یہود و نصاری اس تگ و دو میں ہیں کہ امت مسلمہ کے دلوں سے نبی کریم ﷺ کی محبت و عقیدت کا جذبہ مدہم پڑجائےاور وہ قرآن حکیم کی تفسیر بالحدیث کی بجائے خواہشات نفسانی کی پیروی میں قرآن و حدیث کی من مانی تعبیر کو اپنا شعار بنالیں چنانچہ اُن کی خفیہ مذموم واروالوں کی بدولت گستاخی اور منکرین ِحدیث گروہوں نے جنم لیا۔
الحمدللہ ! آج بھی وہ علماء جن کی مساعی جمیلہ سے دینی مدارس ، اشاعتی ادارے اور روحانی مراکز قائم ہیں جو نئی نسل کو کتاب و سنت کی تعلیم ، تزکیہ نفس کا اہتمام اور اتباع رسول ﷺ کے جذبے کو بیدار کر رہے ہیں اسلام کی سر بلندی کی خاطر طاغوتی قوتوں کے خلاف نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں اور خاتم النبیین ﷺ کی زبان اطہر سے نکلی ہوئی معطر خوشبو کو سینہ بہ سینہ منتقل کر رہے ہیں ۔
خاتم النبیینﷺ کےرب کی طرف سے و حی کا نزول بند ہوگیا اب کوئی انسان دعویٰ کرے یا کوئی شخص اپنے اقتدار کے بارے اعتقاد رکھے کہ اُس پر وحی آتی ہے سمجھ لو یہ الہام نہیں شیطانی وسوسہ ہے۔ اسی طرح کوئی صاحب علم و تقویٰ عبادت و ریا ضت کی وجہ سے چاہے کتنا بلند مرتبہ کیوں نہ حاصل کرلے لیکن وہ عصمت خطا کا حقدار نہیں بن سکتا کیونکہ نبی کریم ﷺ کے بعد کسی کو معصوم کہنا عقیدہ ختم نبوت کے منافی ہی نہیں بلکہ چادر َِِِِِِنبوت پر ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے۔
عام آدمی کے جسم سے پسینہ بہے تو اس کی بد بو ناگوار ہو ، سبحان اللہ آمنہ کے لال پیغمبر بے مثال جناب رسول مآب ﷺ کے کیا کہنے کہ آقا کے جسم اطہر سے بہنے والے پسینے سے بھی ایسی خوشبو آئے کہ اس سے کلیا ں مہک اٹھیں اور آپ ﷺ کے جانثار اس کو محفوظ کر کے بطور عطر کے استعمال کریں ۔ اس قدر ذیشان و باوقار اور مقدس ہستی کو اپنی جسارت بشر کہنا احمقانہ فعل ہے تاہم حسن نوع انسانی سے انکار اورنور ی مخلوق کے اقرار کا نظریہ قطعاً درست فعل نہیں کیونکہ نوری مخلوق کے سر براہ حضرت جبریل علیہ السلام کے مقام کی جہاں انتہاء ہے وہاں سے سید البشر محمد ﷺ کے مرتبہ کی ابتداء ہے بقول شاعر مولانا رومی۔
گریک سرموئے بالدپرم فروغ تجلی بسوزہ پرم
بلاشبہ رحمت کا ئنات ﷺ کی ذات اقدس نور ہدایت ہے جن کی آمد سے کفر و شرک کی ظلمت مٹ گئی اور کائنات توحید و سنت کے نور سے منور ہوگئی تاہم وہ نوری مخلوق نہیں اگر آپ ﷺکو نوری مخلوق تسلیم کرلیا جائے تو آپ ﷺ کے فرمان : ’’عَلِی مِنِّی وَاَ نَا مِنْ عَلِی‘‘ علی مجھ سے اور میں علی سے ہوں (ترمذی)
اس کی روشنی میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کو نوری مخلوق تسلیم کرنا پڑ تاہے تو اس طرح اس گروہ کا موقف درست تسلیم کرنا پڑے گا جن کا نظریہ ہے کہ اس منصب پر بشر کا فائز ہونادرست نہیں۔
اگر موجودہ دور کے علوی خاندان سے تعلق رکھنے والے نوری ہیں تو وہ شریعت کےاحکام کی اعلانیہ خلاف ورزی کیوں کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو نوری مخلوق نوع بشر میں کب ، کیسے اور کس طرح منتقل ہوئی؟ اگر آپ معقول جواب نہیں دے سکتے تو آپ کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ محسن انسانیت محمد ﷺ نوری مخلوق نہیں نور ہدایت ہیں۔