سمجھتے اور اثر لیتے تھے۔ مگر ان کی زبان بدل جانے کے بعد علمااسلام بالکل ہی معطل سمجھے جانے لگے ۔تحریک پاکستان میں بڑے بڑے اجل علماشامل اور شریک تھے مگر قیادت انھیں ملی جو اسلامیات میں معتبر نہ تھے ۔ آپ صرف عربی پر قناعت کرکے ایک مقدس شخصیت تویقینا ہوں گے اور کہلائیں گے مگر حکام کے نزدیک سراسر غیر مؤثررہیں گے ‘ اس لیے ضروری ہے کہ آپ انگریزی میں درک حاصل کریں ‘ یا کوئی اور معاصر زبان جس کی معاشرے کو ضرورت ہو سکتی ہے اس کا علم حاصل کریں۔ مثلاً جیسے کہ چینی زبان کی باتیں ہو رہی ہیں تو ضروری ہے کہ علما اسلام اس کیلئے پہلے سے تیار ہوں ۔

ایک اور بات بھی یقیناً آپ کے علم میں ہوگی کہ یہ لوگ اسلام کے متعلق شبہات بالعموم انگریزی یا دوسری زبانوں میں پیش کرتے ہیں توعلماء مجاہدین کا یہ فریضہ ہے کہ اپنے طلبہ میں سے جو اس میدان کا ذوق رکھتے ہوں اس میں ان کی حوصلہ افزائی ہی نہیں بلکہ ادارے ان کا پورا پورا تعاون کریں ۔ اور جامعہ ابی بکرالاسلامیہ بحمداللہ تعالیٰ اس سلسلے میں طلبہ کی بخوبی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔

اور اس سے بھی بڑھ کر ان دجّالوں کا پروگرام یہ کہ مدارس ِاسلامیہ کا زور توڑنے کیلئے ان کی نسلوں کی زبان ہی بدل دی جائے اور ان کا ساراذخیرہ علوم ومعارف ردّی بن جائے ۔لاقدّراللہ۔ ہر فرعونے را موسی‘ اللّہ تبارک وتعالیٰ کا قاعدہ قانون ضرور ہے مگرمسلمان معجزات کا انتظار نہیں کرتا بلکہ یہ خود معجزہ ہے ‘ اور معجزہ بنتا ہے ۔مصطفٰی کمال اتاترک اور ترکی کی تاریخ آپ کے سامنے ہے۔ایک ضعیف روایت میں ہے کہ  

العاقل أن یکون بصیرا بزمانہ مقبلاعلٰی شأ نہ

یعنی عقل مند وہ ہے جو اپنے زمانے کی روش کوسمجھتا اور پھر اس کے مطابق دفاع یا ہجوم کی تدبیر کرتا ہو۔

۴ ۔برادران عزیز! عملی زندگی میں مناظرانہ انداز سے نکل کر مکالمہ ‘ دعوتِ فکر اور ڈائیلاگ کے میدان میں مہارت پیداکیجیے۔مناظربالعموم اپنے مخاطب کو اپنا حریف سمجھتا اور بہرطور اسے گرانا چاہتا ہے ۔

دعوت فکراور مکالمہ میں آدمی کا نشانہ اور مخاطب اس کا دل ہوتا ہے ۔ داعی اس طرح سے با ت کرتاہے جو اس کے دل میں اتر جائے ۔

میری یہ آوا ز اگر کہیں پہنچ سکتی ہو تومیں عر ض کروں کہ دینی جامعات اس ملک کا وقار ہیں ‘ یہ لوگ اس ملک کے بے انتہا وفادار ہیں ‘ یہاں کے قانون کی پاسداری کرنے والے ہیں ۔ کسی طرح سے چور ‘ ڈاکو یا رسہ گیر نہیں ہیں ۔ معاشرے کے انتہائی پرامن شہری اور امن کے داعی ہیں۔ انھوں نے کبھی اپنی ذات کیلئے کوئی جلوس نہیں نکالا۔ حکام سے نوکریاں نہیں مانگیں۔جبکہ اب تو وکلا جیسا طبقہ بھی اپنے حقوق کیلئے جلوس نکال رہا ہے ۔

ان کے بارے میں کسی دشمن کی بے پرکی اڑائی ہوئی باتوں کو ذہنوں سے نکال ہی دیاجائے تو اچھاہے ۔

۵ ۔ بعض نوجوانوں کو ماحول اور حالات کی ناسازگاری کا شکوہ ہوتا ہے کہ ملازمت نہیں ملتی ‘ کام نہیں ملتا وغیرہ مگر کسی دیدہ ور کی بھی سنیے ‘ کہ آپ کی شکایات بجا ۔ مگر آپ ہیں کہ وہاں جگہ ڈھونڈتے ہیں جہاں جگہیں پہلے ہی بھری ہوئی ہیںاور جہاں جگہ خالی ہے وہاں آپ پہنچنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ اس لیے برادران ! اعلیٰ اور اونچی لیاقت پیدا کیجیے پھر آپ دیکھیے آپ کیلئے مایوسی کا کوئی سوال نہ ہوگا۔ کیونکہ عام جگہیں اگرچہ بھری ہوئی ہیں مگر ٹاپ کی جگہ ہر طر ف خالی ہی خالی ہے ۔

حضرات ! میں نے شاید آپ کا بہت زیادہ وقت لے لیا‘مگر      لذیذ بود حکایت دراز تر گفتم

آپ سے محبت کے جذبات میں نامعلوم کیا کچھ کہہ گیا ہوں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ آپ کو ہر طر ح کامیاب و کامران فرمائے اور دین ودنیا کی ہر طرح کی برکات سے مالامال فرمائے ۔

و السلام علیکم ورحمۃاللّہ وبرکاتہ۔

Read more...

good hits

 

  • sitemap
Copyright © جملہ حقوق بحق ماھنامہ اسوہ حسنہ محفوظ ہیں 2021 All rights reserved. Custom Design by Youjoomla.com
صفحہ اول