پیارے بچو ! عید الاضحی کے ایام انتہائی قریب ہیں اب ہم ہر آئے دن سنت نبوی کے مطابق مختلف جانور خریدنے جاتے ہیں لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کرکے متفرق مقامات پر عید الاضحی والے دن کئی جانور ذبح کیے جاتے ہیں یہ سب کچھ اللہ تعالی کے وفادار خلیل سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یادگیری ہے جس کا ذکر باری تعالی نے یوں فرمایا :

فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَى قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا کَذَلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ وَتَرَکْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ سَلَامٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ کَذَلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِنَ الصَّالِحِينَ وَبَارَکْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِنَفْسِهِ مُبِينٌ (سورة الصفت : 102 ۔113)

’’ پھر جب وہ  ( سیدناابراہیم علیہ السلام کا پیارا ننھا منا سا بچہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام)  اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے ، تو اس ( ابراہیم )  نے کہا کہ میرے پیارے بچے ! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے ؟ بیٹے نے جواب دیا : ابا ! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے ان شاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے ۔ غرض جب دونوں مطیع ہوگئے اور اس نے  (باپ نے ) اس کو ( یعنی اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو )  پیشانی کے بل گرا دیا ۔ تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم (علیہ السلام) ! یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں ۔ 

درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا ۔  اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا ۔ 

اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا ۔ 

سیدنا ابراہیم ( علیہ السلام ) پر سلام ہو ۔ ہم نیکوکاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ۔ بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا ۔ اور ہم نے اس کوسیدنا اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا۔ 

اور ہم نے سیدنا ابراہیم و اسحاق ( علیہما السلام ) پر برکتیں نازل فرمائیں اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت ہیںاور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں ۔ 

پیارے بچو ! اللہ تعالی کے فرمان :

إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ وَتَرَکْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ

کے تحت ہر سال خلیل اللہ کی عظیم قربانی کی یادگیری منائی جاتی ہے جس میں ہم امت محمدیہ کے لیے بے شمار نصائح ہیں ہمیں چاہیے کے ان پر غورو فکر کرکے قرب الہی حاصل کریں مذکورہ قرآنی واقعہ سے ملی ہوئی چند نصیحتیں مختصراً یہاں ذکر کرتے ہیں ۔

1  اللہ تعالی اپنے بندوں کا امتحان لیتا رہتا ہے ۔

2  بندوں کی آزمائش ان کے مقام و مرتبہ کے مطابق ہوتی ہے ۔

3  اللہ تعالی اپنے اطاعت گزاروں کو آخرت سے پہلے دنیا میں بھی بہترین صلہ عطا فرماتا ہے ۔

4  ہر کام کرنے کا مقصد و مطلب رضاء الہی ہو ۔

5  نیک اولاد والدین کے ساتھ ہمیشہ ادب احترام سے بات کرتی ہے ۔

6  مطیع فرمان بردار لوگ احکام الہی کی تعمیل بلاچوں و چرا کرتے ہیں ۔

7  حکم الٰہی کی بجا آوری میں بندہ سچے دل سے کوشش کرے کام ہونا نہ ہونا اس کی ذمہ داری نہیں ۔

8  نیکوکاروں کی نیکیاں عزت ورفعت دلاتی ہیں ۔

9  اللہ تعالی کی راہ میں قربانی سے اللہ تعالی اور بھی دگنا دیتا ہے ۔

0 کام کے ارادہ کرنے پر اِنْ شاَءَ اللہُ کہناچاہیے ۔

تلک عشرۃ کاملۃ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے