فتنہ قادیانیت تاریخ انسانی کا سب سے بڑا ارتدادی فتنہ ہے ۔ قادیانیوں کے کفروارتداد کے بارے میں ابتداء سے آج تک عالم اسلام کے علماء و مفتیان کرام ایک ہی نظریہ رکھتے آئے ہیں ،لیکن اس کے باوجود قادیانی کمال ڈھٹائی سے اپنے عقائد کفریہ کو اسلام ثابت کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں ۔اس سلسلہ میں کبھی تو قرآن و حدیث میں تحریف کرتے ہیں ،کبھی اسلامی عقائد پر عقلی شبہات پیدا کرتے ہیں،کبھی قادیانیت سے ناواقفیت رکھنے والے سادہ لوح مسلمانوں کے سامنے اپنے ظاہری اعمال رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم بھی کلمہ اسلام پڑھتے ہیں ، نماز پڑھتے ہیں ،مساجد تعمیر کرواتے ہیں ،قرآن و حدیث کو مانتے ہیںاور بڑے بڑے رفاہی کام بھی کرواتے ہیں ،پھر ہم کا فر کیوں ہیں ؟بعض مسلمان ان کے ظاہری اعمال کو دیکھتے ہوئےانہیں بھی مسلمانوں کا فرقہ سمجھنے لگتے ہیں حالانکہ قادیانیوں کا مسلمانوں سے اسلام کے بہت سے بنیادی عقائد سے انحراف ثابت ہے۔ یہ بات قادیانی بھی جانتے ہیںکہ مرزا قادیانی نے مسیلمہ کذاب کی طرح دعویٰ نبوت کیا ہے اور مسیلمہ کذاب اور اس کے تمام پیروکار بھی کلمہ اسلام پڑھتے تھے ،توحید ، رسالت ، وجود ملائکہ ، قبر ، حشر غرض تمام عقائد کو بھی مانتے تھےاور اذان و اقامت اور مساجد بھی مسلمانوں جیسی تھیں ۔قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز بھی پڑھتے تھےیہاں تک کہ رسول اکرم ﷺکو نبی بھی مانتے تھے ،لیکن ان سب کے باوجود نبوت کا دعویٰ کرنے کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے متفقہ طور پر مسیلمہ کذاب اور اس کے ماننے والوں کو کافر و مرتد قرار دے کران کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے 27 ہزار مرتدین کو واصل جہنم کیا تھا ۔مرزا قادیانی کا نبوت و رسالت کا دعویٰ انبیاء علیہم السلام پر فضیلت اور اُن کی توہین ،حرمین شریفین کی توہین ،حرمت جہاد کا اعلان محمد رسول اللہ ہونے کا دعوی ،رسول اللہ ﷺ پر فضیلت اور آپ ﷺکی توہین ،قرآن مجید و احادیثِ نبویہ کی توہین صحابہ کرام و اہل بیت رضی اللہ عنھم کی توہین امت مسلمہ کی تکفیر،اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات اس کی جملہ صفات کے بارے میں ادنیٰ توہین بھی بدترین کفر ہےجبکہ مرزا قادیانی نے اللہ تعالیٰ کی ذات مقدسہ کے بارے میں وہ خرافات تراشی ہیں جو اس کے بدباطن کی عکاسی کرتی ہیں ۔جیسا کہ اس کا کہنا ہے کہ قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہےجس کے بے شمار ہاتھ پیراور ہر ایک عضو کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہا عرض اور طول رکھتا ہےاور تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں ۔(روحانی خزائن ج 3ص 90)اس عبارت میں مرزا قادیانی نے اللہ تعالیٰ کی ذات کو تیندوے سے تشبیہ دی ہے ۔جبکہ قرآن کا اعلان ہے :لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌٍ(نہیں ہے اس اللہ کی مثل کوئی شئ)کیا کوئی عقل مند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں ،پھر اس کے بعد یہ سوال ہو گا کیوں نہیں بولتا ؟کیا (اللہ کی) زبان پر کوئی مرض لاحق ہو گئی ہے ؟(روحانی خزائن ج 21 ص 312)وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرہ ذرہ ہے اس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہےوہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آؤں گا ۔(روحانی خزائن ج 20ص 396)اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جابجا اپنی وحدانیت کے دلائل ذکر کیے ہیںاور ہر طرح کے رشتہ سےنا صرف برات کا اعلان کیا ہے بلکہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی اولاد وغیرہ کا عقیدہ گھڑااُن کی سخت تردید کی ہے ۔سورۃ اخلاص توحید کے مضامین پر ہی مشتمل ہے لیکن مرزا قادیانی کے توحید باری تعالیٰ کے متعلق کیا نظریات ہیں ملاحظہ فرمائیں !مرزاقادیانی خدائی کا دعویٰ کرتے ہوئے لکھتا ہے :میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور میں نے یقین کرلیا میں وہی ہوں(روحانی خزائن ج 5 ص546)مرزا قادیانی کہتا ہے ،مجھ پر وحی نازل ہوئی اوراللہ تعالیٰ نے مجھے فرمایا اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ اَوْلَادِی اے مرزا تو میرے نزدیک میری اولاد کی طرح ہے(تذکرہ ص 345 طبع چہارم)اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ وَلَدِی اے مرزا تو مجھ سے میرے بیٹے کی طرح ہے ۔(تذکرہ طبع چہارم ص422)اپنے بیٹے کو خدا تعالیٰ سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ خدا نے مجھے کہا کہ :ہم ایک لڑکے کی تجھے بشارت دیتے ہیں جس کے ساتھ حق کا ظہور ہوگاگویا آسمان سے خدا اتر ے گا(روحانی خزائن ج22 ص99)جہاداسلام کا ایک بڑا اہم فریضہ ہے جس پر ثبوت قرآن مجید کی بیسوں آیات اور احادیث رسول ﷺدلیل ہیں ۔ احادیث کے مطابق ”اَلْجِهَادُ مَاضٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ“ (المعجم الأوسط (5/ 96) جہاد قیامت تک جاری رہے گا ۔ لیکن مرزا قادیانی نے انگریزی حکومت کو طول دلوانے کی غرض سے انگریز کی خوشنودی میں نہ صرف جہاد کے حرام ہونے کا فتویٰ دیابلکہ جہاد کرنے والوں کو غلیظ گالیاں بھی دی ہیں ۔حرمت جہاد پر مرزائی کتب کے چند حوالہ جات ملاحظہ کیجیے ۔ہر وہ شخص جومیری بیعت کرتا ہے اور مجھے مسیح موعود مانتا ہےاسی روز سے اس کو عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانے میں جہاد قطعاً حرام ہے ۔(مجموعہ اشتہارات ج3 ص21)میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے‘ ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے ۔ کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے(مجموعہ اشتہارات جلد سوئم ص 19 از مرزا غلام احمد قادیانی)ہم مرزا قادیانی کے پیروکاروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ عقیده ختم نبوت کے تحفظ ودفاع کے لئے تاریخ اسلامی کی پہلی جنگ سیدنا ابو بکر صدیق رضی لله عنہ کے عہد خلافت میں مسيلمه کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی اس جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ رضی الله عنہ اور تابعین رحمہم ا لله کی تعداد باره سو ہے جن میں 700 سات سو قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔
سیدنا حبیب بن زید انصاری رضی لله عنہ کوآپ ﷺ نے یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے مسیلمہ کذاب کے پاس بھیجا، مسیلمہ کذاب نے سیدنا حبیب بن زید انصاری رضی لله عنہ کو کہا کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد ﷺالله کے رسول ہیں ؟سیدنا حبیب رضی لله عنہ نے فرمایا کہ ہاں ... مسیلمہ نے کہا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں (مسیلمہ ) بھی الله کا رسول ہوں؟؟سیدنا حبیب بن زید انصاری رضی لله عنہ نے فرمایا کہ میں بہرا ہوں تیری یہ بات نہیں سن سکتا ....مسیلمہ بار بار سوال کرتا رہا ،وه یہی جواب دیتے رہے .. مسیلمہ آپ کا ایک ایک عضو کاٹتا رہا حتی کہ حبیب بن زید رضی لله عنہ کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان کو شہید کردیا گیا.. اس سے اندازه ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی الله تعالی عنہم مسئلہ ختم نبوت کی اہمیت وعظمت سے کس طرح والہانہ تعلق رکھتے تھے اور ہم قادیان کے حواریوں کو باور کرواتے ہیں کہ ہم بھی اسی نبی رحمت کے دیوانے ہیں جن کا حبیب بن زید رضی اللہ عنہ تھا۔"سیدناابو مسلم خولانی رحمہ اللہ جن کا نام عبد بن ثوب ہے اور یہ امت محمدیہ کے وه جلیل القدر بزرگ ہیں جن کے لئےا لله نے آگ کواس طرح گلزار بنادیاتھاجیسے سيدنا ابراہیم علیہ السلام کے لئے آتش نمرود کو بنایا تھا۔ یہ یمن میں پیدا ہوئے تھے اور رسول اکرم ﷺ کے عہد مبارک میں ہی اسلام قبول کر لیا تھالیکن رسول رحمت ﷺ کی خدمت میں حاضری کاموقع نہیں ملا تھا ۔رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کے آخری دور میں یمن میں نبوت کے جھوٹادعویدار اسود عنسی پیدا ہوا جولوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت پر ایمان لانے پر مجبور کیا کرتا تھا اسی دوران اس نے سیدنا ابو مسلم خولانی رحمہ اللہ کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلایا اور اپنی نبوت پرایمان لانے کی دعوت دی .... سیدنا ابو مسلم رضی لله عنہ نے انکار کیا پھر اس نے پوچھا کیا تم محمد کی رسالت پر ایمان رکھتے ہو ؟سیدنا ابو مسلم رحمہ اللہ نے فرمایا :ہاں،اس پر اسود عنسی نے آگ دھکائی اور ابو مسلم کو اس خوفناک آگ میں ڈال دیا ، لیکن الله تعالی نے ان کے لئےآگ کو بے اثر کر دیا اور وه اس سے صحیح سلامت نکل آئے. یہ واقعہ اتنا عجیب تھا کہ اسود عنسی اور اس کے رفقاء کو اس پر ہیبت سی طاری ہو گئی اسود کے ساتھیوں نے اسے مشوره دیا کہ ان کو جلا وطن کر دو .ورنہ خطره ہے کہ ان کی وجہ سے تمہارے پیروکاروں کے ایمان میں تزلزل آجائے گا. چنانچہ انہیں یمن سے جلاوطن کر دیا گیا ، یمن سے نکل کر آپ مدینہ منوره تشریف لے آئے سیدنا ابو بکر صدیق رضی لله عنہ جب ان سے ملے تو فرمایا : الله تعالی کا شکر ہے کہ اس نے مجھے موت سے پہلے اس نے امت محمدیہ ﷺکے اس شخص کی زیارت کرنامیرا مقدر ٹھہرایا جس کے ساتھ الله تعالی نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام جیسا معاملہ فرمایا۔ رسول اکرمﷺ کا فرمان ہے کہ’’أَنَا خَاتَمُ النَّبَيِّينَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي‘‘ (المعجم الأوسط (3/ 318) میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ ہم اس حدیث مبارک کو دل و جان سے جانتے اور مانتے ہیں اور اگر کسی نے عقیدہ ختم نبوت میں نقب لگانے کی کوشش کی تو ہم اس عقیدہ کی خاطر دل وجان قربان کرنا بھی جانتے ہیں۔
پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے!
سکھوں کے سیاسی رہنما رنجیت سنگھ کی 180 ویں برسی کے موقع پر 27 جون کو شاہی قلعہ لاہور فقیر خانہ میوزیم نے تیج فاؤنڈیشن برطانیہ کی معاونت ،حکومت پنجاب کی آشیربادو سرپرستی میں ’’رنجیت سنگھ ‘‘ کا مجسمہ نصب کیا ہے۔ سکھ اور اُن کی غلامی پر فخر کرنے والے اپنے گھروں اور گوردواروں میں رنجیت سنگھ کے مجسمے نصب کر کے اُن کی پوجا پاٹ کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن محمد عربی کا کلمہ پڑھنے والوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ 20 کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری اور اُن کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے عوامی مقامات پر مسلمانوں کے دشمن اور سیدین شہیدین و شہداء بالاکوٹ رحمہم اللہ اجمعین کے قاتل کا مجسمہ نصب کرتا پھرے۔ سکھ دھرم کے بانی گرونانک نے تمام عمر طبقاتی تقسیم کے خلاف گزاری، دھرتی کےتمام انسان برابر ہیں اس فلسفے کا پرچار کرتے رہے۔ انہوں نے جس تحریک کا آغاز کیا اس کا اختتام رنجیت سنگھ کی حکومت کی شکل میں ہوا۔ رنجیت سنگھ نے مسلمانوں کے قتل عام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی،وہ ضدی اور ہٹ دھرم تھا ،اسکے دل کو کوئی چیز بھا جاتی تو اسکے حصول کے لئے جنگیں بھی کرگزرتاتھا ۔سر لیپل ہنری گرفن انیسویں صدی میں برٹش حکومت کی جانب سے ہندوستان میں سفیر اور ایڈمنسٹریٹر ہونے کے ساتھ ساتھ مؤرخ بھی تھا جس نے1892 میں مشہور کتاب’’رنجیت سنگھ‘‘ بڑی تحقیق کے بعد لکھی تھی جس میں رنجیت سنگھ کی لڑائی و عادات کو بیان کیا ۔اس کتاب میں انہوں نے مہاراجہ کی ایک گھوڑی کی خاطر قبائلی پٹھانوں کے ساتھ جنگ کاذکر کیا ہے ،انہوں نے لکھا ’’ رنجیت سنگھ کے عہد میں پشاور کے صوبیدار سردار محمد خان کے پاس ایک خوبصورت گھوڑی ’’لیلیٰ ‘‘موجود تھی جو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دور دور تک مشہور تھی ۔جب رنجیت سنگھ تک اس گھوڑی کا چرچا پہنچا تو اس نے یہ گھوڑی حاصل کرنے کا پیغام بھیجا۔ سردار محمد خان کے انکار پر اس نے اپنے جرنیل سردار بدھ سنگھ سندھانوالہ کو گھوڑی چھین کر لانے کے لیے روانہ کیا۔ ایک خونریز معرکہ کے بعد، سردار بدھ سنگھ کو علم ہوا کہ یہ گھوڑی جنگ میں کام آچکی ہے۔ اس نے لاہور پہنچ کر یہ اطلاع رنجیت سنگھ کو پہنچائی تو پتا چلا کہ یہ اطلاع غلط ہے اور لیلیٰ زندہ ہے۔ اب رنجیت سنگھ نے اپنے شہزادے کھڑک سنگھ کی سرکردگی میں ایک اور لشکر پشاور روانہ کیا اور یار محمد خان کو معزول کر دینے کے احکام جاری کئے۔ یار محمد نے یہ صورت حال دیکھی تو گھوڑی کو لے کر پہاڑوں میں غائب ہوگیا اور اپنے بھائی سردار سلطان محمد خان کو اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ اسی دوران سید احمد شہید کا سکھوں اور انگریزوں سے جہاد شروع ہوگیا۔ سکھوں کی فوج کے ایک جرنیل دینورا نے سید احمد شہیداور ان کے ساتھیوں کو دھوکہ دے کہ شہید کرنے کے ساتھ ساتھ سلطان محمد اور یار محمد کو بھی شکست دے دی اور ان سے لیلیٰ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ گھوڑی لاہور پہنچائی گئی اور رنجیت سنگھ کو پیش کی گئی۔ رنجیت سنگھ نے اس کے ملنے کی بڑی خوشی منائی۔ اس کا بیان تھا کہ اس گھوڑی کے حصول میں اس کو ساٹھ لاکھ روپیہ اور بارہ ہزار جانوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔یہ ہے موصوف جن کو آج کے نام نہاد مسلمان ہیرو بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ مگر یہ تو نصیب نصیب کی بات ہے؛ کوئی محمد بن قاسم سے محبت کرتا ہے تو کسی کو راجہ داہر سے پیار ہے، کوئی سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کا چاہنے والا ہے تو کسی کو رنجیت سنگھ جیسا قاتل اور لٹیرا شخص ہیرو نظر آتا ہےبلکہ اغیار کو خوش کرنے کے لیے اسے ہیرو بنادیاگیاہے ۔پاکستان میں مسائل کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ اپنی حکومت کو طول دینے کے لیے اپنے سے زیادہ غیروں کو خوش رکھا جاتاہے جو کہ اللہ رب العزت کی ناراضگی مول لینے کے مترادف ہے کیونکہ ان تجربات کے نتیجے میں جگہ جگہ رب کائنات کے احکامات کی خلاف ورزی ہورہی ہے جبکہ اہل حل وعقد کو یادرہنا چاہیے کہ جن سے رب راضی ہوتاہےتو وہاں نعمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں اور جن سے ناراض ہوتاہے وہاں مسائل ، مشکلیں، مصیبتیں اور پریشانیاں خودرو گھاس کی طرح اگتی ہیں۔ ایسے حالات پیدا ہوں تو ر ب العالمین کی طرف رجوع کیا جائے اجتماعی توبہ واستغفار کیاجائے۔ ورنہ رب کی پکڑ بہت سخت ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ فرمائے۔
مسلمانوں کے درمیان دھوکے سے چھپ کر رہنے والے احمدی / لاہوری قادیانیوں کو پہچاننے کا آسان طریقہ ! خیال رہے کہ 1974 کی پاکستانی آئینی ترمیم اور بعد ازاں 1984 کے امتناع قادیانیت قانونی ایکٹ کی شق 298 اے ، 298 بی اور 298 سی کے تحت قادیانی نہ صرف کافر ہیں بلکہ دھوکہ دے کر خود کو مسلمان ثابت کرنے کے لیے اگر ’’شعائر اسلام‘‘کا استعمال کریں گےتو 3 سال قید کی سزا پاکستانی قانون میں موجود ہےیہاں کچھ ایسی نشانیاں بیان کی جا رہی ہیں جو مسلمانوں کے بھیس میں چھپ کر رہنے والا قادیانی اکثر و بیشتر اختیار کرتا ہے۔
1 مسلمانوں سےگپ شپ لگانے کے بہانے قادیانی اپنی شناخت کروائے بغیر بات مذہبی امور کی طرف لے جاتا ہےاور یہ باور کروانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے کہ سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے متعلق مندرجہ ذیل عقائد رکھنا کفر،نیزاسلام اور قرآن کےخلاف بھی ہےکہ اللہ نے ان کو آسمان پر زندہ اٹھا لیا ہےاور کافر ان کو صلیب نہی دے سکےاور وہ قرب قیامت میں واپس آئیں گےاور دجال کو قتل کریں گے.اور قادیانی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ان کو صلیب پر چڑھایا گیا لیکن وہ زخمی حالت میں فلسطین سے کشمیر ہجرت کر گئے وہاں 120 سال کی عمر میں ان کو موت آئی اور صحیح احادیث میں جو مذکور ہے کہ قیامت سے قبل حضرت عیسٰی ابن مریم نے نازل ہوناہے اس سے مراد یہ کے کہ اس امت میں سے ہی کسی مثیل عیسٰی نے پیدا ہو کر مسیح ابن مریم اور امام مہدی ہونے کا دعوٰی کرنا ہے اور قرآن میں جہاں سیدنا عیسٰی ابن مریم کے متعلق’’توٖفی‘‘ کا لفظ موجود ہے اس سے مراد ان کی موت ہےحالانکہ عربی بولنے اور جاننے والے یہ سمجھتے ہیں کہ توفی کا مطلب کسی چیز کو پورا پورا قبض کرنا یا ’’پورا پورا لے لینا‘‘ ہوتا ہےاور چو نکہ اللہ نے آپ علیہ السلام کی مکمل توفی کرلی یعنی جسم ، شعور اور روح سمیت آسمان پر اٹھا لیا اس لئے قرآن میں ان کی توفی کا بیان ہے اور احادیث میں ان کے قیامت سے قبل نزول کا بیان اس توفی کی تصدیق کرتا ہے۔
2 علمائے دین سے شدید متنفر کرنے کی کوشش کرنا اور ان کو تمام برائیوں کی جڑ بتاتے ہوئے ملاں یا مولوی کے نام سے پکارتا ہے، فرقہ واریت اور کفر کے فتوؤں پر بات کرنے کے بہانے موضوع کو اقلیتوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں بشمول قادیانی جماعت جس کو یہ جماعت احمدیہ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں ان کی طرف لے جاتا ہے اور یہ جتانے کی کوشش کرتا ہے کہ کیو نکہ مسلمانوں کے تمام فرقے ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے
ہیں ویسے ہی انہوں نے جماعت احمدیہ کو اپنے آپس کے
اختلاف کے تحت کافر قرار دے دیا ۔ حالانکہ امت مسلمہ کے تمام مسالک بالاجماع ایک دوسرے کو کافر قرار نہیں دیتے اور فقہہ کے چاروں امام جو گزرے ہیں ، امام احمدبن حنبل ، امام شافعی ، امام مالک اور امام ابو حنیفہ ان میں سے کسی نے دوسرے فقہ کے ماننے والے کو کافر یا اسلام سے خارج قرار نہیں دیااورعقیدہ ختم نبوت کے معاملے میں تمام امت مسلمہ کا اجماع موجود ہے ہمیشہ سے کہ آپ ﷺ کے بعد پیدا ہونے والا ہر مدعی نبوت اور اس کے پیروکار کافر اور اسلام سے خارج ہیں حتی کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فتوی ہے کہ جس کسی نے آپ ﷺ کے بعد کسی مدعی نبوت سے اس کی صداقت کا ثبوت طلب یا اس کے کافر ہونے میں ترددکیا تو وہ خود بھی اسلام سے خارج ہوجائے گا۔
3 قادیانی چاندی کی خاص قسم کی انگوٹھی پہنتے ہیں اکثر لاعلم مسلمانوں کے سامنے یا وہاں جہاں ان کو اس بات کا یقین ہو کہ کوئی ان کو پہچان نہیں پائے گا جس پر قرآن کی یہ آیت لکھی ہوتی ہے " أَلَيْسَ اللہُ بِکَافٍ عَبْدَهُ " جس کا ترجمہ ہے:کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ؟ یہ انگوٹھی مرزا قادیانی کی سنت کے طور پر پہنتے ہیں کیونکہ مرزا قادیانی بھی ایسی انگوٹھی پہنا کرتا تھا۔
4 قادیانیوں میں ان کے خلیفہ کی تو مکمل داڑھی ہوتی ہے یہ دھوکہ دینے کے لئے کہ وہ شعائر اسلام کی مکمل پابندی کرتا ہے ورنہ قادیانی کیوں کہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اس لئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر اس ظاھری وضع قطع کے شعار اور نقل سے بچا جائے جسے ہمارے علمائے دین یا متقی مسلمان اپناتے ہیں جیسے مکمل داڑھی ایک مٹھی بھر ، لیکن قادیانی آپ کو 99٪ فرنچ کٹ داڑھی میں ملے گا یا پھر کلین شیواور ان کے ہاں غیر اعلانیہ حکم کے طور پر کوئی قادیانی جماعتی عہدے دار موجودہ خلیفہ سے لمبی اور گھنی داڑھی نہیں رکھ سکتا اس لئے کبھی سالانہ قادیانی جلسے کے موقع پر بھی ہزاروں قادیانیوں کے بیچ کوئی قادیانی اپنے خلیفہ جیسی،اس کے برابر یا اس سے لمبی داڑھی رکھے نظر نہیں آئے گا.اگرآپ گوگل میں رومن اردو میں "جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ" لکھ کر سرچ کریں گےتواس بات کی تصدیق ہوجائے گی۔
5 قادیانی کبھی مسلمانوں کی طرح مخصوص نماز والی گول ٹوپی نہیں پہنے گا وہ یا تو پٹھانوں کی مخصوص ٹوپی پہنے نظر آئیں گے یا سندھی ٹوپی یا جناح کیپ اس حوالے سے ایک ایسی بات جو کوئی قادیانی آپ کو نہیں بتائے گا وہ یہ ہے کہ قادیانی جماعت میں ان کے مرتبے یا رتبے کے لحاظ سے سر ڈھانپنے کا رواج ہے مردوں میں ان کا خلیفہ شملہ والی پگڑی پہنتا ہے اور اس کے علاوہ کسی قادیانی کو اس کی موجودگی میں پگڑی پہننے کی اجازت نہیں ہوتی.خلیفہ کے بعد جو اس سے نچلے درجے کے عہدے دار ہیں وہ جناح کیپ کا استعمال کرتے ہیں پینٹ کوٹ یا شلوار قمیض و شیروانی کے ساتھ اور پھر ان سے نچلے عام قادیانی پٹھانوں کی مخصوص ٹوپی پہنتے ہیں یا پھر سندھی ٹوپی میں نظر آتے ہیں۔
6 قادیانی عورتوں کو پہچاننا تو اور بھی آسان ہےیہ بھی اپنے قادیانی مردوں کی طرح مسلمان عورتوں کی ضد میں ڈھیلے ڈھالے برقع کے بجائے عمومی طور پر ٹائٹ برقع پہنتی ہیں جس کی کمر پر اکثر بیلٹ بھی لگی ہوتی ہےتاکہ برقع کی فٹنگ اچھی آئے اس کے علاوہ ان کےبرقع میں ایک لمبی چاک بھی ہو تی ہےاور ان کے نقاب کا طریقہ بھی نرالا ہوتا ہے جس میں نقاب ناک کے نیچے رکھا ہوتا ہے ہونٹوں کے اوپر ڈھلکا ہوا جس سے سوائے لب و رخسار کے سب نظر آتا ہے جو کہ " نہ سامنے آتے ہیں اور نہ چھپاتے ہیں " کے مصداق مسلمان مردوں کو لبھانے کے لئے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
7 قادیانیوں کا ٹی وی چینل ایم ٹی اے (مسلم ٹی وی احمدیہ ) کے نام سے سیٹیلائٹ سے 24 گھنٹے نشر ہوتا ہے جس پر یہ اپنے مذموم کفریہ عقیدے کی کھلم کھلا تبلیغ کرتے ہیں اور دجل پر مبی تعلیم کو "اسلام احمدیت" یعنی احمدیت ہی اصل اسلام ہے، کے نعرے کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔قادیانیوں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آج کے اس دور میں جب کیبل ٹی وی عام ہے اور ڈش اینٹینا کا استعمال پاکستان میں عام گھریلو صارفین کے لئے متروک و معدوم ہوچلا ہے لیکن اس کے باوجود قادیانی ایم ٹی اے چینل دیکھنے کی غرض سے اپنے گھروں پر ڈش اینٹینا لگاتے ہیں اور جن مسلمانوں پر یہ اپنے دجل و فریب کی طبع آزمائی کرتے ہیں ان کو اکثر تبلیغ کی نیت سے اپنا یہ ٹی وی چینل اپنے گھر یا علاقے کے قادیانی مرکز میں بلا کر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔قادیانیوں کا مشہور چینل "مینارةالمسیح"هے جو کہ قادیان انڈیا میں ہےجس مینارہ کو یہ اپنے ٹی وی چینل پر مسلمانوں کے مقابلے میں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی جگہ دکھا کر اس کو مشتہر کرتے ہیں۔
8 سب سے اہم نشانی یہ کہ قادیانی ناموں کے آغاز میں آپ کو محمد لگا نظر نہیں آئے گا اور ناہی کوئی پیدائشی قادیانی آپ کو اس طرح کا خالص اسلامی نام رکھے نظر آئے گا جیسے کہ عبداللہ ، مصطفٰی ، عبدالرشید ، عبدالقیوم ، جب کہ ان کے ناموں کے اختتام میں احمد لگا ہوا پایا جاتا ہے جو مرزا قادیانی کے نام کا بھی حصہ تھا اور قادیانی قرآن میں بیان ہونے والے آقا ﷺ کے مخصوص نام احمد سے مراد مرزا قادیانی کی ذات ہی لیتے ہیں ۔ (معاذ اللہ)
9یاد رہے کہ پاکستان اور دنیا بھر میں پائے جانے والے زیادہ تر قادیانی پنجابی زبان بولنے والے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ مرزا قادیانی کا تعلق بھی تقسیم ہندوستان سے قبل قادیان ضلع "گورداسپور" پنجاب سے تھا اس لئے ان کی تبلیغ کا زیادہ اور مرکزی دائرہ اثر بھی تقسیم سے قبل اور بعد میں بھی پنجاب ہی رہا جہاں موجود سادہ لوح دیہاتی ملنسار ماحول میں ان کے فتنے کا شکار ہو سکے اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے نسل در نسل.یہ کچھ نشانیاں لکھ دی ہیں قادیانیوں کی امید ہے پڑھنے والے اس کو ضرور یاد رکھیں گے اور آگے بھی اس کی تبلیغ ضرور کریں گے تاکہ مسلمان اس قادیانی فتنے سے محفوظ رہیں اور اپنا ایمان سلامت رکھیں ۔
۔۔۔